سوجھا نہیں مدت سے کوئی شعر، کروں کیا؟
اس شخص کے آنے میں ہوئی دیر، کروں کیا؟
انکار سے قائم رکھوں کچھ اپنی انا کو
اِک روز تو ہونا ہے مجھے زیر، کروں کیا؟
میں نے تو نہ ملنے کی قسم کھائی تھی لیکن
اِک یاد کی جھلمل نے لیا گھیر، کروں کیا؟
خود ہاتھوں سے توڑے ہیں کئی خواب گھروندے
شاید کہ ہے تقدیر کا یہ پھیر، کروں کیا؟
*~*~*~*~*~*~*~*~*~*~*~*~*
Bookmarks