Page 1 of 8 1234 ... LastLast
Results 1 to 12 of 91

Thread: Daily One Quran Kareem Ayat & Hadees Mubarak Project (Daily updated) Here

  1. #1
    IqbalKuwait's Avatar
    IqbalKuwait is offline Advance Member
    Last Online
    6th March 2024 @ 04:34 AM
    Join Date
    09 Jul 2009
    Location
    Kuwait
    Posts
    2,272
    Threads
    1917
    Credits
    5,577
    Thanked
    194

    Lightbulb Daily One Quran Kareem Ayat & Hadees Mubarak Project (Daily updated) Here

    Daily One Quran Kareem Ayat & Hadees Mubarak Project (Daily updated) Here
    Attached Files Attached Files
    اورصبع شام آپنے رب کےنام کا ذکر کيا کريں = قرآن 76/25

  2. #2
    Join Date
    15 Dec 2009
    Location
    Islamabad
    Age
    35
    Gender
    Male
    Posts
    724
    Threads
    23
    Credits
    1,193
    Thanked
    29

    Default

    jazakallah

  3. #3
    IqbalKuwait's Avatar
    IqbalKuwait is offline Advance Member
    Last Online
    6th March 2024 @ 04:34 AM
    Join Date
    09 Jul 2009
    Location
    Kuwait
    Posts
    2,272
    Threads
    1917
    Credits
    5,577
    Thanked
    194

    Lightbulb Quran 6/59

    Quran 6/59
    Attached Files Attached Files

  4. #4
    IqbalKuwait's Avatar
    IqbalKuwait is offline Advance Member
    Last Online
    6th March 2024 @ 04:34 AM
    Join Date
    09 Jul 2009
    Location
    Kuwait
    Posts
    2,272
    Threads
    1917
    Credits
    5,577
    Thanked
    194

    Lightbulb Quran 6/60

    Quote iqbalkuwait said: View Post
    Quran 6/59
    Quran 6/60
    Attached Files Attached Files

  5. #5
    IqbalKuwait's Avatar
    IqbalKuwait is offline Advance Member
    Last Online
    6th March 2024 @ 04:34 AM
    Join Date
    09 Jul 2009
    Location
    Kuwait
    Posts
    2,272
    Threads
    1917
    Credits
    5,577
    Thanked
    194

    Lightbulb

    Quran 6/61,62
    Attached Files Attached Files

  6. #6
    IqbalKuwait's Avatar
    IqbalKuwait is offline Advance Member
    Last Online
    6th March 2024 @ 04:34 AM
    Join Date
    09 Jul 2009
    Location
    Kuwait
    Posts
    2,272
    Threads
    1917
    Credits
    5,577
    Thanked
    194

    Lightbulb

    Quran 6/63,64
    Attached Files Attached Files

  7. #7
    IqbalKuwait's Avatar
    IqbalKuwait is offline Advance Member
    Last Online
    6th March 2024 @ 04:34 AM
    Join Date
    09 Jul 2009
    Location
    Kuwait
    Posts
    2,272
    Threads
    1917
    Credits
    5,577
    Thanked
    194

    Default

    Quote iqbalkuwait said: View Post
    Quran 6/63,64
    بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
    Thursday, 18 February 2010
    Quran. 6 Aya. 65

    قُلْ هُوَ الْقَادِرُ عَلَىٰ أَنْ يَبْعَثَ عَلَيْكُمْ عَذَابًا مِنْ فَوْقِكُمْ أَوْ مِنْ تَحْتِ أَرْجُلِكُمْ أَوْ يَلْبِسَكُمْ شِيَعًا وَيُذِيقَ بَعْضَكُمْ بَأْسَ بَعْضٍ ۗ انْظُرْ كَيْفَ نُصَرِّفُ الْآيَاتِ لَعَلَّهُمْ يَفْقَهُونَ [٦:٦٥]
    فرما دیجئے: وہ اس پر قادر ہے کہ تم پر عذاب بھیجے (خواہ) تمہارے اوپر کی طرف سے یا تمہارے پاؤں کے نیچے سے یا تمہیں فرقہ فرقہ کر کے آپس میں بھڑائے اور تم میں سے بعض کو بعض کی لڑائی کا مزہ چکھا دے۔ دیکھئے! ہم کس کس طرح آیتیں بیان کرتے ہیں تاکہ یہ (لوگ) سمجھ سکیں،
    Say, :He is fully capable that He should send a punishment from above you or from beneath your feet, or to put you in confusion through divisions, and make some of you taste troubles through some others. 18 See how We bring forth explaining verses from different angles, so that they may understand.
    TAFSEER

    [٧٢] عذاب کی قسمیں: حرب فجار اور حرب بعاث:۔ اس آیت میں عذاب کی تین اقسام بیان فرمائیں (١) عذاب سماوی جیسے طوفان بادو باراں، کڑک، بجلی کا گرنا، تیز آندھی، پتھروں کی بارش وغیرہ (٢) عذاب ارضی جیسے دریاؤں کا سیلاب، زلزلے اور زمین میں دھنس جانا (٣) فرقہ بازی۔ خواہ یہ مذہبی قسم کی ہو یا سیاسی یا قبائلی ہو۔ یہ تینوں قسم کے عذاب اگلی امتوں پر آتے رہے ہیں۔ تیسری قسم کا عذاب تو آپ کی بعثت سے پہلے بھی موجود تھا۔ مکہ میں حرب فجار اور مدینہ میں حرب بعاث نے خاندانوں کے خاندان تباہ کر دیئے تھے۔ سینکڑوں گھرانے اجڑ گئے مگر یہ قبائلی جنگیں ختم ہونے میں نہ آتی تھیں اور پہلی دو قسموں کا عذاب اس وقت آیا کرتا تھا جب کسی قوم کا اس کی سرکشی کی بنا پر مکمل طور پر استیصال مقصود ہوتا۔ رسول اللہ نے ان سب قسم کے عذابوں سے پناہ مانگی اور دعا کی کہ میری امت پر ایسے عذاب نہ آئیں۔ چنانچہ پہلی دو قسم کے عذابوں کے متعلق آپ کی دعا قبول ہو گئی مگر تیسری قسم کے متعلق قبول نہیں ہوئی یعنی پہلی دو قسم کا عذاب اس امت کے کلی استیصال کےلئے نہیں آئے گا البتہ جزوی طور پر آ سکتا ہے۔ رہا تیسری قسم کا عذاب تو وہ اس امت میں موجود ہے جس نے ملت اسلامیہ کی وحدت کو پارہ پارہ کر کے مسلمانوں کو ایک مقہور اور مغلوب قوم بنا رکھا ہے اور یہ بھی سرکشی اور اللہ کے احکام کی نافرمانی کا ہی نتیجہ ہے۔

    HADEES MUBARAK

    صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 51 حدیث مرفوع مکررات 14 متفق علیہ
    ابو نعیم، زکریا، عامر، نعمان بن بشیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے تھے کہ حلال ظاہر ہے اور حرام (بھی ظاہر ہے) اور دونوں کے درمیان میں شبہ کی چیزیں ہیں کہ جن کو بہت سے لوگ نہیں جانتے، پس جو شخص شبہ کی چیزوں سے بچے اس نے اپنے دین اور اپنی آبرو کو بچالیا اور جو شخص شبہوں (کی چیزوں) میں مبتلا ہوجائے (اس کی مثال ایسی ہے) جیسے کہ جانور شاہی چراگاہ کے قریب چر رہا ہو جس کے متعلق اندیشہ ہوتا ہے کہ ایک دن اس کے اندر بھی داخل ہو جائے (لوگو! آگاہ ہو جاؤ کہ ہر بادشاہ کی ایک چراگاہ ہے، آگاہ ہو جاؤ کہ اللہ کی چراگاہ اس کی زمین میں اس کی حرام کی ہوئی چیزیں ہیں، خبردار ہو جاؤ! کہ بدن میں ایک ٹکڑا گوشت کا ہے، جب وہ سنور جاتا ہے تو تمام بدن سنور جاتا ہے اور جب وہ خراب ہو جاتا ہے تو تمام بدن خراب ہو جاتا ہے، سنو وہ ٹکڑا دل ہے۔
    Volume 1, Book 2, Number 34:

    Narrated Abu Huraira:
    Allah's Apostle said, "Whoever establishes the prayers on the night of Qadr out of sincere
    faith and hoping to attain Allah's rewards (not to show off) then all his past sins will be
    forgiven."
    اللھم صل علی سيدنا محمد وعلی آل سيدنا محمد
    اس عاجز بندے کو دعاؤں ميں ياد رکھيں


  8. #8
    IqbalKuwait's Avatar
    IqbalKuwait is offline Advance Member
    Last Online
    6th March 2024 @ 04:34 AM
    Join Date
    09 Jul 2009
    Location
    Kuwait
    Posts
    2,272
    Threads
    1917
    Credits
    5,577
    Thanked
    194

    Lightbulb Quran 6/66,67

    بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
    Saturday, 20 February 2010
    Quran. 6 Aya. 66,67

    وَكَذَّبَ بِهِ قَوْمُكَ وَهُوَ الْحَقُّ ۚ قُلْ لَسْتُ عَلَيْكُمْ بِوَكِيلٍ [٦:٦٦]
    لِكُلِّ نَبَإٍ مُسْتَقَرٌّ ۚ وَسَوْفَ تَعْلَمُونَ [٦:٦٧]

    اور آپ کی قوم نے اس (قرآن) کو جھٹلا ڈالا حالانکہ وہ سراسر حق ہے۔ فرما دیجئے: میں تم پر نگہبان نہیں ہوں،
    ہر خبر (کے واقع ہونے) کا وقت مقرر ہے اور تم عنقریب جان لو گے،
    Your people have rejected it (the Qur‘an) while it is the whole truth. Say, :I am not appointed as a taskmaster over you.
    For every event there is a point (of time and place) to occur, and you will soon know (it).
    TAFSEER

    [٧٣] یہاں ھو سے مراد قرآن اور اس کی آیات بھی ہو سکتی ہیں، کفار سے عذاب کا وعدہ بھی اور روز آخرت بھی۔ کیونکہ یہ سب چیزیں اٹل حقائق ہیں۔ اللہ تعالیٰ اپنے رسول سے فرماتے ہیں کہ انہیں کہہ دیجئے کہ اگر تم ان حقائق پر ایمان نہیں لاتے اور تمہیں یہ یقین نہیں آتا تو میرا یہ کام نہیں ہے کہ میں یہ باتیں ہر ممکن طریقہ سے تم سے منوا کر چھوڑوں۔
    [٧٤] سیدنا سعد بن معاذ کا عمر کے لئے آنا:۔ اس کی ایک مثال یہ واقعہ ہے کہ انصار کے قبیلہ اوس کے سردار سعد بن معاذ جنگ بدر سے پہلے عمرہ کی نیت سے مکہ آئے اور اپنے حلیف دوست امیہ بن خلف کے پاس ٹھہرے اور اس سے اپنے ارادہ کا اظہار کیا۔ اس وقت ابوجہل رئیس مکہ نے یہ پابندی لگا رکھی تھی کہ کوئی مسلمان کعبہ میں داخل ہونے اور طواف نہ کرنے پائے۔ امیہ بن خلف رواداری کی وجہ سے سیدنا سعد کو کعبہ لے گیا وہ طواف کر ہی رہے تھے کہ ابوجہل نے دیکھ لیا تو سیدنا سعد پر برس پڑا۔ سیدنا سعد نے کڑک کر جواب دیا کہ اگر تم مجھے روکو گے تو میں تمہارے تجارتی قافلہ کی راہ روک کر تمہارا ناک میں دم کر دوں گا۔ امیہ سیدنا سعد سے مخاطب ہو کر کہنے لگا کہ ابو جہل سے آرام سے بات کرو۔ یہ مکہ کا سردار ہے۔
    خ امیہ بن خلف کے حق میں پیشین گوئی:۔ سیدنا سعد کہنے لگے تم ابو جہل کی اتنی طرف داری نہ کرو۔ میں نے رسول اللہ سے سنا ہے کہ تم ان کے اصحاب کے ہاتھوں قتل ہو گے۔ امیہ نے پوچھا ''کیا یہاں مکہ میں؟'' سیدنا سعد نے فرمایا۔ میں یہ نہیں جانتا۔ پھر کہنے لگے کہ تمہارے قتل کا سبب یہی ابو جہل بنے گا۔'' (بخاری۔ کتاب المناقب۔ باب علامات النبوۃ فی الاسلام) یہ ایک خبر تھی اور اس خبر کے ظہور کا وقت جنگ بدر تھا۔ اس جنگ میں ابو جہل امیہ بن خلف کو سخت مجبور کر کے لے گیا۔ جہاں یہ دونوں انتہائی ذلت کے ساتھ قتل ہوئے۔ ایسے ہی وحی سے معلوم شدہ ہر خبر اور عذاب کے ظہور کا ایک وقت مقرر ہوتا ہے اور جب وہ وقت آ جاتا ہے تو اس کا ظہور ہو کے رہتا ہے اور یہی مستقر کا مطلب ہے۔
    HADEES MUBARAK

    صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 352 حدیث مرفوع مکررات 12
    محمدبن سنان، ہمام قتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم انس رضی اللہ عنہ کے پاس تھے اور انکے پاس انکا روٹی پکانے والابھی تھا تو انہوں نے بیان کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پتلی روٹی نہیں کھائی اور نہ ہی بھنی ہوئی بکری کھائی یہاں تک کہ اللہ تعالی سے جاملے۔
    Volume 1, Book 2, Number 35:

    Narrated Abu Huraira:
    The Prophet said, "The person who participates in (Holy battles) in Allah's cause and nothing
    compels him to do so except belief in Allah and His Apostles, will be recompensed by Allah
    either with a reward, or booty (if he survives) or will be admitted to Paradise (if he is killed in
    the battle as a martyr). Had I not found it difficult for my followers, then I would not remain
    behind any sariya going for Jihad and I would have loved to be martyred in Allah's cause and
    then made alive, and then martyred and then made alive, and then again martyred in His
    cause."
    اللھم صل علی سيدنا محمد وعلی آل سيدنا محمد
    اس عاجز بندے کو دعاؤں ميں ياد رکھيں

  9. #9
    IqbalKuwait's Avatar
    IqbalKuwait is offline Advance Member
    Last Online
    6th March 2024 @ 04:34 AM
    Join Date
    09 Jul 2009
    Location
    Kuwait
    Posts
    2,272
    Threads
    1917
    Credits
    5,577
    Thanked
    194

    Lightbulb

    بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
    Saturday, 20 February 2010
    Quran. 6 Aya. 68,69

    وَإِذَا رَأَيْتَ الَّذِينَ يَخُوضُونَ فِي آيَاتِنَا فَأَعْرِضْ عَنْهُمْ حَتَّىٰ يَخُوضُوا فِي حَدِيثٍ غَيْرِهِ ۚ وَإِمَّا يُنْسِيَنَّكَ الشَّيْطَانُ فَلَا تَقْعُدْ بَعْدَ الذِّكْرَىٰ مَعَ الْقَوْمِ الظَّالِمِينَ [٦:٦٨]
    وَمَا عَلَى الَّذِينَ يَتَّقُونَ مِنْ حِسَابِهِمْ مِنْ شَيْءٍ وَلَٰكِنْ ذِكْرَىٰ لَعَلَّهُمْ يَتَّقُونَ [٦:٦٩]

    اور جب تم ایسے لوگوں کو دیکھو جو ہماری آیتوں میں (کج بحثی اور استہزاء میں) مشغول ہوں تو تم ان سے کنارہ کش ہوجایا کرو یہاں تک کہ وہ کسی دوسری بات میں مشغول ہوجائیں، اور اگر شیطان تمہیں (یہ بات) بھلا دے تو یاد آنے کے بعد تم (کبھی بھی) ظالم قوم کے ساتھ نہ بیٹھا کرو،
    اور لوگوں پر جو پرہیزگاری اختیار کئے ہوئے ہیں ان (کافروں) کے حساب سے کچھ بھی (لازم) نہیں ہے مگر (انہیں) نصیحت (کرنا چاہیے) تاکہ وہ (کفر سے اور قرآن کی مذمت سے) بچ جائیں،
    And when you (Muhammad ) see those who engage in a false conversation about Our Verses (of the Qur'n) by mocking at them, stay away from them till they turn to another topic. And if Shaitn (Satan) causes you to forget, then after the remembrance sit not you in the company of those people who are the Zlimn (polytheists and wrongdoers, etc.).
    Those who fearAllah, keep their duty to Him and avoid evil are not responsible for them (the disbelievers) in any case, but (their duty) is to remind them, that they may avoid that (mockery at the Qur'n). [The order of this Verse was cancelled (abrogated) by the Verse 4:140].
    TAFSEER

    ف١ یعنی جو لوگ آیات اللہ پر طعن و استہزاء اور ناحق کی نکتہ چینی میں مشغول ہو کر اپنے کو مستحق عذاب بنا رہے ہیں تم ان سے خط ملط نہ رکھو کہیں تم بھی ان کے زمرے میں داخل ہو کر مورد عذاب نہ بن جاؤ جیسا کہ دوسری جگہ فرمایا ہے اِنَّکُمْ اِذًا مِّثْلُھُمْ ایک مومن کی غیرت کا تقاضا یہ ہونا چاہیے کہ ایسی مجلس سے بیزار ہو کر کنارہ کرے اور کبھی بھول کر شریک ہوگیا تو یاد آنے کے بعد فوراً وہاں سے اُٹھ جائے اس میں اپنی عاقبت کی درستی ' دین کی سلامتی اور طعن و استہزاء کرنے والوں کے لئے عملی نصیحت اور تنبیہ ہے۔
    [٧٦] کفار مکہ کی مجالس استہزاء میں بیٹھنے کی ممانعت اور استثنائی صورت:۔ ربط مضمون کے لحاظ سے تو اس کا یہ مطلب ہوگا کہ جو لوگ مجلسوں میں بیٹھ کر اللہ کی آیات کا مذاق اڑاتے ہیں ان کے گناہوں کا بار انہی پر ہے اور جو لوگ ایسی مجلسوں میں شامل ہونے یا بیٹھنے سے گریز کرتے ہیں ان پر نہیں۔ ہاں اگر کوئی شخص اس غرض سے ایسی مجلسوں میں جائے کہ انہیں جا کر سمجھائے اور نصیحت کرے تو یہ جائز بلکہ ضروری ہے۔ ممکن ہے وہ اس نصیحت سے متاثر ہو کر اپنی کرتوتوں سے باز آ جائیں۔ تاہم یہ حکم صرف مجالس سے ہی مخصوص نہیں بلکہ عام ہے۔ ظالموں کے گناہوں کا بار انہیں پر ہے جو لوگ ان سے اجتناب کرتے ہیں اور ان سے کسی قسم کا تعاون نہیں کرتے۔ ان پر نہیں بلکہ نھی عن المنکر کا فریضہ ہر شخص پر اور ہر ضرورت کے وقت واجب ہے اور اس سے بعض لوگوں کو فی الواقع ہدایت نصیب ہو ہی جاتی ہے۔
    HADEES MUBARAK

    صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 347 حدیث مرفوع مکررات 15
    عبدان، عبداللہ ، شعبہ، اشعث اپنے والد سے وہ مسروق سے وہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم وضو کرنے، جوتا پہننے اور کنگھی کرنے میں دائیں طرف سے حتی المقدور ابتدا کرنے کو پسند فرماتے تھے اور اس سے پہلے واسطہ میں بیان کیا تھا کہ اپنے تمام کام میں دائیں طرف سے ابتدا کرنے کو پسند فرماتے تھے۔
    Volume 1, Book 2, Number 36:

    Narrated Abu Huraira:
    Allah's Apostle said: "Whoever establishes prayers during the nights of Ramadan faithfully
    out of sincere faith and hoping to attain Allah's rewards (not for showing off), all his past sins
    will be forgiven."
    اللھم صل علی سيدنا محمد وعلی آل سيدنا محمد
    اس عاجز بندے کو دعاؤں ميں ياد رکھيں

  10. #10
    IqbalKuwait's Avatar
    IqbalKuwait is offline Advance Member
    Last Online
    6th March 2024 @ 04:34 AM
    Join Date
    09 Jul 2009
    Location
    Kuwait
    Posts
    2,272
    Threads
    1917
    Credits
    5,577
    Thanked
    194

    Lightbulb

    بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
    Sunday, 21 February 2010
    Quran. 6 Aya. 70

    وَذَرِ الَّذِينَ اتَّخَذُوا دِينَهُمْ لَعِبًا وَلَهْوًا وَغَرَّتْهُمُ الْحَيَاةُ الدُّنْيَا ۚ وَذَكِّرْ بِهِ أَنْ تُبْسَلَ نَفْسٌ بِمَا كَسَبَتْ لَيْسَ لَهَا مِنْ دُونِ اللَّهِ وَلِيٌّ وَلَا شَفِيعٌ وَإِنْ تَعْدِلْ كُلَّ عَدْلٍ لَا يُؤْخَذْ مِنْهَا ۗ أُولَٰئِكَ الَّذِينَ أُبْسِلُوا بِمَا كَسَبُوا ۖ لَهُمْ شَرَابٌ مِنْ حَمِيمٍ وَعَذَابٌ أَلِيمٌ بِمَا كَانُوا يَكْفُرُونَ [٦:٧٠]
    اور آپ ان لوگوں کو چھوڑے رکھیئے جنہوں نے اپنے دین کو کھیل اور تماشا بنا لیا ہے اور جنہیں دنیا کی زندگی نے فریب دے رکھا ہے اور اس (قرآن) کے ذریعے (ان کی آگاہی کی خاطر) نصیحت فرماتے رہئے تاکہ کوئی جان اپنے کئے کے بدلے سپردِ ہلاکت نہ کر دی جائے، (پھر) اس کے لئے اﷲ کے سوا نہ کوئی مدد گار ہوگا اور نہ کوئی سفارشی، اور اگر وہ (جان اپنے گناہوں کا) پورا پورا بدلہ (یعنی معاوضہ) بھی دے تو (بھی) اس سے قبول نہیں کیا جائے گا۔ یہی وہ لوگ ہیں جو اپنے کئے کے بدلے ہلاکت میں ڈال دیئے گئے ان کے لئے کھولتے ہوئے پانی کا پینا ہے اور دردناک عذاب ہے اس وجہ سے کہ وہ کفر کیا کرتے تھے،
    And leave alone those who take their religion as play and amusement, and are deceived by the life of this world. But remind (them) with it (the Qur'n) lest a person be given up to destruction for that which he has earned, when he will find for himself no protector or intercessor besidesAllah, and even if he offers every ransom, it will not be accepted from him. Such are they who are given up to destruction because of that which they have earned. For them will be a drink of boiling water and a painful torment because they used to disbelieve.
    TAFSEER

    [٧٧] دین کو کھیل تماشا سمجھنے والے:۔ یعنی وہ لوگ جو پیروی تو اپنی خواہشات کی کرتے ہیں مگر خول مذہب کا چڑھا رکھا ہے۔ وہ اگر اپنے اپنے قبیلے کے الگ الگ خدا مقرر کر لیں تو بھی ان کے دین میں کچھ خلل نہیں آتا اور اگر دوسروں پر ظلم روا رکھیں ناجائز طریقوں اور لوٹ مار سے دوسروں کا مال ہتھیا لیں تو بھی جائز اور ہر طرح کے بے حیائی کے کام بھی ان کے لیے جائز۔ ان کے علاوہ اللہ کی آیات، اسلام، پیغمبر اسلام اور ان کے پیروکاروں کا مذاق اڑانا بھی انہوں نے اپنا دینی فریضہ سمجھ رکھا ہے اور چونکہ ان کی معاشی حالت اچھی ہے اور معاشرہ میں انہیں عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے لہذا وہ یہ سمجھ رہے ہیں کہ یہ سب کچھ ٹھیک ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے پیغمبر سے فرمایا کہ انہیں بروقت اس بات سے متنبہ کر دیجئے کہ تم میں سے ہر ایک کا اور اس کے ایک ایک فعل کا حساب لیا جائے گا اور پھر اسے اس کی سزا بھگتنا ہوگی جس سے وہ کسی صورت بچ نہیں سکتا۔
    خ اُخروی عذاب سے نجات کی صورتیں:۔ سزا سے بچنے کی ممکنہ صورتیں تو یہی ہو سکتی ہیں کہ کوئی اس کا ایسا حمایتی اٹھ کھڑا ہو جو سزا دینے والے پر اثر انداز ہو سکتا ہو یا سزا دینے والے کا مقرب ہو اور وہ اس کی سفارش کرے تاکہ اسے سزا سے معاف رکھا جائے اور تیسری صورت یہ ہے کہ کچھ دے دلا کر اپنی گلو خلاصی کرا لے، وہاں یہ تینوں صورتیں ناممکن ہوں گی اور انہیں اپنے کرتوتوں کی سزا بہرحال بھگتنا ہی پڑے گی۔
    HADEES MUBARAK

    صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 683 حدیث مرفوع مکررات 12
    ابو عاصم، مالک سمی، ابوصالح، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے کہ شہداء یہ لوگ ہیں جو ڈوب کر مرے اور جو پیٹ کے مرض میں مرے، اور جو طاعون میں مرے، اور جو دب کر مرے۔ اور آپ نے فرمایا کہ اگر لوگ جان لیں کہ بتداء وقت نماز پڑھنے میں کیا (فضیلت) ہے تو بے شک اس کی طرف سبقت کر یں، اور اگر وہ جان لیں کہ عشاء اور صبح کی نماز (باجماعت) میں کیا (ثواب) ہے، تو یقینا ان میں آکر شریک ہوں اگرچہ گھٹنوں کے بل چلنا پڑے، اور اگر وہ جان لیں کہ پہلی صف میں کیا (فضیلت ہے) تو بلا شبہ (اس کے لیے) قرعہ اندازی کریں۔
    Volume 1, Book 2, Number 37:

    Narrated Abu Huraira:
    Allah's Apostle said, "Whoever observes fasts during the month of Ramadan out of sincere
    faith, and hoping to attain Allah's rewards, then all his past sins will be forgiven."
    اللھم صل علی سيدنا محمد وعلی آل سيدنا محمد
    اس عاجز بندے کو دعاؤں ميں ياد رکھيں

  11. #11
    IqbalKuwait's Avatar
    IqbalKuwait is offline Advance Member
    Last Online
    6th March 2024 @ 04:34 AM
    Join Date
    09 Jul 2009
    Location
    Kuwait
    Posts
    2,272
    Threads
    1917
    Credits
    5,577
    Thanked
    194

    Lightbulb

    بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
    Monday, 22 February 2010
    Quran.6 Aya.71,72

    قُلْ أَنَدْعُو مِنْ دُونِ اللَّهِ مَا لَا يَنْفَعُنَا وَلَا يَضُرُّنَا وَنُرَدُّ عَلَىٰ أَعْقَابِنَا بَعْدَ إِذْ هَدَانَا اللَّهُ كَالَّذِي اسْتَهْوَتْهُ الشَّيَاطِينُ فِي الْأَرْضِ حَيْرَانَ لَهُ أَصْحَابٌ يَدْعُونَهُ إِلَى الْهُدَى ائْتِنَا ۗ قُلْ إِنَّ هُدَى اللَّهِ هُوَ الْهُدَىٰ ۖ وَأُمِرْنَا لِنُسْلِمَ لِرَبِّ الْعَالَمِينَ [٦:٧١]
    وَأَنْ أَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَاتَّقُوهُ ۚ وَهُوَ الَّذِي إِلَيْهِ تُحْشَرُونَ [٦:٧٢]

    فرما دیجئے: کیا ہم اﷲ کے سوا ایسی چیز کی عبادت کریں جو ہمیں نہ (تو) نفع پہنچا سکے اور نہ (ہی) ہمیں نقصان دے سکے اور اس کے بعد کہ اﷲ نے ہمیں ہدایت دے دی ہم اس شخص کی طرح اپنے الٹے پاؤں پھر جائیں جسے زمین میں شیطانوں نے راہ بھلا کر درماندہ و حیرت زدہ کر دیا ہو جس کے ساتھی اسے سیدھی راہ کی طرف بلا رہے ہوں کہ ہمارے پاس آجا (مگر اسے کچھ سوجھتا نہ ہو)، فرما دیں کہ اﷲ کی ہدایت ہی (حقیقی) ہدایت ہے، اور (اسی لیے) ہمیں (یہ) حکم دیا گیا ہے کہ ہم تمام جہانوں کے رب کی فرمانبرداری کریں،
    اور یہ (بھی حکم ہوا ہے) کہ تم نماز قائم رکھو اور اس سے ڈرتے رہو اور وہی اﷲ ہے جس کی طرف تم (سب) جمع کئے جاؤ گے،
    Say, :Should we invoke, besides Allah, something that can neither benefit us nor harm us? Should we turn back on our heels after Allah has guided us? (If we do so, we will be) like the one whom the devils have abducted to a far off land, leaving him bewildered, even though he has friends who call him to the right path (saying), :Come to us. Say, :Allah‘s guidance is the guidance, and we have been ordered to submit to the Lord of the worlds,

    And to perform As-Salt (Iqmat-as-Salt)", and to be obedient toAllah and fear Him, and it is He to Whom you shall be gathered.
    TAFSEER

    [٧٨] الٰہ محتاج نہیں ہوسکتا:۔ اس آیت میں ایک بڑی حقیقت بیان کی جا رہی ہے جو یہ ہے کہ حقیقی معبود وہ ہستی ہو سکتی ہے جو دوسروں کو فائدہ پہنچا سکے اور ان کی مشکلات کو دور کرسکے۔ لیکن اپنی زندگی اور اس کی بقا کے لیے دوسروں کی محتاج نہ ہو۔ اس معیار پر اگر پرکھا جائے تو تمام معبودان باطل خواہ وہ زندہ شخصیتیں ہوں یا فوت شدہ ہوں، دیویاں ہوں یا دیوتا، پتھر ہوں یا شجر ہوں یا کوئی اور جاندار چیز ہو سب کی از خود نفی ہو جاتی ہے۔ جن، بتوں، پتھروں اور درختوں اور جانداروں کی تو بات ہی چھوڑیئے۔ جن انبیاء یا بزرگوں کو یااماموں کو یہ منصب عطا کیا جاتا ہے آپ دیکھئے کہ ان کی زندگی میں کوئی مشکل وقت آیا تھا؟ اور اگر آیا تھا تو کیا انہوں نے اپنے آپ کو اس سے بچا لیا تھا؟ اور اگر وہ اپنے آپ کو نہ بچا سکے تو پھر دوسروں کو کیسے بچا سکتے ہیں۔ جلب منفعت یا حاجت روائیوں کے لیے بھی یہی معیار اگر آپ مدنظر رکھیں گے تو آپ کو معلوم ہو جائے گا۔ کہ معبود برحق صرف اللہ ہی کی ذات ہو سکتی ہے۔
    [٧٩] مشرکوں کی اپنے ساتھیوں کو دعوت:۔ جس طرح ہدایت کا راستہ صرف ایک ہے اور گمراہی کی راہیں لاتعداد ہیں اسی طرح اللہ کے پرستاروں کا حاجت روا اور مشکل کشا صرف اللہ ہی ہوتا ہے اور مشرکوں کے حاجت روا اور مشکل کشا لاتعداد ہوتے ہیں۔ عرب کے دور جاہلیت کو ہی لیجئے جہاں ہر قبیلے کا حاجت روا اور مشکل کشا الگ الگ تھا کسی کا ہبل تھا کسی کا لات کسی کا منات کسی کا عزیٰ اور کسی کے اساف اور نائلہ، پھر ہندوستان اور مصر کے دیوی دیوتاؤں پر نظر ڈالیے وہ بھی ان گنت نظر آئیں گے۔ عیسائیوں کے بھی تین خدا تو عقیدہ تثلیث کی رو سے ہوئے اور چوتھا انہوں نے سیدہ مریم کو بھی اسی مقام پر فائز کر دیا۔ مسلمانوں میں ہر پیر فقیر اور بزرگ ان کا حاجت روا اور مشکل کشا ہے۔ اگر کسی کی ایک قبر پر نذر و نیاز چڑھانے سے حاجت روائی نہیں ہوتی تو وہ کسی دوسرے بڑے بزرگ کی قبر پر چلا جاتا ہے اور پھر کسی تیسرے کے پاس اور انہیں بھیجنے والے شیاطین ہی ہوتے ہیں۔ اب اسے یہ سمجھ نہیں آتی کہ کرے تو کیا کرے ہر الٰہ کے پرستار اسے اپنے الٰہ کی طرف دعوت دیتے اور کہتے ہیں کہ ادھر آؤ یہاں سے تمام مرادیں بر آئیں گی۔ مشرکوں کی یہ مثال دے کر اللہ تعالیٰ اپنے پیغمبر سے فرماتے ہیں کہ ان سے زیادہ بحث و مناظرہ کی ضرورت نہیں۔ انہیں بس یہی کہہ دو کہ ہمیں تو اللہ کا یہی حکم ہے کہ ہم صرف اسی کے فرمانبردار بن کر رہیں۔ ادھر ادھر ہرگز نہ دیکھیں۔ اسی سے ڈریں اور اسی کے حکم کے مطابق نماز قائم کریں۔
    ٢ ف سو کوئی مانے یا نہ مانے اور تسلیم کرے یا نہ کرے، یہ بہرحال ایک اٹل اور قطعی حقیقت ہے کہ سب نے بہرحال آخرکار اسی وحدہ لاشریک کے حضور حاضر ہونا ہے، اور وہاں پہنچ کر اپنے زندگی بھر کے کئے کرائے کا جواب دینا، اور اس کا پھل پانا ہے اور وہاں ہر انسان کو اس کے اپنے ایمان و عقیدہ عمل و کردار اور تقویٰ و پرہیزگاری کی پونجی ہی کام آسکے گی، پس ہر کوئی دیکھ لے کہ وہ آنے والے اس وقت کیلئے کیا پونجی لے کر جا رہا ہے؟ وَلْتَنْظُرْ نَفْسٌ مَّا قَدَّمَتْ لِغَدٍ وَّاتَّقُوا اللّٰہَ، الایۃ۔
    HADEES MUBARAK

    صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 682 حدیث مرفوع مکررات 10
    احمد بن ابی رجاء، معاویہ بن عمر و، زائدہ بن قدامہ، حمید طویل، انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ نماز قائم کی گئی تو رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا منہ ہماری طرف کرکے فرمایا کہ تم لوگ اپنی صفوں کو درست کر لو، اور مل کر کھڑے ہو اس لیے کہ میں تمہیں اپنی پیٹھ کے پیچھے سے بھی دیکھتا ہوں
    Volume 1, Book 2, Number 38:

    Narrated Abu Huraira:
    The Prophet said, "Religion is very easy and whoever overburdens himself in his religion will
    not be able to continue in that way. So you should not be extremists, but try to be near to
    perfection and receive the good tidings that you will be rewarded; and gain strength by
    worshipping in the mornings, the nights." (See Fath-ul-Bari, Page 102, Vol 1).
    اللھم صل علی سيدنا محمد وعلی آل سيدنا محمد
    اس عاجز بندے کو دعاؤں ميں ياد رکھيں


  12. #12
    IqbalKuwait's Avatar
    IqbalKuwait is offline Advance Member
    Last Online
    6th March 2024 @ 04:34 AM
    Join Date
    09 Jul 2009
    Location
    Kuwait
    Posts
    2,272
    Threads
    1917
    Credits
    5,577
    Thanked
    194

    Lightbulb

    بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
    Tuesday, 23 February 2010
    Quran. 6 Aya. 73

    وَهُوَ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ بِالْحَقِّ ۖ وَيَوْمَ يَقُولُ كُنْ فَيَكُونُ ۚ قَوْلُهُ الْحَقُّ ۚ وَلَهُ الْمُلْكُ يَوْمَ يُنْفَخُ فِي الصُّورِ ۚ عَالِمُ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ ۚ وَهُوَ الْحَكِيمُ الْخَبِيرُ [٦:٧٣]
    اور وہی (اﷲ) ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو حق (پر مبنی تدبیر) کے ساتھ پیدا فرمایا ہے اور جس دن وہ فرمائے گا: ہوجا، تو وہ (روزِ محشر بپا) ہو جائے گا۔ اس کا فرمان حق ہے، اور اس دن اسی کی بادشاہی ہوگی جب (اسرافیل کے ذریعے صور میں پھونک ماری جائے گے، (وہی) ہر پوشیدہ اور ظاہر کا جاننے والا ہے، اور وہی بڑا حکمت والا خبردار ہے،
    He is the One who created the heavens and the earth with purpose. On the day He says :Be , it (the Resurrection) will come to be. His word is the truth, and His is the kingdom on the day the Horn shall be blown. He is the Knower of the Unseen and the Seen. He is the Wise, the All-Aware.
    TAFSEER

    [٨٠] تخلیق کائنات کا مقصد:۔ یعنی اس لیے زمین و آسمان کو پیدا کیا گیا کہ اس سے تعمیری نتائج پیدا ہوں۔ محض کھیل اور شغل کے طور پر پیدا نہیں کیا۔ جیسے بچے مٹی سے کھیلتے ہوئے اس سے مختلف شکلیں بناتے ہیں پھر انہیں خود ہی ڈھا کر مٹی میں ملا دیتے ہیں۔
    بلکہ زمین و آسمان کو ایک خاص مقصد کے تحت پیدا کیا ہے۔ اس خاص مقصد کا اگرچہ قرآن میں صریح الفاظ میں ذکر نہیں آیا تاہم بعض دوسری آیات سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ سب چیزیں انسان کی خدمت پر مامور ہیں اور انسان ہی ساری کائنات میں اشرف المخلوقات ہے۔ انسان کو ہی قوت تمیز اور ارادہ و اختیار دیا گیا ہے تاکہ اسے آزمایا جا سکے کہ آیا وہ اختیاری امور میں بھی اللہ کا فرمانبردار بن کر رہتا ہے یا نہیں؟ گویا انسان کی تخلیق کا مقصد صرف ایک اللہ کی عبادت ہے پھر اس جہان کے بعد اسے فنا کر کے ایک دوسرا جہان پیدا کیا جائے گا اور جو کچھ اچھے یا برے اعمال انسان نے اس دنیا میں سر انجام دیئے ہوں گے اس دوسرے جہان میں ان کی جزا و سزا ملے گی اور یہ دنیا اور آخرت سارے کا سارا ایک مربوط نظام ہے۔
    HADEES MUBARAK

    صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 1406 حدیث مرفوع مکررات 3
    یحیی بن بکیر، لیث، عقیل، ابن شہاب، سعید بن مسیب سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اگر تم وہ جان لیتے جو میں جانتا ہوں، تو تم بہت کم ہنستے اور بہت زیادہ روتے۔
    Volume 1, Book 2, Number 39:

    Narrated Al-Bara' (bin 'Azib):
    When the Prophet came to Medina, he stayed first with his grandfathers or maternal uncles
    from Ansar. He offered his prayers facing Baitul-Maqdis (Jerusalem) for sixteen or seventeen
    months, but he wished that he could pray facing the Ka'ba (at Mecca). The first prayer which
    he offered facing the Ka'ba was the 'Asr prayer in the company of some people. Then one of
    those who had offered that prayer with him came out and passed by some people in a mosque
    who were bowing during their prayers (facing Jerusalem). He said addressing them, "By
    Allah, I testify that I have prayed with Allah's Apostle facing Mecca (Ka'ba).' Hearing that,
    those people changed their direction towards the Ka'ba immediately. Jews and the people of
    the scriptures used to be pleased to see the Prophet facing Jerusalem in prayers but when he
    changed his direction towards the Ka'ba, during the prayers, they disapproved of it.
    Al-Bara' added, "Before we changed our direction towards the Ka'ba (Mecca) in prayers,
    some Muslims had died or had been killed and we did not know what to say about them
    (regarding their prayers.) Allah then revealed: And Allah would never make your faith
    (prayers) to be lost (i.e. the prayers of those Muslims were valid).' " (2:143).
    اللھم صل علی سيدنا محمد وعلی آل سيدنا محمد
    اس عاجز بندے کو دعاؤں ميں ياد رکھيں

Page 1 of 8 1234 ... LastLast

Similar Threads

  1. Replies: 162
    Last Post: 24th February 2014, 08:31 PM
  2. Replies: 11
    Last Post: 21st November 2013, 10:36 AM
  3. Replies: 2
    Last Post: 23rd May 2012, 09:45 AM
  4. Replies: 1
    Last Post: 24th January 2010, 05:11 AM

Bookmarks

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •