Page 2 of 8 FirstFirst 12345 ... LastLast
Results 13 to 24 of 91

Thread: Daily One Quran Kareem Ayat & Hadees Mubarak Project (Daily updated) Here

  1. #13
    IqbalKuwait's Avatar
    IqbalKuwait is offline Advance Member
    Last Online
    Yesterday @ 03:30 AM
    Join Date
    09 Jul 2009
    Location
    Kuwait
    Posts
    2,276
    Threads
    1921
    Credits
    5,589
    Thanked
    194

    Lightbulb

    بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
    Wednesday, 24 February 2010
    Quran. 6 Aya. 74,75

    وَإِذْ قَالَ إِبْرَاهِيمُ لِأَبِيهِ آزَرَ أَتَتَّخِذُ أَصْنَامًا آلِهَةً ۖ إِنِّي أَرَاكَ وَقَوْمَكَ فِي ضَلَالٍ مُبِينٍ [٦:٧٤]
    وَكَذَٰلِكَ نُرِي إِبْرَاهِيمَ مَلَكُوتَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَلِيَكُونَ مِنَ الْمُوقِنِينَ [٦:٧٥]

    اور (یاد کیجئے) جب ابراہیم (علیہ السلام) نے اپنے باپ آزر (جو حقیقت میں چچا تھا محاورۂ عرب میں اسے باپ کہا گیا ہے) سے کہا: کیا تم بتوں کو معبود بناتے ہو؟ بیشک میں تمہیں اور تمہاری قوم کو صریح گمراہی میں (مبتلا) دیکھتا ہوں،
    اور اسی طرح ہم نے ابراہیم (علیہ السلام) کو آسمانوں اور زمین کی تمام بادشاہتیں (یعنی عجائباتِ خلق) دکھائیں اور (یہ) اس لئے کہ وہ عین الیقین والوں میں ہوجائے،
    And (remember) when Ibrhim (Abraham) said to his father Azar: "Do you take idols as lih (gods)? Verily, I see you and your people in manifest error. "
    Thus did we show Ibrhim (Abraham) the kingdom of the heavens and the earth that he be one of those who have Faith with certainty.
    TAFSEER

    [٨١] یعنی جس دن اللہ تعالیٰ اس جہان کو درہم برہم کرنا چاہے گا۔ تو فرشتہ اسرافیل صور میں پھونک مارے گا۔ اس سے زمین پر آباد تمام مخلوق مر جائے گی۔ پھر کچھ مدت کے بعد دوبارہ صور میں پھونکا جائے گا جیساکہ درج ذیل حدیث سے واضح ہے۔
    خ نفخہ صور دوبار ہوگا ۔ اورعجب الذنب:۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ صور دو بار پھونکا جائے گا اور ان دونوں میں چالیس کا فاصلہ ہوگا۔ لوگوں نے پوچھا ''چالیس دن کا؟'' کہنے لگے '' میں نہیں کہہ سکتا'' لوگوں نے کہا ''چالیس ماہ کا؟'' کہنے لگے ''میں نہیں کہہ سکتا'' پھر لوگوں نے پوچھا ''چالیس برس کا؟'' کہنے لگے ''میں نہیں کہہ سکتا'' اس کے بعد ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا : اللہ تعالیٰ آسمان سے بارش برسائے گا تو لوگ زمین سے اس طرح اگ آئیں گے جسیے سبزہ اگ آتا ہے۔ دیکھو! آدمی کے بدن کی ہر چیز گل سڑ جاتی ہے مگر ایک ہڈی (کی نوک) وہ اس مقام کی ہڈی ہے جہاں جانور کی دم ہوتی ہے قیامت کے دن اسی ہڈی سے مخلوق کو جوڑ جاڑ دیا جائے گا۔ (بخاری۔ کتاب التفسیر سورہ النبا آیت نمبر ١٨)
    خ معبود حقیقی کی چند صفات:۔ معبودان باطل اور ان کے پرستاروں کی تردید کے بعد اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں معبود حق کی یعنی اپنی ایسی چھ صفات بیان فرمائیں جو صرف اللہ تعالیٰ میں پائی جاتی ہیں۔ دوسرے کسی باطل معبود میں ان کا پایا جانا ناممکن ہے اور وہ یہ ہیں (١) اللہ تعالیٰ نے آسمانوں اور زمین یعنی اس کائنات کو تعمیری نتائج کا حامل بنا کر پیدا کیا ہے (٢) پھر وہ اس کائنات میں وسعت بھی پیدا کرتا رہتا ہے اور تغیر و تبدل بھی۔ جب اسے کچھ کرنا منظور ہوتا ہے تو وہ اس کے ہو جانے کا حکم دے دیتا ہے اور وہ چیز یا حادثہ وجود میں آنا شروع ہو جاتا ہے۔ (٣) اس کی ہر بات کا ہر حکم سچا اور ٹھوس حقیقت پر مبنی ہوتا ہے۔ (٤) جس دن اسے اس کائنات کو ختم کر کے روز آخرت میں لانا منظور ہوگا۔ تو اس عالم آخرت میں بھی اسی کی مکمل طور پر فرمانروائی ہوگی۔ (٥) اس کے لیے غیب اور شہادت سب کچھ یکساں، اس کی نظروں کے سامنے اور اس کے علم میں ہے شہادت سے مراد وہ اشیاء ہیں جو کسی انسان کے سامنے موجود ہیں یا ان تک انسان کی دسترس ہوچکی ہے یا ایسے طبعی قوانین جو انسان کے علم میں آ چکے ہیں اور غیب سے مراد ایسی اشیاء ہیں جو انسان کے علم میں نہیں آئیں خواہ وہ ماضی سے تعلق رکھتی ہوں یا مستقبل سے یا ایسے تمام قوانین جن تک تاحال انسان کی رسائی نہیں ہو سکی ایسی سب باتیں اللہ کے علم میں ہیں۔ (٦) اس کے ہر کام میں اور ہر حکم میں کوئی نہ کوئی حکمت ضرور موجود ہوتی ہے خواہ انسان کو اس کا علم ہو یا نہ ہو۔ اس لیے کہ وہ ہر چیز کی قلیل سے قلیل مقدار تک سے بھی پوری طرح باخبر ہے۔
    [٨١۔١] ابراہیم کا کائناتی مطالعہ:۔ نجوم پرستی کا آغاز عراق کے علاقہ میں سیدنا ابراہیم کی بعثت سے بہت پہلے ہو چکا تھا۔ ستاروں اور چاند، سورج وغیرہ کی ارواح کی تصوراتی شکلیں متعین کر کے ان کے مجسمے بنائے جاتے اور ان مجسموں کو مندروں میں پرستش کے لیے رکھا جاتا تھا۔ ان سیاروں کے انسانی زندگی پر طرح طرح کے اثرات تسلیم کیے جاتے تھے اور لوگ اپنی زندگی اور موت، مرض اور صحت، خوشحالی اور تنگ دستی ایسے ہی کئی دوسرے امور کو سیاروں کی چال سے منسوب کرتے اور ان کے مضر اثرات سے بچنے کے لیے متعلقہ ستاروں کے مجسموں کے سامنے مندروں میں نذر و نیاز پیش کرتے تھے۔ مندروں کے نام پر بڑی بڑی جاگیریں وقف ہوتیں اور ان کے سرمایہ کو تجارت اور صنعت پر بھی لگایا جاتا اور یہ سب کام مندروں کے پجاریوں کی معرفت طے پاتے تھے۔ اس طرح کہ یہ جاگیر دار اور سرمایہ دار ملک کے تمدن، معیشت اور سیاست پر بہت حد تک اثر انداز ہوتے تھے۔ سیدنا ابراہیم کا باپ ایسے ہی کسی بڑے مندر کا شاہی مہنت تھا۔ نذرانے وصول کرنے کے علاوہ بت گری اور بت فروشی کا کاروبار بھی کرتا تھا۔ کھانے پینے کی فراغت کے علاوہ معاشرہ کے معززین میں اس کا شمار ہوتا تھا۔ آپ نے ایسے ہی ماحول میں پرورش پائی۔ آپ کو معلوم ہوا کہ فلاں فلاں قسم کے بت فلاں ستارہ کے ہیں اور فلاں بت چاند کے اور فلاں سورج کے، علاوہ ازیں ان لوگوں نے اپنے شہروں کے نام بھی انہی بتوں کے نام پر رکھے ہوئے تھے۔ آپ کو بچپن میں ہی فطرت سلیمہ عطا ہوئی تھی۔ معاشرہ کی ان حرکات سے اور گھر کے ایسے ماحول سے ان کی طبیعت بے زار رہتی تھی۔ اور ہر وقت گہری سوچ میں پڑے رہتے تھے ایک دن انہوں نے رات کو ایک چمکدار ستارہ دیکھا جو کچھ عرصہ بعد مغرب میں جا کر غروب ہو گیا انہیں یکدم خیال آیا کہ جو چیز میرے پاس موجود بھی نہیں رہ سکتی وہ میری یا کسی دوسرے کی مشکلات کو کیا دور کرے گی۔ پھر چاند کو دیکھا تو اس کا بھی یہی حال تھا۔ پھر سورج پر غور کیا تو اس کا معاملہ بھی ایسا ہی تھا۔ جو ایک مقررہ رفتار سے چلتے ہوئے مشرق سے طلوع ہوتے اور مغرب میں غروب ہو جاتے تھے۔ انہوں نے سوچا جو چیزیں نظم و ضبط کی اس قدر پابند اور اپنے اپنے کام پر مجبور و بے بس ہیں وہ خدا کیسے ہو سکتی ہیں خدا تو وہ ہو سکتا ہے جس نے ان تمام چیزوں کو کنٹرول میں رکھا ہوا ہے۔ آپ نے ایک طویل مدت ان حالات پر غور کیا بالآخر اللہ نے خود آپ کی رہنمائی کی اور آپ کو نبوت کے منصب پر سرفراز فرمایا اور وحی کے ذریعہ اس کائنات کے اسرار آپ پر منکشف کر دیئے۔ اس وقت آپ نے اللہ کا شکر ادا کیا جس نے آپ کو ان تفکرات سے نجات دلائی جس میں آپ مدتوں سے سوچ بچار کر رہے تھے اور ان گمراہیوں سے نکال لیا جن میں آپ کی پوری کی پوری قوم ڈوبی ہوئی تھی۔ آپ کو جب یہ یقین حاصل ہو گیا تو سب سے پہلے آپ نے اپنے گھر سے اصلاح احوال کا آغاز کیا اور اپنے باپ سے کہا کہ آپ نے اور آپ کی قوم نے جو یہ مندروں میں بت ٹکا رکھے ہیں اور انہیں اپنا حاجت روا سمجھ رہے ہو یہ تو انتہائی غلط روش اور سراسر گمراہی ہے۔ باپ نے ڈانٹ پلا کر خاموش کر دیا تو آپ نے اپنی قوم کے دوسرے لوگوں کو یہی ہدایت کی باتیں سمجھانا شروع کر دیں۔

    HADEES MUBARAK

    صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 30 حدیث مرفوع مکررات 38 متفق علیہ
    سلیمان بن حرب، شعبہ، واصل، احدب، معرور کہتے ہیں کہ میں نے ابوذر سے (مقام) ربذہ میں ملاقات کی اور ان کے جسم پر جس قسم کا تہبند اور چادر تھا اسی قسم کی چادر اور تہبند ان کے غلام کے جسم پر تھا، میں نے ابوذر سے اس کا سبب پوچھا تو وہ کہنے لگے کہ میں نے ایک شخص کو (جو میرا غلام تھا) گالی دی یعنی اس کو ماں سے غیرت دلائی تھی، یہ خبر نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (کو پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے (مجھ سے) فرمایا کہ اے ابوذر! کیا تم نے اسے اس کی ماں کی غیرت دلائی ہے، تم ایسے آدمی ہو کہ (ابھی) تم میں جاہلیت (کا اثر باقی) ہے تمہارے غلام تمہارے بھائی ہیں، ان کو اللہ نے تمہارے قبضہ میں دیا ہے، جس شخص کا بھائی اس کے قبضہ میں ہو اسے چاہئے کہ جو خود کھائے اس کو بھی کھلائے اور جو خود پہنے وہی اس کو پہنائے اور (دیکھو) اپنے غلاموں سے اس کام کا نہ کہو جو ان پر شاق ہو اور اگر ایسے کام کی ان کو تکلیف دو تو خود بھی ان کی مدد کرو۔
    Volume 1, Book 2, Number 40:

    Narrated Abu Huraira:
    Allah's Apostle said, "If any one of you improve (follows strictly) his Islamic religion then
    his good deeds will be rewarded ten times to seven hundred times for each good deed and a
    bad deed will be recorded as it is."
    اللھم صل علی سيدنا محمد وعلی آل سيدنا محمد
    اس عاجز بندے کو دعاؤں ميں ياد رکھيں
    اورصبع شام آپنے رب کےنام کا ذکر کيا کريں = قرآن 76/25

  2. #14
    IqbalKuwait's Avatar
    IqbalKuwait is offline Advance Member
    Last Online
    Yesterday @ 03:30 AM
    Join Date
    09 Jul 2009
    Location
    Kuwait
    Posts
    2,276
    Threads
    1921
    Credits
    5,589
    Thanked
    194

    Lightbulb

    بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
    Thursday, 25 February 2010
    Quran. 33 Aya. 43

    هُوَ الَّذِي يُصَلِّي عَلَيْكُمْ وَمَلَائِكَتُهُ لِيُخْرِجَكُمْ مِنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ ۚ وَكَانَ بِالْمُؤْمِنِينَ رَحِيمًا [٣٣:٤٣]
    وہی ہے جو تم پر درود بھیجتا ہے اور اس کے فرشتے بھی، تاکہ تمہیں اندھیروں سے نکال کر نور کی طرف لے جائے اور وہ مومنوں پر بڑی مہربانی فرمانے والا ہے،
    He it is Who sends Salt (His blessings) on you, and His angels too (askAllah to bless and forgive you), that He may bring you out from darkness (of disbelief and polytheism) into light (of Belief and Islmic Monotheism). And He is Ever Most Merciful to the believers.
    TAFSEER

    ف ٦ یعنی اللہ کو بکثرت یاد کرنے کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ اللہ اپنی رحمت تم پر نازل کرتا ہے جو فرشتوں کے توسط سے آتی ہے۔ یہ ہی رحمت و برکت ہے جو تمہارا ہاتھ پکڑ کر جہالت و ضلالت کی اندھیریوں سے علم و تقویٰ کے اجالے میں لاتی ہے۔ اگر اللہ کی خاص مہربانی ایمان والوں پر نہ ہو تو دولت ایمان کہاں سے ملے اور کیونکر محفوظ رہے۔ اسی کی مہربانی سے مومنین رشد و ہدایت اور ایمان و احسان کی راہوں میں ترقی کرتے ہیں۔ یہ تو دنیا میں ان کا حال ہوا، آخرت کا اعزاو اکرام آگے مذکور ہے۔
    HADEES MUBARAK

    صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 15 حدیث مرفوع مکررات 11 متفق علیہ
    محمد بن مثنی، عبدالوہاب ثقفی، ایوب، ابوقلابہ، انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ تین باتیں جس کسی میں ہونگیں، وہ ایمان کی مٹھاس (مزہ) پائے گا، اللہ اور اس کے رسول اس کے نزدیک تمام ماسوا سے زیادہ محبوب ہوں اور جس کسی سے محبت کرے تو صرف اللہ ہی کے لئے کرے اور کفر میں واپس جانے کو ایسا برا سمجھے جیسے آگ میں ڈالے جانے کو۔
    (ف67) آدم علیہ السلام نے زمین پر آنے کے بعد تین سو برس تک حیاء سے آسمان کی طرف سر نہ اٹھایا اگرچہ حضرت داؤد علیہ السلام کثیر البکاء تھے آپ کے آنسو تمام زمین والوں کے آنسوؤں سے زیادہ ہیں مگر حضرت آدم علیہ السلام اس قدر روئے کہ آپ کے آنسو حضرت داؤد علیہ السلام اور تمام اہل زمین کے آنسوؤں کے مجموعہ سے بڑھ گئے۔ (خازن) طبرانی و حاکم و ابو نعیم و بیہقی نے حضرت علی مرتضیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مرفوعاً روایت کی کہ جب حضرت آدم علیہ السلام پر عتاب ہوا تو آپ فکر توبہ میں حیران تھے اس پریشانی کے عالم میں یاد آیا کہ وقت پیدائش میں نے سر اٹھا کر دیکھا تھا کہ عرش پر لکھا ہے لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ میں سمجھا تھا کہ بارگاہِ الہٰی میں وہ رُتبہ کسی کو میسر نہیں جو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو حاصل ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کا نام اپنے نام اقدس کے ساتھ عرش پر مکتوب فرمایا لہذا آپ نے اپنی دعا میں '' رَبَّنَا ظَلَمْنَا ''الآیہ ' کے ساتھ یہ عرض کیا '' اَسْئَلُکَ بِحَقِّ مُحَمَّدٍ اَنْ تَغْفِرَلِیْ '' ابن منذر کی روایت میں یہ کلمے ہیں۔
    '' اَللّٰھُمَّ اِنِّی اَسْلَکَ بِجَاہِ محمَّدٍ عَبْدِکَ وَکَرَامَتِہٖ عَلَیْکَ اَنْ تَغفِرَلِیْ خَطِیْئَتِیْ '' یعنی یارب میں تجھ سے تیرے بندہ خاص محمد مصطفٰے صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے جاہ و مرتبت کے طفیل میں اور اس کرامت کے صدقہ میں جو انہیں تیرے دربار میں حاصل ہے مغفرت چاہتا ہوں یہ دعا کرنی تھی کہ حق تعالیٰ نے ان کی مغفرت فرمائی مسئلہ اس روایت سے ثابت ہے کہ مقبولان بارگاہ کے وسیلہ سے دعا بحق فلاں اور بجاہ فلاں کہہ کر مانگنا جائز اور حضرت آدم علیہ السلام کی سنت ہے مسئلہ : اللہ تعالیٰ پر کسی کا حق واجب نہیں ہوتا لیکن وہ اپنے مقبولوں کو اپنے فضل و کرم سے حق دیتا ہے اسی تفضلی حق کے وسیلہ سے دعا کی جاتی ہے صحیح احادیث سے یہ حق ثابت ہے جیسے وارد ہوا '' مَنْ اٰمَنَ بِ اللہ ِ وَرَسُوْلِہٖ وَاَقَامَ الصَّلوٰۃَ وَصَامَ رَمَضَانَ کَانَ حَقاً عَلیٰ اللہ ِ اَنْ یُدْخِلَ الْجَنَّۃَ ''
    حضرت آدم علیہ السلام کی توبہ دسویں محرم کو قبول ہوئی جنت سے اخراج کے وقت اور نعمتوں کے ساتھ عربی زبان بھی آپ سے سلب کرلی گئی تھی بجائے اس کے زبان مبارک پر سریانی جاری کردی گئی تھی قبول توبہ کے بعد پھر زبان عربی عطا ہوئی (فتح العزیز) مسئلہ : توبہ کی اصل رجوع الی اللہ ہے اس کے تین رکن ہیں ایک اعتراف جرم دوسرے ندامت تیسرے عزم ترک اگر گناہ قابل تلافی ہو تو اس کی تلافی بھی لازم ہے مثلا تارک صلوۃ کی توبہ کے لئے پچھلی نمازوں کی قضا پڑھنا بھی ضروری ہے توبہ کے بعد حضرت جبرئیل نے زمین کے تمام جانوروں میں حضرت آدم علیہ السلام کی خلافت کا اعلان کیا اور سب پر ان کی فرماں برداری لازم ہونے کا حکم سنایا سب نے قبول طاعت کا اظہار کیا ۔(فتح العزیز)
    Volume 1, Book 2, Number 44:

    Narrated Talha bin 'Ubaidullah:
    A man from Najd with unkempt hair came to Allah's Apostle and we heard his loud voice but
    could not understand what he was saying, till he came near and then we came to know that he
    was asking about Islam. Allah's Apostle said, "You have to offer prayers perfectly five times
    in a day and night (24 hours)." The man asked, "Is there any more (praying)?" Allah's
    Apostle replied, "No, but if you want to offer the Nawafil prayers (you can)." Allah's Apostle
    further said to him: "You have to observe fasts during the month of Ramad, an." The man
    asked, "Is there any more fasting?" Allah's Apostle replied, "No, but if you want to observe
    the Nawafil fasts (you can.)" Then Allah's Apostle further said to him, "You have to pay the
    Zakat (obligatory charity)." The man asked, "Is there any thing other than the Zakat for me to
    pay?" Allah's Apostle replied, "No, unless you want to give alms of your own." And then that
    man retreated saying, "By Allah! I will neither do less nor more than this." Allah's Apostle
    said, "If what he said is true, then he will be successful (i.e. he will be granted Paradise)."
    اللھم صل علی سيدنا محمد وعلی آل سيدنا محمد
    اس عاجز بندے کو دعاؤں ميں ياد رکھيں

  3. #15
    IqbalKuwait's Avatar
    IqbalKuwait is offline Advance Member
    Last Online
    Yesterday @ 03:30 AM
    Join Date
    09 Jul 2009
    Location
    Kuwait
    Posts
    2,276
    Threads
    1921
    Credits
    5,589
    Thanked
    194

    Lightbulb

    بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
    Friday, 26 February 2010
    Quran. 33 Aya. 56

    إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ ۚ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا [٣٣:٥٦]
    بیشک اللہ اور ا س کے (سب) فرشتے نبیِ (مکرمّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر درود بھیجتے رہتے ہیں، اے ایمان والو! تم (بھی) اُن پر درود بھیجا کرو اور خوب سلام بھیجا کرو،
    Allh sends His Salt (Graces, Honours, Blessings, Mercy, etc.) on the Prophet (Muhammad ) and also His angels too (askAllah to bless and forgive him). O you who believe! Send your Salt on (askAllah to bless) him (Muhammad ), and (you should) greet (salute) him with the Islmic way of greeting (salutation i.e. AsSalmu 'Alaikum).
    TAFSEER

    ف ٥ صلوٰۃ النبی کا مطلب ہے "نبی کی ثناء و تعظیم رحمت و عطوفت کے ساتھ"پھر جس کی طرف "صلوٰۃ" منسوب ہوگی اسی کی شان و مرتبہ کے لائق ثناء و تعظیم اور رحمت و عطوفت مراد لیں گے، جیسے کہتے ہیں کہ باپ بیٹے پر، بیٹا باپ پر اور بھائی بھائی پر مہربان ہے یا ہر ایک دوسرے سے محبت کرتا ہے تو ظاہر ہے جس طرح کی محبت اور مہربانی باپ کے بیٹے پر ہے اس نوعیت کی بیٹے کی باپ پر نہیں اور بھائی کی بھائی پر ان دونوں سے جداگانہ ہوتی ہے۔ ایسے ہی یہاں سمجھ لو۔ اللہ بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر صلوٰۃ بھیجتا ہے یعنی رحمت و شفقت کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ثناء اور عزاز و اکرام کرتا ہے اور فرشتے بھی بھیجتے ہیں، مگر ہر ایک کی صلوٰۃ اور رحمت و تکریم اپنی شان و مرتبہ کے موافق ہوگی۔ آگے مومنین کو حکم ہے کہ تم بھی صلوٰۃ و رحمت بھیجو۔ اس کی حیثیت ان دونوں سے علیحدہ ہونی چاہیے۔ علماء نے کہا کہ اللہ کی صلوٰۃ رحمت بھیجنا اور فرشتوں کی صلوٰۃ استغفار کرنا اور مومنین کی صلوٰۃ دعا کرنا ہے۔ حدیث میں ہے کہ جب آیت نازل ہوئی صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا یا رسول اللہ! "سلام" کا طریقہ تو ہمیں معلوم ہو چکا (یعنی نماز کے تشہد میں جو پڑھا جاتا ہے) "السلام علیک ایہا النبی ورحمۃ اللہ وبرکاتہ" "صلوٰۃ" کا طریقہ بھی ارشاد فرما دیجئے جو نماز میں پڑھا کریں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ درود شریف تلقین کیا۔ "اللہم صل علٰی محمدٍ وعلٰی ال محمدٍ کما صلیت علی ابراہیم وعلی اٰل ابراہیم انک حمید مجید۔ اللہم بارک علی محمدٍ وعلیٰ اٰل محمدٍ کما بارکت علی ابراہیم وعلٰی اٰل ابراہیم انک حمید مجید۔" غرض یہ ہے کہ حق تعالٰی نے مومنین کو حکم دیا کہ تم بھی نبی پر صلوٰۃ (رحمت) بھیجو۔ نبی نے بتلا دیا کہ تمہارا بھیجنا یہ ہی ہے کہ اللہ سے درخواست کرو کہ وہ اپنی بیش از بیش ابدالآباد تک نبی پر نازل فرماتا رہے۔ کیونکہ اس کی رحمتوں کی کوئی حد و نہایت نہیں۔ یہ بھی اللہ کی رحمت ہے کہ اس درخواست پر جو مزید رحمتیں نازل فرمائے وہ ہم عاجز و ناچیز بندوں کی طرف منسوب کر دی جائیں۔ گویا ہم نے بھیجی ہیں۔ حالانکہ ہر حال میں رحمت بھیجنے والا وہ ہی اکیلا ہے کسی بندہ کی کیا طاقت تھی کہ سیدالانبیاء کی بارگاہ میں ان کے رتبہ کے لائق تحفہ پیش کر سکتا۔ حضرت شاہ صاحب لکھتے ہیں "اللہ سے رحمت مانگنی اپنے پیغمبر پر اور ان کے ساتھ ان کے گھرانے پر بڑی قبولیت رکھتی ہے۔ ان پر ان کے لائق رحمت اترتی ہے، اور ایک دفعہ مانگنے سے دس رحمتیں اترتی ہیں مانگنے والے پر۔ اب جس کا جتنا جی چاہے اتنا حاصل کر لے۔" (تنبیہ) صلوٰۃ علی النبی کے متعلق مزید تفصیلات ان مختصر فوائد میں نہیں سما سکتیں۔ شروع حدیث میں مطالعہ کی جائیں۔ اور اس باپ میں شیخ شمس الدین سخاوی کا رسالہ "القول ابدیع فی الصلوٰۃ علی الحبیب الشفیع" قابل دید ہے۔ ہم نے شرح صحیح مسلم میں بقدر کفالت لکھ دیا ہے فالحمد للہ علی ذلک۔
    HADEES MUBARAK

    صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 13 حدیث مرفوع مکررات 2
    ابو الیمان، شعیب، ابوالزنا د، اعرج، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اس (پاک ذات) کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے کہ تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک ایماندار نہیں ہوسکتا جب تک کہ میں اس کے نزدیک اس کے باپ اور اسکی اولاد سے زیادہ محبوب نہ ہو جاؤں۔
    Volume 1, Book 2, Number 45:

    Narrated Abu Huraira:
    Allah's Apostle said, "(A believer) who accompanies the funeral procession of a Muslim out
    of sincere faith and hoping to attain Allah's reward and remains with it till the funeral prayer
    is offered and the burial ceremonies are over, he will return with a reward of two Qirats. Each
    Qirat is like the size of the (Mount) Uhud. He who offers the funeral prayer only and returns
    before the burial, will return with the reward of one Qirat only."
    اللھم صل علی سيدنا محمد وعلی آل سيدنا محمد
    اس عاجز بندے کو دعاؤں ميں ياد رکھيں

  4. #16
    IqbalKuwait's Avatar
    IqbalKuwait is offline Advance Member
    Last Online
    Yesterday @ 03:30 AM
    Join Date
    09 Jul 2009
    Location
    Kuwait
    Posts
    2,276
    Threads
    1921
    Credits
    5,589
    Thanked
    194

    Lightbulb

    بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
    Saturday, 27 February 2010
    Quran. 49 Aya. 2

    يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَرْفَعُوا أَصْوَاتَكُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِيِّ وَلَا تَجْهَرُوا لَهُ بِالْقَوْلِ كَجَهْرِ بَعْضِكُمْ لِبَعْضٍ أَنْ تَحْبَطَ أَعْمَالُكُمْ وَأَنْتُمْ لَا تَشْعُرُونَ [٤٩:٢]
    اے ایمان والو! تم اپنی آوازوں کو نبیِ مکرّم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی آواز سے بلند مت کیا کرو اور اُن کے ساتھ اِس طرح بلند آواز سے بات (بھی) نہ کیا کرو جیسے تم ایک دوسرے سے بلند آواز کے ساتھ کرتے ہو (ایسا نہ ہو) کہ تمہارے سارے اعمال ہی (ایمان سمیت) غارت ہو جائیں اور تمہیں (ایمان اور اعمال کے برباد ہوجانے کا) شعور تک بھی نہ ہو،
    O you who believe, do not raise your voices above the voice of the Prophet, and be not loud when speaking to him, as you are loud when speaking to one another, lest your good deeds should become void while you are not aware.
    TAFSEER

    [٢] یعنی جب تم نبی کی مجلس میں بیٹھے ہو تو ان کاادب و احترام ملحوظ رکھو۔ اس آیت کا شان نزول درج ذیل حدیث میں ملاحظہ فرمائیے:
    ابن ابی ملیکہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ کے سامنے آوازیں بلند کرنے کی بنا پر دو نیک ترین آدمی تباہ ہونے کو تھے یعنی سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اور سیدنا عمر جبکہ بنی تمیم کا ایک وفد (٩ھ) میں آپ کے پاس آیا (اور آپ سے درخواست کی کہ آپ ان کا کوئی سردار مقرر فرما دیں) ان دونوں میں سے ایک نے اقرع بن حابس کی (سرداری) کا مشورہ دیا جو بنی مجاشع (بنو تمیم کی ایک شاخ) میں سے تھا اور دوسرے نے کسی دوسرے (قعقاع بن معبد) کے متعلق مشورہ دیا۔ نافع بن عمر کہتے ہیں کہ مجھے اس کا نام یاد نہیں رہا۔ اس پر سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سیدنا عمر سے کہنے لگے کہ: ''آپ تو مجھ سے اختلاف ہی کرنا چاہتے ہیں'' سیدنا عمر نے کہا: میں آپ سے اختلاف نہیں کرنا چاہتا'' (بلکہ یہ مصلحت کا تقاضا ہے) اس معاملہ میں دونوں کی آوازیں بلند ہوگئیں تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی۔ سیدنا عبداللہ بن زبیر کہتے ہیں کہ جب سے یہ آیت نازل ہوئی تو سیدنا عمر اتنی آہستہ بات کرتے کہ آپ کو ان سے پوچھنے کی ضرورت پیش آتی۔ لیکن انہوں نے یہ بات اپنے نانا (سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ ) کے متعلق نقل نہیں کی۔ (بخاری۔ کتاب التفسیر)
    یہ ادب اگرچہ نبی کی مجلس کے لئے سکھایا گیا اور اس کے مخاطب صحابہ کرامث یا وہ لوگ تھے جو آپ کے زمانہ میں موجود تھے اور یہ ادب اس لئے سکھایا گیا تھا کہ لوگ آپ کو ایک عام اور معمولی آدمی نہ سمجھیں بلکہ وہ یہ سمجھیں کہ وہ اللہ کے رسول کی مجلس میں بیٹھے ہیں۔ تاہم اس حکم کا اطلاق ایسے مواقع پر بھی ہوتا ہے۔ جہاں آپ کا ذکر ہو رہا ہو، یا آپ کا کوئی حکم سنایا جائے یا آپ کی احادیث بیان کی جائیں۔
    [٣] آواز مقابلتاً پست ہونی چاہئے:۔ اس کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ اگر نبی سے بات کرنا ہو تو بھی نبی کی آواز سے تمہاری آواز بلند نہ ہونا چاہئے۔ نیز مسجد نبوی میں کوئی بات عام آواز سے زیادہ اونچی آواز سے نہ کی جائے۔ اس بے ادبی کی تمہیں یہ سزا مل سکتی ہے کہ تمہارے نیک اعمال برباد کر دیئے جائیں۔ اس آیت کا جو اثر صحابہ کرامث پر ہوا وہ درج ذیل حدیث سے واضح ہوتا ہے:
    سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے ثابت بن قیس (بن شماس) کو (کئی روز تک اپنی صحبت میں) نہ دیکھا۔ ایک شخص (سعدبن معاذ) کہنے لگے: یا رسول اللہ ! میں اس کا حال معلوم کرکے آپ کو بتاؤں گا'' چنانچہ وہ گئے تو ثابت کو اپنے گھر سر جھکائے دیکھا اور پوچھا: ''کیا صورت حال ہے؟'' ثابت رضی اللہ عنہ کہنے لگے: برا حال ہے میری تو آواز ہی نبی سے بلند ہوتی تھی میرے تو اعمال اکارت گئے اور اہل دوزخ سے ہوا'' سعد نبی اکرم کے پاس آئے اور بتایا کہ وہ ''تو یہ کچھ بتاتا ہے'' موسیٰ بن انس کہتے ہیں۔پھر ایسا ہوا کہ سعد بن معاذ ایک بڑی بشارت لے کر دوسری بار ثابت بن قیس کے ہاں گئے۔ آپ نے خود سعد کو ثابت کے ہاں بھیجا اور کہا کہ اسے کہہ دو کہ: تم اہل دوزخ سے نہیں بلکہ اہل جنت سے ہو'' (بخاری۔ کتاب التفسیر)
    یہ ثابت بن قیس خطیب انصار تھے۔ جب مسیلمہ کذاب مدینہ میں آپ سے کچھ لو اور کچھ دو کے اصول کے تحت سمجھوتہ کرنے کی غرض سے آیا تھا تو رسول اللہ نے انہی ثابت بن قیس کو اس سے گفتگو کے لئے مامور فرمایا تھا۔ ان کی آواز قدرتی طور پر بھاری اور بلند تھی۔ اس لئے آپ اس حکم سے ڈر گئے۔ آپ نے انہیں اس لئے اس حکم سے مستثنیٰ قرار دیا کہ وہ بے ادبی یا عدم احترام کی وجہ سے آواز بلند نہیں کرتے تھے۔ بلکہ قدرتی طور پر ہی ان کی آواز بلند تھی۔

    HADEES MUBARAK

    مشکوۃ شریف:جلد دوم:حدیث نمبر 824 مکررات 0
    حضرت ابوہریرہ راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میرا سبحان اللہ والحمدللہ ولا الہ الا اللہ واللہ اکبر کہنا بلا شبہ میرے نزدیک اس چیز سے جس پر آفتاب طلوع ہوتا ہے (یعنی دنیا اور دنیا کی چیزوں سے زیادہ پسندیدہ ہے)(مسلم)
    Volume 1, Book 2, Number 46:

    Narrated 'Abdullah:
    The Prophet said, "Abusing a Muslim is Fusuq (an evil doing) and killing him is Kufr
    (disbelief)." Narrated 'Ubada bin As-Samit: "Allah's Apostle went out to inform the people
    about the (date of the) night of decree (Al-Qadr) but there happened a quarrel between two
    Muslim men. The Prophet said, "I came out to inform you about (the date of) the night of Al-
    Qadr, but as so and so and so and so quarrelled, its knowledge was taken away (I forgot it)
    and maybe it was better for you. Now look for it in the 7th, the 9th and the 5th (of the last 10
    nights of the month of Ramadan)."
    اللھم صل علی سيدنا محمد وعلی آل سيدنا محمد
    اس عاجز بندے کو دعاؤں ميں ياد رکھيں

  5. #17
    IqbalKuwait's Avatar
    IqbalKuwait is offline Advance Member
    Last Online
    Yesterday @ 03:30 AM
    Join Date
    09 Jul 2009
    Location
    Kuwait
    Posts
    2,276
    Threads
    1921
    Credits
    5,589
    Thanked
    194

    Lightbulb

    بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
    Tuesday-15-December-2009
    Quran. 6 Aya. 76,77

    فَلَمَّا جَنَّ عَلَيْهِ اللَّيْلُ رَأَىٰ كَوْكَبًا ۖ قَالَ هَٰذَا رَبِّي ۖ فَلَمَّا أَفَلَ قَالَ لَا أُحِبُّ الْآفِلِينَ [٦:٧٦]
    فَلَمَّا رَأَى الْقَمَرَ بَازِغًا قَالَ هَٰذَا رَبِّي ۖ فَلَمَّا أَفَلَ قَالَ لَئِنْ لَمْ يَهْدِنِي رَبِّي لَأَكُونَنَّ مِنَ الْقَوْمِ الضَّالِّينَ [٦:٧٧]

    پھر جب ان پر رات نے اندھیرا کر دیا تو انہوں نے (ایک) ستارہ دیکھا (تو) کہا: (کیا تمہارے خیال میں) یہ میرا رب ہے؟ پھر جب وہ ڈوب گیا تو (اپنی قوم کو سنا کر) کہنے لگے: میں ڈوب جانے والوں کو پسند نہیں کرتا،
    پھر جب چاند کو چمکتے دیکھا (تو) کہا: (کیا تمہارے خیال میں) یہ میرا رب ہے؟ پھرجب وہ (بھی) غائب ہوگیا تو (اپنی قوم کو سنا کر) کہنے لگے: اگر میرا رب مجھے ہدایت نہ فرماتا تو میں بھی ضرور (تمہاری طرح) گمراہوں کی قوم میں سے ہو جاتا،
    So, when the night enveloped him, he saw a star. He said, :This is my Lord. But, when it vanished, he said, :I do not like those who vanish.
    Later, when he saw the moon rising, he said, :This is my Lord. But, when it vanished, he said, :Had my Lord not guided me, I would have been among those gone astray.
    TAFSEER

    ف ٨ کہ انھیں اپنا رب بنا لوں۔ کیا ایک مجبور قیدی اور بیگاری کو شہنشاہی کے تخت پر بٹھلانا کوئی پسند کر سکتا ہے باقی ابراہیم کا ھٰذا ربی کہنا یا تو استفہام انکاری کے لہجے میں ہے یعنی کیا یہ ہے راب میرا اور یا بطریق تہکم و تبکیت ہے۔ یعنی یہ ہے رب میرا تمہارے عقیدہ اور گمان کے موافق جیسے موسیٰ نے فرمایا وَانْظُرْاِلٰی اِلٰھِکَ الَّذِیْ ظَلْتَ عَلَیْہٖ عَاکِفًااِیْ فِیْ زَعْمِکَ اس کے سوا مفسرین کے اور اقوال بھی ہیں۔ مگر ہمارے خیال میں یہ ہی راجح ہے وﷲ اعلم۔

    [٨٢] انبیاء کے والدین کو شرک سے بری ثابت کرنے کا نظریہ:۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ سیدنا ابراہیم کے باپ کا اصلی نام تارح تھا اور آزر ان کا لقب تھا۔ پھر وہ لقب سے زیادہ مشہور ہو گئے اور بعض یہ کہتے ہیں کہ ان کا اصل نام آزر تھا اور تارح لقب تھا۔ یہ باتیں تو ایسی ہیں جن میں کسی کے اختلاف کرنے کی ضرورت نہیں مگر جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابراہیم کے باپ کا نام تارح تھا اور آزر آپ کے چچا کا نام تھا اور اس کی وجہ یہ بتلاتے ہیں کہ پیغمبر کا باپ مشرک نہیں ہو سکتا۔ یہ بات ایک تو قرآن کے ظاہر الفاظ کے خلاف ہے دوسرے اس کی جو وجہ بیان کی گئی ہے وہ بناء فاسد علی الفاسد پر مبنی ہے کیونکہ پیغمبروں کے مبعوث ہونے کا وقت ہی وہ ہوتا ہے جب دنیا میں کفر و شرک اور فتنہ و فساد عام پھیل جاتا ہے اور اس کلیہ سے مستثنیٰ صرف وہ انبیاء ہیں جن کی قرآن یا حدیث میں صراحت آ گئی ہے۔ مثلاً سیدنا ابراہیم کے بیٹے اسماعیل اور اسحاق اور ان کے بیٹے اور پوتے یعنی یعقوب اور یوسف علیہ السلام سب نبی تھے یا سلیمان علیہ السلام کے باپ داؤد نبی تھے۔ ان انبیاء کے علاوہ دوسرے نبیوں کے باپ یا ماں باپ دونوں کو غیر مشرک ثابت کرنا ایسا تکلف ہے جسے تکلف کرنے کے باوجود بھی ثابت نہیں کیا جا سکتا۔
    HADEES MUBARAK

    صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 1430 حدیث مرفوع مکررات 25 متفق علیہ
    آدم، شعبہ، سیار ابوالحکم، ابوحازم، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں۔ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ جس نے اللہ کے لئے حج کیا اور اس نے نہ فحش بات کی اور نہ گناہ کا مرتکب ہوا تو اس دن کی طرح (گناہ سے پاک وصاف) ہوگا جس دن سے اس کی ماں نے جنا تھا۔
    Volume 1, Book 2, Number 41:

    Narrated 'Aisha:
    Once the Prophet came while a woman was sitting with me. He said, "Who is she?" I replied,
    "She is so and so," and told him about her (excessive) praying. He said disapprovingly, "Do
    (good) deeds which is within your capacity (without being overtaxed) as Allah does not get
    tired (of giving rewards) but (surely) you will get tired and the best deed (act of Worship) in
    the sight of Allah is that which is done regularly."
    اللھم صل علی سيدنا محمد وعلی آل سيدنا محمد
    اس عاجز بندے کو دعاؤں ميں ياد رکھيں

  6. #18
    IqbalKuwait's Avatar
    IqbalKuwait is offline Advance Member
    Last Online
    Yesterday @ 03:30 AM
    Join Date
    09 Jul 2009
    Location
    Kuwait
    Posts
    2,276
    Threads
    1921
    Credits
    5,589
    Thanked
    194

    Lightbulb

    بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
    Tuesday-15-December-2009
    Quran. 6 Aya. 78,79

    فَلَمَّا رَأَى الشَّمْسَ بَازِغَةً قَالَ هَٰذَا رَبِّي هَٰذَا أَكْبَرُ ۖ فَلَمَّا أَفَلَتْ قَالَ يَا قَوْمِ إِنِّي بَرِيءٌ مِمَّا تُشْرِكُونَ [٦:٧٨]
    إِنِّي وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ حَنِيفًا ۖ وَمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِكِينَ [٦:٧٩]

    پھر جب سورج کو چمکتے دیکھا (تو) کہا: (کیا اب تمہارے خیال میں) یہ میرا رب ہے (کیونکہ) یہ سب سے بڑا ہے؟ پھر جب وہ (بھی) چھپ گیا تو بول اٹھے: اے لوگو! میں ان (سب چیزوں) سے بیزار ہوں جنہیں تم (اﷲ کا) شریک گردانتے ہو،
    بیشک میں نے اپنا رُخ (ہر سمت سے ہٹا کر) یکسوئی سے اس (ذات) کی طرف پھیر لیا ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو بے مثال پیدا فرمایا ہے اور (جان لو کہ) میں مشرکوں میں سے نہیں ہوں،
    Thereafter, when he saw the sun rising, he said, :This is my Lord. This is greater. Again, when it vanished, he said, :O my people, I disown whatever you associate with Allah
    Verily, I have turned my face towards Him Who has created the heavens and the earth Hanifa (Islmic Monotheism, i.e. worshipping none butAllah Alone) and I am not of Al-Mushrikn (see V.2:105)".
    TAFSEER

    (ف166) شمس مؤنث غیر حقیقی ہے اس کے لئے مذکر و مؤنث کے دونوں صیغے استعمال کئے جا سکتے ہیں ، یہاں ہذا مذکر لایا گیا اس میں تعلیمِ ادب ہے کہ لفظِ رب کی رعایت کے لئے لفظِ تانیث نہ لایا گیا اسی لحاظ سے اللہ تعالٰی کی صفت میں عَلّام آتا ہے نہ کہ علامہ ۔
    (ف167) حضرت ابراہیم علیہ الصلٰوۃ والسلام نے ثابت کر دیا کہ ستاروں میں چھوٹے سے بڑے تک کوئی بھی رب ہونے کی صلاحیت نہیں رکھتا ، ان کا اِلٰہ ہونا باطل ہے اور قوم جس شرک میں مبتلا ہے آپ نے اس سے بیزاری کا اظہار کیا اور اس کے بعد دین حق کا بیان فرمایا جو آگے آتا ہے ۔
    ٢ ف سو اس موقع پر حضرت ابراہیم علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اپنے عقیدہ توحید اور شرک سے اپنی برأت و بیزاری کے بارے میں صاف و صریح طور پر اعلان بھی فرما دیا اور اس کے لئے ان لوگوں کے سامنے ایک واضح حجت اور دلیل بھی پیش فرما دی۔ چنانچہ آپ نے اعلان فرمایا کہ میں نے تو اپنا رُخ اس ذات کی طرف موڑ دیا، اور اپنے آپ کو اس کے حوالے کر دیا جو آسمانوں اور زمین کی اس پوری کائنات کی خالق و مالک ہے۔ کہ جب اس کائنات کی تخلیق و تکوین، اور اسکی حکومت و فرمانروائی میں کوئی اس کا شریک نہیں، تو پھر اسکے حق عبادت و بندگی میں کوئی اس کا شریک وسہیم آخر کس طرح اور کیونکر ہو سکتا ہے؟ پس میں ہر طرف سے یکسو ہو کر اسی کا ہوگیا ہوں۔ اور میرا مشرکوں سے کسی بھی طرح کا کوئی لگاؤ نہیں۔
    HADEES MUBARAK

    صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 1338 حدیث متواتر حدیث مرفوع مکررات 26
    عبد اللہ بن مسلمہ، عبدالعزیزبن ابی حازم، ابوحازم، سہل رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہے، کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ جنت میں ایک کوڑے کی جگہ دنیا اور دنیا کی تمام چیزوں سے بہتر ہے، اور اللہ کی راہ میں صبح یا شام کے وقت چلنا، دنیا اور دنیا کی تمام چیزوں سے بہتر ہے۔
    Volume 1, Book 2, Number 42:

    Narrated Anas:
    The Prophet said, "Whoever said "None has the right to be worshipped but Allah and has in
    his heart good (faith) equal to the weight of a barley grain will be taken out of Hell. And
    whoever said: "None has the right to be worshipped but Allah and has in his heart good
    (faith) equal to the weight of a wheat grain will be taken out of Hell. And whoever said,
    "None has the right to be worshipped but Allah and has in his heart good (faith) equal to the
    weight of an atom will be taken out of Hell."
    اللھم صل علی سيدنا محمد وعلی آل سيدنا محمد
    اس عاجز بندے کو دعاؤں ميں ياد رکھيں

  7. #19
    IqbalKuwait's Avatar
    IqbalKuwait is offline Advance Member
    Last Online
    Yesterday @ 03:30 AM
    Join Date
    09 Jul 2009
    Location
    Kuwait
    Posts
    2,276
    Threads
    1921
    Credits
    5,589
    Thanked
    194

    Lightbulb

    Quran 6/80
    Attached Files Attached Files

  8. #20
    IqbalKuwait's Avatar
    IqbalKuwait is offline Advance Member
    Last Online
    Yesterday @ 03:30 AM
    Join Date
    09 Jul 2009
    Location
    Kuwait
    Posts
    2,276
    Threads
    1921
    Credits
    5,589
    Thanked
    194

    Lightbulb

    Quran 6/81,82 attachment
    Attached Images Attached Images

  9. #21
    IqbalKuwait's Avatar
    IqbalKuwait is offline Advance Member
    Last Online
    Yesterday @ 03:30 AM
    Join Date
    09 Jul 2009
    Location
    Kuwait
    Posts
    2,276
    Threads
    1921
    Credits
    5,589
    Thanked
    194

    Lightbulb

    Quran 6/83,84
    Attached Images Attached Images

  10. #22
    IqbalKuwait's Avatar
    IqbalKuwait is offline Advance Member
    Last Online
    Yesterday @ 03:30 AM
    Join Date
    09 Jul 2009
    Location
    Kuwait
    Posts
    2,276
    Threads
    1921
    Credits
    5,589
    Thanked
    194

    Lightbulb

    Quran sura 6/85,86
    Attachment
    Attached Images Attached Images

  11. #23
    IqbalKuwait's Avatar
    IqbalKuwait is offline Advance Member
    Last Online
    Yesterday @ 03:30 AM
    Join Date
    09 Jul 2009
    Location
    Kuwait
    Posts
    2,276
    Threads
    1921
    Credits
    5,589
    Thanked
    194

    Lightbulb

    Quran/85,86
    Attached Images Attached Images

  12. #24
    IqbalKuwait's Avatar
    IqbalKuwait is offline Advance Member
    Last Online
    Yesterday @ 03:30 AM
    Join Date
    09 Jul 2009
    Location
    Kuwait
    Posts
    2,276
    Threads
    1921
    Credits
    5,589
    Thanked
    194

    Lightbulb

    Quran Sura 6/89,90 translation,Tafseer With Hadees urdu,Eng.
    Attached Images Attached Images

Page 2 of 8 FirstFirst 12345 ... LastLast

Similar Threads

  1. Replies: 162
    Last Post: 24th February 2014, 08:31 PM
  2. Replies: 11
    Last Post: 21st November 2013, 10:36 AM
  3. Replies: 2
    Last Post: 23rd May 2012, 09:45 AM
  4. Replies: 1
    Last Post: 24th January 2010, 05:11 AM

Bookmarks

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •