بہت ہی یاد آتا ہے
بہت ہی یاد آتا ہے میرے دل کو تڑپاتا ہے
وہ تیرا پاس نہ ہونا بہت مجھ کو رلاتا ہے
وہ میرا تیری آنکھوں کے سمندر میں اتر جانا
اور تیری مسکراہٹ کے بھنور میں ڈوبتے جانا
تیری آواز کے سحر سے نہ نکل پانا
تجھکو اور بے خودی سے دیکھتے جانا
بہت چاہا ان گزرے ہوئے لمحوں کو نہ سوچوں
نہ تیری یاد میں رہ ک تیرے ساتھ کا سوچوں
بھلا دوں ساری یادوں کو کے جن سے دل تڑپتا ہے
کے جن سے ٹیز اٹھتی ہے کے جن سے درد ہوتا ہے
مگر جب رات آتی ہےتو تیری یاد آتی ہے
تیرے ہی خواب ہوتے ہیں تیری ہی بات ہوتی ہے
تو طے پایا اب ممکن نہیں تجھ کو بھلا دینا
تیری یاد میں رہنا تجھے ہی سچتے رہنا
تجھے اب یاد کرتے ہیں تو دل اپنا تڑپتا ہے
وہ تیرا پاس نہ ہونا بہت محسوس ہتا ہے
Bookmarks