عمر رائیگاں کر دی تب یہ بات مانی ہے
موت اور محبت کی ایک ہی کہانی ہے
کھیل جو بھی تھا جاناں اب حساب کیا کرنا
جیت گر کسی کی ہو ہم نے ہار مانی ہے
عمر رائیگاں کر دی تب یہ بات مانی ہے
موت اور محبت کی ایک ہی کہانی ہے
کھیل جو بھی تھا جاناں اب حساب کیا کرنا
جیت گر کسی کی ہو ہم نے ہار مانی ہے
میرے محبوب تیری بات نرالی ہے
تبھی توہم نےتم سے لولگالی ہے
تمہیں خبرنہیں میرےحالِ دل کی
ابھی تلک تو میرا پیار سوالی ہے
میں دل کا حال سناوءں تمہیں کیسے
زباں کہتی ہے کچھ تو نظر سوالی ہے
ہم رات بھر تکتے ہیں آسماں کو
ستاروں میں تیری صورت بنالی ہے
چاہتاہوں کہ چرالوں اس کو
تیرے رخساروں پہ جو لالی ہے
ہمیں بنا کے اپنا دیوانہ نایاب
میرے محبوب نے اب نطر چرالی ہے
اوہ............. لاجواب
اس کو احساس دلایا ہے تو ملتا ہی نہیں
اجنبی تھا تو ہر روز ملا کرتا تھا
اب وہ مجھ سے مری ہر بات کے معنی پوچھے
جو میری سوچ کی تحریر پڑھا کرتا تھا
رات ہوئی کیا جل تھل بارش
دھو گئی سارا کاجل بارش
میں ہوں دھرتی بنجر پیاسی
تم ہو ایک مکمل بارش
باتیں خوشبو کا اک جھونکا
لہجہ دھیمی کومل بارش
آؤ ان آنکھوں میں اترو
دیکھو میرے سانول بارش
سب پر تیرا نام لکھا ہے
خوشبو ، چاند ، ہوا ، جل ، بارش
دو دیوانے ناچ رہے ہیں
اک میں اور اک پاگل بارش
مری وفا پہ تجھے روز شک تھا اے ظالم
یہ سر یہ تیغ ہے لے اب تو اعتبار آیا
یہ شوق دیکھو پس مرگ بھی تجلی نے
کفن میں کھول دی آنکھیں سنا جو یار آیا
میر حسن تجلی
قریہِ جاں میں کوئی پُھول کِھلانے آئے
وہ مرے دل پہ نیا زخم لگانے آئے
میرے ویران دریچوں میں بھی خُوشبو جاگے
وہ مرے گھر کے در و بام سجانے آئے
اس سے اک بار تو روٹھوں میں اسی کی مانند
اور مری طرح سے وہ مجھ کو منانے آئے
اسی کُوچے میں کئی اس کے شناسا بھی تو ہیں
وہ کسی اور سے ملنے کے بہانے آئے
اب نہ پوچھوں گی میں کھوئے ہوئے خوابوں کا پتہ
وہ اگر آئے تو کچھ بھی نہ بتانے آئے
ہم یاد رہیں تو ٹھیک ورنہ بھلا دینا
ہوکوئی خطا ہم سے تو سزا دینا
ویسے تو ہیں ہم کورے کاغذ کی کہانی
سمجھ آئے تو ٹھیک ورنہ جلا دینا
جانے کیوں زندگی اب صحرا لگتی ہے
سانس بھی لوں تو زخموں کو ہوا لگتی ہے
کیوں ہر بات کی تاثیر مجھ پہ الٹی ہے
کوئی دعا بھی دے تو بددعا لگتی ہے
جینے کی تمنا نہیں مجھ کو زرا بھی
سانس لینا بھی تو اب اک سزا لگتی ہے
اپنے دل کا حال سناؤں بھی تو کسے
جب ساری دنیا ہی مجھے بے وفا لگتی ہے
کوئی مرہم نہیں ملتا میرے درد کا مجھ کو
اب تو بس موت ہی میرے زخموں کی دوا لگتی ہے
Bookmarks