jazakAllahu khaer
یہ عاجز آپ سے صرف داڑھی کی شرعی حد معلوم کرنا چاہتا ہے۔ اور آپ اس کی حد ہی نہیں بتا پارہے۔
دیکھیں اللہ تعالیٰ نے ہمیں حکم دیا
اقم الصلواٰۃ
یعنی نماز کو قائم کرو۔
اب قائم کریں تو کس طرح کریں؟
اس کا جواب ہمیں قرآن و حدیث سے ڈھونڈنا ہوگا۔
قرآن مجید میں تو کہیں بھی نمازوں کی رکعات و ارکان کے متعلق کہیں مذکور نہیں۔ لا محالہ ہمیں حدیث کی جانب رجوع کرنا پڑے گا۔
اور احادیث میں بھی بعض مسائل کا جواب موجود نہیں۔ مثلا قیام کی حالت میں نگاہ کہاں رکھی جائے۔ رکوع کی حالت میں نگاہ کہاں ہو اور سجدہ کی حالت میں نگاہ کہاں ہو، البتہ نماز میں نگاہ کو کھول کر رکھنا اسکی صراحتا ذکر ہے۔
اس عاجز کا سوال یہی ہے کہ جب داڑھی رکھنے کا حکم ہے اور بڑھانے کا حکم موجود ہے تو دوسرے ارکان اسلام کی طرح اسکی بھی حدود و مسائل ہونگے۔۔۔
تو اس کی شرعی حد کتنی ہے؟
کیا اللہ کے حکم پر چھوڑ دیا تو یہ بڑھتی بڑھتی پیروں تک پہنچ گئی تو پھر کیا کریں؟ کیا پیر سے روندنا شروع کردیں ؟؟؟ معاذ اللہ
نہیں بلکہ اس کی حد مقرر کی گئی ہوگی۔۔۔؟ آپ چونکہ غیر مقلد ہیں اس لئے سوال قرآن و حدیث سے دیں کسی عمر و زید کا حوالہ نہ دیں۔
شکریہ
اور جناب میرا سوال ایک طالبہ علمانہ ہے۔۔۔ آپ حضرت موسیٰ علیہ سلام کا واقعہ سنا کر کیا یہ کہنا چاہتے ہیں کہ آپ موسیٰ ہیں اور میں ان کی قوم جیسا ہوں۔۔۔؟
ذرا آداب کا خیال رکھئے ۔ اور اپنے آپ کو حضرت موسیٰ علیہ سلام سے تشبیہ نہ دیں ورنہ لامحالہ آپ کے اس کفر یا کلمہ پر رپورٹ کی جائے گی۔۔۔
Khanqah Daruslam
محترم حضرت موسیٰ علیہ سلام والے واقعہ سے صاف ظاہر ہورہا ہے کہ آپ یہی کہنا چاہتے ہیں کہ آپ موسیٰ ہیں اور میرا حال انکی قوم جیسا ۔۔۔
اور داڑھی کو پیر میں روندنے والی بات جب اس عاجز نے لکھی تو صاف معاذ اللہ بھی لکھا جو اس بات کا عکاس ہے کہ یہ عاجز شعائر اسلامی کا مذاق نہیں بلکہ تمثیلا َ اسے بتانا چاہتا تھا۔۔۔
خیر اس کڑوی بات کو میں برداشت کرلیتا ہوں۔۔۔اللہ آپ کو ہدایت دے۔
جہاں تک بات ہے داڑھی کی حد کی تو آپ مجھے میرے دین آسان کے ایک آسان سے سوال کا جواب ہی نہیں دے پارہے ۔ اگر عاجز نے آپ سے فقہی مسائل کے جوابات پوچھ لئے تو نہ جانے دین آسان کا آپ کیا جواب دیں۔
چلیں لگے ہاتھوں ایک آسان سے سوال کا جواب بھی پوچھتا چلوں ، شاید پھر آپ میرے داڑھی والے سوال کا جواب دے پائیں۔۔۔
سوال یہ ہے کہ دوران نماز میری جیب میں موجود موبائل بجنے لگا، اب اگر میں اس موبائل کو بند کرتا ہوں تو عمل کثیر کی وجہ سے نماز مکروہ ہوجائے گی۔ اور اگر موبائل بجنے دوں تو دوسرے نمازیوں کی نماز میں خلل کا باعث ہوجائے گا۔۔۔
اس لئے مجھے کیا کرنا چاھئے ۔ ذرا قرآن و حدیث سے جواب عنایت فرمائیں۔
شکریہ
bhai aap kia ye jante ha k dhari katna gunah kabira ha k saghira ha
اسلام علیکم عبد الرحیم بھائی داڑھی سنت رسول صل اللہ علیہ وسلم ہے اورایسی سنت کہ جو اس پرعمل نہ کریگا
تو روزقیامت شفاعت رسول صل اللہ علیہ وسلم سے ہی محروم ہوگا اب خود فیصلہ کرلیں کہ
اسکی اہمیت اسلام میں کتنی ہے بس ذرا اس تھریڈ کوشروع سے ایکبارپڑھ لیں شکریہ
بھائی عمران عمر نے داڑھی ایک مُشت کے بارے میں جو لکھا ہے تو اسکی دلیل پیش کریں شکریہ
جب اس بارے میں رسول اللہ صل اللہ علیہ وسلم کا واضح فیصلہ سامنے موجود ہے
جس میں داڑھی کو بڑھانے اوراسکو چھوڑنے کا حکم بیان ہے چھوڑنے سے مراد داڑھی کو ہرقسم کی تراش خراش سے روکنا ہے
یہ اُتنی ہی بڑھے گی جتنا اللہ العظیم کی منشاء اورارادہ ہوگی اوریہی داڑھی کی شرعی حد ہے کہ اتنی بڑھے جتنا رب چاہے شکریہ
ہم سب کا ایمان ہے کہ رسول اللہ صل اللہ علیہ وسلم کا اسوۃ اورعمل سب سے بہترین ہے توپھر ہم بہترین عمل کو ہی اختیار کرتے ہیں
کیونکہ ہر انسان کی یہ فطرت ہے کہ وہ بہترین پسند کرتا ہے اوراسی کو حاصل کرنا چاہتا ہے
داڑھی کی شرعی حد کا فیصلہ اوررسول اللہ صل اللہ علیہ وسلم کو بہترین رول ماڈل کے بارے میں دلائل ایکبارپھر دے رہا ہوں
پیش خدمت ہیں اللہ العلیم والخبیر عمل کی توفیق عطا فرمائے آمین جزاک اللہ
Last edited by Shaukat Hayat; 20th April 2010 at 03:21 PM.
jazakallah
..
محترم میں اپنی بات کی دلیل بھی دوں گا، لیکن پہلے میرے سوال کا جواب تو دی دیں۔
جہاں تک بات ہے داڑھی کی حد کی تو آپ مجھے میرے دین آسان کے ایک آسان سے سوال کا جواب ہی نہیں دے پارہے ۔ اگر عاجز نے آپ سے فقہی مسائل کے جوابات پوچھ لئے تو نہ جانے دین آسان کا آپ کیا جواب دیں۔
چلیں لگے ہاتھوں ایک آسان سے سوال کا جواب بھی پوچھتا چلوں ، شاید پھر آپ میرے داڑھی والے سوال کا جواب دے پائیں۔۔۔
سوال یہ ہے کہ دوران نماز میری جیب میں موجود موبائل بجنے لگا، اب اگر میں اس موبائل کو بند کرتا ہوں تو عمل کثیر کی وجہ سے نماز مکروہ ہوجائے گی۔ اور اگر موبائل بجنے دوں تو دوسرے نمازیوں کی نماز میں خلل کا باعث ہوجائے گا۔۔۔
اس لئے مجھے کیا کرنا چاھئے ۔ ذرا قرآن و حدیث سے جواب عنایت فرمائیں۔
شکریہ
اسلام علیکم جناب ایک سیدھی بات کو آپ نے کتنا مشکل بنایا ہوا ہے
اللہ تعالٰی اپنے فضل سے ہمارے مسائل حل فرما دے آمین
ایک مسلمان جو اللہ الکبیر سے ڈرنے والا ہے جب وہ مسجد میں داخل ہو تو اس پر لازم ہے کہ
مساجد اورموبائل فون
----------------
وہ اس بات کا بخوبی دل میں احساس رکھے کہ مسجد اللہ کا گھر ہے اور اس گھر میں داخل ہونے سے پہلے وہ اپنا جائزہ لے
ایک حدیث مبارکہ جسے بخاری ومسلم نےروایت کیا ہے
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صل اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
"جب کوئی آدمی مسجد میں داخل ہو تو بیٹھنے سے پہلے دو رکعت نماز ادا کرے"
اس سے مسجد کی اھمیت اورمقام کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ مسجد میں داخل ہونے کے بعد دورکعت پڑھے بغیر بیٹھنے سے روکا گیا ہے
ان نوافل کو تحیۃ المسجد یعنی مسجد کا تحفہ کہا جاتا ہے جو اللہ العظیم کا اپنے نمازی بندے کے لیے مسجد داخل ہونے کا انعام ہے سبحان اللہ
جب انسان کسی بڑے عہدہ دار کے سامنے جاتا ہے تو اپنا جائزہ لیتا ہے اوروہ تمام امور اختیار کرتا ہے کہ جو اسکے لیے پسندیدہ ہوں
اسی طرح مسجد میں داخل ہونے سے پہلے اپنے اللہ العظیم کے لیے موبائل فون کا بند کرنا یا اسکو سائیلنٹ کرنا اسکی ذمہ داری ہے
ہاں اگر بھول جائےاوربھول کی اللہ الرحمان کے ہاں معافی ہے تو
دوران نماز موبائل کا بجنا نماز کے خشوع وخضوع کو متاثر کرتا ہے اورنماز میں اس امر کی اجازت ہے کہ
ایسی چیزیں یا عوامل جو نماز کو متاثر کریں انکا تدارک کیا جائے اور یہ بات اُس وقت اوربھی زیادہ اہمیت اختیار کرجاتی ہے کہ
جب اُس کے ساتھ دیگر جماعت بھی شامل ہو اس لیے دوران نماز موبائل فون کا بند کرنا بیحد ضروری ہے
اسکی وضاحت کے لیے سنت رسول صل اللہ علیہ وسلم اورصحابہ کرام رضوان علیہم اجمعین سے چند مثالیں پیش خدمت ہیں
کہ وہ عوامل جو نمازکے خشوع کو متاثر کرتے ہیں دوران نماز انکا تدارک جائز ہے
برائے مہربانی نیچے لنک پر کلک کریں اورتفصیلات دیکھ لیں آپ کا بہت شکریہ
مساجد نماز اورموبائل فون
http://www.itdunya.com/showthread.php?t=187960
نمازاورموبائل فون کی حرام رنگ ٹونز
http://www.itdunya.com/showthread.php?t=187963
Thanks for information!!!
Electrical Engineering
(Powered By UET)
Bookmarks