Results 1 to 9 of 9

Thread: Sahih Bokhari Elm صحیح بخاری - کتاب العلم

  1. #1
    Real_Light is offline Member
    Last Online
    22nd February 2016 @ 03:49 AM
    Join Date
    15 Oct 2006
    Location
    Hong Kong
    Posts
    9,415
    Threads
    501
    Thanked
    0

    Lightbulb Sahih Bokhari Elm صحیح بخاری - کتاب العلم

    Sahih Bokhari صحیح بخاری - کتاب العلم

    (1) باب: فضل العلم
    وقول الله تعالى ” يرفع الله الذين آمنوا منكم والذين أوتوا العلم درجات والله بما تعملون خبير‏ “ ‏‏وقوله عز وجل ‏” ‏رب زدني علما “
    باب نمبر 1

    علم کی فضیلت کے بیان میں
    اور اللہ پاک نے (سورہ مجادلہ میں) فرمایا ” جو تم میں ایماندار ہیں اور جن کو علم دیا گیا ہے اللہ ان کے درجات بلند کرے گا اور اللہ کو تمہارے کاموں کی خبر ہے “ اور اللہ تعالی نے (سورہ طہ میں) فرمایا (کہ یوں دعا کیا کرو ) ” پروردگار مجھہ کو علم میں ترقی عطا فرما “
    صحیح بخاری

  2. #2
    Real_Light is offline Member
    Last Online
    22nd February 2016 @ 03:49 AM
    Join Date
    15 Oct 2006
    Location
    Hong Kong
    Posts
    9,415
    Threads
    501
    Credits
    0
    Thanked
    0

    Lightbulb جس شخص سے علم کی کوئی بات پوچھی جائے

    باب: من سئل علما
    وهو مشتغل في حديثه فأتم الحديث ثم أجاب السائل
    حدیث رقم 59
    حدثنا محمد بن سنان، قال حدثنا فليح، ح وحدثني إبراهيم بن المنذر، قال حدثنا محمد بن فليح، قال حدثني أبي قال، حدثني هلال بن علي، عن عطاء بن يسار، عن أبي هريرة، قال بينما النبي صلى الله عليه وسلم في مجلس يحدث القوم جاءه أعرابي فقال متى الساعة فمضى رسول الله صلى الله عليه وسلم يحدث، فقال بعض القوم سمع ما قال، فكره ما قال، وقال بعضهم بل لم يسمع، حتى إذا قضى حديثه قال ” أين ـ أراه ـ السائل عن الساعة “ قال ها أنا يا رسول الله‏ قال ” فإذا ضيعت الأمانة فانتظر الساعة “ قال كيف إضاعتها قال ” إذا وسد الأمر إلى غير أهله فانتظر الساعة “

    باب نمبر 2
    اس بیان میں کہ جس شخص سے علم کی کوئی بات پوچھی جائے
    اور وہ اپنی کسی دوسری بات میں مشغول ہو پس (ادب کا تقاضا ہے کہ ) وہ پہلے اپنی بات پوری کر لے پھر پوچھنے والے کو جواب دے۔
    حدیث نمبر 59

    ہم سے محمد بن سنان نے بیان کیا، کہا ہم سے فلیح نے بیان کیا (دوسری سند ) اور مجھہ سے ابراہیم بن منذر نے بیان کیا، کہا مجھہ سے میرے باپ (فلیح) نے بیان کیا، کہا ہلال بن علی نے، انہوں نے عطاءبن یسار سے نقل کیا، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ ایک بار نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں بیٹھے ہوئے ان سے باتیں کر رہے تھے۔ اتنے میں ایک دیہاتی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور پوچھنے لگا کہ قیامت کب آئے گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی گفتگو میں مصروف رہے۔ بعض لوگ (جو مجلس میں تھے) کہنے لگے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیہاتی کی بات سنی لیکن پسند نہیں کی اور بعض کہنے لگے کہ نہیں بلکہ آپ نے اس کی بات سنی ہی نہیں۔ جب آپ اپنی باتیں پوری کر چکے تو میں سمجھتا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں فرمایا ”وہ قیامت کے بارے میں پوچھنے والاکہاں گیا“ اس (دیہاتی) نے کہا (حضور ) میں موجود ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ”جب امانت (ایمانداری دنیا سے ) اٹھہ جائے تو قیامت قائم ہونے کا انتظار کر۔“ اس نے کہا ایمانداری اٹھنے کا کیا مطلب ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ”جب (حکومت کے کاروبار) نالائق لوگوں کو سونپ دئیے جائیں تو قیامت کا انتظار کر۔
    (صحیح بخاری)

  3. #3
    Real_Light is offline Member
    Last Online
    22nd February 2016 @ 03:49 AM
    Join Date
    15 Oct 2006
    Location
    Hong Kong
    Posts
    9,415
    Threads
    501
    Credits
    0
    Thanked
    0

    Lightbulb علمی مسائل کے لئے اپنی آواز کو بلند کیا

    باب: من رفع صوته بالعلم
    حدیث رقم 60
    حدثنا أبو النعمان، عارم بن الفضل قال حدثنا أبو عوانة، عن أبي بشر، عن يوسف بن ماهك، عن عبد الله بن عمرو، قال تخلف عنا النبي صلى الله عليه وسلم في سفرة سافرناها، فأدركنا وقد أرهقتنا الصلاة ونحن نتوضأ، فجعلنا نمسح على أرجلنا، فنادى بأعلى صوته ”ويل للأعقاب من النار“ مرتين أو ثلاثا‏
    باب نمبر 3
    اس کے بارے میں جس نے علمی مسائل کے لئے اپنی آواز کو بلند کیا
    حدیث نمبر 60
    ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعوانہ نے ابو بشر سے بیان کیا ، انہوں نے یوسف بن ماہک سے، انہوں نے عبداللہ بن عمرو سے، انہوں نے کہا ایک سفر میں جو ہم نے کیا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہم سے پیچھے رہ گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہم سے اس وقت ملے جب (عصر کی ) نماز کا وقت آن پہنچا تھا ہم (جلدی جلدی) وضو کر رہے تھے۔ پس پاﺅں کو خوب دھونے کے بدل ہم یوں ہی سادھورہے تھے۔ (یہ حال دیکھ کر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلند آواز سے پکارا ”دیکھو ایڑیوں کی خرابی دوزخ سے ہونے والی ہے“ دو یا تین بار آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (یوں ہی بلند آواز سے ) فرمایا۔
    (صحیح بخاری)

  4. #4
    Real_Light is offline Member
    Last Online
    22nd February 2016 @ 03:49 AM
    Join Date
    15 Oct 2006
    Location
    Hong Kong
    Posts
    9,415
    Threads
    501
    Credits
    0
    Thanked
    0

    Lightbulb



    رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”درختوں میں ایک درخت ایسا ہے کہ اس کے پتے نہیں جھڑتے اور مسلمان کی مثال اسی درخت کی سی ہے۔ بتاﺅ وہ کون سا درخت ہے؟“ یہ سن کر لوگوں کا خیال جنگل کے درختوں کی طرف دوڑا ۔ عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا میرے دل میں آیا کہ وہ کھجور کا درخت ہے۔ مگر میں اپنی (کم سنی کی ) شرم سے نہ بولا۔ آخر صحابہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہی پوچھا کہ وہ کونسا درخت ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”وہ کھجور کا درخت ہے۔“
    (صحیح بخاری)
    حدیث نمبر 61

  5. #5
    Real_Light is offline Member
    Last Online
    22nd February 2016 @ 03:49 AM
    Join Date
    15 Oct 2006
    Location
    Hong Kong
    Posts
    9,415
    Threads
    501
    Credits
    0
    Thanked
    0

    Lightbulb

    ایک بار ہم مسجد میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے، اتنے میں ایک شخص اونٹ پر سوار ہو کر آیا اور اونٹ کو مسجد میں بٹھا کر باندھہ دیا ۔ پھر پوچھنے لگا (بھائیو) تم لوگوں میں محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کون سے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت لوگوں میں تکیہ لگائے بیٹھے ہوئے تھے۔ ہم نے کہا محمد صلی اللہ علیہ وسلم یہ سفید رنگ والے بزرگ ہیں جو تکیہ لگائے ہوئے تشریف فرما ہیں۔ تب وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مخاطب ہوا کہ اے عبدالمطلب کے فرزند! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”کہو میں آپ کی بات سن رہا ہوں“ وہ بولا میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھہ دینی باتیں دریافت کرنا چاہتا ہوں اور ذرا سختی سے بھی پوچھوں گا تو آپ اپنے دل میں برا نہ مانیے گا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”نہیں جو تمہارا دل چاہے پوچھو“ تب اس نے کہا کہ میں آپ کو آپ کے رب اور اگلے لوگوں کے رب تبارک وتعالیٰ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں کیا آپ کو اللہ نے دنیا کے سب لوگوں کی طرف رسول بنا کر بھیجا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”ہاں یا میرے اللہ !“ پھر اس نے کہا میں آپ کو اللہ کی قسم دیتا ہوں کیا اللہ نے ااپ کو رات دن میں پانچ نمازیں پڑھنے کا حکم فرمایا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”ہاں یا میرے اللہ !“ پھر کہنے لگا میں آپ کو اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں کہ کیا اللہ نے آپ کو یہ حکم دیا ہے کہ سال بھر میں اس مہینہ رمضان کے روزے رکھو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”ہاں یا میرے اللہ !“ پھر کہنے لگا میں آپ کو اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں کہ کیا اللہ نے آپ کو یہ حکم دیا ہے کہ آپ ہم میں سے جو مالدار لوگ ہیں ان سے زکوة وصول کر کے ہمارے محتاجوں میں بانٹ دیا کریں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”ہاں یا میرے اللہ !“ تب وہ شخص کہنے لگا جو حکم آپ اللہ کے پاس سے لائے ہیں، میں ان پر ایمان لایا اور میں اپنی قوم کے لوگوں کا جو یہاں نہیں آئے ہیں بھیجا ہوا (تحقیق حال کے لئے) آیا ہوں۔ میرا نام ضمام بن ثعلبہ ہے۔ میں بنی سعد بن بکر کے خاندان سے ہوں۔ اس حدیث کو (لیث کی طرح) موسیٰ اور علی بن عبدالحمید نے سلیمان سے روایت کیا ، انہوں نے ثابت سے ، انہوں نے انس سے ، انہوں نے یہی مضمون نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کیا ہے۔
    (صحیح بخاری)

  6. #6
    Real_Light is offline Member
    Last Online
    22nd February 2016 @ 03:49 AM
    Join Date
    15 Oct 2006
    Location
    Hong Kong
    Posts
    9,415
    Threads
    501
    Credits
    0
    Thanked
    0

    Lightbulb اہل علم کا علمی باتیں لکھ کر (دوسرے) شہروں کی

    رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو اپنا ایک خط دے کر بھیجا اور اسے یہ حکم دیا کہ اسے حاکم بحرین کے پاس لے جائے۔ بحرین کے حاکم نے وہ خط کسریٰ (شاہ ایران) کے پاس بھیج دیا۔ جس وقت اس نے وہ خط پڑھا تو چاک کر ڈالا (راوی کہتے ہیں) اور میرا خیال ہے کہ ابن مسیب نے (اس کے بعد) مجھ سے کہا کہ (اس واقعہ کو سن کر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل ایران کے لئے بددعا کی کہ وہ (بھی چاک شدہ خط کی طرح) ٹکڑے ٹکڑے ہو جائیں۔
    (صحیح بخاری)



    رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (کسی بادشاہ کے نام دعوت اسلام دینے کے لیے) ایک خط لکھا یا لکھنے کا ارادہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا گیا کہ وہ بغیر مہر کے خط نہین پڑھتے (یعنی بے مہر کے خط کو مستند نہیں سمجھتے) تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاندی کی انگوٹھی بنوائی ۔ جس میں ”محمد رسول اللہ“ کندہ تھا۔ گویا میں (آج بھی) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں اس کی سفیدی دیکھ رہا ہوں۔ (شعبہ راوی حدیث کہتے ہیں کہ) میں نے قتادہ سے پوچھا کہ یہ کس نے کہا (کہ) اس پر ”محمد رسول اللہ “ کندہ تھا؟ انہوں نے جواب دیا ، انس رضی اللہ عنہ نے۔
    (صحیح بخاری)

  7. #7
    MERYAM's Avatar
    MERYAM is offline Senior Member+
    Last Online
    17th September 2013 @ 11:14 PM
    Join Date
    24 Mar 2013
    Location
    KARACHI
    Age
    34
    Gender
    Female
    Posts
    653
    Threads
    48
    Credits
    0
    Thanked
    47

    Default


  8. #8
    bedazzled532 is offline Junior Member
    Last Online
    22nd February 2017 @ 08:57 PM
    Join Date
    29 Jun 2009
    Posts
    6
    Threads
    1
    Credits
    787
    Thanked
    2

    Default Urgent help required

    I need Sihah e Sitta in Unicode Arabic format with Urdu and English translation.

    Thanks

  9. #9
    zulfiqar7865's Avatar
    zulfiqar7865 is offline Senior Member+
    Last Online
    27th November 2015 @ 07:58 PM
    Join Date
    15 Dec 2011
    Gender
    Male
    Posts
    6,072
    Threads
    78
    Credits
    0
    Thanked
    244

    Default

    جزاک اللہ

Similar Threads

  1. Replies: 27
    Last Post: 9th November 2011, 12:34 PM
  2. Replies: 21
    Last Post: 4th February 2011, 07:42 PM
  3. Replies: 14
    Last Post: 28th April 2010, 11:17 PM
  4. Replies: 7
    Last Post: 17th November 2009, 09:09 PM
  5. Replies: 24
    Last Post: 24th May 2007, 10:45 AM

Bookmarks

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •