عجیب چیز محبت کی واردات بھی ہے
حدیثِ دل بھی ہے، رودادِ کائنات بھی ہے
عبودیت تو ہمارا ہے شیوئہِ فطری
اگر خدائی کریں ہم تو کوئی بات بھی ہے
ادھر بھی اُٹھتی ہے اربابِ انجمن کی نظر
کچھ آپ ہی نہیں محفل میں میری ذات بھی ہے
میرے وجود سے ناممکنات کا عالم
میرے وجود سے دنیائے ممکنات بھی ہے
یہ ارتقائے بشر کی ہے کون سی منزل
کہ اسکی زد میں خدا بھی ہے کائنات بھی ہے
**<<~*~*~*~>>**
Bookmarks