**<< Tere Naam >>**
مجرم ہوں *تیرا آ مجھے جو چاہے سزا دے
اس دل میں محبت کی صنم آگ لگا دے
جذبات کا دل میں کوئی طوفان اٹھا کے
کہتے ہیں جسے پیار زمانے کو دکھا دے
دنیا سے کبھی پیار کا شکوہ نہ کروں گا
لے ہاتھ میں خنجر میری گردن کو اڑا دے
ان مست نگاہوں سے سرِ شام پلا کر
دیوانے کو کچھ اور بھی دیوانہ بنا دے
اب پیار کی اس راہ سے کانٹوں کو ہٹا کر
دشمن کو جلانے کے لئے پھول بچھا دے
اب حسنِ تجلّی سے جلے باز ہے تیرا
رُخسار پہ اپنے زرا پردہ تو گرا دے
~*~*~*~*~*~*~*~*~*~*~*~
Bookmarks