تیری یاد میں تیری چاہ میں مجھے چَین ہے نہ قرار ہے
میری یاد میں میری چاہ میں ذرا بے قرار ہوا بھی کر
تیری جُستجو ، تیری آرزو ، میری ذندگی کی نمُود ہے
میری جُستجو ۔ میری آرزو ، کبھی ذندگی میں کیا بھی کر
وہ جو راستہ ، وہ جو مَوڑ تھا جہاں پہلی بار ملے تھے ہم
اُسی راستے ۔ اُسی مَوڑ پر ، کسی شام آ کے ملا بھی کر
تیری راہ میں ، تیرے ساتھ میں چلا جا رہا ہوں قدم قدم
میری راہ میں میرے ساتھ میں، کبھی دو قدم تو چلا بھی کر
تیرا واسطہ تیرا راستہ میرے دِل نظر سے جُدا نہیں
میرا واسطہ ، میرا راستہ ، تو بھی دل نظر میں رکھا بھی کر
Bookmarks