آپ اپنی جانب سے یہی کہتے ہیں کہ تصوف کا مآخذ فلسفیانہ خیالات ہیں۔۔۔
لیکن آپ کے حوارین میں سے راجپوت صاحب کا یہی اعتراض قریبا ۳ ماہ پہلے رفع کردیا گیا تھا۔۔۔
پڑھنے کی زحمت فرمالیجئے
http://www.salook.110mb.com/jawabat.htm
آپ اپنی جانب سے یہی کہتے ہیں کہ تصوف کا مآخذ فلسفیانہ خیالات ہیں۔۔۔
لیکن آپ کے حوارین میں سے راجپوت صاحب کا یہی اعتراض قریبا ۳ ماہ پہلے رفع کردیا گیا تھا۔۔۔
پڑھنے کی زحمت فرمالیجئے
http://www.salook.110mb.com/jawabat.htm
Khanqah Daruslam
Dear Awais Sb,
Allah app ko iss naik kaam kee jaza daay. Mujay app kee neyat per shuk nahee app iss naymut ko aam logo tuk lanaa chaatay hay. Allah app ko kamyaab karay layken mujay app say ikhtalaaf hay wo yak ay iss azeem naymet per wo loog rayazuni kar rahay hay jinhoo naay iss naymatay azeem ko daikha tuk nahee.wo her kism kee kharafaat koo tasawwf ka naam dana chatay hay. Jiss ka jeena murna sirf allaha kay leya hota hay orr uss ka ammal quran o sunnat kay mutabiq hota hay woo hee allaha ka bundha hota hay. Iss kay allawaa baki sub kuch karobar hay doo numberee hay.iss dunyaa kay bazaar may her cheez ka doo number majood hay layken jub hammaree talub hotee hay tu hum ikk number cheez talash kar latay hay layken dean/tasawwf kay leya hum yaa rasta ikhtayar nahee kartay because hum uss rastay per chulna hee nahee chaatay orr sirf yak ah kar appnee jaan churra latay hay kah yaa sub doo numbree hay.
Tasawwf iman ko kamil karta hay.
Tasawwf Subb kee nafee orr sirf allaha kay honay or uss per yaqeen ka naam hay
Tasawwf Insan ko pakeezgee atta karta hay
Tasawwf Insan ko Tahujad kay time tunhayee may Allah say baatay karma sekhatta hay.
Agher app ko Tasawwf say ya sub kuch millay tu sumjoo seekhanay walla waliya kamil hay. Warna kisee orr ko talash karo. Jiss tara Allah majood hay ussee tara her dour may uss kay ik number bundhay bee majood majood hay. Talash hamara kaam hay.
Regards
Ikram
please read this
با لکل درست کہا آپ نے اکرام بھائی۔۔۔
تصوف نام ہی تزکیہ کا ہے۔۔۔ اور انسان کی فلاح اخروی تزکیہ ہی پر موقوف ہے۔۔۔ جس طرح اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا
قد افلح من تزکیٰ
یعنی کامیاب وہی ہوگا جس نے اپنا تزکیہ کیا۔۔۔
لیکن المیہ یہ ہے کہ اسلام کا لبادہ اوڑھ کر بعض ایسے فرقہ بھی ہیں جو اس بات کو دوہری نگاہ سے دیکھتے ہیں اور پھر فیصلہ اپنی عقل سے لیتے ہیں۔۔۔
آپ کی بات بالکل درست ہے۔۔۔ واقعی تصوف ، ان خرافات و بدعات کا نام نہیں جو آجکل اس کے ساتھ نتھی کیا جارہا ہے۔۔۔
مزید تفصیل کے لئے یہ دیکھئے
http://www.salook.110mb.com/
http://www.dar-us-slam.com/
جسمانی رخ روحانی رخ
ما شا اللہ
الله کئ شان انسان دؤ چیزوں کا مرکب ہے اک ھے روح اور دوسراہ ھے ظاہری جسم۔ اصلی جوہر تو روح ھی ھے۔ جب کسی گھر میں فوتگی ھوتی ھے تو رشتےدار چاھے کتنی ھی محبت کرنے والے کیوں نہ ھوں آخر کار کہتے ھیں اسے دفناء دو۔ ارئے بابا کیا ھوا اس کے تمام اجزاء تو پورے ھیں ناک کان ھاتھ پیر سب کچھ تو پورا ھے پھر کیوں دفنائے
کس چیز کی کمی ھے اس میں تو کہتے ھیں روح اڑ گئ ھے۔ اس کا مطلب تو یھ ھوا اصلی جوہر تو روح ہی تھی سو وہ نہ رہی تو جسم کس کام کا۔ روح امرئے ربی ھے اور اس کا اصلی وطن آسمانوں پر ھے۔ اس کی غذاء بھی آسمانوں سے نازل کیے ھوئے الله کے احکامات ھیں یعنی کہ نماز روزہ حج زکوہ اور قران کی تلاوت وغیرہ۔ اس غذاء سے یہ پھلتی پھولتی ھے۔ جبکہ جسم کے اجزاء کا تعلق اس زمین سے ھے اور اس کی غذاء بھی اس زمین سے پیدا ھونئے والی چیزیں ھیں جن سے یہ پروان چڑھتا ھے۔ تو معلوم ھوا دونوں کی غذاء مختلف ھے۔ الله کے بندئے کبھی بھی جسم کو روح پر حاوی نھی ھونے دیتےان کی روح قوی ھوتی ھے اور جسم کمزور اسی لیےان کا الله سے روحانی تعلق مظبوت ھوتا ھے۔ جبکہ ھمارے جیسےلوگوں کا معاملہ بلکل اس سے الٹ ھے ۔ ھمارے بدن مظبوت یعنی کہ جسمانی تقاظے زیادہ ھوتے ھیں اور روح کمزور ھوتی ھے اسلیے وہ جسمانی خواہشات کے نیچے دب جاتی ھے اور تعلق الله کمزور پڑ جاتا ھے۔خواہشات کے یہ چلتے پھرتے پتلے زندہ قبر کی مانند ھوتے ھیں جن میں ردحیں دفن ھو چکی ھوتی ھیں۔ الله کے نیک بندوں کی روحیں عملا زندہ ھوتی ھیں۔ تصوف یا احسان بندے کے اندر روح اور جسم کا توازن قاءم کرتا ھے پھر روح کو تقویت دیتے ھوے بندے کا تعلق الله اور اس کے رسول سے مظبوت تر کرتا ھے۔ الله ھم سب کو اس نعمت سے مالا مال کرے اور بے جاء تنقید کرنے سے بچائے رکھے۔
آمین
اکرام شفعی
الله کئ شان انسان دؤ چیزوں کا مرکب ہے اک ھے روح اور دوسراہ ھے ظاہری جسم۔ اصلی جوہر تو روح ھی ھے۔ جب کسی گھر میں فوتگی ھوتی ھے تو رشتےدار چاھے کتنی ھی محبت کرنے والے کیوں نہ ھوں آخر کار کہتے ھیں اسے دفناء دو۔ ارئے بابا کیا ھوا اس کے تمام اجزاء تو پورے ھیں ناک کان ھاتھ پیر سب کچھ تو پورا ھے پھر کیوں دفنائے
کس چیز کی کمی ھے اس میں تو کہتے ھیں روح اڑ گئ ھے۔ اس کا مطلب تو یھ ھوا اصلی جوہر تو روح ہی تھی سو وہ نہ رہی تو جسم کس کام کا۔ روح امرئے ربی ھے اور اس کا اصلی وطن آسمانوں پر ھے۔ اس کی غذاء بھی آسمانوں سے نازل کیے ھوئے الله کے احکامات ھیں یعنی کہ نماز روزہ حج زکوہ اور قران کی تلاوت وغیرہ۔ اس غذاء سے یہ پھلتی پھولتی ھے۔ جبکہ جسم کے اجزاء کا تعلق اس زمین سے ھے اور اس کی غذاء بھی اس زمین سے پیدا ھونئے والی چیزیں ھیں جن سے یہ پروان چڑھتا ھے۔ تو معلوم ھوا دونوں کی غذاء مختلف ھے۔ الله کے بندئے کبھی بھی جسم کو روح پر حاوی نھی ھونے دیتےان کی روح قوی ھوتی ھے اور جسم کمزور اسی لیےان کا الله سے روحانی تعلق مظبوت ھوتا ھے۔ جبکہ ھمارے جیسےلوگوں کا معاملہ بلکل اس سے الٹ ھے ۔ ھمارے بدن مظبوت یعنی کہ جسمانی تقاظے زیادہ ھوتے ھیں اور روح کمزور ھوتی ھے اسلیے وہ جسمانی خواہشات کے نیچے دب جاتی ھے اور تعلق الله کمزور پڑ جاتا ھے۔خواہشات کے یہ چلتے پھرتے پتلے زندہ قبر کی مانند ھوتے ھیں جن میں ردحیں دفن ھو چکی ھوتی ھیں۔ الله کے نیک بندوں کی روحیں عملا زندہ ھوتی ھیں۔ تصوف یا احسان بندے کے اندر روح اور جسم کا توازن قاءم کرتا ھے پھر روح کو تقویت دیتے ھوے بندے کا تعلق الله اور اس کے رسول سے مظبوت تر کرتا ھے۔ الله ھم سب کو اس نعمت سے مالا مال کرے اور بے جاء تنقید کرنے سے بچائے رکھے۔
آمین
اکرام شفعی
الله کئ شان انسان دؤ چیزوں کا مرکب ہے اک ھے روح اور دوسراہ ھے ظاہری جسم۔ اصلی جوہر تو روح ھی ھے۔ جب کسی گھر میں فوتگی ھوتی ھے تو رشتےدار چاھے کتنی ھی محبت کرنے والے کیوں نہ ھوں آخر کار کہتے ھیں اسے دفناء دو۔ ارئے بابا کیا ھوا اس کے تمام اجزاء تو پورے ھیں ناک کان ھاتھ پیر سب کچھ تو پورا ھے پھر کیوں دفنائے
کس چیز کی کمی ھے اس میں تو کہتے ھیں روح اڑ گئ ھے۔ اس کا مطلب تو یھ ھوا اصلی جوہر تو روح ہی تھی سو وہ نہ رہی تو جسم کس کام کا۔ روح امرئے ربی ھے اور اس کا اصلی وطن آسمانوں پر ھے۔ اس کی غذاء بھی آسمانوں سے نازل کیے ھوئے الله کے احکامات ھیں یعنی کہ نماز روزہ حج زکوہ اور قران کی تلاوت وغیرہ۔ اس غذاء سے یہ پھلتی پھولتی ھے۔ جبکہ جسم کے اجزاء کا تعلق اس زمین سے ھے اور اس کی غذاء بھی اس زمین سے پیدا ھونئے والی چیزیں ھیں جن سے یہ پروان چڑھتا ھے۔ تو معلوم ھوا دونوں کی غذاء مختلف ھے۔ الله کے بندئے کبھی بھی جسم کو روح پر حاوی نھی ھونے دیتےان کی روح قوی ھوتی ھے اور جسم کمزور اسی لیےان کا الله سے روحانی تعلق مظبوت ھوتا ھے۔ جبکہ ھمارے جیسےلوگوں کا معاملہ بلکل اس سے الٹ ھے ۔ ھمارے بدن مظبوت یعنی کہ جسمانی تقاظے زیادہ ھوتے ھیں اور روح کمزور ھوتی ھے اسلیے وہ جسمانی خواہشات کے نیچے دب جاتی ھے اور تعلق الله کمزور پڑ جاتا ھے۔خواہشات کے یہ چلتے پھرتے پتلے زندہ قبر کی مانند ھوتے ھیں جن میں ردحیں دفن ھو چکی ھوتی ھیں۔ الله کے نیک بندوں کی روحیں عملا زندہ ھوتی ھیں۔ تصوف یا احسان بندے کے اندر روح اور جسم کا توازن قاءم کرتا ھے پھر روح کو تقویت دیتے ھوے بندے کا تعلق الله اور اس کے رسول سے مظبوت تر کرتا ھے۔ الله ھم سب کو اس نعمت سے مالا مال کرے اور بے جاء تنقید کرنے سے بچائے رکھے۔
آمین
اکرام شفعی
الله کئ شان انسان دؤ چیزوں کا مرکب ہے اک ھے روح اور دوسراہ ھے ظاہری جسم۔ اصلی جوہر تو روح ھی ھے۔ جب کسی گھر میں فوتگی ھوتی ھے تو رشتےدار چاھے کتنی ھی محبت کرنے والے کیوں نہ ھوں آخر کار کہتے ھیں اسے دفناء دو۔ ارئے بابا کیا ھوا اس کے تمام اجزاء تو پورے ھیں ناک کان ھاتھ پیر سب کچھ تو پورا ھے پھر کیوں دفنائے
کس چیز کی کمی ھے اس میں تو کہتے ھیں روح اڑ گئ ھے۔ اس کا مطلب تو یھ ھوا اصلی جوہر تو روح ہی تھی سو وہ نہ رہی تو جسم کس کام کا۔ روح امرئے ربی ھے اور اس کا اصلی وطن آسمانوں پر ھے۔ اس کی غذاء بھی آسمانوں سے نازل کیے ھوئے الله کے احکامات ھیں یعنی کہ نماز روزہ حج زکوہ اور قران کی تلاوت وغیرہ۔ اس غذاء سے یہ پھلتی پھولتی ھے۔ جبکہ جسم کے اجزاء کا تعلق اس زمین سے ھے اور اس کی غذاء بھی اس زمین سے پیدا ھونئے والی چیزیں ھیں جن سے یہ پروان چڑھتا ھے۔ تو معلوم ھوا دونوں کی غذاء مختلف ھے۔ الله کے بندئے کبھی بھی جسم کو روح پر حاوی نھی ھونے دیتےان کی روح قوی ھوتی ھے اور جسم کمزور اسی لیےان کا الله سے روحانی تعلق مظبوت ھوتا ھے۔ جبکہ ھمارے جیسےلوگوں کا معاملہ بلکل اس سے الٹ ھے ۔ ھمارے بدن مظبوت یعنی کہ جسمانی تقاظے زیادہ ھوتے ھیں اور روح کمزور ھوتی ھے اسلیے وہ جسمانی خواہشات کے نیچے دب جاتی ھے اور تعلق الله کمزور پڑ جاتا ھے۔خواہشات کے یہ چلتے پھرتے پتلے زندہ قبر کی مانند ھوتے ھیں جن میں ردحیں دفن ھو چکی ھوتی ھیں۔ الله کے نیک بندوں کی روحیں عملا زندہ ھوتی ھیں۔ تصوف یا احسان بندے کے اندر روح اور جسم کا توازن قاءم کرتا ھے پھر روح کو تقویت دیتے ھوے بندے کا تعلق الله اور اس کے رسول سے مظبوت تر کرتا ھے۔ الله ھم سب کو اس نعمت سے مالا مال کرے اور بے جاء تنقید کرنے سے بچائے رکھے۔
آمین
اکرام شفعی
Bookmarks