کامیابی میں کمال پانے والوں کے راز



کامیابی میں کمال پانے والوں کے راز

صبح پانچ بجے آپ کی آنکھ کھل گئی مگر آپ نے سوچا کہ ابھی تو گنجائش ہے، ابھی کیا جلدی ہے اور آپ اٹھ بیٹھنے کے بجائے لیٹے رہے لیکن نہ نیند آئی اور نہ آپ جاگے۔ ایک گھنٹہ اسی بے آرامی اور بے کامی میں گزر گیا۔ ایک گھنٹہ، جس میں کئی کام ہوسکتے تھے۔ جس میں عبادت سے فارغ ہو سکتے تھے، جس میں صحت کے لئے چہل قدمی کر سکتے تھے، جس میں آپ اخبار پڑھ سکتے تھے اور پھر اپنے کام کی جگہ وقت پر پہنچ کر ہلکے ذہن سے کام نمٹا سکتے تھے۔
وقت کے ضیاع کی یہ ایک مثال ہے ۔اسی طرح نا معلوم ہم کتنا وقت بے دھیانی اور نا سمجھی میں ضائع کر دیتے ہیں اور شکایت یہ کرتے ہیں کہ وقت نہیں ملتا ورنہ ہم نجانے کیا کچھ کر ڈالتے اور کہاں سے کہاں پہنچتے لیکن کام کرنیوالے، کارنامے انجام دینے والے کامیاب اور بامراد لوگ یہ شکایت نہیں کرتے۔ وہ اسی وقت میں کام کر کے کامیاب وسرخرو ہوتے ہیں۔ ان کے پاس بھی یہی چوبیس گھنٹے ہیں، جو ہم سب کے پاس ہیں لیکن وہ ان سے پورا پورا کام لیتے ہیں جب کہ زیادہ تر لوگ ان کو اسی طرح ضائع کرتے ہیں جس طرح مندرجہ بالا مثال سے اندازہ ہوتا ہے۔ صبح سستی یا گومگو میں تھوڑا سا وقت ضائع کرنا دن بھر نفسیاتی طور پر ”کمزور“ رکھتا ہے۔ وقت پر یا وقت سے چند منٹ پہلے کام شروع کر دینا یا کام کی جگہ (دفتر، دکان یا میٹنگ میں) پہنچ جانا بڑا اعتماد اور بڑی مستعدی بخشتا ہے۔
انسان کی صلاحیت کار چوبیس گھنٹے یکساں نہیں رہتی۔ چوبیس گھنٹے میں سے کچھ گھنٹے آپ کی صلاحیت کار کم ہوتی ہے اور کچھ گھنٹے ایسے ہوتے ہیں جن میں صلاحیت، مستعدی اور یکسوئی عروج پر ہوتی ہے۔ اپنے ان اوقات کار کو پہچانئے اگر آپ غور کرتے رہیں تو کچھ عرصے میں آپ کو یہ اوقات معلوم ہو جائیں گے۔ اپنے کاموں کو ان اوقات یا گھنٹوں کے اعتبار سے ترتیب دیجئے۔ نوعیت کے لحاظ سے کام کئی قسم کے ہوتے ہیں ۔ (1) خود کرنے یا کسی کو تفویض کرنے کا کام (2) مطالعہ (کتب، اخبارات، رودادیں، کارروائیاں، مراسلات، اشتہارات، نئی سکیمیں، مقابل اداروں کی رپورٹیں یا پروگرام وغیرہ) (3) مستقبل کے لئے دستاویزات اور ریکارڈ محفوظ کرنے کا کام۔
خود کرنے یا کسی کو تفویض کرنے کے کاموں کو اولیت دیجئے۔ میز پر ان کو سامنے رکھئے، دوسری قسم کے دونوں کاموں کے کاغذات کو الماری میں رکھئے۔ اس طرح آپ کا ذہن بار بار کاغذاتی ڈھیروں میں نہیں بھٹکے گا اور آپ یکسو ہو کر بہت سا کام تیزی سے کم وقت میں پورا کر لیں گے۔ ایک کاغذ پر دن بھر کرنے کے کاموں کی فہرست بنائیے۔ یہ چند منٹ آپکے کئی گھنٹے بچائیں گے اور ذہن پر کام کے بوجھ سے آپ کو محفوظ رکھیں گے۔ اگر فہرست زیادہ طویل نہ ہو تو ۔ جو کام سب سے اہم ہے اسے پہلے اور باقی کام اسی طرح ترجیح وار لکھ کر سامنے رکھ لیجئے۔ اگر کاموں کی تعداد بہت زیادہ ہو تو فہرست کو چند حصوں میں تقسیم کر کے ہر حصے کو الگ کاغذ پر لکھ لیجئے۔ ان کاغذوں کو اہمیت اور عجلت کے لحاظ سے اوپر تلے رکھ لیجئے۔
تنظیم کار کے ذریعے سے آپ کم وقت میں زیادہ کام کر سکتے ہیں اور ذہنی دباﺅ اور تناﺅ سے بھی محفوظ رہ کر توانائی بچا سکتے ہیں۔ صحیح معنیٰ میں کامیاب وہ لوگ ہیں جو اپنی ذمہ داریوں کو بھی نبھاتے ہیں اور بڑے کارنامے انجام دینے کے ساتھ اپنی خاندانی زندگی کو بھی پورا وقت دیتے ہیں۔ ٹیلیفون اور بن بلائے ملاقاتی بھی کاموں میں خلل ڈال کر تسلسل کو توڑ دیتے ہیں اور وقت کا خاصا حصہ کھا جاتے ہیں۔ ایک طرف اخلاق آڑے آتے ہیں تو دوسری طرف اوقات کار برباد ہوتے ہیں۔ بڑی سمجھ داری اور توازن سے کام لینے کی ضرورت ہے۔ اگر ممکن ہو تو ملاقاتی صاحب کو کسی اور وقت آنے کے لئے کہئے۔ آئندہ کے لئے وقت آپ ان کو بتائیں ‘ان پر نہ چھوڑیں۔ وقت اپنی سہولت کو دیکھ کر دیں ورنہ معذرت کرتے ہوئے مختصر ملاقات کیجئے اور پھر ذہن کو یکسو کر کے اپنے کاموں میں لگ جایئے۔ آپ خود بھی کسی سے وقت طے کئے بغیر ملنے نہ جایئے ۔ ایک بہت بڑے آدمی نے یہ طریقہ اختیار کیا تھا کہ وہ اپنے کمرے کا دروازہ ادھ کھلا رکھتا تھا۔ اس میں آنے والوں کے لئے یہ پیغام تھا کہ : ”میں مصروف ہوں، لیکن اگر آپ کا کام بہت ضروری ہے تو تھوڑی دیر کے لئے آجایئے۔“ میں کبھی کبھی ایک تدبیر یہ کرتا ہوں کہ کسی صاحب کا کارڈ آئے اور ملنا بہت ضروری ہو تو خود اٹھ کر کمرے سے باہر آکر ان سے کھڑے کھڑے بات کر لیتا ہوں۔ اسی طری ہنری فورڈ کی سوانح سے میں نے ایک سبق یہ سیکھا ہے کہ کوئی چھوٹی موٹی ہدایت دینی ہو تو اپنے کسی رفیق کار کو بلانے کے بجائے خود ان کے پاس چلا جاتا ہوں۔ اس طرح ان کو آپ کے پاس زیادہ بیٹھنے کا موقع نہیں ملتا۔ اکثر خواتین شکایت کرتی ہیں کہ جس دن ان کے مرد گھر پر ہوتے ہیں وہ اپنے معمول کے کام انجام نہیں دے سکتیں، اکثر مرد اس کو نہیں سمجھتے اور نہیں مانتے۔ ان کے خیال میں انہوں نے تو اپنی خاتون سے کوئی خاص کام نہیں لیا لیکن واقعہ یہ ہے کہ معمولی کاموں مثلاً چائے پانی وغیرہ دینے سے ہی خواتین کے کاموں میں خاصا خلل پڑ جاتا ہے، جس کا اندازہ صرف ان کو ہی ہوتا ہے۔ جس وقت آپ بہت ضروری کام کر رہے ہوں تو فون کا رسیور اٹھا کر نیچے رکھ دیجئے یا اپنے کسی معاون کے پاس رکھ دیجئے کہ وہ نام اور فون نمبر نوٹ کر کے آپ کو دیدیں بعد میں آپ جوابی کال کر سکتے ہیں۔ فون پرگفتگو کو مختصر کرنے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ آپ اس طرح کے جملے کہیں ”اچھا تو فون بند کرنے سے پہلے میں یہ واضح کر دوں کہ ....“ یا یہ کہ ”بہتر ہے شکریہ، یہ بات طے ہو گئی۔“ کسی سے ملنے جائیں تو احتیاطاً پڑھنے کی کوئی چیز ضرور ہاتھ میں رکھ لیں ۔مسلسل کام سے آدمی تھک جاتا ہے اور رفتار کافی کم ہو جاتی ہے، اس لئے وقفہ ضروری ہے دن کے بیچ میں چند منٹ کا قیلولہ انجن میں تازہ ایندھن کا کام کرتا ہے۔ قیلولے کی روایت قدیم ہے لیکن جدید سائنس نے بھی صحت وراحت کے لئے قیلولے (Siesta) کی اہمیت تسلیم کی ہے۔دن کی چند منٹ کی نیند رات کی گھنٹوں کی نیند کے برابر سکون وراحت دیتی ہے اور صحت کے لئے بہت مفید ہے لیکن اس سے رات کی نیند کی اہمیت کوکم نہیں سمجھنا چاہئے۔ کام کے دوران بعض دوسرے کام یاد آجاتے ہیں اور ذہن کی یکسوئی ختم کرنا چاہتے ہیں۔ اس کے لئے میں یہ کرتا ہوں کہ وہ کام جو یکایک یاد آیا ہو ایک چٹ پر اشارتاً لکھ کر رکھ لیتا ہوں۔ اس طرح پریشان خیالی ختم ہو جاتی ہے، ذہن یکسو ہو جاتا ہے۔ کسی کام کے لئے وقت نہ ملتا ہو تو اس کی ایک صورت یہ ہے کہ صبح سے ہر گھنٹے میں سے 5منٹ نکالئے۔یہ سمجھ لیجئے کہ اس دن ہر گھنٹہ 55منٹ کا ہے اور جو کام گھنٹہ بھر میں کرنا ہے اسے 55منٹ میں پورا کیجئے یعنی اس دن کے بارہ گھنٹے گویا تیرہ گھنٹے بن گئے۔ وقت بچانے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ مختلف بل جمع کرانے کے لئے آخری تاریخ کا انتظار نہ کیجئے، کیوں کہ آخری تاریخوں میں بل جمع کرانے والوں کی قطار لمبی ہو جاتی ہے، اس لئے چند دن پہلے ہی بل ادا کر کے وقت اور توانائی بچایئے۔ وقت اس طرح بہتا ہے کہ جس طرح چھلنی میں سے پانی، اس لئے وقت کے معاملے میں مسلسل چوکنا رہنے کی ضرورت ہے۔ اگر ہم منٹوں کے حساب سے بے پروائی بانٹتے رہے یا بے مقصد صرف کرتے رہے تو گھنٹے نہیں دن، سال بلکہ زندگی کھپ جائے گی۔ منٹوں کی قدر کیجئے گھنٹے، دن اور سال خود محفوظ ہو جائیں گے۔