Results 1 to 4 of 4

Thread: فرعون کی لاش کی دریافت اوراس کا محفوظ رہنا

  1. #1
    tiks88's Avatar
    tiks88 is offline Senior Member+
    Last Online
    28th October 2016 @ 06:59 PM
    Join Date
    09 Jul 2009
    Location
    Jeddah
    Age
    51
    Posts
    388
    Threads
    95
    Credits
    0
    Thanked
    55

    Arrow فرعون کی لاش کی دریافت اوراس کا محفوظ رہنا

    فرعون کی لاش کی دریافت اوراس کا محفوظ رہنا

    فرعون نے حضرت موسیٰ علیہ السلام اورآپ کی قوم بنی اسرائیل پر بہت مظالم ڈھائے تھے۔ دراصل فرعون اس وقت کے بادشاہوں کا لقب تھا جو بھی بادشاہ بنتا اس کو فرعون کہا جاتاتھا۔ ڈاکٹر مورس بوکائیے کی تحقیق کے مطابق بنی اسرائیل پر ظلم وستم کرنے والے حکمران کا نام رعمسس دوم تھا۔ بائیبل کے بیا ن کے مطابق اس نے بنی اسرائیل سے بیگا رکے طور پر کئی شہر تعمیر کروائے تھے جن میں سے ایک کانام ''رعمسس ''رکھا گیا تھا۔ جدیدِ تحقیقات کے مطابق یہ تیونس اورقطر کے اس علاقے میں واقع تھا جو دریائے نیل کے مشرقی ڈیلٹے میں واقع ہے۔

    رعمسس کی وفات کے بعد اس کا جانشین مرنفتاح مقر ر ہوا۔ اسی کے دورِ حکمرانی میں اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو بنی اسرائیل سمیت مصر چھوڑنے کا حکم دیا۔ چنانچہ جب حضرت موسیٰ علیہ السلام بنی اسرائیل کو ہمراہ لیے دریائے نیل پار کررہے تھے یہ بھی اپنے لشکر سمیت ان کا پیچھا کرتے ہوئے دریائے نیل میں اتر پڑا مگر اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کو دریا پار کروانے کے بعد دریا کے پانی کو چلا دیا اورفرعون کو اس کے لشکرسمیت ڈبوکر ہلاک کردیا (1)۔ اس سارے واقعہ کو اللہ تعالیٰ نے درجِ ذیل آیات میں بیان کیا ہے:

    (وَجٰوَزْنَا بِبَنِیْ اِسْرَآئِیْل الْبَحْرَ فَاَتْبَعَھُمْ فِرْعَوْنُ وَجُنُوْدُہ بَغْیًا وَّعَدْوًا ط حَتّٰی اِذَآاَدْرَکَہُ الْغَرَقُ لا قَالَ اٰمَنْتُ اَنَّہ لَآ اِلٰہَ اِلَّا الَّذِیْ اٰمَنَتْ بِہ بَنُوآ اِسْرِآئِیْلَ وَاَنا مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ ۔ اٰلْئٰنَ وَقَدْ عَصَیْتَ قَبْلُ وَکُنْتَ مِنَ الْمُفْسِدِیْنَ ۔ فَالْیَوْمَ نُنَجِّیْکَ بِبَدَنِکَ لِتَکُوْنَ لِمَنْ خَلْفَکَ اٰیَةً ط وَاِنَّ کَثِیْرًا مِّنَ النَّاسِ عَنْ اٰیٰتِنَا لَغٰفِلُوْنَ)


    ''اورہم بنی اسرائیل کو سمندر سے گزار لے گئے۔ پھر فرعون اوراس کے لشکر ظلم اورزیادتی کی غرض سے ان کے پیچھے چلے۔ حتیٰ کہ جب فرعون ڈوبنے لگا تو بول اٹھا ''میں نے مان لیا کہ خداوندِحقیقی اُس کے سوا کوئی نہیں ہے جس پر بنی اسرائیل ایمان لائے اور میں بھی سرِاطاعت جھکا دینے والوں میں سے ہوں''(جواب دیا گیا) ''اب ایمان لاتا ہے !حالانکہ اس سے پہلے تک تو نافرمانی کرتا رہا اورفساد برپا کرنے والوں میں سے تھا۔ اب تو ہم صرف تیری لاش ہی کو بچائیں گے تاکہ تو بعد کی نسلوں کے لیے نشان ِ عبرت بنے، اگرچہ بہت سے انسان ایسے ہیں جو ہماری نشانیوں سے غفلت برتتے ہیں ''(2)

    ان آیات میں اللہ تعالیٰ نے ایک پیشین گوئی فرمائی ہے کہ ہم فرعون کی لاش کو محفوظ رکھیں گے تاکہ بعدمیں آنے والے لوگوں کے لیے وہ باعث عبرت ہو۔ اپنے آپ کو خداکہلوانے والے کی لاش کو دیکھ کر آنے والی نسلیں سبق حاصل کریں۔ چنانچہ اللہ کا فرمان سچ ثابت ہوا اور اس کا ممی شدہ جسم 1898ء میں دریائے نیل کے قریب تبسیہ کے مقام پر شاہوں کی وادی سے اوریت نے دریافت کیا تھا۔جہاں سے اس کو قاہرہ منتقل کر دیا گیا۔ ایلیٹ اسمتھ نے 8جولائی 1907ء کو ا س کے جسم سے غلافوں کو اتارا، تو اس کی لاش پر نمک کی ایک تہہ جمی پائی گئی تھی جو کھاری پانی میں اس کی غرقابی کی ایک کھلی علامت تھی ۔ اس نے اس عمل کا تفصیلی تذکرہ اورجسم کے جائزے کا حال اپنی کتاب ''شاہی ممیاں ''(1912ء) میں درج کیا ہے۔اس وقت یہ ممی محفوظ رکھنے کے لیے تسلی بخش حالت میں تھی حالانکہ ا س کے کئی حصے شکستہ ہوگئے تھے۔ اس وقت سے ممی قاہرہ کے عجائب گھر میں سیاحو ں کے لیے سجی ہوئی ہے۔ اس کا سر اورگردن کھلے ہوئے ہیں اورباقی جسم کو ایک کپڑے میں چھپاکرر کھا ہواہے۔ محمد احمد عدوی ''دعوة الرسل الی اللہ'' میں لکھتے ہیں کہ اس نعش کی ناک کے سامنے کا حصہ ندارد ہے جیسے کسی حیوان نے کھا لیا ہو ،غالباً سمندری مچھلی نے اس پر منہ مارا تھا، پھر اس کی لاش اُلوہی فیصلے کے مطابق کنارے پر پھینک دی گئی تاکہ دنیا کے لیے عبرت ہو۔

    جون1975ء میں ڈاکٹر مورس بوکائیے نے مصری حکمرانوں کی اجازت سے فرعون کے جسم کے ان حصوں کا جائزہ لیا جو اس وقت تک ڈھکے ہوئے تھے اور ان کی تصاویر اتاریں۔ پھر ایک اعلیٰ درجہ کی شعاعی مصوری کے ذریعے ڈاکٹر ایل میلجی اورراعمسس نے ممی کا مطالعہ کیا اورڈاکٹر مصطفی منیالوی نے صدری جدارکے ایک رخنہ سے سینہ کے اندرونی حصوں کاجائزہ لیا۔ علاوہ ازیں جوف شکم پر تحقیقات کی گئیں۔ یہ اندرونی جائزہ کی پہلی مثال تھی جو کسی ممی کے سلسلے میں ہوا۔اس ترکیب سے جسم کے بعض اندرونی حصوں کی اہم تفصیلات معلوم ہوئیں اور ان کی تصاویر بھی اتاری گئیں۔ پروفیسر سیکالدی نے پروفیسر مگنواورڈاکٹر دوریگون کے ہمراہ ان چند چھوٹے چھوٹے اجزا کاخوردبینی مطالعہ کیا جوممی سے خود بخود جد اہوگئے تھے۔ (3)

    ان تحقیقات سے حاصل ہونے والے نتائج نے ان مفروضوں کو تقویت بخشی جو فرعون کی لاش کے محفوظ رہنے کے متعلق قائم کیے گئے تھے۔ ان تحقیقات کے نتائج کے مطابق فرعون کی لاش زیادہ عرصہ پانی میں نہیں رہی تھی اگر فرعون کی لاش کچھ اورمدت تک پانی میں ڈوبی رہتی تو اس کی حالت خراب ہوسکتی تھی(4) ،حتیٰ کہ اگر پانی کے باہر بھی غیر حنوط شدہ حالت میں ایک لمبے عرصے تک پڑی رہتی تو پھر بھی یہ محفوظ نہ رہتی۔علاوہ ازیں ان معلومات کے حصول کے لیے بھی کوششیں جاری رکھی گئیں کہ اس لا ش کی موت کیا پانی میں ڈوبنے سے ہوئی یا کوئی اور وجوہات بھی تھیں؟چنانچہ مزید تحقیقات کے لیے ممی کو پیرس لے جایا گیا اور وہاں Legal Identification Laboratory کے مینیجر Ceccaldiاور Dr. Durigon نے مشاہد ات کے بعد بتایا کہ : اس لا ش کی فوری موت کا سبب وہ شدید چوٹ تھی جو اس کی کھوپڑی (دماغ)کے سامنے والے حصے کو پہنچی کیونکہ اس کی کھوپڑی کے محراب والے حصے میں کافی خلا موجودہے۔اور یہ تما م تحقیقات آسمانی کتابوں میں بیان کردہ فرعون کے (ڈوب کرمرنے کے) واقعہ کی تصدیق کرتی ہیں کہ جس میں بتایا گیا ہے کہ فرعون کو دریا کی موجوں نے اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا۔(5)

    جیساکہ ان نتائج سے ظاہر ہے کہ اللہ تعالیٰ نے فرعون کی لاش کو محفوظ رکھنے کا خا ص اہتمام کیا تھا جس کی وجہ سے یہ ہزاروں سال تک زمانے کے اثرات سے محفوظ رہی اورآخرکار اس کو انیسویں صدی میں دریافت کیاگیا اورانشاء اللہ یہ قیامت تک آنے والی نسلوں کے لیے سامان عبرت رہے گی۔مزیدبرآں اللہ تعالیٰ کایہ فرمان کہ'' ہم فرعون کی لاش کوسامانِ عبرت کے لیے محفوظ کرلیں گے'' صرف قرآن مجید میں موجود ہے، اس سے پہلے کسی دوسری آسمانی کتاب میں اس کا اعلان نہیں کیا گیا تھا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم وہاں سے معلومات لے کر اس کو قرآن میں لکھ دیتے (نعوذباللہ ) ،جیساکہ یہودیوں اور عیسائیوں کا پیغمبر ِاسلام کے بارے میں جھوٹا پروپیگنڈاہے۔چنانچہ یہ قرآن مجید کے سچا اور منجانب اللہ ہونے کا ایک اور لاریب ثبوت ہے جس کو جھٹلانا کسی کے بس میں نہیں ہے۔



    موٴلف ۔ طارق اقبال سوہدروی ۔ جدہ ۔ سعودی عرب

    مإخذ۔سائنس قرآن کے حضور میں: فرعون کی لاش کی دریافت

  2. #2
    naqshbandios_limra's Avatar
    naqshbandios_limra is offline Senior Member+
    Last Online
    27th March 2023 @ 04:00 PM
    Join Date
    28 Aug 2008
    Age
    38
    Gender
    Male
    Posts
    4,267
    Threads
    499
    Credits
    1,323
    Thanked
    626

    Exclamation

    شئر کرنے کا شکریہ طارق
    Khanqah Daruslam

  3. #3
    zainbutt15's Avatar
    zainbutt15 is offline Advance Member
    Last Online
    7th February 2023 @ 11:20 PM
    Join Date
    02 Jun 2009
    Location
    New York U S A
    Age
    31
    Gender
    Male
    Posts
    5,007
    Threads
    29
    Credits
    86
    Thanked
    485

    Default

    Great Sharing
    Bismilla Ki Barkat
    Business without a sign
    is sign of NO Busniess

  4. #4
    tiks88's Avatar
    tiks88 is offline Senior Member+
    Last Online
    28th October 2016 @ 06:59 PM
    Join Date
    09 Jul 2009
    Location
    Jeddah
    Age
    51
    Posts
    388
    Threads
    95
    Credits
    0
    Thanked
    55

    Default

    پسند کرنے کا شکریہ

Similar Threads

  1. Replies: 2
    Last Post: 28th September 2017, 12:32 AM
  2. Replies: 3
    Last Post: 5th November 2016, 11:45 PM
  3. Replies: 18
    Last Post: 7th May 2011, 11:25 PM

Bookmarks

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •