Results 1 to 2 of 2

Thread: عقیدہ

  1. #1
    zaidi_shah9 is offline Junior Member
    Last Online
    11th August 2011 @ 10:13 AM
    Join Date
    02 Mar 2009
    Age
    39
    Posts
    19
    Threads
    8
    Credits
    965
    Thanked
    0

    Default عقیدہ

    عقیدہ
    عقل کی کسوٹی پر کس کے، دماغ سے خوب اچھی طرح ٹھونک بجا اور پرکھ کے جس خیال کو ذہن مانے اور دل قبول کرے وہ سچا ”عقیدہ“ ہے۔
    مذہب حق عقائد میں کہنے سننے اور تقلید کرنے یعنی بے سوچے سمجھے دوسرے کی بات مان لینے کی اجازت نہیں دیتا۔ منقولات کا درجہ معقولات کے بعد ہے۔ منقولات وہ مانے جاتے ہیں جن کے ماننے پر عقل خود مجبور کرے اس لئے وہ منقولات بھی معقولات سے الگ نہیں۔ منقولات قدیمہ اور مسلمات سابقہ میں عقل کو تحقیق کا حق ہے۔ اور تحقیق کی آخری مزل یقین ہے۔ عقیدہ بھی اسی کے ماتحت ہے اسی لئے مذہب تحقیق کو ضروری قرار دیتا ہے اور عقل کو پکار پکار کر متوجہ کرتا ہے۔
    مگر یہ جسے تم اکثر ”تحقیق“ کا لقب دیتے ہو۔ وہم، وسوسہ اور خیال سے ساز رکھتا ہے، اس سے ضرور ہوشیار چلنا چاہئے۔
    مذہب
    ٹھوس حقیقتوں کا مجموعہ جن کی سچائی پر عقل نے گواہی دی۔ جو دنیا کی تمدنی اصلاح کے لئے ضروری معلوم ہوتا ہے، وہی سچا مذہب ہے۔
    یوں تو دعویدار بہت ہیں جنگ میں بالو چمک کر اکثر پیاسوں کو پانی کا دھوکا دیتی ہے مگر سانچ کو آنچ کیا۔ کھوٹا کھرا چلن میں کھل ہی جاتا ہے۔
    بے شک سچے مذہب میں معاشرت کے اصول، تمدن کے قاعدے، نیکی کی ہدایت، بدی سے ممانعت ہے اور جبروتی قوت بھی ساتھ ہے۔ جزا، سزا، قہر، غضب، رحم و عطا ثابت حقیقتیں ہیں جن کی اہمیت کے سامنے عقل سرنگوں ہے۔
    سچا مذہب عقل والوں کو آواز دیتا ہے اور جو باتیں عقل سے ماننے کی ہیں ان میں عقل سے کام لینے کی ہدایت کرتا ہے تاکہ سرکش انسان جذبات کی پیروی نہ کرے اور کمزور اور کاہل عقلیں اپنے باپ دادا کے طورطریقہ، ماحول کے تقاضے ہم چشموں کے بہلانے پھسلانے سے متاثر ہو کر سیدھے راستے سے نہ ہٹیں ”حقیقت“ کسی کے ذہن کی پیداوار نہیں ہوتی، اس لئے سچا مذہب کسی کی جودت طبع کا نتیجہ نہیں۔ بے شک اس تک پہنچنا اور پہنچ کر اس پر برقرار رہنا انسان کی عقلی بلندی کی دلیل ہے۔
    جھوٹے مذہب، ایسے بھی ہو سکتے ہیں جو دنیا کو بربادی کی طرف لے جانے والے، معاشرت کے تباہ کرنے والے، تمدن کے جھوٹے دعویدار، تہذیب کے بدترین دشمن۔ بدی کے محرک اور فتنہ انگیزی کے باعث ہوں۔ لیکن سچا مذہب وہی ہے جو عالم میں امن و سکون کا علمبردار، معاشرت کا بہتر رہبر، تمدن کا سچا مشیر، تہذیب کا اچھا معلم، طبیعت کی خودروی، بدی کی روک تھام، ممنوعات سے باز رکھنے کو زبردست اتالیق ہے۔ فتنہ انگیزی سے بچنے بچانے کو نگہبان، امن و امان کا محافظ، جرائم کا سدراہ، فطرت کی بہترین اصلاح ہے۔
    انسان کی فطرت میں دونوں پہلو ہیں۔ حیوانیت و جہالت اور عقل و معرفت، مذہب کا کام ہے دوسرے پہلو کو قوت پہنچا کر پہلے کو مغلوب بنانا اور اس کے استعمال میں توازن اور اعتدال قائم کرتا۔ فطرت کے جوش اور جذبات کو فطرت کی دی ہوئی عقل سے دباتا اور انسان کو روکتا تھامتا رہتا ہے۔ جذبات کے گھٹاٹوپ میں قوت امتیاز کا چراغ دکھاتا۔ اور اچھا برا راستہ بتاتا ہے خطرے اور کجروی سے باز رکھتا ہے۔
    طبیعت انسانی ایک سادہ کاغذ ہے۔ جیسا نقش بناؤ ویسا ابھرے، جوانی کی اودھم، خواہشوں کی شورش، نفس کی غداری، جس کو بدی کہا جاتا ہے اس کی صلاحیت بھی فطری ہے اور شرم، حیا و نیکی اور پارسائی، تعلیم کی قبولیت اور ادب آموزی کی قدرت بھی فطری ہے۔ بے شک پہلی طاقت کے محرکات چونکہ مادی ہوتے ہیں، انسان کے آس پاس، آمنے سامنے موجود رہتے ہیں اس لئے اکثر ان کی طرف میلان جلدی ہو جاتا ہے۔ پھر بھی جن کی عقل کامل اور شعور طاقتور ہوتا ہے۔ وہ ان تمام محرکات کے خلاف نیکی کی طرف خود سے مائل ہوتے ہیں۔ دوسرے لوگ جن کی عقل کمزور اور کاہل ہے وہ نیکی کی جانب مائل کرائے جاتے ہیں اس نیک توفیق کی عقل انجام بین پر صد ہزار آفریں۔ جس نے مذہب کی باتوں کو سمجھا اور دوسروں کو بتلایا اور حیوانوں کو انسان بنایا۔ مذہب نہ ہو تو حیوانیت پھر سے عود کر آئے۔ شہوانی خواہشوں کا غلبہ ہو۔ انسان حرص و ہوس کی وجہ سے اعتدال قائم نہیں رکھ سکتا اس لئے مذہب کا دباؤ اس کے لئے بہترین طریق ہے۔
    فطرت نے درد دکھ کی بے چینیاں، بے بسی کا عالم، سکرات کا منظر، نزع کی سختیاں، موت کا سماں آنکھ سے دکھا دیا، مذہب نے مستقبل کے خطرہ، آخرت کی دہشت، بازپرس کے خوف، بدلے کے اندیشے پر عقل کو توجہ دلائی۔
    عقل نے غور کیا، سمجھا اور صحیح مانا اور نگاہ دوربیں سے ان نتائج کو معلوم کر لیا۔
    اصلاح کے لئے لامذہب بھی کہتے ہیں کہ یہ بہترین طریقہ ہے اور بے شمار اصلاح پسندوں نے انجام سوچ کر یہ رویہ اچھا سمجھا ہے۔ تو کبھی مذہب کی ان تنبیہوں کو صرف ”دھمکی“ بتا کر اور ان نتیجوں کو ”نامعلوم“ کہہ کر ان کی وقعت نہ گھٹائیں۔ نہیں تو ایک طرف حقیقت کا انکار ہو گا دوسری طرف اصلاح کے مقصد کو ٹھیس لگے گی جس کی ضرورت کا ان کو بھی اقرار ہے۔

  2. #2
    Ali Raza Asghar's Avatar
    Ali Raza Asghar is offline Senior Member+
    Last Online
    22nd August 2016 @ 01:29 PM
    Join Date
    04 Dec 2009
    Location
    Rawalpindi
    Gender
    Male
    Posts
    1,403
    Threads
    44
    Credits
    53
    Thanked
    133

    Default


    Bohut ummmda!

Similar Threads

  1. صدقہ کے متعلق ایک واقعہ
    By Sabih Tariq in forum Islam
    Replies: 2
    Last Post: 15th December 2015, 10:06 PM
  2. Replies: 6
    Last Post: 27th June 2011, 02:41 AM
  3. Replies: 20
    Last Post: 8th June 2011, 11:27 AM
  4. Replies: 5
    Last Post: 16th December 2010, 11:55 PM
  5. Replies: 1
    Last Post: 20th June 2009, 06:03 PM

Bookmarks

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •