فیس بک کی نزع، کارٹونسٹ نے معافی مانگ لی
ایک امریکی خاتون کارٹونسٹ نے جس نے فیس بک پر لوگوں کو پیغمبرِ اسلام کے خاکے بنانے کی دعوت دی تھی،اور جس سے ایک نزع شروع ہوگئی تھی، اس معاملے میں اپنے کردار پر معافی مانگ لی ہے۔
اپنے بلاگ میں مولی نورس نے کہا کہ ان کے کارٹون کو ’ہائی جیک‘ کر لیا گیا اور یہ کہ ’خاکے بنانے کی دعوت دینے سے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں‘۔
خاکے بنانے کی دعوت کی وجہ سے دوسرے لوگوں نے فیس بک پر ’ایوری باڈی ڈرا محمد ڈے‘ صفحہ بنا لیا جس سے پاکستان میں شدید غم و غصے کا اظہار کیا گیا اور ایک عدالت نے فیس بک پر پابندی عائد کر دی۔
جمعرات کو یو ٹیوب کو بھی پاکستان میں بلاک کر دیا گیا تھا۔ اطلاعات کے مطابق فیس بک کے خلاف پاکستان میں جمعہ کو بھی مظاہرے ہوئے ہیں۔
میں نے فیس بک کا (متنازع) صفحہ کبھی شروع نہیں کیا۔ میں نے کوئی ایسی جگہ نہیں بتائی جہاں ڈرائنگ بھیجی جانی تھی اور نہ مجھے کبھی کوئی ڈرائنگ موصول ہوئی
امریکی خاتون کارٹونسٹ
امریکہ میں ایک مقبول ٹی وی شو ساؤتھ پارک میں پیغمبرِ اسلام کے بارے میں ایک متنازع خاکہ کشی کی بنا پر چینل نے اس پروگرام کی قسط منسوخ کر دی تھی جس پر احتجاج کرتے ہوئے مولی نورس نے اپریل میں ایک خاکہ بنایا تھا۔ اس میں انھوں نے بیس مئی کو ’ایوری باڈی ڈرا محمد ڈے‘ منانے کی تجویز دی تھی۔
اس تجویز کے بعد فیس بک پر ایک علیحدہ ’ایوری باڈی ڈرا محمد ڈے‘ گروپ بن گیا جس نے بہت جلد مقبولیت حاصل کر لی۔
اس صفحے پر پیغمبرِ اسلام کے خاکے اور کارٹونوں کے علاوہ دیگر مذاہب کے مختلف کردار بھی ہیں جن میں ہندو مت اور عیسائیت کے کردار بھی شامل ہیں۔
مز نورس کا کہنا ہے کہ اس صفحے سے ان کا کوئی تعلق نہیں اگرچہ اس صفحے پر ان کا نام موجود ہے۔ میڈیا میں آنے والی بعض اطلاعات نے یہ عندیہ دیا کہ انھوں نے فیس بک پر مہم شروع کر رکھی ہے۔
اپنے بلاگ میں مولی نورس کا کہنا ہے کہ ’میں نے فیس بک کا (متنازع) صفحہ کبھی شروع نہیں کیا۔ میں نے کوئی ایسی جگہ نہیں بتائی جہاں ڈرائنگ بھیجی جانی تھی اور نہ مجھے کبھی کوئی ڈرائنگ موصول ہوئی۔‘
تاہم انھوں نے اس نزع پر معافی مانگی ہے اور کہا ہے کہ متنازع صفحے پر مواد سے مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے جنھوں نے ہمارے اظہارِ رائے کے حق کو خطرے میں ڈالا ہی نہیں تھا۔‘
یو ٹیوب نے جسے فیس بک کے بعد بند کر دیا گیا تھا، کہا ہے کہ معاملے کی چھان بین کی جا رہی ہے اور کوشش جا رہی ہے کہ پاکستان میں یو ٹیوب کی سروس جتنی جلدی ممکن ہو بحال ہو سکے۔ ’یو ٹیوب پر اظہارِ رائے کی آزادی ہے اور ہم اپنی پالیسیاں نافذ کرتے وقت بہت احتیاط کرتے ہیں۔ اگر ایسا مواد ہو جو ہمارے رہنما اصولوں کے خلاف ہو تو ہم پتہ چلتے ہے اسے ہٹا دیتے ہیں۔‘
ادھر فیس بک نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اگر کوئی مواد بشمول مسلمانوں کے کسی پر حملے کی حیثیت رکھتا ہے تو کارروائی کی جائے گی۔ ’لیکن موجودہ معاملے میں فیس بک کی پالیسی کی خلاف ورزی نہیں ہوئی۔‘
Bookmarks