خزائوں کی اداسی ہے، جو اب تک دل پہ چھائی ہے
بہاروں کا حسیں موسم کہیں سے ساتھ لانا تم
یہ مانا اور بھی تم کو جہاں میں ہیں بہت سے غم
مگر دنیا کے میلوں میں ہمیں نہ بھول جانا تم
میرے اشعار ہیں جتنے ہیں تمہارے نام کرتا ہوں
غزل میری سنو جب بھی غزل میں ڈوب جانا تم
اگر تم سے کبھی کوئی، میرے بارے میں پوچھے تو
فقط اتنی سی خواہش ہے، مجھے اپنا بتانا تم
کوئی جب الودائی موسموں کا ذکر چھیڑے تو
نمی آنکھوں میں مت رکھنا ہمیشہ مسکرانا تم
Bookmarks