میرے پیارے دوستو میں آپکو اپنی آب بیتی سنانے جارہا ہوں جس میں آپ سب کے لیۓ سبق آموذ باتیں ہیں
کچھ ہوا یوں کہ کچھ دن پہلے کی بات ہے جب میں گراؤنڈ میں گیا.... کرکٹ کا میچ کھیلنے گیا میرے ایگزیمز بھی ہونے والے تھے.....دوست گھر آگۓ جسکی وجہ سے مجھے جانا پڑا....جیسا کےسب دوست جانتے ہی ہونگے کہ کرکٹ میں توں توں میں میں لگی ہی رہتی ہے.. ... ... بس اسی دوران ایک لڑکے نے مجھے گالی دے دی جو کوئ بھی برداشت نہیں کرسکتاتھا.....جب میں نے کہا بھائ گالی نہ دو...تو کہنے لگا دوں گا کیا کر لوگے.....تو جب وہ خود کہ رہا تھا کے کیا کرلو گے تو مجھے بتانا ہی پرا کیا کرلوں گا میرے ہاتھ میں اس وقت صرف بیٹ ہی تھا.....جو میرے کام آگیا....پھر جب میں گھر آیا تو...تو میں بہت پریشان تھا....کسی کو گھر میں کچھ نہ بتایا لیکن....لیکن اندر ہی اندر میں....میں جل رہا تھا....کے جو کچھ میں نے کیا....کیا میں نے ٹھیک کیا.... میں آئ ٹی میں آن لائن ہوگیا...میں بہت پریشان تھا..دو دن کے بعد میرا فرسٹ پیپر تھا.
اور یہ دشمنی کافی حد تک نقصان دہ تابت ہو سکتی تھی.
میں اس پریشانی میں آن لائن ہوگیا اپنی آئ ٹی میں....میں نے باجی کو آتے ساتھ ہی پی ایم کر دیا جیسا کے ان دنوں باجی سے اکثر مشورہ کرتا تھا......سلطانہ باجی نے کہا جو کچھ بھی ہوا بہت برا ہوا.....اور باجی سلطانہ نے کہا فالتو باہر مت نکلنا....اور گھر میں امی،ابو کو سب کچھ بتا دو... اور انہوں مجھے ڈانٹا بھی اور کہا غلطلی عدیل تمہاری ہی ہے.....سلطانہ جی نے کہا گھر میں بتا دو...لیکن میں نے سلطانہ جی کی بات کا نوٹس نہ لیا اور سوچا کے گھر والے پریشان ہو جائیں گے....
اور وہ لڑکا پلینگ کر رہا تھا کے کب عدیل ہم کو اکیلا ملے اور ہم مل کر بدلہ لیں.....کچھ دن بعد وہ لڑکا مجھے بازار ملا اور کہنے لگا.......یار عدیل غلعی میری ہی تھی مجھے تم کو گالی نہیں دینی چاہیے تھی....اور اسکی آنکھوں میں آنسو تھے....اور میں نے بھی اس سے معافی مانگ لی.....اور کہنے لگا کے عدیل کل میرا میچ ہے کرکٹ کا تم ضرور آنا.....میں نے منع کردیا.....ایک تو پیپر ہو رہے تھے اور گراؤنڈ بھی بہت دور تھا.
میں نے صاف منع کر دیا کے میرے پیپرز ہو رہے ہیں.....لیکن وہ کہنے لگا عدیل میں پھر ناراض ہوجاؤں گا...میں کہا او کے ٹرائ کروں گا....میں بہت خوش تھا ایک ساتھ دو دو آفر ایک تو معافی اور اوپر سے میچ کھیلنے کی آفر بھی...گھر آتے ساتھ ہی سلطانہ جی کو پی ایم کیا کے لڑکا مجھے ملا اور اسکو اپنی غلطی کا احساس ہوگیا ہے.....تو وہ فوری سمجھ گئ کی یہ اسکی کوئ چال ہے.....اور کہنے لگی عدیل تم وہاں مت جانا یہ اسکی کوئ چال ہے...ویسے بھی عدیل تم سوچو جو لڑکا کل تمہیں مارنے کی دھمکیاں دے رہا تھا وہ آج بدل کیسے گیا....میں نے کہا سطانہ جی میں نے اسکی آنکھوں میں شرمندگی دیکھی...اسکی آنکھوں میں آنسو تھے سلطانہ جی نے مجھے صاف منع کر دیا......یہ بھی ایک منافقت کی تین نشانیوں میں سے ایک ہے کے انسان اندر سے کچھ اور باہر سے کچھ اور...جس انسان کو آپ اچھا سمجھتے ہو وہ منہ پر اچھا بنتا رہتا ہے لیکن اندر سےوہ آپ پر وار کرنے کا موقع ڈھونڈتا رہتا ہے اور وہ کامیاب بھی ہوجاتا ہے.سلطانہ جی کی بات بلکل ٹھیک تھی.اگر میں انکی بات مان لیتا تو مجھے وہ دن نہ دیکھنا پرتا....پھر ایک بار میں نے سلطانہ کی بات کو نظر انداز کر دیا...اور نیکسٹ ڈے کو میں کالج اپنا فرسٹ پیپر دینے کے بعد باہر آیا اور احمد سے چلنے کو کہا احمد نے کہا میں نیکسٹ پیپر کی تیاری کروں گا.
میں نے سوچا کے چلنا چاہیے بائک لے کر نکل پرا میں نے پھر گھر میں کسی کو نہ بتایا...اور سوچا وہاں پہنچ کر گھر فون کر کے بتا دوں گا لیکن افسوس قدرت کو یہ منظور نہ تھا... اور آدھا گھنٹہ لگا مجھے وہاں پہنچنے میں.
جب میں وہاں پہنچا تو وہ لڑکا مجھے دیکھ کر بہت خوش ہوا اور مجھے کہنے لگا جلدی جلدی چلو ٹاس ہوگئ ہے میں بہت خوش ہوا کیونکہ میں اووپنر جو جانے والا تھا....سچ کہوں تو ایک قسم کا اووپنر ہی تھا...... جب ہم وہاں پہنچے تو وہاں مجھے ایک ہی ٹیم نظر آئ ....میں نے سب سے ہاتھ ملایا...تو ان میں سے ایک لڑکا بولا یہ ہے عدیل جس نے ہمارے دوست کو مارا تھا اور مجھے دھکا دے دیا تب سمجھ گیا سلطانہ ٹھیک کہتی تھی ..........مجھے اب پتہ تھا کے یہ مجھے نہیں چھوڑنے والے....پھر میں کہا اگر باپ کی اولاد ہو.... تو ایک ایک کر کے آؤ....جو زیادہ بدماش تھا.....اس نےمجھے گلے سے پکڑ لیا...میں نے کچھ یو کیا کے...جسے ہم اپنی مادری پہاڑی زنان میں پھیڈی کہتے ہیں وہ دی....اور اسکے بعد وہ نیچے گر گیا...اور جو بدماش کھڑے تھے انہوں نے مجھ پر حملہ کر دیا....ان کے ہاتھ میں چینز،بیٹز اور وکٹز تھی...سچ کہوں تو یہ کرکٹ میچ ہی تھا ہر کسی کی کوشش تھی کے بال بونڈری سے باہر جاۓ.
اور ماشاللہ اتنے کم اوورزمیں مجھے بہت بڑا ٹارگٹ ملا....مجھے یہاں تک یاد ہے...مجھے جب انہوں نے سر پر بیٹ ہیٹ کیا ایسا لگا جیسے گرم گرم پانی سا میرے سر سے نکل رہا ہو...اسکے بعد مجھے کچھ یاد نہیں...سنا ہے میرے مخلہ میں ہر طرف لوگ یہی باتیں کر رہے تھے کے عدیل مر گیا ہے....مجھے گھر لایا گیا تو ہر طرف چیخ و پکاڑ کی آواز تھی.اور ہمارے فیملی ڈاکٹر آۓ چیک اپ وغیرہ کیا انہوں نے اور کہا کے یہ مر چکا ہے.....تو مجھے مار دیا گیا...جس گھر میں ماتم ہو اسکا نقشہ کیسا ہوگا یہ آپ جانتے ہیں.لوگوں کی چہل پہل شروع ہوگئ..کیا ہوا کیا ہوا....پھر مجھے کسی کے مشورے پر ،اور امی اور ابو جان کے مشورے پر ہسپتال لایا گیا
چیک اپ کے بعد پتا چلا کے امید باقی ہے...اس کے بعد بلڈ کی ضرورت وہ بھی پوری ہوگئ....آئ ٹی دنیا میں میری موت کی خبر پھیل گئ....اور میرے قابل احترام دوست احمد چوہدری نے یہاں تھرڈ پوسٹ کیا کے عدیل بھائ ھوسپیٹل میں ہیں انکے لیے دعا کریں. یہاں پر بھی بہت کچھ ایسا ہوا جسکو میں بھول جانا چاہتا ہوں.
Bookmarks