Page 1 of 5 1234 ... LastLast
Results 1 to 12 of 56

Thread: Top Story: May Daldal May Girnay Se Kaisay Bachi<Faisalabad Ki 1 Larki Ki Kahani>

  1. #1
    Abu_Muaviyah's Avatar
    Abu_Muaviyah is offline Senior Member+
    Last Online
    8th August 2011 @ 12:09 AM
    Join Date
    26 Jan 2010
    Location
    **PAKISTAN**
    Gender
    Male
    Posts
    1,957
    Threads
    214
    Credits
    997
    Thanked
    1103

    Arrow Top Story: May Daldal May Girnay Se Kaisay Bachi<Faisalabad Ki 1 Larki Ki Kahani>

    ہ فیصل آباد سے تعلق رکھنے والی ایک گمنام خاتون کی کہانی ہے جو وی سی آر پر فلمیں دیکھتے دیکھتے فلموں میں کام کرنے کے شوق میں رائل پارک پہنچ گئی تھی۔ پھر یہ خاتون’’فلمی دنیا ‘‘ میں ایڈجیسٹ ہونے سے کس طرح بچیں اور کیسے محفوظ طور پر گھر پہنچیں۔ یہ معلوم کرنے کے لیے ان کی اپنی بیان کردہ یہ کہانی ذیل میں مطالعہ کیجئے۔

    اس دن ہمارے گھر میں کوئی خوشی کی انتہا نہ رہی جب میرا بڑا بھائی روزگار کے لیے ملک سے باہر گیا اور پھر چند ماہ بعد ہی ہمارے گھر میں ہماری ضروریات سےزیادہ پیسے آنے شروع ہوگئے ۔ پہلے ہم تین وقت کے کھانے کو ترستے تھے مگر اب انواع و ا قسام کے کھانے ہر وقت گھر میں پکتے تھے۔ تمام رشتہ دار ہمارے گھر کو حسرت کی نگاہوں سے دیکھنے لگے۔

    میرے والدین کے علاوہ ہمارے گھر میں ہم تین بھائی اور چار بہنیں تھیں۔ میں بہنوں میں سب سے بڑی تھی۔ میرے والد ایک ریٹائرڈ سکول ماسٹر تھے۔ ان کے کندھوں پر ہم سب کا بوجھ تھا۔ جیسے تیسے کر کے انہوں نے ہمارے بڑے بھائی کو باہر بجھوا دیا۔اس دن ہمارے گھر میں سب پھولے نہیں سما رہے تھے جب دو سال بعد بھائی چھٹی پر گھر واپس آئے تو اپنے ساتھ بڑا ٹیپ ریکارڈ ، وی سی آر ، رنگین ٹیلی ویژن ، فریج اور کئی دوسری چیزیں لے کر آئے۔ اب کیا تھا! ہم تھے اور وی سی آر پر انڈین فلموں کی بھرمار،تبصرے تھے ، تو انڈین اداکاروں اور اداکاراؤں کے۔ ہر جگہ اور ہر خاندانی فنگشن میں یہی اداکاراؤں کے تذکرے تھے۔ آخر میرے دل میں بھی ایک کامیاب ترین اداکارہ بننے کا خیال سمایا۔ یہ خیال تقویت اختیار کر کے ارادہ بن گیا اور پھر میں نے نہایت سوچ بچار کے بعد ایک کامیاب اداکارہ بننے کے لیے ہر رسک لینے کا فیصلہ کر لیا۔

    جب میں نے اس کا ذکر اپنی چند قریبی سہیلیوں سے کیا تو انہوں نے مجھے بہت سمجھایا مگر مجھ پر ایک ہی بھوت سوار تھا اور پھر ایک رات میں نے گھر سے زیورات اور نقدی( جو قریباً دو لاکھ روپے کی قریب بنتی تھی) اٹھائی اور لاہور کے سفر پر روانہ ہو گئی۔ مجھے یہ یاد تھا کہ لاہور کے لکشمی چوک میں فلم کے بڑے بڑے دفتر قائم ہیں اور پھر میں نے اخبارات میں بھی ان کے بارے میں پڑھا ہوا تھا۔ لاہور پہنچ کر میں لکشمی چوک میں چلی گئی اور وہاں پر رائل پارک کی گلیوں میں گھوم پھر کر فلمی دفاتر کا جائزہ لیناشروع کر دیا ۔ مجھے اس طرح گلیوں میں پھرتے دیکھ کر چند اوباش غنڈے میرے پیچھے لگ گئے۔ میں ان کے آگے تیز تیز چلتی ہوئی ایک بلڈنگ میں داخل ہو کر بلا سوچے سمجھے سیڈھیاں چڑھنے لگی۔ آخری منزل پر سیڑھیوں کے ساتھ ہی مجھے ایک فلمی دفتر پر بڑا سا نام ’’بارود کا تحفہ‘‘ لکھا ہوا ملا اور میں گھبرائی گھبرائی اس دفتر میں داخل ہوگئی۔
    وہاں میں نے چپڑاسی سے پوچھا کہ مجھے اس فلم کے فلمساز جس کا نام میں پڑھ چکی تھی رانا طارق مسعود صاحب سے ملنا ہے ۔اس نے مجھے بٹھایا اور دفتر کے ساتھ والے کمرے میں اس نے رانا صاحب کو بتایا کہ کوئی خاتون آپ سے ملنے آئی ہیں۔ رانا صاحب نے اسے کہا کہ اندر بھیج دیں۔ میں سہمی سہمی سی اندر چلی گئی۔ سامنے ایک نوجوان جس کے چہرے پر ہلکی ہلکی داڑھی تھی، بیٹھا تھا۔ اس نے مجھے کہا کہ آیئے تشریف رکھیے۔ میں خوفزدہ سی بیٹھ گئی۔ پھر میں نے اسے کہا کہ مجھے فلمساز طارق مسعود سے ملنا ہے اس نے کہا کہ فرمایئے! میں ہی رانا طارق مسعود ہوں۔ میں بہت حیران ہوئی۔ میرے ذہن میں تو فلم پروڈیوسر کا نقشہ ہی کچھ اور تھا کہ تھری پیس سوٹ میں ملبوس، متکبر چالیس پینتالیس سالہ لمبا تڑنگا سا کوئی شخص ہوگا جو آنکھیں پھاڑ پھاڑ کر میرے طرف دیکھے گا مگر یہاں معاملہ ہی کچھ اور تھا۔ ابھی تک سامنے بیٹھے شخص نے میری طرف ایک دفعہ آنکھ اٹھا کر بھی نہیں دیکھا تھا۔وہ غالباً اسکرپٹ پڑھنے میں مشغول تھا۔ میں الجھے الجھے اور ملے جلے سے خیالات کے ساتھ وہاں بیٹھی دیوار پر لگے ہوئے بڑے بورڈ پر لگی فلم’’ بارود کا تحفہ‘‘ کی تصاویر دیکھ رہی تھی۔

    اب میں سوچ رہی تھی کہ اس شخص کو کس طرح قائم کروں گی؟ اتنے میں انہوں نے نگاہیں نیچے رکھے ہی مجھے سے پوچھا کہ محترمہ!فرمایئے آپ کس کام سے یہاں تشریف لائی ہیں؟ پہلے تو میں جھکی مگر فوراً ہی میں نے اپنا اصل مدعا انہیں بیان کرنا شروع کر دیا کہ میں فلموں میں کام کر کے ایک کامیاب ہیروئن بننا چاہتی ہوں۔ میری بات سن کر خاموش ہوگئے۔ میں ان کے جواب کا انتظار کر رہی تھی کہ اتنے میں دفتر کا چپڑاسی میرے لیے کولڈ ڈرنک لے آیا اور میرے سامنے رکھ دی ۔ رانا صاحب نے اسے کہا کہ جاؤ اور پر تکلف چائے لے کر آؤ ۔ میں یہ بات سن کر دل ہی دل میں بہت خوش ہوئی کہ دال گلتی نظر آتی ہے۔

    تھوڑی دیر بعد رانا صاحب پھر مخاطب ہوئے اور پوچھنے لگے کہ آپ کو ہیروئن بننے کا شوق کیسے پیدا ہوا؟ میں نے ان کو بتایا کہ میرے بھائی جان کچھ عرصہ قبل گھر میں بیرون ملک سے وی سی آر لے کر آئے ہیں میں نے اس پر بے شمار فلمیں دیکھیں ہیں۔ مجھے سری دیوی اور بابرہ شریف بہت پسند ہیں۔ میں چاہتی ہوں کہ میں بھی ان کی طرح ہیروئن بن کر دنیا میں اپنا نام پیدا کروں۔

    کبھی آپ نے سوچا ہے کہ فلم کی سکرین پر جب آپ اچھل کود رہی ہوں گی تو آپ کے والدین اور بہن بھائیوں پر کیا بیتے گی؟ رانا صاحب نے چبھتا ہوا سوال کر ڈالا۔

    مگر میں کہاں شکست ماننے والی تھی۔ میں نے فوراً جواب دیا کہ میں تمام کشتیاں جلا کر آئی ہوں۔ ظاہر ہے کہ کسی بھی شوق کی تکمیل کے لیے قربانیاں تو دنیا ہی پڑتی ہیں تو گویا آپ اس شوق پر اپنے والدین کی عزت اور غیرت کو قربان کرنے سے بھی گریزاں نہیں ۔ رانا صاحب کے اس سوال نے میرے اندر کی ضد کو ہوا دی۔

    میں نے بڑی ڈھٹائی سے کہا کہ کچھ حاصل کرنے کے لیے بہت کچھ کھونا پڑتا ہے۔ اور پھر مجھے یقین ہے کہ میں جب پردہ سکرین کی ایک بڑی ہیروئن بن جاؤں گی اور میرے پاس دولت کی ریل پیل ہوگی تو بالیقین میرے گھر والے مجھ پر فخر کریں گے۔ میری یہ بات سن کر رانا صاحب نے ایک سرد آہ بھری اور کہنے لگے، تو گویا فلمی ہیروئن بننے کے لیے آپ ہر قسم کی قربانی دینے کو تیار ہیں۔

    میں نے پر عزم ہو کر کہا: کیوں نہیں، میں اس منزل کو حاصل کرنے کے لیے راستے میں پڑے ہوئے کانٹے بھی اپنی پلکوں سے چن لوں گی۔ بہت خطرناک ارادے لگتے ہیں آپ کے۔ رانا صاحب گویا ہوئے۔

    اتنے میں لڑکا پر تکلف لوازمات کے ساتھ چائے لے کر آگیا۔ میں چائے۔ بنانے لگ گئی ۔ جب چائے بن گئی تو میں نے رانا صاحب سے کہا کہ آپ بھی اپنی سیٹ کی بجائے یہاں میرے ساتھ آکر چائے پیئں۔ میں حیران تھی کہ میرے اندر یہ جراٴت کیسے پیدا ہوگئی کہ میں اتنی بے باکی سے ہر بات کر رہی تھی رانا صاحب اٹھ کر آگئے اور میرے سامنے والے صوفے پر بیٹھ گئے اور آہستہ آہستہ گفتگو کرنے لگے۔ دوران گفتگو انہوں نے غیر محسوس انداز میں مجھ سے یہ بات اگلوائی کہ میرا تعلق کس شہر سے اور کس گھرانے سے ہے۔

    پھر انہوں نے مجھے روشنیوں کی اس دنیا کی تاریکی کے بارے میں بتانا شروع کر دیا۔ انہوں نے بتایا فلم انڈسٹری میں بہت سے ایسے لوگ اور گروہ بھی ہیں جو اس تاڑ میں لگے رہتے ہیں کہ جو لڑکیاں فلم میں کام کرنے کے شوق میں گھر سے بھاگ آتی ہیں، انہیں اپنی چکنی چپڑی باتوں سے روشن مستقبل کے سنہرے سپنے دکھا کر یہ یقین دلا دیتے ہیں کہ ان کے خوابوں کی تعبیر صرف انہی کے ہاتھ میں ہے ۔سب سے پہلے تو ان سے مال بٹورتے ہیں جو گھروں سے وہ لے کر آئی ہوتی ہیں، پھر چند دن ان کے ساتھ بہت اچھا برتاؤ کرتے ہیں اور تحفظ فراہم کرتے ہیں۔ اس کے بعد پہلے تو بہلا پھسلا کر خود ان کی عزت سے کھیلتے ہیں اور پھر انہیں مجبور اور بلیک میل کر کے دوسرے لوگوں کو پیش کرتے ہیں۔ اس طرح آبرو کو نیلام کر کے اپنا کاروبار چلتے ہیں ،پھر وہ لڑکیاں نہ گھر کی رہتی ہیں اور نہ گھاٹ کی بلکہ ایک مجبور و بے کس کٹھ پتلی کی طرح ان کے حکم کے غلام بن کر رہ جاتی ہیں۔

    رانا صاحب یہ باتیں کر رہے تھے مگر مجھ پر ان کی کسی بات کا بھی اثر نہ تھا اور میں نے فیصلہ کر لیا تھا کہ اس شخص کو سیڑھی بنا کر منزل پار کر لوں گی۔

    انہی باتوں کے دوران رانا صاحب نے ایک ایسے گروہ کا بھی بتایا کہ وہ لوگ لڑکیوں کو بہلا پھسلا کر فلم میں کام دینے کا لالچ دے کر سٹوڈیو میں لے کر آتے ہیں اور پھر زبردستی ان کی انتہائی گری ہوئی اخلاق سوز فلمیں بنا کر انہیں تمام زندگی بلیک میل کرتے ہیں اب تم بتاؤ کہ تمہارا کیا ارادہ ہے؟ ایک لمحے کے لیے تو میں چونکی پھر میں نے گھر کے بارے میں سوچا کہ اگر میں واپس بھی جاؤں تو گھر والے مجھے مار ڈالیں گے۔

    میں نے رانا صاحب کو بتایا کہ میں ہر قیمت پر فلموں کی کامیاب ہیروئن بننا چاہتی ہوں رانا صاحب کہنے لگے: تمہاری مرضی، مگر تم لاہور سے باہر کے شہر کی ہو، اس لیے تمہاری رہائش کا مسئلہ کیسے حل ہوگا؟ میں نے اپنا پرس کھول کر ان کے سامنے ڈھیر کر دیا۔ جس میں دو لاکھ روپے اور گھر کے تمام زیورات تھے۔ میں نے رانا صاحب سے کہا کہ یہ رقم رکھ لیں اور میرے لیے کسی فلیٹ کا بندوبست کر دیں میں وہاں رہ لوں گی مگر آپ میرے ساتھ رہا کریں کیوں کہ میں اکیلی لڑکی پورے فلیٹ میں نہیں رہ سکتی۔ دل ہی دل میں مَیں نے مصمم ارادہ کر لیا تھا کہ میں اس شخص کو ہر قیمت پر ہر طرح سے سیڑھی بنا کر اپنی منزل کو پہنچ جاؤں گی رقم اور زیورات دیکھ کر رانا صاحب نے کہا: آپ انہیں پرس میں رکھیں اور کسی کو مت بتایئے گا۔ میں بندوبست کرتا ہوں۔ یہ کہہ کر کچھ دیر کی معذرت کر کے وہ دفتر سے باہر چلے گئے اور لڑکے سے کہہ گئے کہ دفتر کے اس کمرے میں کسی کو مت آنے دینا۔ لڑکا برتن اٹھا کر چلا گیا اور میں اٹھ کر بڑے غور سے دیوار پر آویزاں فلم کے فوٹو سیٹ کو دیکھنے لگی اور ساتھ ہی ساتھ خود کو ان پوسٹروں پر محسوس کرنے لگی۔ عالم تصور میں مجھے یوں محسوس ہو رہا تھا جیسے ہر شخص میری ایک جھلک دینے کو بے تاب تھا اور آٹو گراف لینے کے لیے بے چین میں خود پر فخر کر رہی تھی۔ میں دیکھ رہی تھی کہ میرے آگے پیچھے گاڑیاں ہی گاڑیاں ہیں۔ میرے بنگلے پر پروڈیوسروں کی لائنیں لگی ہوئی ہیں۔ ہر شخص مجھے اپنی فلم میں کاسٹ کرنا چاہتا ہے۔

    Last edited by Sultana; 5th June 2010 at 02:25 PM. Reason: just move it right

  2. #2
    Abu_Muaviyah's Avatar
    Abu_Muaviyah is offline Senior Member+
    Last Online
    8th August 2011 @ 12:09 AM
    Join Date
    26 Jan 2010
    Location
    **PAKISTAN**
    Gender
    Male
    Posts
    1,957
    Threads
    214
    Credits
    997
    Thanked
    1103

    Arrow Page # 2

    یں یہی سوچ رہی تھی کہ اتنے میں دروازہ ناک ہوا اور میرا حسین خواب ٹوٹ گیامیں سنبھل کر بیٹھ گئی ۔ تھوڑی ہی دیر بعد گلا کھنکارتے ہوئے رانا صاحب کمرے میں داخل ہوئے ۔ انہوں نے بتایا کہ آج ہماری فلم کی شوٹنک ہے۔ لہٰذا تم بھی ہمارے ساتھ شوٹنگ پر چلو گی اور باقی سلسلہ شوٹنگ سے واپس آکر دیکھیں گے ، تم وہاں جا کر دیکھو گی کہ شوٹنگ کیا ہوتی ہے اور کیسے ہوتی ہے؟ اور پھر شوٹنگ بھی آؤٹ ڈور کی ہے۔

    میں دل ہی میں یہ بات سن کر پھولے میں نہیں سما رہی تھی۔ آج میری برسوں پرانی حسرت پوری ہو رہی تھی منزل بس تھوڑی ہی دور رہ گئی تھی بلکہ میں محسوس کر رہی تھی کہ میں نے منزل کو پالیا ہے۔ خیر تھوڑی ہی دیر بعد ایک صاحب آئے اور انہوں نے رانا صاحب کو بتایا کہ نیچے گاڑی تیار ہے۔ باقی یونٹ لوکیشن پر جا چکا ہے ۔ میں آپ کو لینے آیا ہوں رانا صاحب نے مجھے چلنے کو کہا اور پھر ہم دفتر سے نیچے اتر کر گاڑی میں بیٹھ گئے۔ گاڑی روانہ ہوئی میں تمام راستہ میں سنہرے مستقبل کے سپنوں میں کوئی رہی ۔ مجھے کوئی ہوش نہ تھا کہ ہم کہاں جا رہے ہیں؟میں تو خود کو بادلوں پر اڑتا ہوا محسوس کر رہی تھی۔ میں اپنی خوش قسمتی پر نازاں تھی کہ مجھے اتنی آسانی سے منزل مل گئی ہے۔میں نے دل ہی دل میں فیصلہ کر لیا تھا کہ رانا طارق مسعود کی ہر خواہش کا احترام کروں گی، اسے کسی بات سے نہیں روکوں گی۔ یہ الگ بات ہے کہ اس شخص نے مجھ سے کسی بھی خواہش کا اظہار نہیں کیا تھا۔

    پھر گاڑی جب ایک جھٹکے سے رکی تو میں گاڑی کے باہر دیکھ کر پریشان ہوگئی۔یہ تو میرا ہی شہر تھا اور اس شہر کی وہی آبادی تھی جہاں پر ہمارا گھر تھا۔ جہاں ہمارے گاڑی رکی تھی اس سے دوگلیاں چھوڑ کر ہی تو ہمارا گھر تھا ۔ اب مجھے بہت غصہ آیا۔ میرا جی چاہا کہ میں اس رانا کے بچےکو قتل کر دوں گی کچا چبا جاؤں ۔ اس نے مجھے دھوکہ دیا ہے۔ یہ تو مجھے شوٹنگ دکھانے لایا تھا۔ مگر اس نے یہ کیا کیا؟ مجھے میرے شہر میں بلکہ میرے محلے میں لے آیا ہے اب میں سوچ رہی تھی کہ میرے ماں باپ کو جب پتہ چلے گا تو ان کی کیا حالت ہوگی؟ میری ماں تو شاید صدمہ سے مر ہی جائے ۔ میرے بھائی مجھے نہیں چھوڑیں گے وہ مجھے قتل کر دیں گے میری بہنیں جیتے جی مر جائیں گی۔میں عجیب ذہنی کشمکش میں مبتلا تھی۔ اب مجھے احساس ہو رہا تھا کہ گھر سے بھاگ کر میں نے اچھا نہیں کیا۔ اب تک یہ بدنامی میرے گھر کو، میرے خاندان کو تباہ و برباد کر چکی ہوگئی کہ اچانک انہی رانا صاحب کی کرخت آواز میرے کانوں میں گونجی جن کی گفتگو پہلے بڑی ملائم اور لطیف تھی کہ چلو اٹھو! گاڑی سے اترو میں گھبرا کر گاڑی سے نیچے اتری اور پھر وہ ہمارے جاننے والوں کے ایک گھر میں مجھے گئے وہ ان کے جاننے والے بھی تھے۔میں گھر کے اندر گئی، انہوں نے مجھے خواتین کے پاس بھیج دیا اور کہا کسی کو مت بتانا۔ نارمل رہنا۔ میں ڈری ڈری اور سہمی سہمی وہاں کمرے میں ٹھہری رہی مجھے وہاں کسی نے بھی کوئی محسوس نہ ہونے دیا۔

    رانا صاحب ،جن کے گھر ہم گئے تھے ان صاحب کو لے کر جانے کہاں چلے گئے اور کوئی ایک گھنٹے بعد واپس آئے اور مجھ سے ملے۔ انہوں نے مجھے بتایا کہ تمہارے والدین اور بہن بھائیوں کو ابھی تک پتہ نہیں چلا۔ تم مسز آصف کے ساتھ اپنے گھر جاؤ۔ یہ خاتون بتادیں گی کہ تم کو یہ بازار لے گئی تھیں، وہاں دیر ہوگئی۔ میں ڈرتے ڈرتے گھر گئی ، جیسے ہی میں گھر پہنچی ، میری ماں میرے گلے لگ کر خوب روئی۔ والد صاحب بھی اندر ہی اندر شدید کرب میں مبتلا تھے۔ سب بہن بھائیوں نے مجھے کچھ محسوس نہ ہونے دیا۔ مسز آصف نے میرےوالدین سے کہا کہ میں اسے ایک شادی میں لے گئی تھی اور مجھے افسوس ہے کہ دیر ہوگئی۔

    اس رات میں بہت روئی۔ اس فرشتہ صفت انسان رانا طارق مسعود کی ایک ایک بات یاد آنے لگی اور میں محسوس کر رہی تھی کہ جیسے وہ شخص مجھے بھیڑیوں کے چنگل سے نکال کر کس حکمت سے گھر پہنچا گیا ۔ اس نے نہ صرف مجھ پر بلکہ میرے پورے خاندان پر کتنا بڑا احسان کیا ہے اورپھر اس کا احساس تک نہیں ہونے دیا۔ میرے گھر آنے کے اگلے روز ہی میرے بھائی نے وی سی آر ، ڈش، ٹیلی ویژن اور ٹیپ ریکارڈ کو توڑ ڈالا اور پھر گھر والوں نے ایک ماہ بعد میری شادی کر دی۔ میرے شوہر بہت اچھے ہیں وہ انتہائی نیک اور رحم دل انسان ہیں۔ میرا بہت خیال رکھتے ہیں۔

    میرے تین بچے ہیں، ایک بیٹی اور دو بیٹے۔ مجھے ایسا لگتا ہے کہ جیسے میں نہایت پر سکون گھر اور خوش گوار ماحول میں رہ رہی ہوں۔ آج بھی جب مجھے وہ واقعہ یاد آتا ہے تو بے اختیار رانا طارق مسعود جیسے عظیم شخص کے لیے میرے دل سے دعا نکلتی ہے۔ آج اگر میں خوش و خرم زندگی گزار رہی ہوں تو اس نیک دل اور شریف النفس انسان کی وجہ سے ورنہ شاید آج میں غلط ہاتھوں میں پہنچ کر نہ جانے برائی کی کس دلدل میں کھو گئی ہوتی یا پھر اس ’’بازار ‘‘ میں پہنچ کر اپنے خاندان کی غیرت کا جنازہ بن جاتی۔

    میری شادی کے قریباً ایک سال بعد میری ماں نے بتایا کہ رانا طارق مسعود تمھیں آصف کے گھر پہنچا کر آصف صاحب کے ہمراہ ہم سے ملنے آئے تھے اور انہوں نے نہایت پیار سے ہمیں بتایا کہ آپ کی بیٹی الحمدللہ! خَیریت سے ہے اور اسی طرح ہماری حفاظت میں ہے جس طرح کہ ہماری سگی بہن ہو۔ مگر تمہارے بھائی نے جب ان سے کہا کہ مجھے بتائیں ! وہ کہاں ہے؟ میں اس بے غیرت کو قتل کر دوں گا تو انہوں نے نہایت حکمت و تدبر اور نرمی سے تمہارے بھائی کوسمجھایا کہ ابھی تک اس کے جانے کی بات صرف تم لوگوں کو معلوم ہے اور آپ کی عزت اور ناموس محفوظ ہے، جب تم اسے قتل کر دو گے تو یہ بات ہر شخص کی زبان پر ہوگی اور پھر تمہاری دوسری بہنیں جب تھانے کچہری میں لوگوں کے پاس جائیں گی تو کیا ان کی عزت محفوظ رہے گی؟ تو گویا دراصل تمہارا یہ قدم خاندان کی بربادی اور عزت و ناموس کا جنازہ نکالے گا اور پھر یہ ویڈیو اور ٹیلی ویژن تم نے ہی تو لا کر دیے تھے جس پر فلمیں دیکھ دیکھ کر اس پر فلم ایکٹریس بننے کا جنون طاری ہوا۔ سب سے پہلے آپ کو اپنے گھر کی اور اپنی اصلاح کی ضرورت ہے یہ میرا آپ کو مخلصانہ مشورہ ہے اگر آپ مجھے اپنا محسن سمجھتے ہیں تو اس لڑکی کو شبہ بھی نہ ہونے دیجئے گا کہ آپ کو اس کے اس عمل کا پتہ چلا ہے نیز جتنی جلدی ممکن ہو اس کی شادی کر دیں۔
    آج جب میں نے راحیلہ آغا کا انٹرویو پڑھا کہ اس نے اداکاری کیوں چھوڑی ؟ تو میں سوچ رہی تھی کہ جس عظیم انسان کی فلم میں اس نے کام کیا، واقعی اس کے بعد اسے اداکاری چھوڑ ہی دینی چاہیئے تھی۔

    آج میرے گھر میں نہ ٹی وی ہے اور نہ وی سی آر وغیرہ۔ اپنی دینی بہنوں سے میری درخواست ہے کہ وہ اس بات پر ضرور دھیان رکھیں۔ ان کے بچے ٹی وی یا وی سی آر پر کیا دیکھ رہے ہیں؟ کیا ان میں کوئی منفی کردار بننے کا جذبہ تو پیدا نہیں ہو رہا؟ خاص طور پر اپنی بیٹیوں پر پوری توجہ دیں۔ ان میں دین اسلام کا شعور پیا کرنے کی کوشش کریں۔ ان میں حلال و حرام کی تمیز پیدا کرنے کی کوشش کریں اور ان کے قلب و ذہن میں پردے کا شعور پیدا کریں کیوں کہ پردہ عورت کو بہت سی برائیوں سے محفوظ رکھتا ہے۔ (سینما سے مسجد تک۸۲ تا ۹۰)

    یہ واقعہ والدین کا دل دہلانے کے لیے کافی ہے لیکن کتنے سنگ دل ہے وہ والدین جو اپنی اولاد کو ٹی وی، وی سی آر، ڈش ، سی ڈی وغیرہ منحوس آلات کے سامنے بیٹھا دیکھ کر کچھ بھی محسوس نہیں کرتے۔

    اقتباس از ہماری اولادیں*نافرمان کیوں صفحہ 95 تا 104 مصنف ، الشیخ ابویاسر ناشر ، نعمانی کتب خانہ
    Last edited by Sultana; 5th June 2010 at 02:25 PM. Reason: just move it right

  3. #3
    sajjad_abid60's Avatar
    sajjad_abid60 is offline Advance Member
    Last Online
    7th February 2023 @ 07:32 PM
    Join Date
    03 Apr 2009
    Posts
    988
    Threads
    52
    Credits
    1,451
    Thanked
    78

    Default

    bohat he nice sharing ki ap ny itdunya ko join kiya huway is tarha ka islahi thread pehli bar perha hy mainy bohat he nice thanks

  4. #4
    Abu_Muaviyah's Avatar
    Abu_Muaviyah is offline Senior Member+
    Last Online
    8th August 2011 @ 12:09 AM
    Join Date
    26 Jan 2010
    Location
    **PAKISTAN**
    Gender
    Male
    Posts
    1,957
    Threads
    214
    Credits
    997
    Thanked
    1103

    Default

    Quote sajjad_abid60 said: View Post
    bohat he nice sharing ki ap ny itdunya ko join kiya huway is tarha ka islahi thread pehli bar perha hy mainy bohat he nice thanks
    Islahi Article Pasand Karnay Ka Shukria.

    Aap ITDunya Pay Ghoom Phir Kar Dekhain.Aisay Bohat Se Article Milain Gay.

    Yahan MashaAllah Islahi Logo Ki Aksariyat Hay. Roshan Khayalon K Muqablay May

  5. #5
    Join Date
    08 Jan 2010
    Location
    Okara
    Gender
    Male
    Posts
    5,760
    Threads
    529
    Credits
    531
    Thanked
    852

    Default

    font bohet chhota hai

  6. #6
    king_khana1 is offline Member
    Last Online
    30th December 2010 @ 04:58 PM
    Join Date
    04 May 2010
    Location
    Peshawar n Saddar
    Age
    31
    Posts
    511
    Threads
    40
    Thanked
    20

    Default King Khan

    nice yar

  7. #7
    Sultana's Avatar
    Sultana is offline Advance Member
    Last Online
    5th November 2022 @ 02:49 PM
    Join Date
    02 Feb 2009
    Location
    ☼☼&
    Gender
    Female
    Posts
    36,591
    Threads
    1438
    Credits
    1,255
    Thanked
    4214

    Default

    امیدہے
    سب ہی نصیحت پکڑیں گئے
    انشا۶اللہ
    جزاک اللہ

  8. #8
    Abu_Muaviyah's Avatar
    Abu_Muaviyah is offline Senior Member+
    Last Online
    8th August 2011 @ 12:09 AM
    Join Date
    26 Jan 2010
    Location
    **PAKISTAN**
    Gender
    Male
    Posts
    1,957
    Threads
    214
    Credits
    997
    Thanked
    1103

    Default

    Quote Sultana said: View Post
    امیدہے
    سب ہی نصیحت پکڑیں گئے
    انشا۶اللہ
    جزاک اللہ
    Tamam Musalmano Se Darkhawast Hay K Woh Aisi Roshan Khayali K Dhokay May Hargiz Na Aain Warna Deen Aur Dunya Dono Tabah Hojay Gi.

    Saari Dunya 1 Hi Baat Karay Magar Allah aur us K Rasool (S.A.W) K Hukum K Khilaf Ho Tou Saari Dunya Ki Baat Ko Jotay Ki Nok Pay Rakhna Chahiye

  9. #9
    Join Date
    15 Dec 2009
    Location
    Karachi
    Posts
    1,511
    Threads
    117
    Credits
    160
    Thanked
    530

    Default

    ماشاء اللہ
    بہت ہی زبردست تھریڈ ہے
    نقشِ قدم نبی کہ ہیں جنت کے راستے
    اللہ سے ملاتے ہیں سنت کے راستے

    سلسلہ بیعت

  10. #10
    Nahid's Avatar
    Nahid is offline Senior Member+
    Last Online
    22nd June 2013 @ 12:02 PM
    Join Date
    06 Aug 2009
    Location
    ALLAH ki panha main
    Gender
    Female
    Posts
    12,059
    Threads
    905
    Credits
    960
    Thanked
    2774

    Default

    Jazak Allah
    ko bhi comments is ke liye kafi nahi hounge Bhaiji...superb superb sharing

  11. #11
    omairfayyaz's Avatar
    omairfayyaz is offline Senior Member+
    Last Online
    21st May 2016 @ 11:44 PM
    Join Date
    23 Jun 2009
    Location
    khuda ki zameen
    Age
    36
    Posts
    2,239
    Threads
    121
    Credits
    955
    Thanked
    186

    Default

    unbelievable sharing yar.
    great yar.
    ALLAH apko iska ajar day ga

  12. #12
    Abu_Muaviyah's Avatar
    Abu_Muaviyah is offline Senior Member+
    Last Online
    8th August 2011 @ 12:09 AM
    Join Date
    26 Jan 2010
    Location
    **PAKISTAN**
    Gender
    Male
    Posts
    1,957
    Threads
    214
    Credits
    997
    Thanked
    1103

    Default

    Quote hamapakistan said: View Post
    ماشاء اللہ
    بہت ہی زبردست تھریڈ ہے
    Kehtay Hain Admi Jis Tabiyat Ka Hota Hay Usay Waisi Batain Foran Samajh Aati Hain.

    Yeh Tareeqa Bhi Aqal Walon K Naseehat Hay.

Page 1 of 5 1234 ... LastLast

Similar Threads

  1. Replies: 72
    Last Post: 9th February 2013, 06:48 PM
  2. Replies: 95
    Last Post: 1st November 2012, 12:39 AM
  3. Replies: 66
    Last Post: 29th October 2012, 02:00 PM
  4. Replies: 98
    Last Post: 20th October 2012, 09:14 PM
  5. Har Tasweer Ke Apni Kahani / Every Picture has its own Story
    By Mohammed Ishaq in forum Halat-e-Hazra
    Replies: 4
    Last Post: 2nd January 2010, 12:11 AM

Bookmarks

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •