پلیز ایک دفعہ ضرور پڑھیں۔۔۔۔
آپ کے بچپن اور جوانی کے حالات کے متعلق زیادہ پتہ نہیں چلتا۔ پیدائش پر آپ کانام عبدالکعبہ رکھا گیا تھا۔ مسلمان ہونے پر حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کا نام عبداللہ رکھ دیا۔ آپ کی خوبصورتی کی وجہ سے لوگ آپ کو عتیق کہا کرتے تھے
۔ سب سے پہلے مسلمان ہونے کی وجہ سے آپ صدیق کہلائے۔ والد کانام عثمان ابوقحافہ اور والدہ کانام ام الخیرسلمٰی تھا۔ ماں باپ دونوں قریش کے خاندان بنوتمیم سے تعلق رکھتے تھے۔ حضرت ابوبکرؓ کی تاریخ پیدائش معلوم نہیں۔ یہ پتہ چلتا ہے کہ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے تقریباً اڑھائی تین برس چھوٹے تھے۔
مسلمان ہونے سے پہلے آپ تجارت کیا کرتے تھے اور اس کے لیے شام اور یمن جاتے رہتے تھے۔ پہلا تجارتی سفر آپ نے اٹھارہ سال کی عمر میں کیا تھا اور چند ہی سالوں میں آپ کا شمار مکّہ کے بڑے بڑے اور امیر تاجروں میں ہونے لگا۔ مکّہ کے رہنے والے اور دوسرے لوگ جو تجارت کے سلسلے میں آپ سے ملتے، آپ کی دیانت، اچھے اخلاق، عقلمندی اور اچھا مشورہ دینے کی خوبیوں کی وجہ سے آپ کی عزت کرتے اور آپ کو بہت پسند کرتے تھے۔ قبیلہ قریش میں جو لڑائیاں ہوتی تھیں ان کا فیصلہ بطور جج آپ ہی کرتے تھے۔ قریش اور اس کے خاندان کی تاریخ کا جاننے والا آپ سے زیادہ کوئی نہ تھا۔
آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دوست تھے۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعویٰ کیا کہ میں نبی ہوں اس وقت آپ مکّہ سے باہر گئے ہوئے تھے۔ جب واپس آئے تو مکّہ کے کچھ سردار جن میں ابوجہل عَمرو بن ہشام، عُتبہ اور شَیبہ بھی تھے آپ سے ملنے کے لیے آئے اور بتایا کہ ابوطالب کے بھتیجے نے نبوت کا دعویٰ کیا ہے۔ ان سرداروں کے چلے جانے کے بعد آپؓ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے
اور آپؐ سے پوچھاکہ کیاآپؐ نے خدا کا نبی ہونے کا دعویٰ کیاہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپؓ کو سمجھانے لگے مگر حضرت ابوبکرؓ نے کہا آپؐ مجھے یہ بتائیں کہ کیا آپؐ اپنے آپ کو خدا کا نبی کہتے ہیں؟ رسول اللہؐ نے فرمایا: ہاں۔ اس پرحضرت ابو بکرؓ کہنے لگے کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپؐ خدا کے رسول ہیں۔
اس طرح آپ حضرت خدیجہؓ حضرت علیؓ اورحضرت زیدؓ بن حارثہ کے ساتھ سب سے پہلے مسلمان ہونے والوں میں سے ہیں۔ آپ کے مسلمان ہونے کاذکر کرتے ہوئے ایک دفعہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"میں نے جس کسی کو بھی اسلام کا پیغام پہنچایاوہ مسلمان ہونے میں کچھ نہ کچھ جھجکا سوائے ابوبکرؓ کے، جو بغیر کسی جھجک کے فوراً ہی مسلمان ہو گئے۔”
آپ کی نیکی، دیانت، شرافت، عقلمندی، دولت اور قریش پر آپ کے اچھے اثر کی وجہ سے آپ کے مسلمان ہونے کی بہت شہرت ہوئی اور قریش کے سرداروں کو اس کا بہت صدمہ ہوا۔ مسلمان ہوتے ہی آپ نے اپنی جان ومال اور اپنا اثرورسوخ اسلام اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کے لیے وقف کر دیا اور قریش میں تبلیغ شروع کر دی۔
آپؓ کی کوششوں سے مکّہ کے مشہور اور بڑے خاندانوں میں سے جو لوگ مسلمان ہوئے ان میں سے بعض کے نام یہ ہیں۔ حضرت عثمانؓ بن عفان جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے تیسرے خلیفہ ہوئے، حضرت زبیرؓ بن العوام، حضرت طلحہؓ بن عبید اللہ، حضرت عبدالرحمنؓ بن عوف، حضرت سعدؓ بن ابی وقاص، حضرت عثمانؓ بن مظعون، حضرت ابو عبیدہؓ بن الجراح اور خالدؓ بن سعید۔
ایک دن آپ کے والد ابو قحافہ نے آپ کو کہا:"اگر تمہیں غلاموں پر پیسہ خرچ کر نا ہی ہے توپھر بوڑھے، کمزور اور اندھے غلاموں کی بجائے جوان اور مضبوط غلام خرید کر آزادکرو جو کبھی تمہارے کام بھی آسکیں۔" حضرت ابو بکرؓ نے جواب دیا: "نہیں میں خدا کی رضا کے لیے پیسہ خرچ کر تا ہوں۔ میں نہیں چاہتا کہ میرے اس نیک کام میں کوئی دنیاوی مطلب بھی شامل ہو۔"
ایک دن قریش کے بہت سے سردار خانہ کعبہ میں بیٹھے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی طواف اور نماز کے لیے وہاں گئے۔ عقبہ بن ابی معیط کی نظر پڑی تو اس نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ رسول اللہؐ پر حملہ کر دیا اور اتنا مارا کہ آپؐ بے ہوش ہو گئے۔
عقبہ نے اپنی چادر آپ کے گلے میں ڈالی اور آپؐ کو گھسیٹنا شروع کر دیا۔ باقی سردار ساتھ ساتھ چلتے جاتے۔
۔ کسی شخص نے حضرت ابوبکرؓ کو اطلاع دی۔ آپ دوڑتے ہوئے آئے اور غصّے سے بھرے ہوئے کافروں میں جاگھسے۔ کسی کو مارا، کسی کو گرایا، کسی کو ہٹایااور اس طرح رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بچاتے اور ساتھ یہ کہتے جاتے۔ "افسوس ہے تم پر! تم اس شخص کو مارتے ہو جو کہتاہے اللہ میرا ربّ ہے۔ "
Bookmarks