ہجرتِ مدینہ کے بعد جب اسلام پھیلنا شروع ہوا تو یمن کے چند قبائل نے بھی اسلام قبول کیا۔
نبی مکرّم ﷺ نے انکی اسلامی تربیت کے لیے سیّدُنا علی المرتضٰیؓ کو ہمدان کی طارف بھیجا اور معاذ ابن جبل انصاریؓ کو جَنَد کی طرف بھیجا۔
کچھ حضرات کو صنعاء(یمن) کی طرف بھی بھیجا جن میں ایک وبر ابن یحنس الخزاعیؓ بھی تھے۔
انکو وہاں جا کر ایک مسجد بنانے کا حکم دیا گیا۔
الطبرانی کی روایت کے مطابق وبر ابن یحنس الخزاعیؓ فرماتے ہیں کہ رسولِ اعظم ﷺ نے فرمایا"جب تم مسجد بنانے لگو تو ضِین نامی پہاڑ کی دائیں طرف بنانا"۔
حافظ الرازی اپنی کتاب تاریخ الصنعاء میں لکھتے ہیں۔" محمد الرّسول اللہﷺ نے جناب وبر ابن یحنس الانصاریؓ کو جب والیٔ صنعاء بنا کر بھیجا تو حکم دیا کہ انکو ایمان کی طرف بلانا اگر وہ تمہاری اتباع کریں توانہیں نماز شروع کرانا اگر مان لیں توباذان باغ میں ایک مسجد بنانا جس کا قبلہ رخ ضِین پہاڑ کی طرف رکھنا"۔
الرازیؒ فرماتے ہیں کہ: رسولِ اکرم ﷺ نے وبرؓ کی طرف خط لکھاکہ باذان باغ میں مسجد بناؤ جس کے پتھر(قبلہ سمت کے لیے)کا رخ ضین پہاڑ کی طرف رکھو۔
ان روایات کو مختصراً دیکھا جائے تو نبی مکرّمﷺ کے فرمان کے دو حصے نظر آتے ہیں۔
۱)باذان باغ میں مسجد بناتے وقت ضین پہاڑ کو دائیں طرف رکھنا
۲) قبلہ رخ ضین پہاڑ کی چوٹی کی طرف رکھنا۔
اب دیکھیے گوگل اَرتھ کے ذریعے کہ حضورﷺ کا یہ حکم بھی باقی احکام کی طرح حرف بحرف سچا ہے اور بلاشبہ یہ ایک بہت بڑا معجزہ ہے کہ سینکڑوں کلومیٹر دور سے آپ ﷺ نے قبلہ کی سمت کا درست درست تعین فرمایا۔
اے غیر مسلمو! اور دین السلام کے منکرو۔۔!! غور کرو اور حق کو پہچانو۔ ڈاؤنلوڈ لنک
Bookmarks