یون ھی تنہائ تھی،بارش تھی تیری یاد کے ساتھ
آنکھ پر نم سی رھی، آس رھی رات کے ساتھ
دل لگی تھی،کہ سلگتی رھی ھر دھڑکن میں
جان لیتی رھی یہ آگ تیری چاہ کے ساتھ
بے ارادہ ھی تیری سمت سفر کو نکلی ۔ ۔ ،
تو نے خود بھی کی پزیرائ بڑ ے مان کے ساتھ
جی یہ چاھے کہ نگاھوں کو چرالوں سب سے
تجھکو سوچوں تجھے چاھوں میں کسی خواب کے ساتھ
تو ملے یا نہ ملے ، تیری محبت ھو میری ۔ ۔ ۔
عمر گزر ے میری بس یو نہی تیر ے نام کے ساتھ
جان جاں،شو خ سخن چاند کہوں یا سور ج ؟
کتنے عنواں ھوئے منسو ب،تیری زات کے ساتھ
پھر بہت شوق سے موت آئے تو حسرت ھی نہ ھو
تیر ے سنگ بیتے میری صبح،کوئ شام کے ساتھ
میر ے سپنوں کو سدا یونھی مہکتا رکھنا ۔ ۔ ۔
میں نے تھاما ھے تیرا ھاتھ ، بڑ ے ناز کے ساتھ
Bookmarks