خوشیوں کی ایک شمّع روشن ھوئی ھے آج
چھانے لگی ھے کیسی اک بے خودی سی آج
مہکی ھوا نے آکر پیغام کیا سنایا ۔ ۔ ۔
نظریں بھی میری مجھ سے شرمارھی ھیں آج
کیا چاند آسماں سے آیا تھا اس زمیں پر؟
ھر سمت چاندنی سی بکھری ھوئی ھے آج
آئی تھی یاد کوئی پھولوں کی رہ گزر پر
خوشبو سی اک فضا میں پھیلی ھوئی ھےآج
اک شوخ سا تصوّر ، ھر پل ھے زہہن و دل پر
کیا کیا دکھا رھی ھے، دیو انگی یہ آج ؟
کل تک جو اجنبی تھے،مھماں ھوئے ھیں دل کے
کس ر خ پہ ناز لائی یہ زندگی ھے آج ؟
Bookmarks