معجزہٴ معراج قدرت الہی کی نشانی

اللہ تعالی نے مخلوق کی ہدایت اور رہنمائی کے لئے حضرات انبیاء کرام علیہم السلام کو مبعوث فرمایا،ہر نبی کو ان کے دور کے تقاضوں کے مطابق معجزات عطا کیے،امت جس فن میں کمال رکھتی تھی حضرات انبیاء کرام علیہم السلام بھی اسی صنف سے اس شان کا معجزہ پیش کرتے کہ تمام افراد کی عقلیں دنگ رہتیں،اور صبح قیامت تک آنے والی تمام نسل انسانی چونکہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم ہی کی امت ہے،اللہ تعالی نے اسی لحاظ سے آپ کو معجزات عطافرمائے،آج سائنس وٹکنالوجی ترقی اور عروج کی منزلیں طئے کرتی ہوئی اس مقام پر پہنچ گئی ہے کہ انسان سورج کی شعاعوں کو گرفتا کررہاہے،خلائی کائنات کا سفرکرتے ہوئے چاند تک پہنچ گیا ہے،لیکن سائنس اور ماہرین فلکیات اپنی اس حیرت انگیز ترقی کے باوجود حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے معجزۂ معراج کی عظمت ورفعت اور بلندیوں کا تصور نہیں کرسکتے-

سا ئنسی دنیا جس قدر ترقی کرتی جارہی ہے اسی قدر حقائق اسلامیہ آشکار ہوتے جارہے ہیں،آج کم فہم اور سطحی علم رکھنے والے افراد جو اعتراض کرتے ہیں کہ "یہ کیسے ممکن ہےکہ رات کے مختصر سے حصہ میں اتنا طویل سفر کیا گیا ہو"ان پر بھی واضح ہوگيا کہ انسان کی بنائی ہوئی "بجلی "کی سرعت کا حال یہ ہے کہ وہ ایک سکنڈ میں تین لاکھ کیلومیٹر کا سفرطے کرتی ہے،جب مخلوق کی بنائی ہوئی "روشنی"کی قوت سرعت اس شان کی ہے تو قادر مطلق نے جنہیں سراپانور بناکر بھیجاہے اس نور کامل کی سرعت رفتار اور طاقت پرواز کا کون اندازہ کرسکتا ہے،اللہ تعالی کا ارشاد ہے:ترجمہ:تحقیق کہ تمہارے پاس اللہ کی جانب سے ایک عظیم نور اور روشن کتاب آچکی-(سورۃ المائدۃ:15)معجزۂ معراج سے متعلق ان حقائق کا اظہار مولانا مفتی حافظ سید ضیاء الدین نقشبندی نائب شیخ الفقہ جامعہ نظامیہ بانی ابوالحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر نے ابوالحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر کے زیر اہتمام مسجد ابوالحسنات پھول باغ جہاں نما حیدرآباد میں بروز اتوار بعد نماز مغرب منعقدہ ہفتہ واری لکچر کے دوران فرمایا-

سلسلۂ خطاب جاری رکھتے ہوئے مفتی صاحب نے فرمایاکہ جس قدر شان وعظمت والی معراج حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو عطاکی گئی اس طرح کی معراج کسی اور کو عطانہیں کی گئي-حضرت موسی علیہ السلام کی معراج کے متعلق اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا:ترجمہ:اور جب موسی (علیہ السلام ہمارے مقررکردہ)وقت پرآئے-(سورۃ الاعراف:143)حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنی معراج کے وقت فرمایا:ترجمہ:میں اپنے رب کی طرف جانے والا ہوں-(سورۃالصافات:99)حضرت کلیم اللہ علیہ السلام کی معراج کی بابت فرمایا گیا کہ وہ"آئے ہيں"اور حضرت خلیل اللہ علیہ السلام نے اپنی معراج کے متعلق فرمایا کہ "میں اپنے رب کی بارگاہ میں جارہا ہوں"لیکن حضرت حبیب اللہ علیہ السلام کی معراج کے بارے میں خود رب العالمین فرماتاہے:ترجمہ:پاک ہے وہ قادر مطلق جو اپنے بندۂ خاص کو رات کے مختصر سے حصہ میں سیر کرایا-(سورۂ بنی اسرائیل:1)

مفتی صاحب نے فرمایاکہ سفر معراج کے ہر پہلو میں خدا کی قد رت کے جلوے اوررفعت شان مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم آشکار ہوتی ہے،حضور اکر م صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو معراج کی شب عالم بالاکی سیر کروائی گئي،آپ ماوراء عرش تشریف لے گئے،حضیر ہٴ قدس میں پہنچے،حریم ناز میں باریابی حاصل فرمائی،صرف ہم کلامی کے شرف ہی سے مشرف نہیں ہوئے بلکہ اللہ تعالی کے دیدار پر انوار کی سعادتوں سے بھی مالامال ہوئے-