قارئین جیسے کہ آپ جانتے ھیں کہ احمدی حضرات ھمیشہ سے یہ مرثیہ لئے ھوئے بھیٹے ھوتے ھیں کہ انہیں حکومت پاکستان نے 1974 میں کافر قرار دے دیا. اس سلسلے میں اکثر میری احمدیوں سے بات ھوئی ھے اور وہ اس اقدام کی بھرپور مذمت کرتے ھوئے دکھائی دیتے ھیں. جب ھم ان سے پوچھتے ھیں کہ غیر احمدی چاھے سنی ھو یا شیعہ وہ آپ کے نزدیک کیا ھیں تو جھٹ سے کہتے ھیں وہ ھمارے نزریک مسلمان ھیں. اب ان کے اس قول میں کتنی صداقت ھیں، اس کی جانچ کیلئے ایک مختصر سا مضمون حاضر خدمت ھیں.
احمدیوں کے دوسرے خلیفہ "مرزا بشیر الدین محمود احمد" جن کو احمدی سب سے بڑا ھیرو سمجھتے ھیں مرزا غلام احمد کے بعد وہ مسلمانوں کی بے دھڑک تکفیر کرتے ھیں جس کا نوٹس زیادہ تر احمدی نہیں لیتے. لہذاء ھم یہ کہنے میں بالکل بجا ھے کہ تکفیری سلسلے میں آپ کے ھادی بھی پیش پیش ھے جس کا انکار اب ممکن نہیں.
مرزا بشیر الدین محمود احمد فرماتے ھیں:
اسلئے میرے نزدیک بموجب تعلیم قرآن کریم کے ان (مرزا غلام احمد قادیانی) کے نہ ماننے والے کافر ھیں.
حوالہ: انوار العلوم جلد 6، صفحہ 112 و آئینہ صداقت صفحہ 32 ، فضل عمر فاؤنڈیشن
اس ھی طرح ایک اور جگہ رقم طراز ھیں:
"یہ تبدیلی عقیدہ مولوی صاحب تین امور کے متعلق بیان کرتے ھیں. اول یہ کہ میں نے حضرت مسیح موعود کے متعلق یہ خیال پھیلایا ھے کہ آپ فی الواقع نبی ھیں. دوم کہ آپ ھی آیت اسمہ احمد کی پیشن گوئی مذکورہ قرآن کریم (الصف 7) کے مصداق ھیں. سوم یہ کہ کل مسلمان جو حضرت مسیھ موعود کی بیعت میں شامل نہیں ھوئے خواہ انہوں نے حضرت مسیح موعود کا نام نہیں سنا. وہ کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ھیں.
ہر سہ عقائد کا بیان: میں تسلیم کرتا ھوں کہ میرے یہ عقائد ھیں."
حوالہ: انوار العلوم جلد 6، صفحہ 110 و آئینہ صداقت صفحہ 30، فضل عمر فاؤنڈیشن
میری تمام لوگوں سے گذارش ھے کہ اگر کوئی بھی احمدی اپنی تکفیر کے بارے میں دریاقت کریں تو ادھر ادھر کے دلائل کی ضرورت نہیں بلکہ یہ حوالہ معہ عبارت دکھادیں اور اس کے اوپر سوال کو پلٹا دیں
Bookmarks