بیج نفرت کے بو گیا ہو گا
آ کے چپکے سے سو گیا ہو گا
تجھ کو محسوس ہو گیا ہو گا
ایک مدت سے ساتھ تھا محسن
اور اک پل میں کھو گیا ہو گا
میں جو تھا اُس کے نام کا حصہ
سب نشاں اپنے دھو گیا ہو گا
لوگ کہتے ہیں خوش تھا جاتے ہوئے
دل ہے کہتا ہے رو گیا ہو گا
لوگ مند پھیر کے گزرتے ہیں
”بیج نفرت کے بو گیا ہو گا“
----===Hafiz Muzaffar Mohsin
Bookmarks