Page 1 of 2 12 LastLast
Results 1 to 12 of 17

Thread: tajweed,,تجوید

  1. #1
    Touqeer Shah's Avatar
    Touqeer Shah is offline Senior Member+
    Last Online
    13th March 2019 @ 10:29 PM
    Join Date
    30 Sep 2006
    Location
    Abbottabad
    Posts
    334
    Threads
    24
    Credits
    1,155
    Thanked
    0

    Default tajweed,,تجوید

    علم تجوید اور اسکی اہمیت و ضرورت


    تجوید کے معنیٰ ہیں بہتر اور خوبصورت بنانا۔

    تجوید اس علم کا نام ہے جس سے قرآن مجید کے الفاظ اور حروف کی بہتر سے بہتر ادائیگی اور آیات و کلمات پر وقف کے حالات معلوم ہوتے ہیں۔

    اس علم کی سب سے زیادہ اہمیت یہ ہے کہ دنیا کی ہر زبان اپنی خصوصیات میں ایک خصوصیت یہ بھی رکھتی ہے کہ اس کا طرز ادا لہجہٴ بیان دوسرى زبانوں سے مختلف ہو تا ہے اور یہی لہجہ اس زبان کی شیرینی، چاشنی اور اسکی لطافت کا پتہ دیتا ہے۔

    جب تک لہجہ و انداز باقی رہتا ہے زبان دلچسپ اور شیرین معلوم ہوتی ہے، اور جب وہ لہجہٴ ادا بدل جاتا ہے تو زبان کا حسب ختم ہو جاتا ہے۔ ضرورت ہے کہ کسی زبان کو سیکھتے وقت اور اس میں تکلم کا کرتے وقت اس بات کا لحاظ رکھا جائے کہ اس کے الفاظ اس شان سے ادا ہوں جس انداز سے اہل زبان ادا کرتے ہیں اور اس میں حتی الامکان وہ لہجہ باقی رکھا جائے جو اہل زبان کا لہجہ ہے اس لئے بغیر تجوید، زبان تو وہی رہے گی لیکن اہل زبان اسے زبان کی بربادی ہی کہیں گے۔

    اردو زبان میں بے شمار الفاظ ہیں جن میں ”ت“ اور ”د“ کی لفظ آتی ہے اور انگریزى زبان میں ایسا کوئی لفظ نہیں ہے۔ انگریزى بولنے والا جب اردو کے ایسے لفظ کو استعمال کرتا ہے تو”تم“ کے بجائے ”ٹم“ اور ”دین“ کے بجاے ”ڈین“ کہتا ہے جو کسی طرح بھی اردو کہے جانے کے لائق نہیں ہے۔

    یہی حال عربی زبان کا بھی ہے کہ اس میں بھی الفاظ و حروف کے علاوہ تلفظ و ادا کو بھی بے حد دخل ہے اور زبان کی لطافت کا زیادہ حصہ اسی ایک بات سے وابستہ ہے اس کے سیکھنے والے کا فرض ہے کہ ان تمام آداب پر نظر رکھے جو اہل زبان نے اپنی زبان کے لئے مقرر کئے ہیں اور ان کے بغیر تکلم اور ان کے بغیر تکلم کرکے وہ دوسرے کی زبان کا ستیاناس نہ کرے۔

    علم تجوید کی عظمت

    ایسے اصول و آداب اور اس طرح کی شرائط و قوانین کو پیش نظر رکھنے کے بعد پہلا خیال یہی پیدا ہوتا ہے کہ انسان ایسی زبان کو حاصل ہی کیوں کرے جس میں اس طرح کے قواعد ہوں اور جس کے استعمال کے لئے غیرمعمولی اور غیر ضرورى زحمت کا سامنا کرنا پڑے۔ لیکن یہ خیال بالکل غلط ہے۔ ایک غیر مسلم تو یہ بات سوچ بھی سکتا ہے مسلمان کے امکان میں یہ بالکل نہیں ہے۔ مسلمان کی اپنی کتاب اور اس کا دستور زندگی عربی میں ہی نازل ہوا ہے۔ اسکی دنیا و آخرت کا پیغام عربی زبان ہی میں ہے۔ اور وہ دستور، قانون زندگی ہونے کے علاوہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا معجزہ اور اسکی برترى کی دلیل بھی ہے۔ اب اگر اس کتاب کو نظر انداز کر دیا گیا تو اسلام کا امتیاز ہی کیا رہے گا اور رسالت پیغمبر اسلام کو ثابت کرنے کا وسیلہ کیا ہوگا۔

    قرآن صرف دستور حیات ہوتا تو ممکن تھا کہ انسان کسی طرح بھی تلفظ کرکے مطلب نکال لیتا اور عمل کرنا شروع کر دیتا۔ دستور زندگی معنی چاہتا ہے اس الفاظ کے حسن سے زیادہ دلچسپی نہیں ہے۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ لیکن قرآن کریم معجزہ بھی ہے، وہ قدم قدم پر اپنی طلاوت کی دعوت بھی دیتا ہے۔ اپنی فصاحت و بلاغت کا اعلان بھی کرتا ہے اور اپنے وابستگان کو متوجہ بھی کراتا ہے کہ اس کے محاسن پر غور کریں اور اس کی خوبیوں کو عالم آشکار کریں۔

    یہ نا ممکن ہے کہ کوئی شخص اس کے ماننے والوں میں شمار ہو اور اسکی طرف سے بے توجہ ہو جائے اور جب توجہ کرے گا تو تلاوت کرنا ہوگی۔ اور جب تلاوت کی منزل میں آئے گا توان تمام اصول و آداب کو سیکھنا پڑے گا جن سے زبان کا حسن و امتیاز ظاہر ہوتا ہے۔

    قرآن مجید تو خود بھی ترتیل وغیرہ کا حکم دیتا ہے جس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ وہ بہر طور تلاوت کرکے اپنے حسن کو پامال نہیں کرنا چاہتا اور اسکا منشاٴ یہی ہے کہ اس کی تلاوت کی جائے تو انہیں شرائط و آداب کے ساتھ جن سے اس کی عظمت اور اس کا حسن وابستہ ہے۔

    اس مقام پر یہ بھی ممکن ہے کہ کوئی انسان ان امتیازات کے باوجود تلاوت قرآن نہ کرے اور بہت سے بہت ثواب سے محروم ہو جائے اس پر کوئی ایسا دباوٴ نہیں ہوتا کہ وہ تلاوت کی ذمہ دارى لیکر ان تمام مشکلات میں گرفتار ہو۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ لیکن اسلام نے نماز میں حمد و سورہ وغیرہ واجب کرکے اس آزادى کو بھی ختم کر دیا۔ اور واضح طور پر بتا دیا کہ تلاوت قرآن ہر مسلمان کا فرض ہے اور تلاوت عربی زبان کے بغیر نہیں ہو سکتی۔ زبان کا عربی رہ جانا بھی اس بات پر موقوف ہے کہ اس کے آداب و شرائط کا لحاظ رکھا جائے اور اس میں کوئی ترمیم اور تبدیلی نہ کی جائے جس کے بعد یہ کہنا بھی صحیح ہے کہ علم تجوید اپنی تفصیلات کے ساتھ نہ سہی لیکن ایک مقدار تک واجب ضرور ہے اور اس کے بغیر نماز کی صحت مشکل ہے اور نماز ہی کی قبولیت پر سارے اعمال کی قبولیت کا دار و مدار ہے اب اگر کوئی شخص تجوید کے ضرورى قواعد کو نظر انداز کر دیتا ہے تو قراٴت قرآن کی طرح نماز کو برباد کرتا ہے اور جو نماز کو برباد کر تا ہے اس کے سارے اعمال کی قبولیت محل اشکال ہے اور یہی علم تجوید کی عظمت و برترى کی بہترین دلیل ہے۔

    تجوید کے شعبے

    علم تجوید میں مختلف قسم کے مسائل سے بحث کی جاتی ہے کبھی قرآن کے الگ الگ حروف کے بارے میں دیکھا جاتا ہے کہ ان کے ادا کرنے کا صحیح طریقہ کیا ہے؟ کبھی مرکّب الفاظ کی ادائیگی کے بارے میں گفتگو ہوتی ہے اور کبھی پورے پورے جملے کے بارے میں بحث ہوتی ہے اس کے ادا کرنے میں وقف و وصل کے اصول کیا ہونگے اور انہیں کس طرح ادا کیا جائےگا۔

    تجوید کے مسائل سے با خبر ہونے کے لئے ان تمام انواع و اقسام پر نظر کرنا ہوگی اور ان سے باقاعدہ طور پر واقفیت پیدا کرنا ہوگی۔
    Last edited by Touqeer Shah; 12th October 2007 at 10:53 PM.

  2. #2
    Touqeer Shah's Avatar
    Touqeer Shah is offline Senior Member+
    Last Online
    13th March 2019 @ 10:29 PM
    Join Date
    30 Sep 2006
    Location
    Abbottabad
    Posts
    334
    Threads
    24
    Credits
    1,155
    Thanked
    0

    Default

    حروف

    چونکہ علم تجوید میں قرآن مجید کے حروف سے بحث ہوتی ہے اس لئے انکا جاننا ضرورى ہے۔

    عربی زبان میں حروف تہجی کی تعداد 29 ہے۔ ٹ۔ ڈ۔ ڑ وغیرہ ہندى کے مخصوص حروف ہیں اور پ۔ چ۔ ژ۔ گ فارسی کے مخصوص حروف ہیں ان کے علاوہ جملہ حروف تینوں زبانوں میں مشترک ہیں۔

    یہ حروف اپنے طرز ادا کے اعتبار سے مختلف قسم کے ہیں۔ ان اقسام کے سلسلہ میں بحث کرنے سے پہلے ان مقامات کا پتہ لگانا ضرورى ہے جہاں سے یہ حروف ادا ہوتے ہیں اور جنہیں علم تجوید میں ”مخرج“ کہا جاتا ہے۔

    مخارج حروف

    علماء تجوید نے 29 حروف تہجی کے لئے جو مخارج بیان کئے ہیں ان کی تعداد 27 ہے جنہیں مندرجہ ذیل پانچ مقامات سے ادا کیا جاتا ہے۔

    (1) جوف دہن (2) حلق (3) زبان (4) ہونٹ (5) ناک۔

    مختصر لفظوں میں ان حروف کے مخارج کی تعیین کی جاتی ہے۔ عملی طور پر صحیح تلفظ کرنے کے لئے اہل فن کا سہارا لینا پڑے گا۔


    جوف دہن:
    جوف دہن سے صرف تین حروف الف۔ واوٴ۔ ى ادا ہوتے ہیں بشرطیکہ یہ ساکن ہوں جیسے جَوَادٌ -غَفُورٌ - کَرِیمٌ۔

    حلق:
    حلق کے تین حصّے ہیں :

    1۔ ابتدائی حصہ۔ اس سے غ۔ خ ادا ہوتا ہے۔
    2۔ درمیانی حصہ۔ اس سے ع۔ ح ادا ہوتا ہے۔
    3۔ آخری حصہ۔ اس سے ء۔ ہ ادا ہوتا ہے۔

    زبان۔ ہونٹ اور ناک

    زبان:
    حروف کی ادائیگی کے لحاظ سے اس کے دس حصے ہیں۔

    1۔ آخر زبان اور اس کے مقابل تالو کا حصہ۔ اس سے ”قاف“ کی آواز پیدا ہوتی ہے۔

    2۔ ”قاف“ کے مخرج سے ذرا آگے کا حصہ اور اسکے مقابل کا تالو، ان کے ملانے سے ”کاف“ کی آواز پیدا ہوتی ہے۔

    3۔ زبان، اور تالو کا درمیانی حصہ، ان سے ”جیم“ ”شین“ ”ی“ کی آواز پیدا ہوتی ہے۔

    4۔ زبان کا کنارہ اور اس کے مقابل داہنی یا بائیں جانب کے داڑھیں ان کے ملانے سے ”ضاد“ کی آواز پیدا ہوتی ہے۔

    5۔ نوک زبان اور تالو کا ابتدائی حصہ ان کے ملانے سے ”لام“ کی آواز پیدا ہوتی ہے۔

    6۔ زبان کا کنارہ، ”لام“ کے مخرج سے ذرا نیچے کا حصہ، ان سے ”ن“ کی آواز پیدا ہوتی ہے۔

    7۔ نوک زبان کا نچلا حصہ اور تالو کا ابتدائی حصہ ان کے ملانے سے ”ر“ ادا ہوتی ہے۔

    8۔ زبان کی نوک اور اگلے دونوں اوپرى دانتوں کی جڑ، زبان کو اوپر کی جانب اٹھاتے ہوئے اس طرح ذرا ذرا کے فرق سے ”ط“ ”دال“ اور ”ت“ ادا ہوتی ہے۔

    9۔ زبان کی نوک اور اگلے اوپرى اور نچلے دانتوں کے کناروں سے ”ز“ ”س“ ”ص“ کی آواز پیدا ہوتی ہے۔

    10۔ زبان کی نوک اور اگلے اوپرى دانتوں کا کنارہ ان کے ملانے سے ”ث“ ”ذال“ ”ظ“ کی آواز پیدا ہوتی ہے۔

    ہونٹ:
    حروف کی ادائیگی کے لحاظ سے اس کی دو قسمیں ہیں۔

    1۔ نچلے ہونٹوں کا اندرونی حصہ اور اگلے اوپرى دانتوں کا کنارہ ان کے ملانے سے”ف“ کی آواز پیدا ہوتی ہے۔

    2۔ دونوں ہونٹوں کے درمیان کا حصہ یہاں سے”ب“ ”م“ ”واو“ کی آواز نکلتی ہے۔ بس اتنا فرق ہے کہ ”واو“ کی آواز ہونٹوں کو سکوڑ کر نکلتی ہے۔ اور ”ب“ ”میم“ ہونٹوں کو ملانے سے ادا ہوتی ہے۔

    ناک:
    غنہ والے حروف ناک سے ادا ہوتے ہیں جو صرف نون ساکن اور تنوین ہے۔ شرط یہ ہے کہ ان کا غنہ کے ساتھ ادغام کیا جائے اور اخفاء مقصود ہو۔ نون اور میم مشدد کا بھی انہیں حروف میں شمار ہوتا ہے۔ نْ،، نّ، مّ۔

    [size=24قسام حروف

    حروف تہجی کی انداز ادا، احکام اور کیفیات کے اعتبار سے مختلف قسمیں ہیں۔

    حروف مد
    واؤ، ی، الف۔ ان حروف کو اس وقت حروف مد کہا جاتا ہے جب ’واوٴ‘ سے پہلے پیش، ”الف“ سے پہلے زبر اور ”ی“ سے پہلے زیر ہو اور اس کے بعد ہمزہ یا کوئی ساکن حرف ہو جیسے سآُوء ٌ - غَفآُورٌ - جَآءَ - صَآدَ - جِیآءَ (جِ یآ ءَ) جِیآم وغیرہ۔

    بعد کے ہمزہ یا حرف ساکن کو سبب کہتے ہیں اور مد کے معنی آواز کے کھینچنے کے ہیں۔

    [size=24روف لین

    ”واو“ اور ”ی“ سے پہلے زبر ہو توان دونوں کو حروف لین کہتے ہیں۔ ”لین“ کے معنی ہیں نرمی اور ان حالات میں یہ دونوں حروف، مد کو آسانی سے قبول کر لیتے ہیں جیسے خَوْفْ - طَیرْ۔

    اب اگر حرف لین کے بعد کوئی حرف ساکن بھی ہے تو اس حرف پر مد لگانا ضرورى ہے جیسے کآہٰیٰعآصآ (کَآفْ ہَا یا عَیآنْ صَادْ) کہ اس کلمہ میں مثلاً عین کی ”ی“ لین ہے اور اس کے بعد نون ساکن ہے جس کی بنا پرعین کی ”ی“ کو مد کے ساتھ پڑھنا ضرورى ہے۔

    حروف شمسی
    وہ حروف ہیں جن سے پہلے ”الف لام“ آجائے تو ملا کر پڑھنے میں ساقط ہو جاتا ہے جیسے ت، ث، د، ذ، ر، ز، س، ش، ص، ض، ط، ظ، ل، ن۔ کہ ان کا الف لام ساقط ہو جاتا ہے جیسے وَالطُّورِ - وَالشَّمْسِ - وَالتِّینِ وغیرہ

    [size=24روف قمرى[/size]
    وہ حروف ہیں جن کے پہلے الف لام آجائے تو ملانے میں بھی پڑھا جاتا ہے مگر الف نہیں پڑھا جاتاجیسے اٴ، ب، ج، ح، خ، ع، غ، ف، ق، ک، م، و، ہ، ی۔ کہ ان کو ملا کر پڑھنے میں لام ساقط نہیں ہوتا جیسے وَالْقَمَر، وَالْکَاظِمِینَ، وَالْمُجَاھِدِینَ، وَالْخَیلِ وَاللَّیلِ وغیرہ
    کیفیات و صفات حروف

    جس طرح حروف مختلف مخارج سے ادا ہوتے ہیں اسی طرح حروف کی مختلف صفتیں ہوتی ہیں مثلاً استعلاء۔ جہر۔ قلقلہ وغیرہ کبھی مخرج اور صفت میں اتحاد ہوتا ہے جیسے ح اور عین اور کبھی مخرج ایک ہوتا ہے اور صفت الگ ہوتی ہے جیسے ہمزہ اور ھ۔

    1۔ حروف قلقلہ
    ج۔ د۔ ان حروف کی خاصیت یہ ہے کہ اگر یہ حروف درمیان یا آخر کلمہ میں ہوں اور ساکن بھی ہوں تو انہیں اس زور سے ادا کرنا چاہئے کہ متحرک معلوم ہوں جیسے یدْخُلُونَ - لَمْ یلِدْ

    2۔ حروف استعلاء
    یہ سات حروف ہیں، ص، ض، ط، ظ، غ، ق، خ۔ ان حروف کو ”حروف استعلاء“ اس لئے کہا جاتا ہے کہ ان کی ادائیگی کے لئے زبان کو اٹھانا پڑتا ہے جیسے خَطْ، یخِصِّمُونْ۔

    3۔ حروف یرملون
    یہ چھہ حروف ہیں، ی، ر، م، ل، و، ن۔ ان حروف کی خاصیت یہ ہے کہ اگر ان سے پہلے نون ساکن یا تنوین ہے تو اسے تقریباً ساقط کردیا جائے گا اور بعد کے حروف کو مشدّد پڑھا جائے گا جیسے مُحَمَّدٍ وَّ آلِ مُحَمَّد، لَمْ یکُنْ لَّہُ۔

    [size=24۔ حروف حلق[/size]
    یہ چھ حروف ہیں۔ ح، خ، ع، غ، ہ، ء۔ انہیں حلق سے ادا کیا جاتا ہے ان کے پہلے واقع ہونے والا نون ساکن واضح طور پر پڑھا جائے گا جیسے اَنْعَمْتَ۔

    کیفیات ادائے حروف
    حروف تہجی کی ادائیگی کے اعتبار سے چار قسمیں ہیں،

    1۔ ادغام 2۔ اظہار 3۔ قلب 4۔ اخفاء

    ادغام
    ادغام کے معنی ہیں ساکن حرف کو بعد والے متحرک حرف سے ملا کر ایک کر دینا اور بعد والے متحرک حرف کی آواز سے تلفظ کرنا۔ ادغام کی چار قسمیں ہیں:
    ادغامِ یرملون۔ ادغام مثلین۔ ادغام متقارنین۔ ادغام متجانسین۔

    الف۔ ادغام یرملون
    اگر کسی مقام پر حروف یرملون میں سے کوئی حرف اور اس سے پہلے نون ساکن یا تنوین ہو تو اس نون کو ساقط کرکے حرف یرملون کی مشدد کر دیں گے اور اس طرح حرف یرملون میں ”ن“ کا ادغام ہو جائے گا جیسے اَشْہَدُاَنْ لَّآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ
    اس ادغام میں بھی دو صورتیں ہیں۔ ادغام غنہ، ادغام بلا غنہ

    1۔ ادغام غنہ کا طریقہ یہ ہے کہ حروف کو ملاتے وقت نون کی ہلکی آواز باقی رہ جائے۔ جیسا کہ یرملون کے ی، م، و، ن میں ہوتا ہے۔ جیسے عَلِی وَلِی اللّٰہ

    2۔ ادغام بلا غنہ میں نون بالکل ختم ہو جاتا ہے جیسے لَمْ یکُنْ لَہُ۔

    یرملون میں ادغام کی شرط یہ ہے کہ نون ساکن اور حرف یرملون ایک ہی لفظ کا جزء نہ ہوں دو الگ لفظوں میں پائے جاتے ہوں ورنہ ادغام جائز نہ ہوگا جیسا کہ لفظ ”دنیا“ ہے کہ اس میں ى سے پہلے نون ساکن موجود ہے لیکن ادغام نہیں ہوتا۔

    ب۔ ادغام مثلین
    اگر دو حروف ایک طرح کے جمع ہو جائیں اور پہلا ساکن اور دوسرا متحرک ہوتو پہلے کو دوسرے میں ادغام کریں گے جیسے مِنْ نَّاصِرِینَ لیکن اس ادغام کی شرط یہ ہے کہ پہلا حرف ”حرف مد“ نہ ہو ورنہ ادغام جائز نہ ہوگا جیسے کہ ”فِی یوسُفَ“ میں ادغام نہیں ہوا حالانکہ ”فی“ کی ”ی“ ساکن ہے اور”یوسف“ کی ”ی“متحرک اس لئے کہ ”ی“ حرف مد ہے۔
    ج۔ ادغام متقاربین
    متقا ربین ان دو حرفوں کا نام ہے جو مخرج اور صفت کے اعتبار سے قریب ہوں جیسا کہ سابق میں واضح کیا جا چکا ہے کہ بہت سے حروف آپس میں ایک ہی جیسے مخرج سے ادا ہوتے ہیں اور ا نہیں قریب المخرج کہا جاتا ہے۔ جیسے قُلْ رَّبِّ - اَلَمْ نَخْلُقْکُم۔

    د۔ ادغام متجانسین
    ایک جنس کے دو ایسے حرف جمع ہو جائیں جن کا مخرج ایک ہو لیکن صفتیں الگ الگ ہوں ان میں سے پہلا ساکن اور دوسرا متحرک ہو تو پہلے کو دوسرے میں ادغام کر دیا جائےگا جیسے:

    # د -ط -ت - قَدْ تَبَینَ - قَالَتْ طَائِفَۃٌ - بَسَطْتَّ

    # ظ - ذ - ث - اِذْ ظَلَمُوْا - یلَہَثْ ذَّلِکَ

    # ب - م - اِرْکَبْ مَّعَنَا

    # د - ج - قَدْ جَّاءَ کُمْ

    2۔ اظہار
    اگر نون ساکن یا تنوین کے بعد حروف حلق یا حروف یرملون میں سے کوئی حرف ہو تو اس نون کو باقاعدہ ظاہر کیا جائےگا جیسے مِنْ غَیرِہ - اَنْہَار - دُنْیا - قِنْوَانْ۔

    3۔ قلب
    اگر نون ساکن یا تنوین کے بعد ”ب“واقع ہوجائے تو نون میم سے بدل جائے گا اور اسے غنہ سے ادا کیا جائےگا جیسے اَنْبِیاءُآ ینْبُوْعاً یہاں پر نون تلفظ میں ہی پڑھا جاتا ہے اور جیسے رَحِیمٌ بِکُمْ کہ یہاں تنوین کا نون بھی تلفظ میں میم پڑھا جائے گا۔

    4۔ اخفاء
    حروف یرملون حروف حلق اور ب کے علاوہ باقی 15 حروف سے پہلے نون ساکن یا تنوین واقع ہو تو اس نون کو آہستہ ادا کیا جائےگا جیسے۔ اِنْ کَانَ - اِنْ شَآءَ - صَفّاً صَفّاً - اَنْدَادَ۔ [/SIZE]
    [/SIZE]
    Last edited by Touqeer Shah; 12th October 2007 at 10:51 PM.

  3. #3
    Real_Light is offline Member
    Last Online
    22nd February 2016 @ 03:49 AM
    Join Date
    15 Oct 2006
    Location
    Hong Kong
    Posts
    9,415
    Threads
    501
    Thanked
    0

    Default

    bohat acha mozo hay.

    Pporay text ko select ker kay es ko right alignment be kia kerian.

    thanks

  4. #4
    Touqeer Shah's Avatar
    Touqeer Shah is offline Senior Member+
    Last Online
    13th March 2019 @ 10:29 PM
    Join Date
    30 Sep 2006
    Location
    Abbottabad
    Posts
    334
    Threads
    24
    Credits
    1,155
    Thanked
    0

    Default

    [RIGHT][SIZE="4"][COLOR="Green"]
    حرکات
    حروف پر آنے والی علامتوں کی پانچ قسمیں ہیں۔ تین کو حرکت کہا جاتا ہے۔ زبر۔ زیر۔ پیش۔ جسے عربی میں فتحہ ضمہ کسرہ کہتے ہیں۔ باقی دو میں ایک مد۔ آ اور دوسرے کو سکون۔ کہا جاتا ہے۔

    مد کی دو قسمیں ہیں 1۔ مد اصلی 2۔ مد غیر اصلی

    مد اصلی
    وہ مد ہے جس کے بغیر واوٴ۔ الف۔ ى۔ کی آواز ادا نہیں کی جاسکتی اس کے لئے علیحدہ سے کسی سبب کی ضرورت نہیں ہوتی جیسے قَالَ - قِیلَ - یقوُلُ۔

    ان مثالوں میں الف۔ ى۔ واوٴ کی آواز پیدا کرنے کے لئے ان حروف کو دو حرکتوں کے برابر کھینچنا ہوگا۔ واضح رہے کہ مٹھی بند کرکے متوسط رفتار سے ایک انگلی کے کھولنے میں جتنی دیر لگتی ہے وہ ایک حرکت کی مقدار ہے۔

    مد غیر اصلی
    وہ مد ہے جہاں واوٴ۔ الف۔ ی۔ کی آواز کوکسی سبب (ہمزہ یا سکون ) کی وجہ سے مد اصلی کے مقابل زیادہ کھینچ کر ادا کیا جاتا ہے۔

    مد غیر اصلی کی ہمزہ کے اعتبار سے دو قسمیں ہیں۔ 1۔ واجب متصل 2۔ جائز متصل۔

    واجب متصل
    اس مد کا نام ہے جس میں مد اور ہمزہ ایک ہی کلمہ کا جزء ہوں جیسے جَآءَ - سِیآئَتْ - سُوءٌ کہ ان تینوں مثالوں میں الف۔ ی۔ واوٴ۔ اور ہمزہ ایک ہی کلمہ کا جزء ہیں۔ اس مد کے کھینچنے کی مقدار چار سے پانچ حرکات کے برابر ہے۔

    جائز منفصل
    وہ مد ہے جس میں حروف مد سے پہلے کلمہ کے آخر میں اور ہمزہ دوسرے کلمہ کے شروع میں واقع ہو، جیسے اِنَّآ اَعْطَینَاکَ - تُوْبُوْآا- اِلٰى اللّٰہِ - بَنِیآ اِسْرَائِیآلْ - اس کی مقدار بھی چار سے پانچ حرکات کے برابر ہے۔

    مد غیر اصلی کی سکون کے اعتبار سے چار قسمیں ہیں۔ 1۔ مدلازم 2۔ مدعارض 3۔ مد لین 4۔ مد عوض

    مد لازم
    اس مد کا نام ہے جس میں واوٴ۔ الف۔ ی۔ کے بعد والے ساکن حرف کا سکون لازمی ہو یعنی کسی بھی حالت سے نہ بدل سکتا ہو جیسے یٰسْ (یاسین) حٰآمآعآسآقآ (حا -میآم - عیآن - سیآن - قآف)اَلْحَاقَّہ اس کی مقدار چار حرکات کے برابر ہے۔

    مد عارض
    اس مد کا نام ہے جس میں واوٴ الف۔ ی۔ کے بعد والے حرف کو وقف کے سبب سے ساکن کر دیاگیا ہو جیسے غَفُورْ - خَبِیر- عِقَابْ - خَوفْ مد عارض کو دو، چار، چھ حرکتوں کے برابر کھینچنا جائز ہے لیکن چھ کے برابر بہتر ہے۔

    مد لین
    حروف لین کے بعد والا حرف ساکن ہو تو اس پر بھی مد آ جائےگا اگر اس حرف کا سکون لازم ہو تو اسے مد لین لازم کہیں گے جیسے حمعسق اس مد کی مقدار چار حرکات کے برابر ہے اگر سکون عارضى ہو تو اسے مد لین عارض کہیں گے جیسے خوف اسکے کو دو حرکات کے برابرکھینچ کر پڑھنا چاہئے۔

    مد عوض
    ایسے حرف پر وقف کرنے کی صورت میں ہوتا ہے جہان دو زبر۔ (تنوین) ہو جیسے عَلِیماً - حَکِیماً اس کی مقدار دو حرکت کے برابر ہے۔

    تفخیم و ترقیق
    تفخیم کے معنیٰ ہیں حرف کو موٹا بنا کر ادا کرنا۔

    ترقیق کے معنیٰ ہیں حرف کو ہلکا بنا کر ادا کرنا۔

    ایسا صرف دو حرف میں ہوتا ہے۔ ل۔ ر

    ر۔ میں تفخیم کی چند صورتیں۔

    ر۔ پر زبر ہو جیسے رَحْمٰن

    ر۔ پر پیش ہو جیسے نَصْرُ اللّٰہ

    ر۔ ساکن ہو لیکن اس کے ماقبل حرف پر زبر ہو جیسے وَانْحَرْ

    ر۔ ساکن ہو لیکن اس کے ماقبل حرف پر پیش ہو جیسے کُرْہاً

    ر۔ ساکن اور اس کے ماقبل زیر ہو لیکن اس کے بعد حروف استعلاء (ص۔ ض۔ ط۔ ظ۔ غ۔ ق۔ خ) میں سے کوئی ایک حرف ہو جیسے مِرْصَاداً

    ر۔ ساکن ہو اور اس کے پہلے کسرہٴ عارض ہو جیسے اِرْجِعِی

    ر۔ میں ترقیق کی چند صورتیں

    ر۔ ساکن ہو اور اس کے ما قبل پر زیر ہو جیسے اِصْبِرْ

    ر۔ ساکن ہو اور اس سے پہلے کوئی حرف لین ہو جیسے خَیرْ - طُوْرْ

    ل۔ میں تفخیم کی چند صورتیں

    ل۔ سے پہلے حروف استعلاء میں سے کوئی حرف واقع ہو جیسے مَطْلَعِ الْفَجْرِ

    ل۔ لفظ ”اللہ“ میں ہو اور اس سے پہلے زبر ہو جیسے قَالَ اللّٰہُ

    ل۔ لفظ اللہ میں ہو اور اس سے پہلے پیش ہو جیسے عَبْدُاللّٰہِ

    ل۔ میں ترقیق کی صورتیں

    ل۔ سے پہلے حروف استعلاء میں سے کوئی حرف نہ ہو جیسے کَلِمْ

    ل۔ سے پہلے زیر ہو جیسے بِسْمِ اللّٰہ

    وقف و وصل
    کسی عبارت کے پڑھنے میں انسان کو کبھی ٹھہرنا پڑتا ہے اور کبھی ملانا پڑتا ہے۔ ٹھہرنے کا نام وقف ہے اور ملانے کا نام وصل ہے۔

    وقف
    وقف کے مختلف اسباب ہوتے ہیں۔ کبھی یہ وقف معنیٰ کے تمام ہوجانے کی بناء پر ہوتا ہے اور کبھی سانس کے ٹوٹ جانے کی وجہ سے۔ ۔ ۔ ۔ دونوں صورتوں میں جس لفظ پر وقف کیا جائے اس کا ساکن کر دینا ضرورى ہے۔

    وصل
    وصل کے لئے آخرى حرف کا متحرک ہونا ضرورى ہے۔ تاکہ اگلے لفظ سے ملا کر پڑھنے میں آسانی ہو۔ ورنہ ایسی صورت پیدا ہو جائے گی جو نہ وقف قرار پائے گا نہ وصل۔
    وقف کی مختلف صورتیں

    حرف ”ت“ پر وقف :
    اس صورت میں اگر ”ت“کھینچ کر لکھی گئی ہے تو اسے”ت“ ہی پڑھا جائے گا جیسے صلوات اور اگر اس طرح گول”ۃ“ لکھی گئی ہے تو حالت وقف میں ”ہ“ ہو جائے گی جیسے صلواۃ۔ حالت وقف میں صلوٰہْ ہو جائے گی۔

    تنوین پر وقف:
    اس صورت میں اگر تنوین دو زیر اور دو پیش سے ہو تو حرف ساکن ہو جائےگا اور اگر دو زبر ہو تو تنوین کے بدلے الف پڑھا جائےگا مثال کے طور پر ”نُوْرٌ“ اور”نُوْرٍ“ کو ”نورْ“ پڑھا جائے گا اور ”نوراً“ کو”نُورَا“ پڑھا جائے گا۔

    وقف و وصل کی غلط صورتیں :
    واضح ہوگیا کہ وقف و وصل کے قانون کے اعتبار سے حرکت کو باقی رکھتے ہوئے وقف کرنا صحیح ہے اور سکون کو باقی رکھتے ہوئے وصل کرنا صحیح نہیں ہے۔

    وقف بحرکت:
    اس کا مطلب یہ ہے کہ وقف کیا جائے اور آخرى حرف کو متحرک پڑھا جائے جیسے مَالِکِ یومِ الدِّینِ، اِیاکَ نَعْبُدُ۔

    وصل بسکون:
    اس کے معنی یہ ہیں کہ ایک لفظ کو دوسرے لفظ سے ملا کر پڑھا جائے لیکن پہلے لفظ کے آخر حرف کوساکن رکھا جائے جیسے اَلرَّحْمٰنِ الرَّحِیمْ#مَالِکِ یومِ الدِّینْ۔ کوایک ساتھ ایک سانس میں پڑھ کر رحیم کی میم کو ساکن پڑھا جائے۔

    وقف کے بعد؟
    کسی لفظ پر ٹھہرنے کے لئے یہ بہر حال ضرورى ہے کہ اسے ساکن کیا جائے لیکن اس کے بعد اس کی چند صورتیں ہو سکتی ہیں۔

    1۔ حروف کو ساکن کر دیا جائے اسے اسکان کہتے ہیں جیسے اَحَدْ

    2۔ ساکن کرنے کے بعد پیش کی طرح ادا کیا جائے اسے اشمام کہا جاتا ہے جیسے نَسْتَعِینْ۔

    3۔ ساکن کرنے کے بعد ذرا سا زیر کا انداز پیدا کیا جائے اسے ”رَوم“ کہا جاتا ہے جیسے عَلَیہ۔

    4۔ ساکن کرنے کے بعد زیر کو زیادہ ظاہر کیا جائے اسے اختلاس کہتے ہیں جیسے صَالِحْ۔

    اقسام وقف
    کسی مقام پر ٹھہرنے کی چار صورتیں ہو سکتی ہیں۔

    1۔ اس مقام پر ٹھہرا جائے جہاں بات لفظ و معنی دونو ں اعتبار سے تمام ہو جائے۔ جیسے مَالِکِ یومِ الدِّینِ# کہ اس جملہ کو بعد کے جملہ اِیاکَ نَعْبُدُ وَاِیاکَ نَسْتَعِینُ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

    2۔ اس مقام پر ٹھہرا جائے جہاں ایک بات تمام ہو جائے لیکن دوسری بھی اس سے متعلق ہو جیسے مِمَّا رَزَقْنَاہُم ینْفِقوُنْ کہ اس منزل پر یہ جملہ تمام ہو گیا ہے لیکن بعد کا جملہ ”وَالّذِینَ یومِنُونَ“۔ ۔ ۔ بھی انہیں لوگوں کے اوصاف میں سے ہے جنکا تذکرہ گذشہ جملہ میں تھا۔

    3۔ اس مقام پر وقف کیا جائے جہاں معنی تمام ہو جائے لیکن بعد کا لفظ پہلے ہی لفظ سے متعلق ہو جیسے ”اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ“ پر وقف کیا جاسکتا ہے لیکن ”رَبِّ العٰلَمِین“ لفظی اعتبار سے اس کی صفت ہے، الگ سے کوئی جملہ نہیں۔

    4۔ اس مقام پر وقف کیا جائے جہان نہ لفظ تمام ہونہ معنیٰ جیسے ”مَالِکِ یومِ الدِّین“ میں لفظ ”مالک“ پر وقف کہ یہ بغیر ”یومِ الدِّین“ کے نہ لفظی اعتبار سے تمام ہے اور نہ معناً ایسے مواقع پر وقف نہیں کرنا چاہئے۔

    وقف جائز و لازم
    وقف کے مواقع پر کبھی کبھی بعد کے لفظ سے ملا دینے میں معنی بالکل بدل جاتے ہیں جیسے ”لَمْ یجْعَلْ لَہُ عِوَجاً# قَیماً“ کہ عِوَجاً اور قَیماً کے درمیان وقف لازم ہے ورنہ معنی منقلب ہو جائیں گے پروردگار یہ کہنا چاہتا ہے کہ ہمارے قانون میں کوئی کجی نہیں ہے۔ اور وہ قیم (سیدھا) ہے اب اگر دونوں کو ملا دیا گیا تومطلب یہ ہوگا کہ ہمارى کتاب میں نہ کجی ہے اور نہ راستی۔ ۔ ۔ ۔ اور یہ بالکل غلط ہے۔ ایسے وقف کو وقف لازم کہا جاتا ہے اور اس کے علاوہ جملہ اوقاف جائز ہیں۔

  5. #5
    Touqeer Shah's Avatar
    Touqeer Shah is offline Senior Member+
    Last Online
    13th March 2019 @ 10:29 PM
    Join Date
    30 Sep 2006
    Location
    Abbottabad
    Posts
    334
    Threads
    24
    Credits
    1,155
    Thanked
    0

    Default


    رموز اوقاف قرآن
    دنیا کی دوسرى کتابوں کی عبارتوں کی طرح قرآن مجید میں بھی وصل و وقف کے مقامات ہیں۔ بعض مقامات پر معنی تمام ہوجاتے ہیں اور بعض جگہوں پر سلسلہ باقی رہتا ہے اور چونکہ ان امور کا امتیاز ہر شخص کے بس کی بات نہیں ہے اس لئے حضرات قاریان کرام نے ان کی جگہیں معین کر دی ہیں اور ان کے احکام و علامات بھی مقرر کر دیئے ہیں تاکہ پڑھنے والے کو سہولت ہو اور وقف کی جگہ وصل یا وصل کی جگہ وقف کرکے معنی کی تحریف کا خطاکار نہ ہو جائے۔

    ان مقامات کے علاوہ کسی مقام پر سانس ٹوٹ جائے تو آخرى حرف کو ساکن کر دے اور دوبارہ پہلے لفظ سے تلاوت شروع کرے تاکہ کلام کے تسلسل پر کوئی اثر نہ پڑے۔
    عام طور پر قرآن کریم میں حسب ذیل رموز و علامات ہوتے ہیں

    O۔ جہاں بات پورى ہو جاتی ہے وہاں یہ علامت ہوتی ہے۔

    م۔ اس مقام پر وقف لازم ہے ملا کر پڑھنے سے معنی بدل جائیں گے۔

    ط۔ وقف مطلق کی علامت ہے یہاں وقف کرنا بہتر ہے۔

    ج۔ وقف جائز کی علامت ہے ملا کر بھی پڑھا جاسکتا ہے لیکن وقف کرنا بہتر ہے۔

    ز۔ ٹھہرنا جائز ہے البتہ ملا کر پڑھنا بہتر ہے۔

    ص۔ وقف کرنے کی رخصت و اجازت دی گئی ہے۔ مگر اس شرط کے دوبارہ ایک لفظ کو پہلے سے دوہرا کر شروع کرے۔

    صل۔ قد یوصل کا خلاصہ ہے۔ یعنی یہاں کبھی ٹھہرا بھی جاتا ہے اور کبھی نہیں لیکن ٹھہرنا بہتر ہے۔

    صلی۔ الوصل اولیٰ کا خلاصہ ہے یعنی ملا کر پڑھنا بہتر ہے۔ اگر چہ وقف کرنا بھی غلط نہیں ہے۔

    ق۔ قِیل علیہ الوقف کا خلاصہ ہے یہاں نہیں ٹھہرنا چاہئے۔

    قف۔ یہ علامت ہے کہ یہاں وقف ہونا چاہئے۔

    س یا سکتہ۔ سکتہ کی نشانی ہے کہ یہاں قدرے ٹھہر کر آگے بڑھنا چاہئے لیکن سانس نہ ٹوٹے۔

    وقفہ۔ لمبے سکتہ کی نشانی ہے یہاں سکتہ کی بنسبت زیادہ ٹھہرنا چاہئے مگر سانس نہ توڑے۔

    لا۔ اگر درمیان آیت میں ہو تو وقف نہیں کرنا چاہئے اور آخر آیت پر ہو تو اختیار ہے ٹھہرے یا نہ ٹھہرے۔

    معانقہ ہے۔ یعنی دو لفظوں یا عبارتوں کے قبل یا بعد یہ علامت ہوتی ہے ان میں ایک جگہ وقف کرنا چاہئے اور ایک جگہ وصل۔

    ک۔ کذٰلک کا مختصر ہے یعنی اس وقف کا حکم اس کے پہلے والے وقف کا ہے۔ وہ لازم تھا تو یہ بھی لازم ہے اور وہ جائز تھا تو یہ بھی جائز ہے۔

    کیفیت حرکات
    وقف کے ساکن کی طرح حرکات کو بھی ادا کرنے کے مختلف طریقے ہیں جن میں مشہور اشباع اور امالہ ہے۔

    اشباع
    یعنی حرف کے زیر یا پیش کو اتنا زور دے کر ادا کیا جائے کہ۔ ی“ اور ”واوٴ“ کی آواز پیدا ہو جائے۔ اور یہ اس وقت ہوگا جب پیش سے پہلے زبر یا پیش ہو اور اس کے بعد والے حرف پر بھی کوئی حرکت ہو جیسے ”اِیاکَ نَعبُدُ وَاِیاکَ نَسْتَعِینْ“ کے نعبد کی دال کے پیش کو اشباع کے ساتھ ادا کیا جائےگا یعنی دال میں واوٴ کی آواز پیدا کی جائے گی۔ اور ”اَنَّااَنْزَلنَاہُ“ کی ”ہ“ میں یہ بات نہ ہوگی کہ اس سے پہلے الف ساکن ہے۔

    اسی طرح جب زیر سے پہلے زیر ہوگی اور بعد میں بھی کوئی حرکت ہوگی تو اشباع کیا جائے گا جیسے ”مَالِکِ یومِ الدِّینْ“ ”فَصَلِّ لِرَبِّکَ“ کہ مالکِ کے ”کاف“ اور لربک کے لام میں اشباع کیا جائے گا۔

    امالہ
    زبر میں اشباع نہیں ہوتا وہاں امالہ ہوتا ہے یعنی جب واوٴ یائے ساکن سے پہلے زبر آئے تو زبر کو اس ”واوٴ“ یا ”ی“ کی طرف جھکا کراس طرح ادا کریں کہ ”واوٴ“یا ”ی“ کی کچھ آواز نکلے جیسے یوْمْ - غَیرْ۔

    ضمیر
    احکام حروف و حرکات کے بعد یہ دیکھنا ضرورى ہے کہ احکام کیا ہونگے اور اسے کس مقام پر ساکن کیا جائےگا اور کہاں باقاعدہ یاد کیا جائےگا۔

    ضمیر سے مراد وہ کلمات ہیں جو نام کے بدلے اختصار کو طور پر استعمال ہوتے ہیں جیسے۔ ہُ۔ ہٖ، وغیرہ

    اس ضمیر ”ہُ“ کا قانون یہ ہے کہ اگر اس سے پہلے زیر زبر یا پیش ہوتو اسے با قاعدہ ادا کیا جائےگا جیسے َلہُ - بِہِ - کُلُّہُ وغیرہ کہ یہاں ’ہ‘ کو اشباع کے ساتھ باقاعدہ ادا کیا جائے گا اور اگر ہ سے پہلے حرف ساکن ہے تو اسے مختصر کر دیا جائےگا جیسے مِنْہُ - فِیہِ - اِلَیہِ کہ یہاں ہ کا تلفظ صرف ایک جھٹکے سے ہوگا اور بس۔
    [/RIGHT][/COLOR][/SIZE]

  6. #6
    Touqeer Shah's Avatar
    Touqeer Shah is offline Senior Member+
    Last Online
    13th March 2019 @ 10:29 PM
    Join Date
    30 Sep 2006
    Location
    Abbottabad
    Posts
    334
    Threads
    24
    Credits
    1,155
    Thanked
    0

    Default

    Quote Real_Light said: View Post
    bohat acha mozo hay.

    Pporay text ko select ker kay es ko right alignment be kia kerian.

    thanks
    assalam o alikum,,,Real light bhahi tawajoh delane ka behad shukria..umeed he ab theek ho ga,,,

  7. #7
    seli7786's Avatar
    seli7786 is offline Senior Member+
    Last Online
    24th November 2011 @ 10:54 PM
    Join Date
    22 May 2007
    Location
    London
    Age
    38
    Posts
    921
    Threads
    57
    Credits
    0
    Thanked
    0

    Default

    Mashallah Jazakallah.Very Importent Thing For Us.
    HAfiz Sohail


    "dhola maaf kar hoiyan jo khatawan,
    rataan de meri neend udh gaye"

  8. #8
    iabros is offline Senior Member+
    Last Online
    9th May 2023 @ 12:23 PM
    Join Date
    18 Apr 2007
    Posts
    60
    Threads
    12
    Credits
    925
    Thanked
    0

    Default

    Jazak Allah Tauqeer Bhai

  9. #9
    Touqeer Shah's Avatar
    Touqeer Shah is offline Senior Member+
    Last Online
    13th March 2019 @ 10:29 PM
    Join Date
    30 Sep 2006
    Location
    Abbottabad
    Posts
    334
    Threads
    24
    Credits
    1,155
    Thanked
    0

    Default

    app bhahion ka pasand karne ka bahooooooot shukriaa,,,APka bhahi Tauqeer

  10. #10
    Doctor is offline Senior Member+
    Last Online
    13th September 2009 @ 08:57 AM
    Join Date
    26 Sep 2006
    Location
    Alkamuniya
    Age
    52
    Posts
    21,458
    Threads
    1525
    Credits
    1,000
    Thanked
    36

    Default

    Masha ALLAH
    acha silsela hay

    Jazak ALLAH

  11. #11
    Touqeer Shah's Avatar
    Touqeer Shah is offline Senior Member+
    Last Online
    13th March 2019 @ 10:29 PM
    Join Date
    30 Sep 2006
    Location
    Abbottabad
    Posts
    334
    Threads
    24
    Credits
    1,155
    Thanked
    0

    Default

    Quote Doctor said: View Post
    Masha ALLAH
    acha silsela hay

    Jazak ALLAH
    Bahot Shukeria Dr. Sahab

  12. #12
    Laique Shah is offline Senior Member
    Last Online
    24th August 2009 @ 07:21 PM
    Join Date
    05 Feb 2007
    Location
    ITDunya
    Posts
    3,212
    Threads
    109
    Thanked
    0

    Default


Page 1 of 2 12 LastLast

Similar Threads

  1. Replies: 9
    Last Post: 11th July 2023, 12:42 PM
  2. Replies: 7
    Last Post: 11th April 2018, 11:55 AM
  3. Replies: 9
    Last Post: 14th December 2014, 06:27 PM
  4. Replies: 1
    Last Post: 12th December 2012, 05:24 PM

Bookmarks

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •