Results 1 to 5 of 5

Thread: موبائل فون۔۔جدید ٹیکنالوجی کے ہول ناک اث&#

  1. #1
    wahidawan's Avatar
    wahidawan is offline Senior Member+
    Last Online
    30th July 2020 @ 10:56 AM
    Join Date
    16 Sep 2008
    Location
    Waldain Ki Duaon K Saay Main
    Gender
    Male
    Posts
    486
    Threads
    135
    Credits
    806
    Thanked
    107

    Default موبائل فون۔۔جدید ٹیکنالوجی کے ہول ناک اث&#

    اس سوال کا جائزہ کہ مسلمانان عالم اپنی تہذیب کی اسلامی خصوصیات کو تباہ کیے بغیر ان بے شمار مسائل سے کیوں کر نمٹ سکتے ہیں جن کو حل کرنے کے لیے سائنس وٹیکنالوجی کی فنی مہارت نظر بہ ظاہر ضروری نظر آتی ہے؟ کیا مغرب کے نظام اقدار کو الگ کرکے اس کی سائنس وٹیکنالوجی سے استفادہ کرنا ممکن ہے؟ کیا سائنس وٹیکنالوجی مجرد اشیا ہوتی ہیں، جن کا اقدار وروایت سے کوئی تعلق نہیں ہوتا؟ جب کہ مغرب کے بڑے بڑے فلاسفہ جدید سائنس وٹیکنالوجی کو ایک خاص تاریخ، تہذیب ، تمدن ثقافت ، ما بعد الطبیعیات سے وابستہ دیکھتے ہیں اور اسے عالم گیر تسلیم نہیں کرتے، کیا مغربی سائنس وٹیکنالوجی ”ٹرائے کا سپاہی“ نہیں ہے، جو آتا ہے تو اپنی روایت ، تہذیب، اقدار، اسلوب ، رویے، طریقے، طرز حیات کے لشکر کو بھی ساتھ لاتا ہے اور مدِ مقابل کو حیرت ناک شکست دیتا ہے ؟ کیا موبائل فون صرف ایک آلہ ہے یا ایک تہذیب، تمدن، ثقافت، تاریخ ، زبان ، بیان، اسلوب اور نیا طرز زندگی بھی ہے، جس نے خیر وشر کے پیمانے بدل ڈالے ہیں، خلوت تک میں گناہ کا دائرہ وسیع کر دیا ہے، سونے جاگنے کے اوقات کو زیر وزبر کر دیا ہے ۔ sms کے ذریعے ایک نئی زبان ، نئی تہذیب ، خبیث رویے، غلیظ معاشرت ،گناہ گار طرزِ گفتگو، بے ہودہ اشارے، کنارے اور جملے ایجاد کیے ہیں، زبان، وبیان کی نزاکت اور لطافت کو ختم کر دیا ہے ، سہولت کے نام پر زبان کا حلیہ بگاڑ دیا ہے، تاکہ کم سے کم وقت میں کم سے کم الفاظ میں زیادہ سے زیادہ یا وہ گوئی کی جاسکے۔ موبائل فون نے زبان سے طرز گفتگو سے نفاست ، طہارت ، شرافت کو رخصت کر دیا ہے، اس کی گھنٹیوں اور موسیقی نے خانہ کعبہ، مسجد نبوی، مساجد، خانقاہوں کی پر سکون فضا کو شدید متاثر کیا ہے، دنیا اور اس دنیا کے لغو اثرات مذہبی لوگوں پر بھی اس قدر حاوی ہو گئے ہیں کہ وہ ان مقدس مقامات پر آتے ہوئے اپنے فون کی گھنٹی بندکرنا بھو ل جاتے ہیں، یہ غفلت اور بے گانگی کی انتہا ہی نہیں، مساجد کے تقدس کی پامالی بھی ہے، مساجد میں مذہبی لوگ نماز کے اوقات میں باہر آکر فون سننے لگتے ہیں، اس فون نے اندرونی پرسکون دنیا کو تباہ کر دیا ہے، اس وقت بھی جب کہ ہم اپنے رب کے ساتھ تنہائی میں ہم کلام ہوتے ہیں فون کی گھنٹی ان مقدس لمحات کو پرزہ پرزہ کر دیتی ہے۔ اس وقت بھی یہ گھنٹی تباہ کن کر دار ادا کرتی ہے جب ہم اپنی خلوتوں میں خود کلامی کی لذت سے لطف اٹھار ہے ہوں۔ اس چھوٹے سے آلے نے ہمارے خیالات، افکار، معاملات، معمولات یومیہ، ذہن ، قلب، فکرونظر، نقطہٴ نظر، طریقے، رویے، تعلقات سب کو بدل ڈالا ہے اور اس سے بڑا المیہ یہ ہے کہ ہم میں سے کسی ایک کو بھی اس کی تاب کاری وتباہ کاری کااندازہ نہیں ہے، ہم تو سوچنے کی زحمت ہی گوارا نہیں کرتے، اس آلے نے ہر شخص کو بخوشی آمادہ کر دیا کہ وہ ہمہ وقت دنیا کے آفات وآلام سے پُرہنگاموں، شوں شور، شور وشغب، سازشوں، دنیا پرستی، لذت طلبی، موج مستی، زرپرستی، شہوت انگیزی سے اپنی زندگی کا رشتہ خلوت وجلوت میں مسلسل جوڑے رکھے، یہ محض اتفاقی حادثہ نہیں ہے، اس حادثے نے روح انسانی کو کچل کر رکھ دیا ہے اور بڑے بڑے مذہبی لوگوں کو بھی نہایت سادگی وپرکاری سے بدل کر رکھ دیا ہے ۔

    موبائل فون نے رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم کے اس ارشاد گرامی ”جو چپ رہا وہ نجات پاگیا“ کے نتیجے میں پیدا ہونے والے رویے، تہذیب، مزاج، اسلوب، شخصیت، انداز، ما بعد الطبیعیات کو تباہ کر دیا ہے او راب ہر شخص صرف باتیں کر رہا ہے، اس فون نے رات کو جلد سونے اور جلد اٹھنے کی اسلامی تہذیبی روایت کا بھی خاتمہ کر دیا ہے، کیوں کہ سستے فون کی سہولت صرف رات بارہ بجے سے صبح فجر تک دیتا ہے، ہمارے دانش ور اور مفکرین یہ بھی سوچنے سے قاصر ہیں کہ چند سال پہلے جب کراچی سے امریکا چند منٹ کا فون چھ سو روپے میں ہوتاتھا ،اب صرف دس روپے میں کیسے ہو رہا ہے؟ چند برس پہلے لاہور چند منٹ کی کال چالیس روپے میں ہوتی تھی، اب دو سو روپے میں آپ پانچ ہزار منٹ بات کرسکتے ہیں، اس وقت پی ٹی سی ایل کا کاروبار محدود تھا، لہٰذا لاگت زیادہ تھی، حالاں کہ منافع اس وقت بھی اربوں میں تھا، اب صارفین کی بے پناہ تعداد مصنوعی طور پر مہیا کر دی گئی ہے او رمختلف موبائل کمپنیوں نے فراڈ، فریب، دھوکہ دہی پر مبنی ایسے جھوٹے اشتہارات اربوں روپے کے خرچ سے فضاء وہوا میں پھینک دیے ہیں کہ لوگ اندھا دھند یہ اسکیمیں خریدتے ہیں اور اپنے مال اور قیمتی وقت سے بہ رضا ورغبت محرومی گوارا کر لیتے ہیں۔ امام شاطبی نے الموافقات میں لکھا ہے کہ شریعت کو دین، عقل، نفس، مال اور نسل کی حفاظت مطلوب ہے، موبائل فون ان سب کا دشمن ہے، اس کے کچھ فوری فائدے اپنی جگہ، لیکن فائدے تو شراب اورسود میں بھی ہیں، اس کا ذکر قرآن نے واضح الفاظ میں کیا ہے او رکہا ہے کہ اس کینقصانات اس کے فوائد سے بہت زیادہ ہیں، فائدہ اگر نہ بتایا جائے تو موبائل کون خریدے شر میں بھی بہت سے فائدے ہوتے ہیں لیکن اسلام میں کسی چیز کو قبول ورد کرنے کا اصول فائدہ نہیں مقاصد شریعہ کا حصول ہے جو شے اس مقصد سے مطابقت رکھے وہ ٹھیک ہے صارفین نے بخوشی موبائل کمپنیوں کو اپنی متاع ، معیشت، اوقات، خلوت، جلوت، غیرت آبرو لوٹنے کی غیر مشروط اجازت دے رکھی ہے ۔جب پی ٹی سی ایل کے فون کے دام زیادہ تھے تو ہماری تہذیب ، رویے اور عادات محفوظ ومامون تھے ہمارے سرمایے کا زیاں تھا لیکن اب جب فون کی لاگت برائے نام رہ گئی ہے لیکن اس سہولت کے نتیجے میں ہماری اقدار ، روایات، تاریخ، تہذیب ، رویوں، اخلاقیات کا جو حشر ہو رہا ہے وہ قابل دید ہے اسراف کی ثقافت نے پاکستانی معاشرے کا احاطہ کر لیا ہے وہ لوگ جن کے گھروں میں پیٹ بھر کر کھانامیسر نہیں ہے وہ بھی مسابقت کی دوڑ میں شرکت کے لیے اشتہارات ے متاثر ہو کر موبائل فون خرید رہے ہیں او راپنے پاؤں اپنی چادر سے باہر نکال رہے ہیں کم عمر لڑکے اورکم عمر لڑکیاں اسکول، کالج، یونیورسٹی میں ہمہ وقت موبائل فون پر گفتگو کرتی ہوئی نظر آتی ہیں اس گفتگو کے لیے اتنا پیسہ کہاں سے آرہا ہے ماں باپ سوچنے پر آمادہ نہیں کہ ان کی بچی کے موبائل فون کا خرچ کون ادا کر رہا ہے اور کس قیمت پر کیا یہ گفتگو نہایت اہم اور ضروری ہے یا لغو اور لایعنی ہے؟ اس گفتگو کا ایک نتیجہ کراچی کے نجی شفاخانوں میں ناجائز حمل کو گرانے کا وسیع کاروبار عروج پر ہے، جہاں کالجوں کی لڑکیاں اپنے کالج کے لباس میں اسقاط حمل کے لیے قطار لگاتی ہیں اور اپنے زیورات بُندے چوڑیاں دے کر اس گناہ کی قیمت ادا کرتی ہیں او رگھر جاکرتھانوں میں ڈکیتی اور چوری کی رپورٹ لکھواتی ہیں، ایک فون نے تاریخ، تہذیب، اقدار کا سفر معکوس کر دیا ہے اور ہمارے مذہبی مفکرین اور جدیدیت پسند اب بھی سائنس کے قصیدے پڑھ رہے ہیں، فرد، معیشت، معاشرت، اخلاقیات، ایمانیات پر موبائل فون کے اثرات کا جائزہ ابھی تک نہیں لیا گیا ہے۔

    ایران میں موبائل فون پچھتر ہزار روپے کا ہے، کیوبا میں کاستروکے عہد تک موبائل فون پر مکمل پابندی تھی، صرف اعلیٰ سرکاری حکام کو محدود پیمانے پر استعمال کی اجازت تھی۔ اگر ایران اورکیوبا کے دانش ورموبائل فون کے خطرات کا اندازہ کر سکتے ہیں تو ہمارے پاکستانی دانش ور ، علماء اس آلے کو غیر اقداری کیسے تصور کررہے ہیں؟ جس آلے نے تہذیب، تمدن ،زبان ،بیان، رویے، لہجے، اسلوب، طریقے، سلیقے، طرزِ حیات بدل ڈالے ہیں اسے اس قدیم اصول پر پرکھنا کہ ” جواچھا ہے وہ لے لو جوخراب ہے اسے چھوڑ دو“ ایک احمقانہ تصور کے سوا کیا ہے ؟ کیا جدید ایجادات کے نتیجے میں اسلامی تہذیب کا وہ خاص منفرد پہلو محفوظ رہ سکتا ہے؟ اگر نہیں رہ سکتا تو اس کے تحفظ کے لیے کیا اقدامات کیے جاسکتے ہیں؟ کیا متبادل کا فلسفہ یہاں بھی لاگو ہو گا؟ پاکستان جیسے غریب ملک میں آٹھ کروڑ موبائل فون زیر استعمال ہیں دنیا کی سب سے بڑی منڈی پاکستان کو قرار دیا گیا ہے او رموبائل کمپنیوں کا سب سے زیادہ کاروبار پاکستان میں ہے کیا قیمتی قومی زر مبادلہ کو صرف بولو، بولتے رہو، جوچاہے بولو، کہو اور خوب کہو ، دل کھول کر بولو جیسے احمقانہ فلسفے کے فروغ کی خاطر تباہ کیا جاسکتا ہے ؟ موبائل فون کے کثرت استعمال نے لوگوں کے میل جول، محبت آمیز تعلقات اور ملاقات کی روایات کو ختم کر دیا ہے، البتہ نو عمر لڑکے اور لڑکیوں کے میل جول کے سینکڑوں طریقے نکل آئے ہیں، جورفتہ رفتہ ناجائز جنسی تعلق میں تبدیل ہو کر حرامی نسلوں میں اضافے کا سبب بن رہے ہیں، ماں باپ موبائل فون کی آفتوں سے ناواقف ہیں یا بہت سادہ لوح ہیں، غریب لوگوں نے بھی فخر یہ طور پر اپنے بچوں کو یہ فون دلا دیے ہیں، اس کے نتیجے میں ایک عجیب نسل پروان چڑھ رہی ہے، موبائل فیملی کے نام سے جعلی فیملی بنائی جارہی ہے جس کے اشتہارات اخبارات میں چھپ رہے ہیں، لڑکے لڑکیوں کو آوارگی، آبروباختگی سکھانے کے لیے راتوں کو سستے سے سستے پیکج فراہم کیے جارہے ہیں تاکہ وہ برقی جنسی نشے میں گرفتار ہو کر موبائل کمپنیوں کے کاروبار میں اضافہ کریں، اس نشے کی خاطر بچے ماں باپ کے پیسے چراتے ہیں، امیر رشتہ داروں کے گھر میں چوریاں کرتے ہیں، دوستوں کا مال چوری کرتے ہیں او راگر یہ راستے بند ہو جائیں تو اپنی عزت کا سودا کرنے پر بخوبی آمادہ ہو جاتے ہیں ۔ موبائل کمپنیوں نے صرف آٹھ ہزار افراد کو روز گار فراہم کیا ہے، لیکن اربوں روپے کا زر مبادلہ بیرون ملک منتقل کیا اور پاکستان کی مذہبی، تہذیبی ،اخلاقی ،اسلامی اقدار کو چند سالوں میں اس طرح تہس نہس کر دیا ہے کہ اب کھربوں روپے خرچ کرکے بھی ان اقدار روایات رویوں کی بحالی ممکن نہیں ہے؟ کیا موبائل فون مقاصد شریعت کے لیے ساز گار ماحول فراہم کر رہا ہے؟ اس کے استعمال سے کیا ہمارے دین، عقل ، نفس ، مال اور نسل کی حفاظت ممکن ہے؟ اگر مقاصد شریعت کی حفاظت اس فون کے استعمال سے ممکن نہیں ہے تو کیا کیا جائے کیا متبادل کے فلسفے پر عمل کیا جائے کہ آخر اس کا متبادل کیا ہے؟ چند سال پہلے جب موبائل فون نہیں تھا اور اس سے پہلے 1970ء میں جب عام فون بھی لوگوں کو دست یاب نہ تھا تو زندگی کیسے بسر ہوتی تھی؟ 1973ء تک پاکستان میں فریج کی درآمد پرپابندی تھی، تب لوگ برف اور فریج کے بغیر گرمیاں کیسے گزارتے تھے؟



  2. #2
    barkatraj2 is offline Member
    Last Online
    22nd September 2011 @ 09:50 PM
    Join Date
    25 Jul 2010
    Gender
    Male
    Posts
    494
    Threads
    31
    Thanked
    44

    Default

    janaab baat apki 100%thik hai waqai mobile fone k faide kum haim aur nuqsanaat zada hain ,i agree 100%

  3. #3
    hasan kakar is offline Junior Member
    Last Online
    6th June 2020 @ 06:07 PM
    Join Date
    02 Mar 2011
    Age
    40
    Gender
    Male
    Posts
    22
    Threads
    0
    Credits
    1,206
    Thanked
    0

    Default

    beshak jo farmaya khoob farmaya,,, 100% me itfaq karta hu...

  4. #4
    hasan kakar is offline Junior Member
    Last Online
    6th June 2020 @ 06:07 PM
    Join Date
    02 Mar 2011
    Age
    40
    Gender
    Male
    Posts
    22
    Threads
    0
    Credits
    1,206
    Thanked
    0

    Default

    mera post keo nahe lag raha ha?

  5. #5
    Adnanlawa's Avatar
    Adnanlawa is offline Senior Member+
    Last Online
    20th June 2016 @ 12:46 PM
    Join Date
    04 Apr 2012
    Location
    Lawa
    Age
    29
    Gender
    Male
    Posts
    603
    Threads
    140
    Credits
    18
    Thanked
    15

    Default

    Thanks

Similar Threads

  1. Replies: 1
    Last Post: 8th December 2015, 03:25 PM
  2. Replies: 9
    Last Post: 8th December 2015, 03:24 PM
  3. Replies: 15
    Last Post: 19th July 2014, 07:58 PM
  4. انٹر نیٹ ۔نوجوانوں کےلئے مفید
    By Bahadar in forum Computer Articles
    Replies: 42
    Last Post: 13th July 2011, 11:26 PM

Bookmarks

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •