بسم اللہ الرحمان الرحیم
قابل احترام بہن بھائیو
امام اعظم کے فقہی کمالات کا قسط نمبر 4 آپکی خدمت میں پیش کررہاہوں امید ہے کہ تم سب اس سے مستفید ہوں گے اور مجھے دعاؤں میں یاد رکھیں گے .
ایک دفعہ فرقہ دہر یہ کا ایک وفد امام صاحب کی مجلس میں آیا اور اللہ تعالی کے بارے میں بحث شروع کیا . ان سب کا موقف تھا کہ اللہ تعالی سرے سے ہے ہی نہیں اور دنیا کا نظام خود بخود چلتاہے . امام صاحب نے ان کو بہت سمجھایا مگروہ نہ مانے اوربات لڑائی جھگڑے تک پہنچی . آخر طے یہ پایاگیا کہ فلاں تاریخ کو در یا کے اس پار فلاں جگہ پر مناظرہ ہوگا اور وہاں خق و باطل کا فیصلہ ہوگا .
عیں اسی دن وقت مقرہ سے آدھ گھنٹہ پہلے دہریہ فرقہ کے تمام علماء و فضلاء وہاں موجود پاۓ گۓ مگر امام اعظم رح وقت مقررہ سے آدھ گھنٹہ لیٹ پہنچے .
محالفین چلانے لگے کہ یہ دیکھو کتنابڑاامام اور وعدے کا اتنا بے پروا !
یہ اللہ کی وحدانیت کو کیسے ثابت کرے گا ؟
وغیرہ و غیرہ
امام صاحب نے آخر میں بہت آرام سے جواب دیا کہ جناب دریا پار کرتے وقت کشتی نہیں تھی مجبورا انتظار کرتارہا کہ اچانک دریا میں چند تختے تیرکر آۓ اور ان سے خودبخود کشتی بن گئی اور یوں میں نے در یا پار کیا .
اس پر وہ لوگ مذاق کرنے لگے کہ لوجی کبھی ایساہوسکتاہے کہ تحتیوں سے خود بخود کشتی بنے ؟انھوں نے اس بات کا خوب مذاق اڑایا اور کہا کہ یہ ناممکن ہے .
اس پر امام اعظم نے سب کو محاطب کرتے ہوۓ کہا کہ جس طرح ایک معمولی کشتی خود بخود نہیں بن سکتی تو بھلا اس پوری دنیا کا نظام خود بخود کیسے چل سکتاہے ؟؟؟
اس نظام کو چلانے کیلیۓ ایک ذات موجودہے اور وہ ہے اللہ تعالی .
اس دلیل پر دہریوں کے سر مارے شرم کے جھک گئے اور پھر کبھی امام اعظم سے مناظرےکرنے کی ہمت نہ رہی ان کو .
سبحان اللہ الحمد لللہ .
Bookmarks