میرے مولا! میری دھرتی کو سلامت رکھنا
لعل و یاقوت سی مٹی کو سلامت رکھنا

میری دھڑکن، میری پہچان، مرا اثباتِ وجود
میرے خالق ! میری ہستی کو سلامت رکھنا

رہیں نابُود سدا اس کے بدی خواہ سارے
میرے گلشن، میری بستی کو سلامت رکھنا

تحفہِ لا الہ سے عشق، عبادت ہے مری
میری اس نِسبتِ عبدی کو سلامت رکھنا

نذرِ طوفان ہوئی اپنی ہی نادانیوں سے
میرے اسلاف کی کشتی کو سلامت رکھنا

ہو گا عالم میں کبھی اونچا ہلالی پرچم
میرے ایقان و تسلی کو سلامت رکھنا

بن کے مستانہ سدا گیت وطن کے گاؤں
میرے مے خانہِ مستی کو سلامت رکھنا

ساری دنیا میں رضا ایک ہے جو گھر اپنا
میری اس چار دیواری کو سلامت رکھنا