Page 17 of 24 FirstFirst ... 714151617181920 ... LastLast
Results 193 to 204 of 281

Thread: Hayat-e-Eisa Alihi Salam Our Quran.(Eak Special Thread)

  1. #193
    umergmail is offline Senior Member+
    Last Online
    28th May 2023 @ 04:11 AM
    Join Date
    11 Aug 2011
    Gender
    Male
    Posts
    118
    Threads
    1
    Credits
    1,271
    Thanked: 1

    Default

    Quote ustaad said: View Post
    یہ آپ کی خوش فہمی کا علاج میرے پاس نہیں ہے

    برائے مہربانی آیت کا ترجمہ و تفسیر اپنی مرزائیت کے مطابق کریں
    سب پر اللّھ کی سلامتی ھو۔

    اُستاد صاحب؛

    یہ آپ کی خوش فہمی کا علاج میرے پاس نہیں ہے۔

    اگر یہ میری خوش فھمی ھے۔کہ حیاتِ مسیحِ النساء سےثابت نھیں ھوتی۔
    تو میری بڑی بد قمسمتی ھے۔کے آپ کہ پاس کوئ علاج(جواب) نھیں۔
    اور آپ حیاتِ مسیحِ کو النساء سے ثابت نھیں کر سکتے۔
    میں لاعلاج نھیں بلکہ آپ جواب نھیں دے پا رھے۔
    نھیں تو آپ ایک مرتبہ حیاتِ مسیح کو النساء سے ثابت کرنے کی کوشش ضرور کرتے۔
    ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

    برائے مہربانی آیت کا ترجمہ و تفسیر اپنی مرزائیت کے مطابق کریں۔

    اُستاد صاحب؛

    میں نے اپنی ثابقہ پوسٹ میں یہ لکھا تھا کہ۔۔ ۔ ۔

    اگر میں النساء 157،158 کی تفسیر لکھتا ھوں۔اور بلفرض آپ میری تفسیر کو غلط ثابت کر دیتے ھیں۔
    تو کیا النساء سے حیاتِ مسیح ثابت ھو جاے گی؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
    کتنا غیر ضروری/احمکانہ مطالبہ(سوال) ھے۔
    یا پہر آپ بھی النساء 157،158 سے حیاتِ مسیح ثابت نھیں کرسکتے اسلیے یہ مطالبہ(سوال) کر کے
    ھمیں موضوع سے ھٹانا چاھتے ھیں
    ۔

    میں پھر کھتا ھوں۔ کہ احمدیت/ قادیانیت/مرزاعیت کی تفسیر بلفرض آپ غلط ثابت کر دیتے ھیں۔
    تو کیا النساء سے حیاتِ مسیح ثابت ھو جاے گی؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟

    وہ لوگ جو احمدیت/ قادیانیت/مرزاعیت کےمخالف ھیں۔ اور وفاتِ مسیح کے
    قاعل ھیں مثلاً غامدی صاحب(زندہ مثال) ۔اُنھیں کیا کھیں گے۔ کہ احمدیت/ قادیانیت/مرزاعیت کی تفسیر ( النساء 157،158 ) غلط ثابتکر دی ۔اسلیے
    حیاتِ مسیح النساء 157،158 سے ثابت ھو گئ۔یہ کیسی دلیل ھے۔؟؟؟؟؟
    ----- - - - ---------------------------------

    آب کے بار بار مطالبے پر النساء 157،158 کی تفسیر موضوع کے مطابق حاظر ھے۔ اور یہ اُمید( خوش فہمی) کرتا
    ھوں کہ آپ موضوع سے ھٹیں گے نھیں۔ کیونکہ آپ کے بار بار کے مطالبے پر النساء 157،158 کی تفسیر لکھ رھا ھوں۔
    اس لئے آپ کا فرض ھے کہ اس وجہ سے مجھے بین نہ ھونے دیں۔ ۔ ۔

    وَقَوْلِهِمْ إِنَّا قَتَلْنَا الْمَسِيحَ عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ رَسُولَ اللَّـهِ وَمَا قَتَلُوهُ وَمَا صَلَبُوهُ وَلَـٰكِن شُبِّهَ لَهُمْ ۚ وَإِنَّ الَّذِينَ اخْتَلَفُوا فِيهِ لَفِي شَكٍّ مِّنْهُ ۚ مَا لَهُم بِهِ مِنْ عِلْمٍ إِلَّا اتِّبَاعَ الظَّنِّ ۚ وَمَا قَتَلُوهُ يَقِينًا ﴿١٥٧﴾ بَل رَّفَعَهُ اللَّـهُ إِلَيْهِ ۚ الخ النساء 157،158

    ترجمہ :اور ان کے اس کہنے کی وجہ سے کہ ہم نے قتل کیا ہے مسیح عیسی بن مریم کو جو رسول ہیں اللہ کے حالانکہ نہیں قتل کیا انہوں نے اس کو اور نہ مصلوب کیا اسے بلکہ معاملہ مشتبہ کردیا گیا ان کے لئے اور بے شک وہ لوگ جنہوں نے اختلاف کیا اس معاملہ میں ضرور مبتلا ہیں شک میں اس بارے میں اور نہیں ہے انہیں اس واقعہ کا کچھ بھی علم سوائے گمان کی پیروی کے اور نہیں قتل کیا ہے انہوں نے مسیح کو یقینا بلکہ اٹھالیا ہے اس کو اللہ نے اپنی طرف۔


    نوٹ؛
    اس آیئت کرمیہ کی تفسیر لکھنے سے پھلے یھود اور نصارہ کے عقائد جاننا ضروری ھیں۔

    یھودکےمطابق؛
    یھود کے نزدیک صلیب پر مرنے والا لعنتی موت مرتا ھے۔اس لیئے صلیب پر مرنے والا شخص نبی نھیں ھو سکتا۔

    عیسائیوں کےمطابق؛
    عیسٰی مسیح لوگوں کےگناھوں کےلئے صلیب پر فوت ھوا۔اور ایک قبر کےاندر دفن کیا گیا۔اور تیسرے دن وہ ایک
    جلالی بدن کے ساتھ مُردوں میں سے جی اٹھا اور اپنے شاگردوں اور دوسرے گواھوں پر چالیس دن تک اپنے آپ کو
    ظاھر کرتا رھا۔ اور پھر اپنے شاگردوں کے دیکھتے دیکھتے بادلوں میں آسمان پر اُٹھا لیا گیا۔


    تفسیر ؛ النساء 157،158

    :اور ان کے اس کہنے کی وجہ سے کہ ہم نے قتل کیا ہے مسیح عیسی بن مریم کو جو رسول ہیں ۔

    اس آیئت کریمہ میں واضح طور پر آیت کریما کے نزول کی واحد وجہ اور بنیادی مقصد کو بیان کیا گیا ھے۔
    اس آیت کریما کے نزول کی واحد وجہ یھود کا یہ دعواع
    ” کہ ھم نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو قتل کر دیا تھا“کی نفی کرنا ھے۔
    اور اس دعواع کو رد کرنا ھی بنیای مقصد ھے۔

    حالانکہ نہیں قتل کیا انہوں نے اس کو

    حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو یھود قتل نیں کر سکے۔

    اور نہ مصلوب کیا۔

    اھل یھود کے نزدیک صلیب پہ مرنا ایک لعنتی موت ھے۔
    اسلیے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی صلیب پر موت کی نفی کی گئ۔
    یعنی یھود کی یہ دلیل کہ صلیب پر مرنے والا(لعنتی موت) نبی نہیں ھو سکتا۔
    اس دلیل کو رد کیا۔

    بلکہ معاملہ مشتبہ کردیا گیا ان کے لئے

    مشتبہ کردینے سے یہ صاف ظاھر ھوتا ھے۔کہ واقع صلیب ھوا تھا۔
    لیکن اللہ نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو صلیب پہ فوت ھونے سےبچا لیا تھا۔
    یعنی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو جب صلیب ے اُتارا گیا تو وہ زندہ تھے۔
    جبکہ یھود نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو مردہ تصور کر لیا۔
    اس طرح یھود پر معاملہ مشتبہ کردیا گیا تھا ۔


    اور بے شک وہ لوگ جنہوں نے اختلاف کیا اس معاملہ میں ضرور مبتلا ہیں شک میں اس بارے میں
    اور نہیں ہے انہیں اس واقعہ کا کچھ بھی علم سوائے گمان کی پیروی کے
    ۔


    ضرور مبتلا ہیں شک میں کھ کے یہ ظاھر فرمایا کہ جب حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو یھود نے
    صلیب سے اتارا تو یھود نے ظاھری حالات کو دیکھتے ھوے
    حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو مردہ تصور (گمان) کیا۔
    یعنی یھود یقین سے نھیں کھہ سکتے ۔
    کہ جب حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو یھود نے صلیب سے اتارا تو حضرت عیسیٰ وفات پا چکے تھے۔
    بلکہ یھود نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ظاھری حالت دیکھ کر یہ گمان/اندازہ/قیاس کیا تھا ۔کہ
    حضرت عیسیٰ علیہ السلام وفات پا چکے۔ کیونکہ اللہ دلوں کے حال جانتا ھے۔اسلئے اللہ ھم پر یھود کے دلوں
    کا حال ظاھر فرماتا ھے۔ کہ یھود لازماً (ضرور) اس معاملے (صلیب پر موت)) میں شک میں مبتلا ھیں۔
    اس شک کی وجہ چاھےحضرت عیسیٰ علیہ السلام کے شاگردوں اور دوسرے گواھوں کے یہ بیان ھوں کے اُنھوں
    نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو زندہ دیکھا یا کوئ اور وجہ ۔
    باھر حال یھود کا یہ نظریہ کے حضرت عیسیٰ علیہ السلام صلیب پر فوت ھو گئے تھے شک کی بنیاد پر ھے۔

    اور نہیں قتل کیا ہے انہوں نے مسیح کو یقینا۔

    یھود کا داعوع جو کہ شک ک بنیاد پر ھے۔ اِس دعواع کے مقابل یقینناً کا لفظ استعمال کر کے شدت کے ساتھ
    اِس دعواع کو رد فرما دیا کہ یھود حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو قتل کرنے میں کامیاب ھو گئے تھے۔

    بلکہ اٹھالیا ہے اس کو اللہ نے اپنی طرف۔

    رَّفَعَهُ کے معینی درجات میں بلندی قرآنِ پاک سے ثابت شدہ ھے۔
    اللَّـهُ إِلَيْهِ کا مطلب اللہ کی طرف ھے۔
    چونکہ اللہ ھر جگہ موجود ، لامحدود،اور جسم سے پاک ھے۔ اس لیے جسمانی طور پر اللہ کی طرف نھیں بن سکتی۔
    اگر حضرت عیسیٰ علیہ السلام جسمانی طور پر اللہ کی طرف حرکت کریں۔
    تو اس کے لیے ضروری ھے۔کہ اللہ واقع صلیب کے وقتحضرت عیسیٰ علیہ السلام سے دور فاصلے پر ھو۔
    جس کے لیئے اللہ کو محدود اور مجسم تصور کرنا پڑے گا۔جو کے دینِ اسلام کےبنیادی عقایئد کے خلاف ھے۔
    اس لئے رَّفَعَهُ اللَّـهُ إِلَيْهِ کو صرف روحانی( درجات میں بلندی،قربِ الھئی )مانا جائے گا۔

    دلیل کےطور پر چند جملے حاظر ھیں۔
    ھدایئت اللہ کی طرف سے ھے۔
    اگر بندہ اللہ کی طرف چل کر جاتا ھے۔تو اللہ بندے کی طرف دوڑ کر آتا ھے۔
    اگر بندہ اللہ کی طرف ایک قدم چل کر جاتا ھے تو اللہ بندے کی طرف ستر قدم قریب آتا ھے۔
    ان تمام جملوں میں اللہ کی طرف سے مراد صرف روحانی سمت ھے۔

    حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے لئے رَّفَعَهُ کے استعمال کے وقعت اللَّـهُ إِلَيْهِ (روحانی سمت) کی قید لگا کر بڑی حکمت کے
    ساتھ عیسایئوں کا عقیدہ کہ واقع صلیب کے بعد حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو زندہ آسمان پر اُٹھا لیا گیا تھا۔ کی نفی
    کر دی گئی۔ اسی لئے قرآن پاک میں جھاں کھیں بھی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے رفع کا ذکر ھوا ھے۔ واھاں اللَّـهُ إِلَيْهِ
    کی قید لگادی گئی۔تا کہ رفع کو جسمانی تصور نہ کیا جا سکے۔
    -----------------------------------------------------------------

    اُستاد صاحب؛

    آپ سے رخواست ھے کہ میں نے آپ کے بار بار کے مطالبے پر احمدیت/ قادیانیت/مرزاعیت کے نظریات کے مطابق تفسیر النساء 157،158 )

    لکھی ھے۔ اس لئے مجھے بین نہ کیا جائے۔

    جواب کا منتظر۔

  2. #194
    Iftekharuddin is offline Advance Member
    Last Online
    12th April 2020 @ 10:01 PM
    Join Date
    22 Feb 2010
    Posts
    601
    Threads
    10
    Credits
    66
    Thanked
    63

    Default

    بسم اللہ الرحمن الرحیم

    فَفِرّو الئ اللہ کا کیا مطلب ھے

    کیا آپ ایسے تین جملے بتا سکین گے جن میں بلکہ استعمال ھوا ھو

    umergmail sahab

  3. #195
    Ustaad's Avatar
    Ustaad is offline Advance Member
    Last Online
    5th October 2023 @ 07:57 PM
    Join Date
    08 Jan 2009
    Posts
    7,062
    Threads
    382
    Credits
    1,532
    Thanked
    655

    Default

    شکریہ عمر صاحب
    کیا اب آپ یہ بتانا پسند کرینگے کے یہ ترجمہ و تفسیر مرزا سے پہلے یعنی تیراسو سال پہلے کس نے کی ؟
    Max img size for signature is 30KB or Less

  4. #196
    umergmail is offline Senior Member+
    Last Online
    28th May 2023 @ 04:11 AM
    Join Date
    11 Aug 2011
    Gender
    Male
    Posts
    118
    Threads
    1
    Credits
    1,271
    Thanked: 1

    Default


    سب پر اللّھ کی سلامتی ھو ۔

    اُستاد صاحب؛


    اُستاد صاحب سب سے پھلے اپنی سابقہ پوسٹ میں جو آپ سے امید رکھی تھی وہ نقل کر دتیا ھوں ؛

    آب کے بار بار مطالبے پر النساء 157،158 کی تفسیر موضوع کے مطابق حاظر ھے۔ اور یہ اُمید( خوش فہمی) کرتا
    ھوں کہ آپ موضوع سے ھٹیں گے نھیں
    ۔

    اب آپ نے پوچھا ھے کہ;

    کیا اب آپ یہ بتانا پسند کرینگے کے یہ ترجمہ و تفسیر مرزا سے پہلے یعنی تیراسو سال پہلے کس نے کی ؟

    ھمارا موضوع تھا۔
    حیاتِ مسیح اور قرآن پاک۔


    مرزا صاحب سے پہلے یعنی تیراسو سالوں میں کتنے لوگ مرزا صاحب کی تفسیر کے مطابق نظریہ رکھتے تہے؟؟
    اور وہ کون کون سے حضرات تھے؟؟حوالے اور ثبوت کیا ھیں؟؟۔یہ ھمارا مو ضوع بلکل نھیں۔

    اور اگر مرزا صاحب نے بلکل نیا(مختلف) نظریا بیان کیا۔ تو کیا مرزا صاحب کو یہ اختیار حاصل تھا یا نھیں ؟
    یعنی آنے والامسیِح نزول کے بعد ثابقہ اجتھادی نظریات کا پابند ھو گا۔یا قرآن پاک کے تحت ثابقہ اجتھادی نظریات
    کی اصلاح کرنے کا مختار ھو گا۔ ھمارا موضوع بلکل نھیں۔

    ھمارا موضوع ھے۔ ۔ ۔
    حیاتِ مسیح اور قرآن پاک
    ۔

    ارشادِ باری تعالیٰ ھے؛


    وَلَقَدْ يَسَّرْنَا الْقُرْآنَ لِلذِّكْرِ فَهَلْ مِن مُّدَّكِرٍ ( سورة القمر : 17 )

    اور ہم نے قرآن کو سمجھنے کے لئے آسان کردیا ہے ۔ تو کوئی ہے کہ سوچے سمجھے؟


    كِتَابٌ أَنزَلْنَاهُ إِلَيْكَ مُبَارَكٌ لِّيَدَّبَّرُوا آيَاتِهِ وَلِيَتَذَكَّرَ أُوْلُوا الْأَلْبَابِ ( سورة ص : 29)

    (یہ) کتاب جو ہم نے تم پر نازل کی ہے بابرکت ہے تاکہ لوگ اس کی آیتوں میں غور کریں اور تاکہ اہل عقل نصیحت پکڑیں ۔


    أَفَلَا يَتَدَبَّرُونَ الْقُرْآنَ أَمْ عَلَى قُلُوبٍ أَقْفَالُهَا [ سورہ محمد : 24 ]

    یہ لوگ قرآن میں غور وفکر کیوں نہیں کرتے ؟ یا کیا انکے دلوں پر تالے پڑے ہیں { جو انہیں اسمیں تدبر و تفکر سے روکتے ہیں}-


    ان فرمانِ الاھیٰ کی روشنی میں ھم حیاتِ مسیِح کےلیئے النساء 157،158 پر غور و فکر کر رھے ھیں۔
    اس سلسلے میں آپ کے نظریات پر میں نے جو سوالات اُٹھائے تھے ۔ آپ نے کوئی جواب نھیں دیئے۔
    آپ نے اپنے نظریے (حیاتِ مسیح) کو قرآنِ پاک سے ثابت کرنے کے لیئے دلائل نھیں دیئے۔

    بلکہ آپ نے مجھے جماعتِ احمدیہ کے نظریہ(وفاتِ مسیِح) کے تحت النساء 157،158 کی
    تفسیر لکھنے کو کھا۔جو میں نے لکھ دی۔
    آب کو چاھئے کہ میرے نظریہ (تفسیر) کے خلاف قرآنِ پاک سے دلائل دیں۔سوال اُٹھائیں۔
    فرمانِ الاھیٰ کی روشنی میں قرآن پاک کے مطابق مضبوط اعترازات کریں۔..............................

    ھاں اگر میرا نظریہ (تفسیر) قرآنِ پاک کے مطابق ھے۔ اور آپ کی نظر میں قرآنِ پاک کے تحت
    میرے نظریے (وفاتِ مسیح) پر کوئی اعتراز/سوال نھیں اُٹھتا۔ تو پھر میں قرآنِ پاک سے باھر اُٹھاے
    ھوئے سوال/اعتراض کا جواب دینے کے لیئے حاظر ھوں۔

    براہِ مھربانی یا تو حیاتِ مسیِح پر اُٹھائے ھوئے سوالات/ اعترازات کے جواب دیں۔
    یا جو میں نے تفسیر لکھی ھے۔قرآنِ پاک سے دلائل دے کر اُس پر اعتراض کریں۔
    یا پھر یہ تسلیم کریں کہ حیات مسیِح قرآِن پاک سے ثابت نھیں ھوتی اور وفات مسیح قرآنِ پاک
    کے مطابق ھے۔



    جواب کا نتظر۔ ۔

  5. #197
    Iftekharuddin is offline Advance Member
    Last Online
    12th April 2020 @ 10:01 PM
    Join Date
    22 Feb 2010
    Posts
    601
    Threads
    10
    Credits
    66
    Thanked
    63

    Default

    بسم اللہ الرحمن الرحیم
    umergmail sahab آپ کی معلومات کا فی لگتی ہیں میرے
    مختثر سوالوں کے جوابات دے دیں ان شاء اللھ آپ کو اپنے
    سوالوں کے جوابات ان میں مل جائں گے

  6. #198
    umergmail is offline Senior Member+
    Last Online
    28th May 2023 @ 04:11 AM
    Join Date
    11 Aug 2011
    Gender
    Male
    Posts
    118
    Threads
    1
    Credits
    1,271
    Thanked: 1

    Default

    Quote Iftekharuddin said: View Post
    بسم اللہ الرحمن الرحیم
    umergmail sahab آپ کی معلومات کا فی لگتی ہیں میرے
    مختثر سوالوں کے جوابات دے دیں ان شاء اللھ آپ کو اپنے
    سوالوں کے جوابات ان میں مل جائں گے

    سب پر اللّھ کی سلامتی ھو ۔

    افتیخارُدّین صاحب؛

    موضوع کے مطابق سوال کرنے کا شکریہ۔

    فَفِرّو الئ اللہ کا کیا مطلب ھے۔

    فَفِرُّوا إِلَى اللَّهِ ۖ إِنِّي لَكُمْ مِنْهُ نَذِيرٌ مُبِين ٌ
    Adh-Dhariyat, Chapter #51, Verse #50

    ترجمہ بامطابق جماعتِ احمدیہ۔

    پس تیزی سے اللہ کی طرف دوڑو۔ یقیناً میں اُس کی طرف سے تمہیں ایک کھلا کھلا ڈرانے والا ہوں۔
    ترجم بامطابق دوسرے علما؛


    جالندھری صاحب-
    تو تم لوگ خدا کی طرف بھاگ چلو، میں اس کی طرف سے تم کو صریح راستہ بتانے والا ہوں ‏۔

    محمودالحسن‏ صاحب۔
    سو بھاگوا للہ کی طرف میں تم کو اس کی طرف سے ڈر سناتا ہوں کھول کر۔

    جوناگڑھی صاحب۔
    پس تم اللہ کی طرف دوڑ بھاگ (یعنی رجوع) کرو (١) یقیناً میں تمہیں اس کی طرف سے صاف صاف تنبیہ کرنے والا ہوں۔


    یعنی فَفِرُّوا إِلَى اللَّهِ ۖ کا مطلب ان تمام حضرات کے نزدیک یہ ھے۔

    تیزی سے اللہ کی طرف دوڑو ، خدا کی طرف بھاگ چلو ، اللہ کی طرف دوڑ بھاگ (یعنی رجوع) کرو ۔

    اللہ کی طرف دوڑنے سے مراد صرف روحانی طور پر اللہ کی طرف تیزی سے بڑھنا/ حرکت کرنا ھے۔
    جس کا نتیجہ میں انساں اللہ کے قریب ھوتا ھے۔ یعنی قُربِ اِلٰھی نصیب ھوتا ھے۔
    یعنی دین اسلام کا راستہ(صریح راستہ) جو اللہ کی طرف لے جاتا ھے۔ اس صریح راستہ پر اپنی روحوں کو دوڑاؤ۔
    تا کہ قربِ الٰھی جیسی بڑی نعمت سے محروم نہ رہ جاؤ۔

    جوناگڑھی صاحب۔ (غیر احمدی عالم) لکھتے ھیں ۔ اللہ کی طرف دوڑ بھاگ (یعنی رجوع) کرو ۔
    رجوع کرنے سے ثابت ھوتا ھے کہ یہ دوڑنا روحانی ھے نہ کہ جسمانی۔

    کیونکہ اللہ لا محدود، ھر جگہ موجود،اور جسم سے پاک ھے۔
    جبکہ جسمانی طور پر اللہ کی طرف دوڑنے کے لیے اللہ کو زمین پر کسی ایک جگہ محدود اور مجسم
    تصور کرنا پڑے گا۔ اسلئے اس دوڑنے کو صرف روحانی (رجعوع )مانا جاتا ھے۔

    اربوں مسلمان دنیا سے گزر چکے۔ لیکن کسی نے بھی جسمانی طور ر اللہ کی طرف دوڑنے کا داعوع
    نھیں کیا۔ اور نہ ھی آپ کسی کو اللہ کی طرف جسمانی طور پر دوڑتے ھوئے دیکھو گے۔
    اور نہ ھی زمین پر دوڑتے ھوے کسی جسم(شخص) کے اس داعوع کو کہ وہ اللہ کی طرف دوڑ رھا ھے
    آپ قبول کر سکیں گیں۔

    إِلَى اللَّهِ ۖ (اللہ کی طرف) سے مراد صرف روحانی سمت ھے۔ یہ آیتِ کریم اس نظریہ کے حق میں اہک
    بڑی دلیل ھے۔


    فَفِرُّوا إِلَى اللَّهِ (اللہ کی طرف دوڑنے) سے یہ بھی ثابت ھو جاتا ۔ إِلَى اللَّهِ ۖ (اللہ کی طرف) کا مطلب صرف
    آسمان نھیں لیا جا سکتا۔ کیونکہ صرف مشرق، مغرب،شمال،جنوب میں دوڑا جسکتا ھے۔نہ کے آسمان
    کی طرف۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔

    افتیخارُدّین صاحب؛

    آپ سے درخواست ھے۔ کہ کسی ایسی آیتِ کریمہ کا انتخاب کریں۔ جس سے إِلَى اللَّهِ ۖ (اللہ کی طرف)
    جسمانی طور پر ثابت ھوتی ھو۔ تاکہ مجھے میرے سوال ۔ ۔ ۔ یہ کیسے ممکن ھے کہ کوئی جسم
    کسی لا محدود، ھر جگہ موجود، جسم سے پاک وجود (اللہ) کی طرف بنائے اور پھر حرکت کرے۔۔ ۔ ۔ ۔
    کا جواب مل سکے۔
    ----------------------------------------------------------------------------------------

    افتیخارُدّین صاحب؛





    آپ نے دوسرا سوال یہ پوچھا ھے ؛
    کیا آپ ایسے تین جملے بتا سکین گے جن میں بلکہ استعمال ھوا ھو۔


    بَلِ ادَّارَكَ عِلْمُهُمْ فِي الْآخِرَةِ ۚ بَلْ هُمْ فِي شَكٍّ مِنْهَا ۖ بَلْ هُمْ مِنْهَا عَمُونَ
    An-Naml, Chapter #27, Verse #66

    [جالندھری]‏ بلکہ آخرت (کے بارے) میں ان کا علم منتہی ہو چکا ہے بلکہ وہ اس سے شک میں ہیں بلکہ اس سے اندھے ہو رہے ہیں

    محمودالحسن‏] بلکہ تھک کر گر گیا ان کا فکر آخرت کے بارہ میں بلکہ ان کو شبہ ہے اس میں بلکہ وہ اس سے اندھے ہیں ف٣‏

    [جوناگڑھی]‏ بلکہ آخرت کے بارے میں ان کا علم ختم ہو چکا ہے، (١) بلکہ یہ اس کی طرف سے شک میں ہیں۔ بلکہ یہ اس سے اندھے ہیں


    أَوَكُلَّمَا عَاهَدُوا عَهْدًا نَبَذَهُ فَرِيقٌ مِنْهُمْ ۚ بَلْ أَكْثَرُهُمْ لَا يُؤْمِنُونَ
    Al-Baqara, Chapter #2, Verse #100

    ‏‏ [جالندھری]‏ ان لوگوں نے جب جب (خدا سے) عہد واثق کیا تو ان میں سے ایک فریق نے اسکو (کسی چیز کی طرح) پھینک دیا ۔ حقیقت یہ ہے کہ ان میں اکثر بے ایمان ہیں ‏

    [محمودالحسن‏] کیا جب کبھی باندھیں گے کوئی قرار تو پھینک دیگی اس کو ایک جماعت ان میں سے بلکہ ان میں اکثر یقین نہیں کرتے ف۳‏

    [جوناگڑھی]‏ یہ لوگ جب کبھی کوئی عہد کرتے ہیں تو ان کی ایک نہ ایک جماعت اسے توڑ دیتی ہے، بلکہ ان میں سے اکثر ایمان سے خالی ہیں۔

    بَلِ اللَّهُ مَوْلَاكُمْ ۖ وَهُوَ خَيْرُ النَّاصِرِينَ
    Aal-e-Imran, Chapter #3, Verse #150

    جالندھری]‏ (یہ تمہارے مددگار نہیں) بلکہ خدا تمہارا مددگار ہے اور سب سے بہتر مددگار ہے

    محمودالحسن‏] بلکہ اللہ تمہارا مددگار ہے اور اس کی مدد سب سے بہتر ہے ف٤‏

    جوناگڑھی]‏ بلکہ اللہ تمہارا مولا ہے اور وہ ہی بہترین مددگار ہے۔‏

    ان تمام آیتِ کریمہ میں ‏بَلِ صرف وضاحت کے لیئے استعمال ھوا ھے۔
    یعنی بَلِ(بلکہ) حقیقت بیان کرنے کے لیئے استعمال ھوا ھے۔

    اس سے ثابت ھوتا ھے کہ قرآنِ پاک میں بَلِ(بلکہ) صرف نفی کرنے کے لیئے استعمال نھیں ھوتا۔
    بلکہ حقیقت بیان کرنے کے لیئے بھی استعمال ھوتا ھے۔

    جیسے؛

    بَل رَّفَعَهُ اللَّـهُ إِلَيْهِ ۚ النساء 157،158

    ‏ [جالندھری]‏ بلکہ خدا نے ان کو اپنی طرف اٹھا لیا۔ اور خدا غالب اور حکمت والا ہے۔

    محمودالحسن‏] بلکہ اس کو اٹھا لیا اللہ نے اپنی طرف اور اللہ ہے زبردست حکمت والا ف١‏

    [جوناگڑھی]‏ بلکہ اللہ تعالٰی نے انہیں اپنی طرف اٹھا لیا (۱) اور اللہ بڑا زبردست اور پوری حکمتوں والا ہے۔(۲

    ---------------------------------------------------------------------------------------
    جواب کا منتظر۔ ۔ ۔

  7. #199
    nasirnoman is offline Senior Member
    Last Online
    25th November 2017 @ 05:24 PM
    Join Date
    17 Dec 2008
    Posts
    912
    Threads
    55
    Credits
    1,074
    Thanked
    518

    Default


    جناب عمر صاحب ... ہمارے خیال میں استاد بھائی کہیں مصروف ہیں ... لہذا اُس وقت تک ہم اپنی بات جہاں ختم ہوئی وہاں سے دوبارہ شروع کردیتے ہیں
    جیسا کہ ہم نے اپنی آخری پوسٹ میں لکھا تھا :
    جناب عمر صاحب آپ نے درست فرمایا کہ دنیا کے لاکھوں کڑوڑوں انسان نہ سولی چڑھتے ہیں اور نہ قتل ہوتے ہیں ...لیکن پھر بھی زندہ نہیں
    یعنی قدرتی موت مرجاتے ہیں
    لیکن آپ شاید بھول رہے ہیں کہ ہم اس وقت دنیا کے لاکھوں کڑوڑوں انسانوں کی بات نہیں کررہے بلکہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے ایک خاص واقعہ کے متعلق بات کررہے ہیں
    اور اس واقعہ کی خصوصیت یہ ہے کہ یہ واقعہ قرآن پاک میں بیان ہوا....اور اس واقعہ کی دوسری اہم بات یہ ہے کہ اس واقعہ میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو قتل کرنے اور سولی چڑھائے جانے کی سازش کا بیان ہوا ہے
    اور اس خاص واقعہ کی تیسری خاص اور اہم بات یہ ہے کہ اس واقعہ میں اللہ رب العزت نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے دشمنوں کی سازش کی ناکامی کی خبر بیان کی گئی ہے
    تو جناب عمر صاحب ....اس لئے آپ اس خاص واقعہ کو دنیا کے لاکھوں کڑوڑوں انسانوں کی مصلیب یا مقتول ہونے کے علاوہ قدرتی موت مرنے کی مثال پر قیاس نہیں کرسکتے
    امید ہے کہ یہ معمولی بات آسانی سے سمجھ میں آگئی ہوگی

    جس کا آپ نے کافی دلچسپ جواب دیا
    آپ ایک موقعہ پر لکھتے ہیں
    Quote umergmail said: View Post
    ناصر صاحب۔
    آپ اپنی پوسٹ میں اس واقعہ کی تین خصوصیات اس طرح بیان کرتے ھیں۔
    اس واقعہ کی خصوصیت یہ ہے کہ یہ واقعہ قرآن پاک میں بیان ہوا.
    اس واقعہ کی دوسری اہم بات یہ ہے کہ اس واقعہ میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو قتل کرنے اور سولی چڑھائے جانے کی سازش کا بیان ہوا ہے۔
    اور اس خاص واقعہ کی تیسری خاص اور اہم بات یہ ہے کہ اس واقعہ میں اللہ رب العزت نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے دشمنوں کی سازش کی ناکامی کی خبر بیان کی گئی ہے

    پھر آپ ان تین خصوصیات کی بنیاد پر اس نتیجے پر پھنچتے ھیں۔ ۔ ۔ ۔
    .اس لئے آپ اس خاص واقعہ کو دنیا کے لاکھوں کڑوڑوں انسانوں کی مصلیب یا مقتول ہونے کے علاوہ قدرتی موت مرنے کی مثال پر قیاس نہیں کرسکتے۔
    میں بھئ مانتا ھوں۔
    کہ یہ واقعہ قرآن پاک میں بیان ہوا . اس واقعہ میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو قتل کرنے اور سولی چڑھائے جانے کی سازش کا بیان ہوا ہے۔
    اس واقعہ میں اللہ رب العزت نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے دشمنوں کی سازش کی ناکامی کی خبر بیان کی گئی ہے

    لیکن اس کے بعد قارئین کرام کے لئے بڑی دلچسپ صورتحال ہے کہ موصوف عمر صاحب اپنے اگلے ہی جملے میں لکھتے ہیں :
    یعنی یھود حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو نہ قتل کرسکے اور نہ مصلوب۔ لیکن قتل یا مصلوب نہ ھونے کو حیات مان لینا چاھئے۔
    تو اربوں، کھربوں انسانوں کو زندہ ماننا پڑے گا۔


    معزز قارئین کرام
    آپ نے وہ کہاوت تو سنی ہوگی "مرغے کی ایک ٹانگ" کہ جب بادشاہ اپنے وزیر کو لے کر مرغے کے دڑبے تک پہنچتا ہے اور مرغا ایک ٹانگ پرکھڑا ہوتا ہے
    اور جب بادشاہ تالی بجاتا ہے ... تو مرغا ایک دم اٹھ کر دونوں ٹانگوں پر کھڑا ہوجاتا ہے
    اس کے بعد بادشاہ جتنی بحث کرتا ہے ... وزیر سب تسلیم بھی کرتا جاتا ہے
    لیکن جواب وہ عمر صاحب والا ہی دیتا ہے کہ "مرغے کی ایک ٹانگ ہی ہے"
    عمر صاحب کم از کم تھوڑی عقل تو استعمال کرو
    اور خود سوچو کہ تم کیا کہہ رہے ہو
    ایک طرف ہمیں کہتے ہو کہ ہاں جی میں مانتا ہوں
    اور اگلی لائن میں کہتے ہو کہ نہیں جی مرغے کی ایک ٹانگ ہے ؟؟؟

    آپ کیا کہنا چاہتے ہو ... مختصرا الفاظ میں لکھو
    کیا آپ کو ہماری بات تسلیم ہے ؟
    یا اعتراض ہے ؟
    اور اعتراض کس بات پر ہے ؟
    اور جو بھی جواب دیں اُس میں ہمارے جواب کو مد نظر ضرور رکھیں
    اور بار بار ہماری باتیں دہرانےکی ضرورت نہیں ٹو دی پوائینٹ جواب عنایت فرمائیں
    شکریہ
    [URL="http://www.itdunya.com/showthread.php?p=1482439&posted=1#post1482439"][SIZE="4"]Pakistan k masail or un ka yaqini or mustaqil hal
    Once Must Read
    Hosakta hai apko apkey masail k Hal bhi mil jaey[/SIZE][/URL]

  8. #200
    *Xpert~Baba*'s Avatar
    *Xpert~Baba* is offline SHD38SK
    Last Online
    11th January 2018 @ 08:47 PM
    Join Date
    01 May 2010
    Location
    GHAR
    Gender
    Male
    Posts
    12,921
    Threads
    907
    Credits
    983
    Thanked
    2337

    Default

    Welldone nasir sahab

  9. #201
    umergmail is offline Senior Member+
    Last Online
    28th May 2023 @ 04:11 AM
    Join Date
    11 Aug 2011
    Gender
    Male
    Posts
    118
    Threads
    1
    Credits
    1,271
    Thanked: 1

    Default

    Quote nasirnoman said: View Post

    جناب عمر صاحب ... ہمارے خیال میں استاد بھائی کہیں مصروف ہیں ... لہذا اُس وقت تک ہم اپنی بات جہاں ختم ہوئی وہاں سے دوبارہ شروع کردیتے ہیں
    جیسا کہ ہم نے اپنی آخری پوسٹ میں لکھا تھا :
    جناب عمر صاحب آپ نے درست فرمایا کہ دنیا کے لاکھوں کڑوڑوں انسان نہ سولی چڑھتے ہیں اور نہ قتل ہوتے ہیں ...لیکن پھر بھی زندہ نہیں
    یعنی قدرتی موت مرجاتے ہیں
    لیکن آپ شاید بھول رہے ہیں کہ ہم اس وقت دنیا کے لاکھوں کڑوڑوں انسانوں کی بات نہیں کررہے بلکہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے ایک خاص واقعہ کے متعلق بات کررہے ہیں
    اور اس واقعہ کی خصوصیت یہ ہے کہ یہ واقعہ قرآن پاک میں بیان ہوا....اور اس واقعہ کی دوسری اہم بات یہ ہے کہ اس واقعہ میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو قتل کرنے اور سولی چڑھائے جانے کی سازش کا بیان ہوا ہے
    اور اس خاص واقعہ کی تیسری خاص اور اہم بات یہ ہے کہ اس واقعہ میں اللہ رب العزت نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے دشمنوں کی سازش کی ناکامی کی خبر بیان کی گئی ہے
    تو جناب عمر صاحب ....اس لئے آپ اس خاص واقعہ کو دنیا کے لاکھوں کڑوڑوں انسانوں کی مصلیب یا مقتول ہونے کے علاوہ قدرتی موت مرنے کی مثال پر قیاس نہیں کرسکتے
    امید ہے کہ یہ معمولی بات آسانی سے سمجھ میں آگئی ہوگی

    جس کا آپ نے کافی دلچسپ جواب دیا
    آپ ایک موقعہ پر لکھتے ہیں

    لیکن اس کے بعد قارئین کرام کے لئے بڑی دلچسپ صورتحال ہے کہ موصوف عمر صاحب اپنے اگلے ہی جملے میں لکھتے ہیں :
    یعنی یھود حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو نہ قتل کرسکے اور نہ مصلوب۔ لیکن قتل یا مصلوب نہ ھونے کو حیات مان لینا چاھئے۔
    تو اربوں، کھربوں انسانوں کو زندہ ماننا پڑے گا۔


    معزز قارئین کرام
    آپ نے وہ کہاوت تو سنی ہوگی "مرغے کی ایک ٹانگ" کہ جب بادشاہ اپنے وزیر کو لے کر مرغے کے دڑبے تک پہنچتا ہے اور مرغا ایک ٹانگ پرکھڑا ہوتا ہے
    اور جب بادشاہ تالی بجاتا ہے ... تو مرغا ایک دم اٹھ کر دونوں ٹانگوں پر کھڑا ہوجاتا ہے
    اس کے بعد بادشاہ جتنی بحث کرتا ہے ... وزیر سب تسلیم بھی کرتا جاتا ہے
    لیکن جواب وہ عمر صاحب والا ہی دیتا ہے کہ "مرغے کی ایک ٹانگ ہی ہے"
    عمر صاحب کم از کم تھوڑی عقل تو استعمال کرو
    اور خود سوچو کہ تم کیا کہہ رہے ہو
    ایک طرف ہمیں کہتے ہو کہ ہاں جی میں مانتا ہوں
    اور اگلی لائن میں کہتے ہو کہ نہیں جی مرغے کی ایک ٹانگ ہے ؟؟؟

    آپ کیا کہنا چاہتے ہو ... مختصرا الفاظ میں لکھو
    کیا آپ کو ہماری بات تسلیم ہے ؟
    یا اعتراض ہے ؟
    اور اعتراض کس بات پر ہے ؟
    اور جو بھی جواب دیں اُس میں ہمارے جواب کو مد نظر ضرور رکھیں
    اور بار بار ہماری باتیں دہرانےکی ضرورت نہیں ٹو دی پوائینٹ جواب عنایت فرمائیں
    شکریہ
    [/font][/size]

    سب پر اللّھ کی سلامتی ھو؛

    ناصر صاحب۔

    بلکل میں نے لکھا تھا۔

    میں بھئ مانتا ھوں۔

    کہ یہ واقعہ قرآن پاک میں بیان ہوا . اس واقعہ میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو قتل کرنے اور سولی چڑھائے جانے کی سازش کا بیان ہوا ہے۔
    اس واقعہ میں اللہ رب العزت نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے دشمنوں کی سازش کی ناکامی کی خبر بیان کی گئی ہے

    یعنی یھود حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو نہ قتل کرسکے اور نہ مصلوب۔ لیکن قتل یا مصلوب نہ ھونے کو
    حیات مان لینا چاھئے۔ تو اربوں، کھربوں انسانوں کو زندہ ماننا پڑے گا۔

    اور اگر کسی نبی کے مطلق جو غلط بات منسوب کی گئ ھو۔ اُسے قرآن پاک میں رد کرنے سے اُس نبی کی
    حیات ثابت ھوتی ھے تو پھر کئ انبیا کو حیات ماننا پڑے گا
    ۔

    یعنی آپ کی یہ دلیل کہ واقعہ کا قرآن پاک میں ذکر، سازش کا بیان ھونا، سازش کا ناکام ھونا۔
    سے ثابت ھوتا ھے۔ کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام آسمان میں زندہ ھیں اس سے کوئی اتفاق نھیں کر سکتا۔

    قرآنِ پاک میں کسی کا ذکر اُس کی حیات ثابت نھیں کرتی۔
    جن جن حضرات کا قرآنِ پاک میں ذکر ھے ھم اُنھیں حیات نھیں مان سکتے۔

    آپ نے یہ آخری خصوصیت بیان کی تھی۔

    اور اس خاص واقعہ کی تیسری خاص اور اہم بات یہ ہے کہ اس واقعہ میں اللہ رب العزت نے
    حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے دشمنوں کی سازش کی ناکامی کی خبر بیان کی گئی ہے
    ۔

    جناب سے دوبارہ عرض ھے کہ
    اور اگر کسی نبی کے مطلق جو غلط بات منسوب کی گئ ھو۔ اُسے قرآن پاک میں رد کرنے سے اُس نبی کی
    حیات ثابت ھوتی ھے تو پھر کئ انبیا کو حیات ماننا پڑے گا۔


    بلکل میں مانتا ھوں۔ کہ یھود حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو نہ قتل کر سکے اور نہ مصلوب۔
    یعنی یہ تو ثابت ھوتا ھے۔ کہ واقع صلیب کے نتیجہ میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام فوت نھیں ھوئے۔
    لکین اس سے یہ ھر گز ثابت نھیں ھوتا۔ کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کبھی فوت ھی نھیں ھوئے۔
    بس اتنا ثابت ھوتا ھے کہ جس وقت یھود نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو قتل کرنے کا منصوبہ تیار کیا تھا۔
    صرف اُس وقت حضرت عیسیٰ علیہ السلام حیات رھے۔ یھود حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو قتل نہ کر سکے۔
    اس سے یہ کیسے ثابت ھو گیا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام قتل اور مصلوب نہ ھونے کی وجہ سے
    دائمی/غیر فطرتی زندگی میں داخل ھو گئے۔ واقع صلیب سے زندہ بج جانے کے بعد حضرت عیسیٰ علیہ السلام
    کھاں گئے؟ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے ساتھ کیا ھوا۔ آسمان پر زندہ اُٹھا لیئے گئے یا اپنی طبعی زندگی پوری کر کے
    فوت ھو گئے۔ اس بارے میں النساء 157 میں کچھ بھی بیا ن نھیں کیا گیا۔

    واقع صلیب کے نتیجہ میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا فوت نہ ھونا۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی آسمانی زندگی
    کیلئے کیسے دلیل بن سکتا ھے؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ ؟؟

    حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی دائمی زندگی(حیاتِ مسیِح) کے لیئے النساء 157 دلیل ھے۔
    مجھے یہ آپ کی بلکل ذاتی رائےمعلوم ھوتی ھے۔
    میرے ناقص علم کے مطابق ختمِ نبوت والے حیاتِ مسیِح کے لیئے النساء 158 کا انتخاب کرتے ھیں۔
    ھو سکتا ھے کہ اُستاد صاحب بھی آپ کی اس دلیل سے اتفاق نہ کرتے ھوں
    اور اسلیئے استاد صاحب نے آپ کو روکا ھو۔
    جب تک اُستاد صاحب آپ کی حیاتِ مسیح کے لیئے دلیل (قتل اور مصلوب نہ ھونا )کی تصدیق نھیں کرتے
    مھربانی کر کہ اس بچگانہ دلیل/ زد کو چھوڑ دیں۔ اور آپ سے خصوصی درخواست ھے
    چونکہ آپ ختمِ نبوت کے پرچم تلے کام کر رھے ھیں
    اس لئے ختمِ نبوت کے نظریات/عقاعد/دلایئل کو اپنے ذاتی نظریات پر فوقیئت دیا کریں۔
    اور ختمِ نبوت کے نظریات/عقاعد/دلایئل کو ھی لکھا کریں۔
    نہ کہ اپنی ذاتی رائے/ زِد کو ختمِ نبوت سے منسوب کیا کریں۔

    آپ جو بار بار النساء 157( قتل اور مصلوب نہ ھونا ) کو حیاتِ مسیِح کے لئے دلیئل کے طور پر استعمل کررھے ھیں۔
    اس دلیئل کے حق میں ختمِ نبوت والوں کا ایک حوالہ ضرور دے دیں۔

    "مرغے کی ایک ٹانگ"

    قرآنِ پاک پر غور و فقر کے وقعت اس طرح کی فضول کہاوتوں سے پرھیز رکھیں مھربانی ھو گی۔

    کیونکہ آپ کے پاس النساء 158 میں رَّفَعَهُ اللَّـهُ إِلَيْهِ ۚ (اللہ کی طرف) پر میرے اُٹھائے ھوئے سوالات
    یہ کیسے ممکن ھے کہ کوئی جسم کسی لا محدود، ھر جگہ موجود،
    جسم سے پاک وجود (اللہ) کی طرف بنائے اور پھر حرکت کرے۔
    “ کے جوابات نھیں
    اسلئے آپ کا النساء 157 پر اٹک جانا اور قرآنِ پاک کو چھوڑ کر اس طرح کی کہاوتوں کا سھارا
    لینا آپ کے تذبب کو ظاھر کرتا ھے۔ اس لیئے بھتر ھے کہ پرھیز ھی رکھیں۔

    آپ لکھتے ھیں کہ؛

    جناب عمر صاحب ... ہمارے خیال میں استاد بھائی کہیں مصروف ہیں ... لہذا اُس وقت تک ہم اپنی
    بات جہاں ختم ہوئی وہاں سے دوبارہ شروع کردیتے ہیں
    ۔

    بھتر یھی ھے کہ جب میں نے اُستاد صاحب کے مطابے پر احمدیت/ قادیانیت/مرزاعیت کی تفسیر النسا
    لکھ دی ھے۔تو آپ

    براہِ مھربانی یا تو حیاتِ مسیِح پر اُٹھائے ھوئے سوالات/ اعترازات کے جواب دیں۔
    یا جو میں نے تفسیر لکھی ھے۔قرآنِ پاک سے دلائل دے کر اُس پر اعتراض کریں۔
    یا پھر یہ تسلیم کریں کہ حیات مسیِح قرآِن پاک سے ثابت نھیں ھوتی اور وفات مسیح قرآنِ پاک
    کے مطابق ھے۔


    آپ کے جوابات، اعترازات، یا تسلیم کرنے کا منتظر۔

  10. #202
    nasirnoman is offline Senior Member
    Last Online
    25th November 2017 @ 05:24 PM
    Join Date
    17 Dec 2008
    Posts
    912
    Threads
    55
    Credits
    1,074
    Thanked
    518

    Default

    جناب عمر صاحب .... حد ہوتی ہے جہالت ،ضد اور ہٹ دھرمی کی
    لیکن تم قادیانیوں نے تو ضد اور ہٹ دھرمی میں تمام حدیں پار کی ہوئی ہیں
    سب سے پہلی بات یہ ہے کہ تم کون ہوتے ہو ہمیں ختم نبوت والوں کے دلائل بتانے والے
    تمہاری موٹی عقل میں اتنی چھوٹی چھوٹی باتیں نہیں آتیں جو بچوں کو بھی آجاتیں ہیں .... تم کیا سجھو گے ختم نبوت والوں کے دلائل کو
    ارے ہاں ہمیں یاد آیا ... کہ تمہیں ختم نبوت والے اتنا کیوں یاد آتے ہیں ...شاید اس لئے کہ تمہارے یہودی آباؤ اجداد نے ختم نبوت والوں کے دلائل کے جوابات بنا کردئیے ہوئے ہیں ... کہ بیٹا جہاں جس دلیل میں پھنسو ...فلاں جواب دے دینا
    جاہل انسان ...تمہیں اپنے باطل موقف کے لئے دلائل چاہیے ... تم کو اس سے کیا مطلب کہ کون کیا دلیل دے رہا ہے .... تمہارے پاس جواب ہے تو صرف وہ پیش کرو

  11. #203
    nasirnoman is offline Senior Member
    Last Online
    25th November 2017 @ 05:24 PM
    Join Date
    17 Dec 2008
    Posts
    912
    Threads
    55
    Credits
    1,074
    Thanked
    518

    Default

    جناب عمر صاحب آپ کو بہت شوق ہے یہ جاننے کا کہ شاید یہ دلائل ہم نے اپنی طرف سے دئیے ہیں .... اور اسی لئے استاد بھائی نے ہمیں غلط دلائل دینے کی وجہ سے روکا ہے
    چلیں عمر صاحب .... آپ کی یہ شدید خوش فہمی بھی دور کئے دیتے ہیں
    کہ ہمیں استاد بھائی نے غلط دلائل کی وجہ سے روکا .... اور یہ دلائل ہماری ذاتی رائے ہے....اور یہ دلائل اہلسنت والجماعت میں سے کسی بزرگ نے نہیں دئیے... تو ملاحظہ کرو
    Attached Images Attached Images  

  12. #204
    nasirnoman is offline Senior Member
    Last Online
    25th November 2017 @ 05:24 PM
    Join Date
    17 Dec 2008
    Posts
    912
    Threads
    55
    Credits
    1,074
    Thanked
    518

    Default

    ......................
    Attached Images Attached Images  

Page 17 of 24 FirstFirst ... 714151617181920 ... LastLast

Similar Threads

  1. Replies: 77
    Last Post: 30th June 2013, 11:59 AM
  2. Replies: 121
    Last Post: 17th October 2011, 04:14 PM
  3. -=<<Ambiya (Alehey Salam) Apni Qabar Main Hayat Hain>>=-
    By IT.BOY in forum Sunnat aur Hadees
    Replies: 3
    Last Post: 4th May 2010, 10:27 AM
  4. Rizq Or Hazrat Eisa alleh Salam
    By FritZie in forum Islamic History aur Waqiat
    Replies: 8
    Last Post: 25th December 2009, 05:09 PM

Bookmarks

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •