یورپ سے
جماعت اہلسنت کے تحت برطانیہ بھر میں یوم شہادت فاروق اعظم پر پروگرامات
لوٹن (پ ر) مرکزی جماعت اہلسنت برطانیہ و یورپ کے رہنماؤں نے یکم محرم کو یوم شہادت خلیفہ دوئم حضرت عمر فاروق اعظم کے حوالے سے مختلف تقریبات میں حضرت فاروق اعظم کی شخصیت، اسلام میں ان کی اہمیت اور دینی حوالے سے ان کی خدمات کو اجاگر کیا۔ علامہ ظفر محمود فراشوی مجددی نے الجامعتہ الکریمیہ مانچسٹر میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حضرت فاروق اعظم کا وجود اسلام کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل تھا۔ انہوں نے پوری زندگی محبت رسول میں ڈوب کر گزاری اور ان کا عہد خلافت عدل و انصاف اور بنیادی انسانی حقوق کے حوالے سے آج کے دور کے اقوام متحدہ کے بنیادی انسانی حقوق کے چارٹر کی بنیاد اور اصل ہے۔ آج یورپ جس فلاحی ریاست پر نازاں ہے اور بیروزگاری الاؤنس، چائلڈ بینیفٹس یا دیگر الاؤنسز کا ذکر ہے یہ سب فلاح و بہبود کے کام سب سے پہلے حکومتی سطح پر حضرت فاروق اعظم نے کئے۔ پیر سید منور حسین جماعتی نے کہا کہ انہوں نے اسلام قبول کیا تو علی الاعلان نمازیں پڑھی گئیں اور جب انہوں نے ہجرت کی تو اس شان سے اعلان کر کے کی۔ انہوں نے ہمیشہ عدل و انصاف سے کام لیا۔ علامہ سید منور حسین بخاری نے کہا کہ آپ ذرا بھر توہین رسالت یا توہین اسلام برداشت نہیں کر سکتے تھے ہر موقع پر تلوار نکال لیتے تھے اور صاحب بصیرت اتنے تھے کہ ہمیشہ آپ کا فیصلہ صائب ہوتا تھا۔ پیر سید زاہد حسین رضوی نے کہا کہ اسلام میں ان کا مقام اتنا بلند تھا کہ حضور نے فرمایا اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو وہ عمر فاروق ہوتا۔ پیر سید دلدار علی شاہ نے کوونٹری دیوان حضوری سنٹر میں حضرت فاروق اعظم کے دور کی فتوحات کا خصوصی تذکرہ کیا۔ حافظ فضل احمد قادری نے ڈربی میں ایک تقریب میں مدینہ شریف میں اسلامی ریاست کے قانون اور حضرت عمر فاروق کے غلبہ اسلام کے لیے محنت، عدل اور ظاہری شان و شوکت سے دور رہ کر ان کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا۔ پیر سید شعیب حسین شاہ نے بلیک برن جامعہ ہاشمیہ میں خطاب کرتے ہوئے حضرت فاروق اعظم کی فضیلت اور اللہ کے رسول کے ساتھ وفاداری کا ذکر کیا۔ مفتی غلام سرور نقشبندی اور حافظ نعمت علی چشتی نے ہڈرز فیلڈ میں حضرت فاروق اعظم کی سادگی اور حق پرستی کا ذکر کیا۔ علامہ قاضی عبدالعزیز چشتی نے جامعہ اسلامیہ لوٹن میں منعقدہ تقریب سے خطاب کے دوران کہا کہ حضور نے عمر فاروق کو رب سے مانگ کر لیا اور پھر ان کی ایسی تربیت فرمائی کہ انہیں جامع اوصاف بنا دیا۔ علامہ سید ریاض حسین شاہ نے برائرفیلڈ میں حضرت فاروق اعظم کی شخصیت، ان کے علم و تقویٰ، بصیرت اور شجاعت پر گفتگو کی۔ حافظ ظہیر احمد نقشبندی نے لندن میں اور حافظ عبدالغفور چشتی نے ایڈنبرا میں مختلف تقاریب میں حضرت عمر کے حسین دور کا ذکر کیا۔
Bookmarks