یورپی صارفین کو تیز رفتار انٹرنیٹ کی سہولت بہم پہنچانے کےلیے کے سیٹ نامی سٹیلائٹ کو آج خلا میں روانہ کیا جا رہا ہے۔ یہ دوسرا ایسی سٹیلائٹ ہے جو صرف براڈ بینڈ کی سہولت فراہم کرانے کےلیےاستعمال کیا جائےگا۔
چھ ٹن وزنی اس سیٹلائٹ کو قزاقستان کے خلائی مرکز بیکونر سے آج خلا میں بھیجا جائے گا۔
یوٹیلسیٹ کمپنی اس سٹیلائٹ کو خلا میں روانہ کر رہی ہے جس نے اسے صارفین کو براڈ بینڈ انٹرنیٹ کی سہولت مہیا کرنے کےلیےمختص کیا ہے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ اس سٹیلائٹ کے لانچ ہونے کے بعد یورپ کے صارفین کو دس میگا بائٹ فی سیکنڈ کی رفتار سے انٹرنیٹ کی سہولت مہیا کی جا سکے گی۔
ایک ماہ قبل ہی یورپ کی ایک اور کمپنی ایونٹی کمونیکیشن نے ہیلاس ون نامی سٹیلائٹ کو خلا میں روانہ کیا تھا۔ یہ سٹیلائٹ بھی صرف براڈ بینڈ کی سہولت کےلیے مختص ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ یورپ میں تیس ملین ایسےگھر ہیں جہاں انٹرنیٹ کی سہولت میسر نہیں ہے اور یہ دونوں سٹیلائٹ کامیابی سے بزنس کر سکتےہیں۔
کا سیٹ سٹیلائٹ کا حجم ہائیلاس ون سے بڑا ہے اور وہ دو ملین صارفین کو براڈ بینڈ کی سہولت مہیا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
یوٹیلسیٹ کے چیف ایگزیکٹو مائیکل ڈی روسن کا کہنا ہے کہ یورپ میں آج بھی تیس ملین گھر ایسے ہیں جہاں یا تو براڈ بینڈ کی سہولت ہی نہیں ہے اور جہاں ہے وہاں انتہائی کمتر معیار کی ہے۔
کا سیٹ خطِ استوا سے نو ڈگری مشرق میں پوزیشن ہوگا اور زمین سے چھتیس ہزار کلومیٹر کی بلندی پر ہوگی۔
یوٹیلسیٹ کمپنی نے سٹیلائٹ کی خلا میں روانگی سے قبل ہی براڈ بینڈ انٹرنیٹ کی سہولت فراہم کرنے کے ستر معاہدے کر لیے ہیں۔ یوٹیلسیٹ کے چیف ایگزیکٹو کے مطابق عام حالات میں سٹیلائٹ کو خلا میں روانہ کیے جانے کے چند ہفتوں بعد یہ کام شروع کر دیتی ہے لیکن اس سٹیلائٹ کے آپریشنل ہونے میں کئی ماہ کا عرصہ لگ سکتا ہے۔
Bookmarks