آئی فون اور آئی پیڈ استعمال کرنے والے دو گروہ ایپل کمپنی پر نجی ڈیٹا کے لیک ہونے کی وجہ سے ہرجانے کا دعویٰ کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ آئی پیڈ اور آئی فون کی اپلیکیشنز کی وجہ سے نجی ڈیٹا لیک ہو رہا ہے۔
ان گروہوں کا کہنا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ نجی ڈیٹا بغیر ان مشینوں کو استعمال کرنے والوں کی منظوری سے ایک کمپنی سے دوسری کمپنی کو منتقل نہیں کیا جانا چاہیئے۔
صارفین کے یہ دو گروہ پانچ دیگر اپلیکیشنز بنانے والوں پر بھی دعوے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
مقدمہ دائر کرنے والی لیگل فرم کا کہنا ہے کہ وہ اینڈرائڈ اپلیکیشنز کی وجہ سے ڈیٹا لیک ہونے پر گوگل پر بھی مقدمہ دائر کر سکتے ہیں۔
جن کمپنیوں نے مقدمے کی حمایت کی ہے ان میں بیک فلپ سٹوڈیوز، ویدر چینل اور ڈکشنری ڈاٹ کام شامل ہیں۔
مقدمے کی کارروائی کے لیے جمع کروائے گئے کاغذات میں کہا گیا ہے کہ اکثر اپلیکیشنز اتنا زیادہ نجی ڈیٹا اکٹھا کر لیتی ہیں کہ ہر صارف کی شناخت اکیلے اکیلے کی جا سکتی ہے۔
درخواست گزاروں کا کہنا ہے کہ کئی کمپنیاں جن میں اشتہاری کمپنیاں بھی شامل ہیں لوگوں کو اپیل کے انوکھے پرزے کی وجہ سے ڈھونڈ لیتی ہیں جو کہ آئی ڈی ایپل ہر مشین کو دیتا ہے۔
ایپل نے ابھی اس کے بارے میں کوئی بیان نہیں دیا۔
Bookmarks