Results 1 to 10 of 10

Thread: گستاخ کی سزااورحکومت وقت کی ذمہ داری

  1. #1
    Join Date
    01 Feb 2009
    Location
    Thandi Hawaaon
    Gender
    Male
    Posts
    1,790
    Threads
    199
    Credits
    991
    Thanked
    332

    Default گستاخ کی سزااورحکومت وقت کی ذمہ داری

    گستاخ کی سزااورحکومت وقت کی ذمہ داری

    حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے عقیدت ومحبت رکھنا ہرمسلمان پر لازم ہے‘ اور محبت بھی ایسی کہ جس کے سامنے دنیا کی ہر عزیز اور محبوب چیز ہیچ ہو‘ اگرحضور ا کی محبت سے بڑھ کر مسلمانوں کی محبت ،مادیت اور دنیا کی چیزوں سے غالب رہی تو یہ اسلام کی راہ شمار نہ ہوگی‘ بلکہ ہلاکت کا راستہ ہوگا۔

    (اعاذنا اللہ من ذلک)

    اللہ تعالیٰ کو جس ہستی سے محبت میں کوتاہی برداشت نہ ہو‘ اس ہستی سے محبت میں دنیا اور اس کا مال ومتاع رکاوٹ بن جائے یا کمی کا باعث بن رہا ہو توایسا شخص اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایسی گرفت اور ایسے مواخذہ کا حقدار ہے جو آخرت سے پہلے دنیا میں بھی بعض اوقات گھیر سکتا ہے۔
    مگر افسوس کہ اس وقت دنیا کے نقشے سے جہاں مسلمانوں کے وجود کو ختم کرنے کی سفاکانہ وبہیمانہ کوششیں ہور ہی ہیں وہاں مسلمانوں کا ایمانی وجود بھی کڑے امتحان میں ہے اور ایک عرصہ سے مسلمانوں پر امتحانات پر امتحانات آ رہے ہیں‘ کبھی امت مسلمہ پر آگ وبارود کی بارش کرکے مسلمانوں کا امتحان لیا جاتاہے‘ کبھی شعائرِ اسلام اور مقدس مقامات کے خلاف ہرزہ سرائی کرکے مسلمانوں کی دینی حمیت اور اسلامی غیرت کا جائزہ لیا جاتاہے۔

    ان تمام مراحل میں امت مسلمہ کو خوابیدہ پاکر دشمنانِ اسلام اور شیطان لعین کی روحانی ذریت رسول عربی اور رحمت دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے نام لیواؤں پر مسلسل حملے کررہی ہے ۔ دشمنانِ اسلام نے مسلمانوں کی ایمانی غیرت ودینی حمیت کا امتحان لیتے ہوئے محسنِ انسانیت صلی اللہ علیہ وسلم کی شانِ اقدس میں گستاخی کا گھناؤنا ارتکاب کیا‘ مکرر سہ کرر خبثِ باطن کابرملا اظہار کیا‘ لیکن 60 کے قریب اسلامی ممالک اور ایک ارب سے زائد مسلمانوں میں سے سوائے چند مقامات اور مخصوص اشخاص کے کسی کی طرف سے کوئی مثبت ومؤثر رد عمل دیکھنے میں نہیں آیا‘ حالانکہ اس قسم کی گستاخانہ حرکت اگر کوئی انسان ہماری ذات‘ ہمارے والدین اور ہمارے عزیزوں میں سے کسی کے خلاف کرے تو ہمارے جذبات میں لازماً ارتعاش آجاتاہے‘ کیا ہمیں ہماری جانیں ،عزیز واقارب اور دنیاوی مال ومفادات حضور صلی اللہ علیہ وسلم اسے زیادہ عزیز ہوچکے ہیں؟

    اگرآج کا مسلمان یہی سمجھتا ہے تو یقیناً ہم نہ مسلمان ہیں اور نہ ہی مسلمان کہلانے کے حقدار ہیں‘ پھر ہمیں دنیا میں اپنی مظلومیت‘ مقہوریت اور مذلت پر کسی سے شاکی نہیں ہونا چاہئے‘ کیونکہ یہ سب ہمارے کئے کا رد عمل ہے اور مشہور ہے کہ
    ”خودگم کردہ را علاجے نیست“۔

    اے غلامانِ مصطفی ا ! اگر ہم ایمان کی سلامتی‘ کامیابی‘ دنیا کی ذلتوں ورسوائیوں سے نجات اور آخرت کے عذاب سے حفاظت چاہتے ہیں تو ہمیں اتباعِ رسول اور محبتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا سچا وپکا راستہ اختیار کرنا ہوگا اور یہ سچا وپکا راستہ وہی ہوگا جو منشاء خداوندی کے مطابق حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے طرز عمل اور آپ کے دین کی عملی تصویر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے میل ومناسبت رکھتا ہو۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام نے محبوب خدا صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں دریدہء دہنی کرنے والوں کے خلاف منشاء خداوندی (محبت رسول) کو کیسے پورا کیا؟

    چنانچہ علماء دین فرماتے ہیں کہ یوں تو پورا قرآن کریم حرمتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا بیان ہے، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حرمت وتقدس کے بغیر قرآن کریم کی حرمت وتقدس کا تصور قائم نہیں ہوسکتا، جبکہ قرآن کریم میں بطور خاص دو درجن سے زائد آیات مبارکہ ایسی وارد ہوئی ہیں جن میں رحمت دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی حرمت وتقدس کو بطور خاص موضوع بنایا گیا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بے ادبی‘ گستاخی اور ایذاء رسانی کو حرام قرار دیا ہے‘ ذخیرہٴ احادیث میں اس باب کی احادیث لاتعداد وبے شمار ہیں‘ یہاں پر اسلامی تاریخ کے چند اہم اہم واقعات کی طرف اشارہ مقصود ہے، جن میں مسلمانوں نے گستاخِ رسول کو اس کے حقیقی انجام تک پہنچایا۔

    دورِ نبوت میں گستاخیٴ رسول کے چند واقعات رونما ہوئے تھے: جن میں
    کعب بن اشرف‘
    عبد اللہ بن ابی الحقیق‘
    ابو عفک یہودی‘
    نضر بن الحارث ‘
    عقبہ بن ابی معیط‘
    حویرث بن قصید‘
    حارث بن طلاطلا اور ان کے علاوہ کئی مردوں اور عورتوں کو اس بنیاد پر واصلِ جہنم کرنے کا حکم دیا گیا کہ یہ لوگ رحمت دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی‘ بے ادبی اور توہین وتنقیص کے ارتکاب کی وجہ سے خالق کائنات اور مقصودِ کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کے ناقابل ِ معافی مجرم قرار پائے تھے۔

    اسی طرح مسیلمہ کذاب‘ جس نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ختم نبوت پر حملہ کیا تھا، اس کے جرم اور سزا کے متعلق تمام صحابہٴ کرام کا اجماع ہوا اور اسے اپنے ہم نواؤں سمیت اللہ کی تلوار (خالد بن ولید رضی اللہ عنہ) نے گاجر‘ مولی کی طرح کاٹ کرجہنم کا ایندھن بنادیا۔

    نیز انسانی دنیا کا قانون بھی یہی ہے کہ دنیا کا ہر دین ودھرم اور ملک وملت اپنے مقدس ومقتدر اقدار واشخاص کے بارے میں نہ تو گستاخی وبے ادبی کرتے ہیں اور نہ ہی کسی اور کی طرف سے اس قسم کے فعل کو برداشت کرتے ہیں‘ عیسائیت‘ یہودیت اور کمیونزم سمیت سب کا یہی نظریہ ہے ۔

    ہمارے وطن ِ عزیز کے دستور میں شامل ہے کہ اگر کوئی بانیٴ پاکستان محترم محمد علی جناح مرحوم سے متعلق ہتک آمیزی کرے تو وہ ریاست کا مجرم اور تأدیبی کاروائی کا مستحق قرار پاتا ہے‘ پوری دنیا اس بات پر گواہ ہے کہ محترم جناح صاحب نے متحدہ ہندوستان سے یہ ٹکڑا (موجودہ پاکستان) دینِ اسلام اور غلامانِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے نعروں پر حاصل کیا تھا‘ اس لئے بجاطور پر پاکستان دنیا کا وہ واحد ملک ہے جو نظریہٴ اسلام کی بنیاد پر حاصل کیا گیا ‘ اس لئے ناموسِ رسالت کے حوالہ سے ہمارا ملک‘ مرکزی اسلامی ملک ہونے کا کردار ادا نہ کر سکا تو اسلامی دنیا کو یہی پیغام ملے گاکہ اہلیانِ پاکستان نظریہٴ پاکستان سے منحرف ہوچکے ہیں اور نظریہٴ پاکستان کے دعوے محض بہلاوے اوردکھلاوے کے سوا کچھ نہیں تھے۔ اس لئے ہم اپنی تمام اسلامی برادری سے بالعموم اور اپنی حکومتِ وقت سے خصوصاً یہ عرض کرتے ہیں کہ وہ ملکی وبین الاقوامی سطح پر‘ انبیاء کرام علیہم السلام اور شعائر اسلام کی توہین کرنے والوں کے خلاف ہرممکن اقدام اور اپنی اپنی حیثیت کے مطابق بھر پور کردار ادا کریں۔

    انبیاء کرام علیہم السلام کی شان میں گستاخی کرنے والے کی دنیاوی سزا نصوص ِ شرعیہ اور مذاہب عالم کی رو سے صرف اور صرف” سزائے موت ہے“ اس پر جمہور علماء امت کا اجماع واتفاق ہے‘ اس اجماع واتفاق کو ہمارے قانون ساز اداروں (ایوانِ زیریں وایوانِ بالا) دونوں نے پوری قوم کی نمائندگی کرتے ہوئے متفقہ طور پر قبول کیا ہے۔

    گستاخ رسول کو سزائے موت کا مجرم ومستحق تسلیم کرانے کی یہ قرار داد:2 جون 1992ء کو پہلی دفعہ قومی اسمبلی نے متفقہ طور پر منظور کی‘ اس قرار داد پر کسی بھی رکنِ اسمبلی کی طرف سے اس وقت مخالفت یا بحث ریکارڈ نہیں ہوئی‘ کیونکہ یہ قرار داد پوری مسلم قوم اور ان کے نمائندوں کے ایمان وضمیر کی آواز تھی‘ اس لئے یہ بات بطور خاص ذہن نشین ہونی چاہئے کہ گستاخیٴ رسول کا مرتکب شخص خدا‘ رسول‘ پوری امت مسلمہ اور ہمارے آئین وقانون کا ایسا سنگین مجرم ہے جس کے جرم کے بعد معذرت ومعافی اور تسامح وتوبہ کی قطعاً کوئی گنجائش نہیں‘ ایسے لعین مجرم کے ناسوری جسم سے خدا کی دھرتی کو پاک کیا جائے اور اسے واصل جہنم کردیا جائے۔ علماء نے پوری صراحت کے ساتھ لکھا ہے کہ: کبیرہ گناہوں اور جرائم میں سب سے بڑا گناہ خدا تعالیٰ کی ذات اقدس کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا ہے‘ اگر کوئی انسان شرک جیسے عظیم گناہ سے توبہ کرتے ہوئے رحمت ِ خداوندی کے سائے میں آنا چاہے تو رحیم ذات اپنے عفو ودرگزر سے نواز دیتی ہے ،مگر محقق علماء شریعت کے بقول رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی گستاخی (جوبالاجماع کفر ہے) کے بعد ”توبہ“ کی کوئی صورت نہیں یعنی گستاخِ رسول کی توبہ قبول ہی نہیں‘ کیونکہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی گستاخی کے جرم کا تعلق جہاں اللہ تعالیٰ سے ہے‘ وہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات سے بھی ہے ”توبہ“ کرنے والے سے ”حق اللہ“ تو معاف ہوسکتا ہے‘ لیکن رسول اللہ ا کی ایذاء‘ توہین وتنقیص کی وجہ سے جو حق تلفی ہوئی ہے‘ اس کی معافی کی دنیا میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے کوئی ظاہری صورت نہیں اور جب تک حضور صلی اللہ علیہ وسلم گستاخی کے مجرم کو اپنا حق معاف نہ کردیں تو قانون الٰہی میں اس مجرم کی ”توبہ“ ”توبہ“ ہی شمار نہیں ہوسکتی‘ چہ جا ئے کہ قبول بھی ہو‘ اس تفصیل سے یہ ثابت ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی گستاخی کے مرتکب کے لئے سزائے موت متعین ہے‘ اس سلسلے میں کسی قسم کی نرمی اختیار کرنے کا کوئی جواز نہیں بنتا‘ اس لئے حکومت ِ پاکستان کا یہ فرض بنتا ہے کہ وہ امت مسلمہ کی نمائندگی کرتے ہوئے اور پاکستانی قوم کی ترجمانی کرتے ہوئے مندرجہ ذیل اقدامات کرے: 1-
    عالمی عدالت میں جائے اور ایسے مجرموں کو بین الاقوامی مجرم ثابت کرتے ہوئے سزائے موت دلوائے۔
    2- اگر ایسا نہ ہو سکے تو جن ممالک کے باشندے اس گھناؤنے جرم کے مرتکب ہوں‘ ان ممالک پر سفارتی دباؤ ڈالتے ہوئے انہی سے ان مجرموں کو سزائے موت دلوائے۔
    3- یا ان مجرموں کی تحویل کے لئے بھر پور کوشش کرے اور خود یا کسی بھی اسلامی ملک میں لاکر ان مجرموں کو ایسا نمونہٴ عبرت بنایاجائے کہ مسلمانوں کے آزردہ دلوں کو ٹھنڈک پہنچ سکے۔
    4- اگر ان میں سے کوئی صورت ممکن نہ ہو سکے تو حکومتِ وقت اور اس کے تمام ذمہ داران‘ نیز تمام اسلامی حکومتوں پر لازم ہے کہ وہ اپنے ایمان کی بقاء کی خاطر ایسے ممالک سے سفارتی تعلقات ختم کردیں‘ تاکہ خدا کی عدالت میں انسانیت ہمارے حق میں گواہ بن سکے کہ ہم نے رسول ِ خدا صلی اللہ علیہ وسلم کی گستاخی پر مقدور بھر ایمانی قوت اوردینی غیرت وحمیت کا مظاہرہ کیا تھا اور ہم اس قسم کے واقعات سے ناخوش اور آزردہ تھے‘ ہم نے ایسے لوگوں کو کسی قسم کے اعزاز کا مستحق نہیں جانا تھا‘ ہم ان کے کرتوتوں کی طرح ان کی ذات سے بھی بری تھے‘ تاکہ ان سنگین معاملات میں ہماری غفلت‘ خاموشی اور لاپرواہی ان مجرموں کی ہم نوائی شمار نہ ہو، اور کہیں ایسا نہ ہو کہ ہم بھی اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے مجرم قرار پائیں ۔اعاذنا اللہ من ذلک

    5-اگر اسلام کے نظریاتی قلعہ (پاکستان) کی دھرتی پر کوئی مسلم یا غیر مسلم ازلی بدبختی کا مظاہرہ کرتے ہوئے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم یا کسی بھی نبی مکرم کی شان میں -العیاذ باللہ- گستاخی کا مرتکب ہو تو اس کا جرم ثابت ہونے پر اسے بلاتأخیر اسلامی اور ملکی آئین کے مطابق سرعام سزائے موت دی جائے‘ اس سلسلے میں کسی قسم کی نرمی‘ معافی یا اپیل کی گنجائش ہرگز نہ رکھی جائے اور قانون سازی کے ذریعہ گستاخِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سزائے موت کو ہمیشہ کے لئے ہرقسم کی ترمیم وتخفیف سے بالا تر قرار دیا جائے۔ جس طرح ملک کاقانون ساز ادارہ اس ملک کے وجود کے خلاف اور خاتمہ کے لئے قانو ن سازی نہیں کرسکتا‘ اسی طرح گستاخِ رسول کی سزا بھی قانون ساز اداروں کی ترمیم وتنسیخ سے بالاتر قرار دی جائے‘ اس لئے کہ پوری دنیا کا نقشہ مٹ جانا ناموس رسالت کے سامنے ذرا بھر حیثیت نہیں رکھتا‘ ایک پاکستان نہیں، اگر پوری دنیا تحفظِ ناموس رسالت کے مقابلہ میں داؤ پر لگ جائے تو کوئی بڑی بات نہیں‘ کیونکہ ساری کائنات آپ ہی کے لئے تو سجائی گئی تھی۔ اللہ تعالیٰ امت مسلمہ کو حضور ا کا حقیقی عشق ومحبت نصیب فرمائے۔


    آمین وماذلک علی اللہ بعزیز۔
    پھر میں نے خود کو دیر تلک لکھا پاگل آوارہ

  2. #2
    Nadir Akhtar's Avatar
    Nadir Akhtar is offline Advance Member
    Last Online
    7th April 2024 @ 09:43 AM
    Join Date
    02 Dec 2010
    Location
    :،،روجھان مزاری
    Age
    32
    Gender
    Male
    Posts
    805
    Threads
    93
    Credits
    1,340
    Thanked
    50

    Default

    good bhai gustaakh k khilaf hukumat ko b action lena chahiye

  3. #3
    Join Date
    01 Feb 2009
    Location
    Thandi Hawaaon
    Gender
    Male
    Posts
    1,790
    Threads
    199
    Credits
    991
    Thanked
    332

    Default

    Shukriya

  4. #4
    mrfaizaniqbal's Avatar
    mrfaizaniqbal is offline Senior Member+
    Last Online
    10th February 2015 @ 07:23 PM
    Join Date
    02 Mar 2010
    Location
    KARACHI
    Age
    34
    Gender
    Male
    Posts
    1,090
    Threads
    61
    Credits
    0
    Thanked
    28

    Default

    jazak allah

  5. #5
    janbaz4u's Avatar
    janbaz4u is offline Senior Member+
    Last Online
    20th November 2016 @ 11:33 PM
    Join Date
    20 Jan 2009
    Posts
    94
    Threads
    34
    Credits
    1,051
    Thanked: 1

    Default

    jazakal Allah

  6. #6
    b4umsf is offline Junior Member
    Last Online
    10th October 2020 @ 06:19 PM
    Join Date
    27 Jun 2008
    Location
    Kuala Lumpur
    Posts
    27
    Threads
    1
    Credits
    0
    Thanked
    2

    Default

    Jazak ALLAH

  7. #7
    Shehzad Iqbal's Avatar
    Shehzad Iqbal is offline Advance Member+
    Last Online
    26th November 2023 @ 06:28 PM
    Join Date
    16 Jan 2009
    Location
    Karachi
    Gender
    Male
    Posts
    28,463
    Threads
    2271
    Credits
    11,705
    Thanked
    5385

    Default

    جزاک اللہ

  8. #8
    parkhakhan's Avatar
    parkhakhan is offline Junior Member
    Last Online
    11th August 2011 @ 11:14 AM
    Join Date
    22 Oct 2009
    Posts
    11
    Threads
    0
    Credits
    0
    Thanked
    0

    Default

    jazak ALLAH

  9. #9
    oioioioioi's Avatar
    oioioioioi is offline Senior Member+
    Last Online
    24th August 2012 @ 02:38 PM
    Join Date
    04 Jun 2009
    Location
    Behind Enemy Lines
    Gender
    Male
    Posts
    2,937
    Threads
    283
    Credits
    0
    Thanked
    502

    Default

    :akbr:

  10. #10
    msohail50 is offline Advance Member
    Last Online
    24th October 2021 @ 08:15 AM
    Join Date
    16 Apr 2014
    Location
    peshawar
    Age
    36
    Gender
    Male
    Posts
    678
    Threads
    220
    Credits
    1
    Thanked
    75

    Default

    mera vote b plus krlo

Similar Threads

  1. Replies: 11
    Last Post: 20th April 2021, 02:19 AM
  2. Replies: 12
    Last Post: 10th December 2010, 02:30 PM
  3. Replies: 1
    Last Post: 18th January 2010, 03:35 AM
  4. Replies: 11
    Last Post: 25th December 2009, 04:01 AM
  5. Replies: 3
    Last Post: 5th June 2009, 07:09 PM

Bookmarks

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •