Results 1 to 4 of 4

Thread: اتنا ٹوٹ کر بکھر گئے ہیں کہ اب خود کو سمیٹنا

  1. #1
    Join Date
    20 Apr 2010
    Location
    karachi
    Gender
    Male
    Posts
    1,114
    Threads
    242
    Thanked
    67

    Default اتنا ٹوٹ کر بکھر گئے ہیں کہ اب خود کو سمیٹنا



    اتنا ٹوٹ کر بکھر گئے ہیں کہ اب خود کو سمیٹنا مشکل ہو گیا ہے جی چاہتا ہے اس دنیا سے کہیں دور چلے جائیں جہاں سکون ہو، جہاں امن کی فاختائیں بولتی ہوں، جہاں لمحے سرگوشیاں کرتے ہوں، جہاں خوشیاں ہی خوشیاں ہوں، جہاں کسی زنداں کا خوف نہ ہو، جہاں ماتم نہ ہوتے ہوں، جہاں دل نہ روتے ہوں، جہاں کوئی اپنا نہ ہو، جہاں ہم ہوں صرف ہم ۔۔۔۔۔۔ ! مگر جب خواب آگیں تصورات ٹوٹتے ہیں تو ہم بکھر کر رہ جاتے ہیں۔ آنکھیں خون اگلنے لگتی ہیں، دل سے شعلے بھڑک اٹھتے ہیں تو ہم سوچتے ہیں کہ یہ کیسی راتیں ہیں کہ نہ نیند اپنی نہ خواب اپنےکوئی چیز بھی تو ہماری اپنی نہیں، سہارے ہیں تو قدم قدم پر گرنے لگتے ہیں اور یہ کیسے اپنے ہیں کہ ہر طرف تنہائیوں کے میلے ہیں ہم خود کو ایک حصار میں قید محسوس کرتے ہیں لوگ حوصلہ دیتے ہیں ہمدردی کرتے ہیں کہتےہیں کہ ہر رات کی سویر ہے لیکن کون انہیں سمجھائے کہ جن کی راتیں ہی اپنی نہ ان کی بھی کبھی سویر آتی ہے۔

    یہاں تو جیون روگ ہے، پچھتاؤں کا کھلا سمندر ہے زندہ انسان زندگی کو ترستا ہے نہ جینا اپنا نہ مرنا اپنا کوئی چیز بھی تو اپنے بس میں نہیں، بے بسی اور بے حسی نے چاروں طرف سے گھیر رکھا ہے۔ تم اتنا بتاؤ کہ جنہیں خود سے پیار ہوتا ہے وہ اگر ایک پل بھی خود سے نہ ملیں خود کو آئینے میں نہ دیکھیں تو کیا کیفیت ہوتی ہو گی ان کی ۔۔۔۔ ! اس سال کے ایک ایک مہینے، ایک ایک دن، ایک ایک لمحے کو سوچو ذرا کہ جب ہم نے خود کو نہیں دیکھا خود سے نہیں ملے باوجود اس کے کہ ہمیں خود سے بے انتہا پیار ہےکیونکہ دنیا میں کوئی اپنے جیسا ملا ہی نہیں " ہاں " ایک تم میں اپنا عکس دیکھا تھا۔ تم ہمارا آئینہ ہو، ایک تم ہی تو تھے جسے دیکھ کر ہم زندگی کی سانسیں لیتے تھے مگر جب سے تم روٹھ گئےتب سے ہمارا آئینہ بھی کہیں کھو گیا " سنو " جو تم نہیں نا! تو یہ نا سمجھنا کہ کوئی ہمارا نہیں سب کچھ ہمارا ہے مگر صرف تم نہیں ہو۔ اب ہمیں تمھاری ضرورت بھی نہیں کیونکہ یہ فضائیں ہماری ہیں یہ کائنات ہماری ہے اور ہماری دولت جس سے ہمیں بے انتہا پیار ہے تنہائی ہے یہ سب ہمارے دوست ہیں جو کبھی ہم سے بےوفائی نہیں کرتے ہم نے اب جان لیا ہے کہ

    اور بھی غم ہیں زمانے میں محبت کے سوا

    تو اتنا بتائیں تم کو کہ اب ہمیں تمھاری محبت کا غم نہیں رہا کتنے دکھ ہمارے معاشرے میں جن پر ہم روتے ہیں کڑھتے رہتے ہیں ان پر، یہاں بھائی بھائی کا دشمن ہے، انسان انسان کی پہچان سے انکاری ہے۔

    اگر نقاب الٹ دوں تمام چہروں سے

    تو میرے شہر کا اک شخص بھی شریف نہیں

    یہاں عزتوں کے لٹیرے ہیں، یہاں چور ڈاکو اور دہشت گرد ہیں، یہاں دھماکے ہوتے ہیں اور پل بھر میں بے گناہ لوگ موت کی آغوش میں چلے جاتے ہیں، یہاں ہارس ٹریڈنگ ہے، یہاں کرپشن ہے جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس کی جڑیں اس قدر مضبوط ہیں کہ ثبوت نہیں ملتے، اب بھلا آنکھوں کے اندھوں کو کیا دکھتا ہے دس ہزار تنخواہ لینے والا ایک آفیسر پچاس لاکھ کی کوٹھی میں رہتا ہے اس کے متعلق اور کس قسم کے ثبوت چائییں کیا یہ ثبوت کافی نہیں لیکن کیا کریں کنویں میں بھنگ پڑی ہے حمام میں سبھی تو ننگے ہیں پھر کون کس کو پکڑے گا۔

  2. #2
    -xpert- is offline Member
    Last Online
    3rd October 2011 @ 05:12 PM
    Join Date
    10 Jan 2011
    Location
    Raat ka sanata :(
    Age
    31
    Gender
    Male
    Posts
    2,183
    Threads
    45
    Thanked
    143

    Default

    بہت اچھے

  3. #3
    darpan shanda's Avatar
    darpan shanda is offline Senior Member+
    Last Online
    18th February 2011 @ 10:40 PM
    Join Date
    17 Jan 2011
    Age
    39
    Gender
    Male
    Posts
    546
    Threads
    31
    Credits
    0
    Thanked
    23

    Default


  4. #4
    Join Date
    20 Apr 2010
    Location
    karachi
    Gender
    Male
    Posts
    1,114
    Threads
    242
    Credits
    0
    Thanked
    67

    Default

    Shukirya pasand karne ka

Similar Threads

  1. Replies: 9
    Last Post: 8th December 2015, 03:24 PM
  2. Replies: 8
    Last Post: 20th August 2011, 04:03 PM
  3. Replies: 15
    Last Post: 15th May 2010, 10:48 AM

Bookmarks

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •