بسم اللہ الرحمن الرحیم
رسول اللہ ﷺ کی اطاعت
دین اسلام میں رسول اللہ ﷺ کی اطاعت اس طرح فرض ہے جس طرح اللہ کی اطاعت فرض ہے۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد مبارک ہے:
"جس نے رسول کی اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی۔"(سورہ نساء،آیت نمبر 80)
سورہ محمد میں ارشاد مبارک ہے:
"اے لوگو! جو ایمان لائے ہو اللہ اور رسول (ﷺ) کی اطاعت کرو (اور اطاعت سے انحراف کر کے) اپنے اعمال ضائع نہ کرو۔"(سورہ محمد ،آیت نمبر 33)
وجوب اطاعت کی وجہ بھی خود اللہ تعالیٰ نے واضح فرما دی:
"محمد (ﷺ) اپنی مرضی سے کوئی بات نہیں کرتے بلکہ وحی،جو ان پر نازل کی جاتی ہے وہ اس کے مطابق بات کرتے ہیں۔"(سورہ نجم،آیت نمبر 3۔4)
چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے امت کو وضو کا وہی طریقہ سکھایا جو اللہ تعالیٰ نے حضرت جبرائیل علیہ السلام کے ذریعے آپ ﷺ کو سکھایا تھا۔نمازوں کے وہی اوقات مقرر فرمائے جو اللہ تعالیٰ نے حضرت جبرائیل علیہ السلام کے ذریعے آپ ﷺ کو بتلائے تھے اور نماز کا وہی طریقہ امت کو بتلایا جو اللہ تعالیٰ نے حضرت جبرائیل علیہ السلام کے ذریعے آپ ﷺ کو بتلایا تھا۔رسول اکرم ﷺ کی حیات طیبہ سے ایسی بہت سی مثالیں ملتی ہیں کہ دینی مسائل کے بارے میں جب تک اللہ تعالیٰ کی طرف سے وحی نہ آ جاتی آپ ﷺ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے سوالات کے جوابات نہیں دیا کرتے تھے۔حضرت اویس بن صامت رضی اللہ عنہ اپنی بیوی حضرت خولہ رضی اللہ عنہا سے ظہار(بیوی کو اپنے اوپر حرام کر لینا)کر بیٹھے تو حضرت خولہ رضی اللہ عنہا نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں مسئلہ دریافت کیا ،تو آپ ﷺ نے اس وقت تک جواب نہ دیا جب تک وحی نازل نہ ہوئی ۔روح کے بارے میں آپ ﷺ سے سوال کیا گیا ،تو آپ ﷺ نے اس وقت تک خاموشی اختیار فرمائی جب تک اللہ تعالیٰ کی طرف سے حضرت جبرائیل علیہ السلام جواب لے کر نہ آ گئے۔ایک مرتبہ نبی اکرم ﷺ سے میراث کے بارے میں سوال کیا گیا،تو آپ ﷺ نے وحی آنے تک کوئی جواب نہ دیا ۔ایک انصاری حاضر خدمت ہوا اور عرض کیا"یا رسول اللہ ﷺ !اگر ایک شخص اپنی بیوی کو غیر مرد کے ساتھ دیکھ لے تو کیا کرے ؟"اگر منہ سے (گواہوں کے بغیر)بات کرے،تو آپ حد قذف لگائیں گے اگر(غصہ میں)قتل کر دے تو آپ قصاص میں قتل کروا دیں گے اور اگر چپ رہے تو خود پیچ و تاب کھاتا رہے گا۔"اس پر رسول اللہ ﷺ نے دعا فرمائی "یا اللہ !اس مسئلہ کا فیصلہ فرما۔"چنانچہ اللہ تعالیٰ نے لعان کی آیت (سورہ نور،آیت نمبر 6تا9)نازل فرمائیں ،تب آپ ﷺ نے سائل کو جواب دیا ۔
اطاعت رسول ﷺ کے بارے میں یہ بات پیش نظر رہنی چاہیے کہ رسول اکرم ﷺ کی اطاعت صرف آپ ﷺ کی زندگی تک محدود نہیں بلکہ آپ ﷺ کی وفات کے بعد بھی قیامت تک آنے والے تمام مسلمانوں کے لئے فرض قرار دی گئی ہے۔سورہ سبا ء آیت 28 میں اللہ تعالیٰ فراماتا ہے:
"اے محمد (ﷺ) !ہم نے آپ کو تمام بنی نوع انسان کے لئے بشیر اور نذیر بنا کر بھیجا ہے۔"
سورہ انعام میں ارشاد باری تعالیٰ ہے:
"میری طرف یہ قرآن نازل کیا گیا ہے تاکہ میں اس کے ذریعے تمہیں ڈراوں اور ان لوگوں کو بھی جن تک یہ قرآن پہنچے۔"(آیت نمبر 19)
اطاعت رسول ﷺ کے بارے میں صحیح بخاری کی یہ حدیث بڑی اہم ہے ۔رسول اللہ ﷺ نے فرمایا "میری امت کے سب لوگ جنت میں جائیں گے سوائے اس شخص کے جس نے انکار کیا ؕ"صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے عرض کیا "انکار کس نے کیا ؟"آپ ﷺ نے فرمایا "جس نے میری اطاعت کی وہ جنت میں داخل ہو گا اور جس نے میری نافرمانی کی اس نے انکار کیا۔"(بخاری)آپ ﷺ کی اطاعت سے انحراف یا گریز کی راہ اختیار کرنے والوں کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے اپنی ذات کی قسم کھا کر ارشاد فرمایا کہ ایسے لوگ کبھی مومن نہیں ہو سکتے۔
"اے محمد(ﷺ)!تمہارے رب کی قسم!تم لوگ کبھی مومن نہیں ہو سکتے جب تک اپنے باہمی اختلافات میں تمہیں کو فیصلہ کرنے والا نہ مان لیں پھر جو فیصلہ تم کرو اس پر اپنے دل میں تنگی محسوس نہ کریں اور فرمانبرداری کے ساتھ قبول کر لیں۔"(سورہ نساء،آیت نمبر 65)
گویا اطاعت رسول ﷺ اور ایمان لازم ملزوم ہیں،اطاعت ہے تو ایمان بھی ہے اطاعت نہیں تو ایمان بھی نہیں۔اطاعت رسول ﷺ کے بارے میں قرآنی آیات واحادیث شریفہ کے مطالعہ کے بعد یہ فیصلہ کرنا مشکل نہیں کہ دین میں اتباع سنت کی حیثیت کسی فروعی مسئلہ کی سی نہیں بلکہ بنیادی تقاضوں میں سے ایک تقاضا ہے۔
(اتباع سنت کے مسائل از محمد اقبال کیلانی،صفحہ نمبر 8تا10)
Bookmarks