Results 1 to 8 of 8

Thread: صلاۃ الخوف کا طریقہ

  1. #1
    ikram62's Avatar
    ikram62 is offline Anti-spam
    Last Online
    30th March 2024 @ 09:55 PM
    Join Date
    14 Feb 2010
    Location
    Mardan
    Age
    49
    Gender
    Male
    Posts
    9,235
    Threads
    1149
    Credits
    6,062
    Thanked
    801

    Default صلاۃ الخوف کا طریقہ


    بسم اللہ الرحمان الرحیم


    " صلاۃ خوف كى كئى
    اقسام ہيں نبى كريم
    صلى اللہ عليہ وسلم نے
    مختلف ايام ميں مختلف
    طريقوں اور اشكال ميں
    صلاۃ خوف ادا كى ہے، ان
    سب طريقوں ميں انہوں
    نے وہ طريقہ اختيار كيا جو
    نماز كے ليے زيادہ مناسب
    اور احوط ہو، اور دشمن سے
    بچاؤ ميں زيادہ بہتر "
    انتہى
    ماخوذ از: شرح مسلم
    للنووى.

    صلاۃ خوف كى ابتدائى
    مشروعيت:
    جابر رضى اللہ تعالى عنہ
    بيان كرتے ہيں كہ :
    " ہم نے نبى كريم صلى
    اللہ عليہ وسلم كى
    معيت ميں جھينہ قوم كے
    ساتھ غزوہ ميں حصہ ليا
    تو انہوں نے ہمارے ساتھ
    بہت شديد لڑائى لڑى، جب
    ہم نے ظہر كى نماز ادا كى
    تو مشرك كہنے لگے :
    اگر ہم ان پر يكبارگى
    حملہ كرديں تو ہم ان كى جڑ
    كاٹ كر ركھ دينگے،
    چنانچہ جبريل امين عليہ
    السلام نے نبى كريم
    صلى اللہ عليہ وسلم كو
    اس كى خبر كر دى، اور
    رسول كريم صلى اللہ
    عليہ وسلم نے ہميں
    بتايا كہ :
    وہ كہنے لگے: ابھى ان كى
    نماز كا وقت ہونے والا ہے
    يہ نماز انہيں اپنى اولاد
    سے بھے زيادہ محبوب ہے،
    چنانچہ جب نماز عصر كا
    وقت ہوا، جابر رضى اللہ
    تعالى كہتے ہيں: ہم نے دو
    صفيں بنائيں، اور حالت
    يہ تھى كہ مشرك ہمارى
    قبلہ والى جہت ميں تھے...
    پھر بيان كيا كہ رسول
    كريم صلى اللہ عليہ
    وسلم نے انہيں صلاۃ
    خوف پڑھائى "
    صحيح مسلم حديث نمبر
    ) 840 ).
    سوم:
    ہم ذيل ميں كچھ طريقے
    بيان كرتے ہيں :
    پہلا طريقہ :
    اگر دشمن قبلہ كى جہت
    ميں نہيں تو پھر لشكر
    كا امير اور قائد لشكر كو
    دو گروہوں ميں تقسيم
    كرے گا، ايك گروہ اس كے
    ساتھ نماز ادا كرے اور
    دوسرا دشمن كے مقابلہ
    ميں رہے، تا كہ وہ
    مسلمانوں پر حملہ نہ كر
    ديں، چنانچہ پہلے گروہ كو
    ايك ركعت پڑھائے اور جب
    دوسرى ركعت كے ليے
    اٹھے تو وہ خود نماز مكمل
    كر ليں، يعنى وہ انفرادى
    نماز كى نيت كرتے ہوئے
    دوسرى ركعت خود مكمل كر
    ليں، اور امام كھڑا رہے، پھر
    جب وہ نماز مكمل كر كے
    چلے جائيں اور دوسرےگروہ
    كى جگہ دشمن كے سامنے
    چلے جائيں، تو دشمن كے
    سامنے كھڑا دوسرا گروہ
    آكر امام كے ساتھ دوسرى
    ركعت ميں مل جائے، اس
    صورت ميں امام دوسرى
    ركعت پہلى ركعت سے
    لمبى ادا كرے گا تا كہ
    دوسرا گروہ اس كے ساتھ
    آكر مل سكے اور باقى
    مانندہ ركعت امام كے
    ساتھ ادا كرے پھر امام
    تشھد ميں بيٹھ جائے اور
    دوسرا گروہ سجدہ سے اٹھ
    كر دوسرى ركعت مكمل
    كرے اور امام كے ساتھ
    تشھدميں مل كر اكٹھے
    سلام پھير ديں .
    يہ صورت اور طريقہ قرآن
    مجيد كى درج ذيل آيت كے
    موافق ہے :
    اور جب آپ ان ميں ہوں اور ان
    كے ليے نماز كھڑى كرو تو
    چاہيے كہ ان ميں سے ايك
    جماعت تمہارے ساتھ اپنے
    ہتھيار ليے ہوئے كھڑى
    ہو، پھر جب يہ سجدہ كر
    چكيں ) يعنى نماز مكمل
    كرليں ( تو يہ ہٹ كر
    تمہارے پيچھے آجائيں اور
    وہ دوسرى جماعت ) جو دشمن
    كے سامنے ہے ( جس نے
    نماز ادا نہيں كى وہ آجائے
    اور آپ كے ساتھ نماز ادا
    كرے اور اپنے بچاؤ كے ليے
    ہتھيار اپنے ساتھ ليے
    ركھے ﴾النساء ) 102 ).
    ديكھيں: الشرح الممتع
    ) 4 / 298 ( كچھ كمى و
    بيشى كے ساتھ
    امام بخارى اور مسلم نے
    مالك عن يزيد بن رومان عن
    صالح بن حوات اور وہ ايك
    صحابى سے روايت كرتے
    ہيں كہ جو غزوہ ذات الرقاع
    ميں نبى كريم صلى اللہ
    عليہ وسلم كے ساتھ
    موجود تھے اور نبى كريم
    صلى اللہ عليہ وسلم نے
    انہيں صلاۃ خوف اس طرح
    پڑھائى:
    " ايك گروہ نے نبى كريم
    صلى اللہ عليہ وسلم
    كے ساتھ صف بنائى اور
    ايك گروہ دشمن كے
    سامنے ڈٹا رہا، چنانچہ
    نبى كريم صلى اللہ
    عليہ وسلم نے اپنے
    ساتھ نماز ميں كھڑے
    گروہ كو ايك ركعت پڑھائى
    اور پھر كھڑے رہے، اور
    پيچھے كھڑے صحابہ نے
    خود ہى نماز مكمل كى اور
    دشمن كے مقابلہ ميں
    چلے گئے، اور دوسرا گروہ
    جو دشمن كے سامنے تھا
    وہ آكر نبى كريم صلى
    اللہ عليہ وسلم كے
    ساتھ باقى مانندہ نماز
    ميں شامل ہو گيا، پھر
    نبى كريم صلى اللہ
    عليہ وسلم بيٹھے رہے
    حتى كہ صحابہ نے خود
    نماز كى دوسرى ركعت
    مكمل كى اور پھر نبى
    كريم صلى اللہ عليہ
    وسلم نے ان كے ساتھ
    سلام پھيرا "
    صحيح بخارى حديث نمبر
    ) 413 ( صحيح مسلم حديث
    نمبر ) 842 ).
    مالك رحمہ اللہ تعالى
    كہتے ہيں: نماز خوف كے
    متعلق ميں نے سب سے
    بہتر يہى سنا ہے .
    دوسرى صورت اور طريقہ :
    " اگر دشمن قبلہ كى جہت
    يعنى قبلہ رخ ہو تو امام
    لشكر كى دو صفيں
    بنائے اور سب كو اكٹھے
    نماز شروع كرائےگا، اور
    ركوع بھى سب كرينگے
    اور ركوع سے سب اكٹھے
    سر اٹھائينگے، ليكن جب
    سجدہ كرے تو پہلى صرف
    امام كے ساتھ پہلى صف
    سجدہ ميں جائے اور دوسرى
    صف پہرہ دينے كے ليے
    كھڑى رہے، اور جب امام پہلى
    صف كے ساتھ اٹھ كر
    كھڑا ہو جائے تو پچھلى
    صف سجدہ كرے اور جب
    كھڑے ہوں تو پچھلى صف
    آگے آ جائے اور پہلى صف
    پيچھے چلى جائے پھر امام
    ان سب كو دوسرى ركعت
    پڑھائے سب اكٹھے قيام
    اور ركوع كريں ليكن جب
    سجدہ ميں جائے تو پہلى
    صف سجدہ كرے جو كہ
    پہلى ركعت ميں پيچھے
    تھى اور جب تشھد ميں
    بيٹھ جائيں تو پچھلى
    صف سجدہ ميں جائے اور
    جب سب تشھد ميں بيٹھ
    جائيں تو امام سب كے
    ساتھ اكٹھى سلام
    پھيرے.
    يہ صورت صرف اس وقت
    ممكن ہے جب دشمن قبلہ
    كى جہت ميں ہو "
    ديكھيں: الشرح الممتع
    ) 4 / 300 ).
    امام مسلم رحمہ اللہ
    تعالى نے جابر بن عبد
    اللہ رضى اللہ تعالى
    عنہما سے روايت كيا ہے وہ
    بيان كرتے ہيں :
    " ميں نے رسول كريم
    صلى اللہ عليہ وسلم
    كے ساتھ صلاۃ خوف ادا كى
    چنانچہ ہم نے دو صفيں
    رسول كريم صلى اللہ
    عليہ وسلم كے پيچھے
    بنائيں، اور دشمن ہمارى
    قبلہ والى جہت ميں تھا،
    چنانچہ رسول كريم صلى
    اللہ عليہ وسلم نے
    تكبير تحريمہ كہى اور ہم
    سب نے بھى تكبير
    تحريمہ كہى، پھر رسول
    كريم صلى اللہ عليہ
    وسلم نے ركوع كيا اور ہم
    سب نے بھى ركوع كيا،
    پھر رسول كريم صلى
    اللہ عليہ وسلم نے ركوع
    سے سر اٹھايا تو ہم سب
    نے بھى ركوع سے سر اٹھا
    ليا، پھر رسول كريم
    صلى اللہ عليہ وسلم اور
    آپ كے ساتھ پہلى صف
    والوں نے سجدہ كيا، ليكن
    پچھلى صف والے دشمن
    كے سامنے كھڑے رہے، اور
    جب رسول كريم صلى اللہ
    عليہ وسلم نے سجدہ
    مكمل كر ليا اور آپ كے
    ساتھ والى صف كے لوگ
    كھڑے ہو گئے تو پچھلى
    صف والے لوگ سجدہ ميں
    چلے گئے اور سجدہ مكمل
    كر كے كھڑے ہوئے تو پھر
    پچھلى صف والے آگے اور
    اگلى صف والے لوگ
    پچھلى صف ميں آ گئے،
    پھر رسول كريم صلى
    اللہ عليہ وسلم نے ركوع
    كيا اور ہم سب نے بھى
    ركوع كيا، پھر ركوع سے
    سر اٹھايا تو ہم سب نے
    بھى ركوع سے سر اٹھا
    ليا، پھر نبى كريم صلى
    اللہ عليہ وسلم اور آپ كے
    ساتھ والى صف جو پہلى
    ركعت ميں پيچھے تھى
    نے سجدہ كيا، اور پچھلى
    صف دشمن كے سامنے
    كھڑى رہى، اور جب رسول
    كريم صلى اللہ عليہ
    وسلم اور ان كے ساتھ والى
    صف نے سجدہ مكمل كيا
    تو پچھلى صف نے سجدہ
    كيا پھر رسول كريم صلى
    اللہ عليہ نے سلام پھيرا
    تو ہم سب نے بھى سلام
    پھير ليا "
    صحيح مسلم حديث نمبر
    ) 840 ).
    تيسرا طريقہ اور صورت :
    اگر شديد قسم كا خوف ہے
    اور امام كے ليے مسلمانوں
    كو نماز باجماعت كروانى
    ممكن نہ ہو، يہ گھمسام
    كى لڑائى اور دونوں صفوں
    كا آپس ميں شديد لڑائى
    كى صورت ميں ہو گا .
    چنانچہ اس حالت ميں ہر
    مسلمان لڑائى كے دوران
    پيدل يا سوارى پر قبلہ
    رخ ہو كر يا بغير قبلہ رخ
    ہوئے ہى انفرادى حالت ميں
    ہى نماز ادا كرے گا، اور ركوع
    و سجود كے وقت جھكے گا
    ليكن سجدہ ركوع سے
    كچھ زيادہ نيچے ہو .
    اللہ سبحانہ وتعالى كا
    فرمان ہے :
    ﴿ اگر تم خوف كا شكار ہو
    تو پيدل يا سوار ہو كر
    ﴾البقرۃ ) 239 ).
    سعدى رحمہ اللہ تعالى
    كہتے ہيں :
    " رجالا " پيدل ، " او ركبانا "
    گھوڑوں اور اونٹوں اور باقى
    ہر قسم كى سوارى پر، اس
    حالت ميں قبلہ رخ ہونا
    لازم نہيں، چنانچہ خوف كى
    بنا پر معذور شخص كى يہ
    نماز ہو گى" انتہى
    ديكھيں: تفسير
    السعدى ) 107 ).
    امام بخارى رحمہ اللہ تعالى
    نے ابن عمر رضى اللہ
    تعالى عنہما سے بيان
    كيا ہے كہ نبى كريم
    صلى اللہ عليہ وسلم نے
    فرمايا:
    " اگر وہ اس سے زيادہ ہوں
    تو كھڑے اور سوار ہو كر
    نماز ادا كريں "
    صحيح بخارى حديث نمبر
    ) 943 ).
    حافظ رحمہ اللہ تعالى اس
    حديث كى شرح ميں
    لكھتے ہيں :
    " اور اگر وہ اس سے زيادہ
    ہوں "
    يعنى اگر دشمن زيادہ ہو،
    معنى يہ ہے كہ جب شديد
    قسم كا خوف ہو اور دشمن
    كى تعداد زيادہ ہو اور اس
    بنا پر منقسم ہونے كا
    خدشہ ہو تو اس وقت جس
    طرح ممكن ہو سكے نماز
    كى جائے، اور جن اركان كى
    ادائيگى كى قدرت نہ ہو تو
    اس كا اہتمام كرنا اور خيال
    ركھنا ترك كر ديا جائيگا،
    چنانچہ قيام سے ركوع، اور
    ركوع و سجود سے اشارہ كى
    طرف منتقل ہو جائينگے،
    جمہور علماء كرام كا يہى
    كہنا ہے " انتہى
    اور طبرانى رحمہ اللہ
    تعالى نے ابن عمر رضى
    اللہ تعالى عنہما سے
    بيان كيا ہے كہ :
    ( جب وہ لڑائى ميں مشغول
    ہوں اور ايك دوسرے سے
    گھتم گتھا ہو جائيں، تو
    ذكر اور سر كے اشارہ سے
    نماز ادا ہو گى ).
    اور امام بخارى رحمہ اللہ
    تعالى نے نافع رحمہ اللہ
    سے بيان كيا ہے كہ عبد
    اللہ بن عمر رضى اللہ
    تعالى عنہما نے نماز خوف
    كا طريقہ ذكر كيا اور پھر
    كہنے لگے :
    " اگر خوف اس سے بھى
    زيادہ شديد ہو تو وہ پيدل
    كھڑے ہو كر نماز ادا
    كرينگے يا پھر سوارى پر
    ہى قبلہ رخ ہو كر، يا قبلہ
    رخ ہوئے بغير ہى "
    نافع رحمہ اللہ تعالى
    كہتے ہيں: ميرے خيال
    ميں عبد اللہ بن عمر
    رضى اللہ تعالى عنہما نے
    يہ نبى كريم صلى اللہ
    عليہ وسلم سے ہى بيان
    كيا ہے .
    صحيح بخارى حديث نمبر
    ) 4535 ).
    حافظ ابن حجر رحمہ اللہ
    تعالى كہتے ہيں :
    " حاصل يہ ہوا كہ ان كے اس
    قول: " اگر خوف اس سے
    بھى شديد ہو " ميں
    اختلاف ہے، آيا يہ مرفوع
    ہے يا ابن عمر رضى اللہ
    تعالى عنہما پر موقوف
    ہے ؟ ليكن راجح يہ ہے كہ
    يہ مرفوع ہے " انتہى
    موطا كى شرح المنتقى
    ميں ہے كہ :
    " ( اگر خوف اس سے بھى
    زيادہ شديد ہو " يعنى اتنا
    شديد خوف ہو كہ كسى ايك
    جگہ پر كھڑا ہونا ممكن نہ
    ہو، اور نہ ہى صف بنائى
    جاسكتى ہو، تو اس صورت
    ميں پيدل اپنے پاؤں پر
    ہى نماز ادا كرينگے،
    كيونكہ خوف كى دو
    قسميں ہيں :
    ايك قسم ميں استقرار اور
    صف بنانى ممكن ہے،
    ليكن نماز ميں مشغول
    ہونے كى بنا پر خدشہ ہے
    كہ دشمن حملہ نہ كردے ...
    ليكن خوف كى دوسرى
    قسم ميں نہ تو استقرار
    ممكن ہے اور نہ ہى صف
    بنانى ممكن ہے، مثلا
    دشمن سے بھاگنے والا
    شخص تو اس شخص سے
    مطلوب ہے كہ اس كے ليے
    جس طرح بھى ممكن ہو نماز
    ادا كر لے، چاہے پيدل يا
    سوارى پر اللہ تعالى كا
    فرمان ہے :
    اگر تمہيں خوف ہو تو
    پھر پيدل يا سوار ہو كر .
    انتہى مختصرا
    چہارم:
    شيخ ابن عثيمين رحمہ
    اللہ تعالى " الشرح
    الممتع " ميں لكھتے
    ہيں:
    " اور ليكن اگر كوئى قائل
    يہ كہے كہ: اگر فرض كر
    ليا جائے كہ نماز خوف ميں
    نبى كريم صلى اللہ
    عليہ وسلم سے جتنى
    صورتيں ثابت ہيں دور
    حاضر ميں ان كى تطبيق
    ممكن نہيں؛ كيونكہ
    جنگى وسائل اور اسلحہ
    بہت مختلف ہے ؟
    اس كا جواب يہ ہے كہ :
    اگر ايسے وقت ميں نماز ادا
    كرنے كى ضرورت پيش آ
    جائے جس ميں دشمن سے
    خطرہ ہو اور وہ نبى كريم
    صلى اللہ عليہ وسلم
    كے بتائے ہوئے طريقوں
    كے مطابق نماز ادا نہ كر
    سكيں تو وہ اس طريقہ
    كے مطابق نماز ادا
    كرينگے جو نبى كريم
    صلى اللہ عليہ وسلم
    كے بتائے ہوئے طريقوں
    ميں سب سے زيادہ قريب
    ہو، كيونكہ اللہ سبحانہ
    وتعالى كا فرمان ہے :
    ﴿ تم ميں جتنى استطاعت
    ہے اس كے مطابق اللہ
    تعالى كا تقوى اور ڈر
    اختيار كرو .التغابن ) 16 ).
    ديكھيں: الشرح الممتع
    ) 4 / 300 ).

  2. #2
    -xpert- is offline Member
    Last Online
    3rd October 2011 @ 05:12 PM
    Join Date
    10 Jan 2011
    Location
    Raat ka sanata :(
    Age
    31
    Gender
    Male
    Posts
    2,183
    Threads
    45
    Thanked
    143

    Default


    JazakALLAH

  3. #3
    inaam1's Avatar
    inaam1 is offline Senior Member
    Last Online
    22nd May 2019 @ 03:45 PM
    Join Date
    10 Jul 2010
    Location
    ال&
    Age
    46
    Gender
    Male
    Posts
    7,710
    Threads
    409
    Credits
    111
    Thanked
    531

    Default


  4. #4
    Abid_Majaaz's Avatar
    Abid_Majaaz is offline Senior Member+
    Last Online
    23rd February 2020 @ 05:08 PM
    Join Date
    10 Mar 2012
    Location
    Peshawar Pakistan
    Age
    33
    Gender
    Male
    Posts
    371
    Threads
    27
    Credits
    0
    Thanked
    14

    Default


    Allah apko ajar zaroor dega inshallah

    Abid Afzal Majaaz...

  5. #5
    Zara112 is offline Senior Member+
    Last Online
    5th August 2013 @ 02:07 PM
    Join Date
    08 May 2012
    Location
    aham aham.....
    Gender
    Female
    Posts
    14,728
    Threads
    384
    Credits
    0
    Thanked
    1492

    Default

    jazaakallah

  6. #6
    Join Date
    01 Feb 2009
    Location
    Thandi Hawaaon
    Gender
    Male
    Posts
    1,790
    Threads
    199
    Credits
    991
    Thanked
    332

    Default

    Jazak ALLAH
    پھر میں نے خود کو دیر تلک لکھا پاگل آوارہ

  7. #7
    msiddiqui4 is offline Senior Member+
    Last Online
    3rd August 2014 @ 02:11 PM
    Join Date
    07 Nov 2009
    Posts
    193
    Threads
    0
    Credits
    970
    Thanked
    10

    Default


  8. #8
    ikram62's Avatar
    ikram62 is offline Anti-spam
    Last Online
    30th March 2024 @ 09:55 PM
    Join Date
    14 Feb 2010
    Location
    Mardan
    Age
    49
    Gender
    Male
    Posts
    9,235
    Threads
    1149
    Credits
    6,062
    Thanked
    801

    Default

    thanks all of you.

Similar Threads

  1. Replies: 12
    Last Post: 27th January 2022, 09:19 PM
  2. Replies: 2
    Last Post: 28th September 2017, 12:32 AM
  3. Replies: 13
    Last Post: 17th December 2010, 09:26 PM
  4. Replies: 12
    Last Post: 11th August 2007, 06:30 PM

Bookmarks

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •