ہر بشر سے اس کی مختص ہیں عطائیں خاص خاص
ہر مرض کو راس ہیں جیسے دوائیں خاص خاص
دل تو اپنا پھر چکا ہے زالِ دنیا سے مگر
رہزنِ دل میں ابھی اس کی ادائیں خاص خاص
گو زمانے نے بھلا دی دل سے اپنے فصلِ گل
یاد ہیں لیکن وہ بلبل کی صدائیں خاص خاص
زہد و تقوٰی سے نہیں ہوتیں دعائیں مستجاب
وقت ہیں کچھ خاص خاص اور ہیں ادائیں خاص خاص
یوں تو ہے امید سب ، کچھ پر نہ ہوں شاید معاف
وہ جو کی ہیں ہم نے اے حالی خطائیں خاص خاص
Bookmarks