ظہورِ قدسی کی وہ نورانی ساعتیں،جب فضائے عالم مسرتوں کے دلآویز نغموں سے گونج اُٹھی، آج تک مطلعِ عالم میں بہاروں کو بانکپن لُٹا رہی ہے۔اس صبحِ انقلاب کی اثرآفرینی کا کیا کہناجس نے مختصر ترین وقت میں تاریخ کا رُخ موڑ دیا۔وہ تاریخ جس کا ورق ورق درماندگی اور انسان دُشمنی کی گواہی دے رہا تھا، وہ تاریخ جس کا دامن ظلم و بربریت سے تار تار تھا،وہ تاریخ جس میں قیصروکسرٰی کا استبداد لوگوںکا مقدر بن چکا تھا۔ظہورِ قُدسی کے ان مبارک لمحات نے تہذیبِ انسانی کو وقار سے نوازا،ثقافت کے چہرے کو تقدس کے زیور سے آراستہ کیا،علم کو عرفان کی منزل تک پہنچایا،عمل کو صالحیت اور مقصدیت کا وقار عطا کیا۔زندگی کی ویران راہوں پرسرورِ بندگی کے شجر ہائے ثمردار اُگائے،نفرتوں اور عداوتوں کے لامتناہی صحرا میں اخوت،محبت،مروت اور خلوص کے حیات بخش گلستاں آباد کیے،بے مقصدیت کی شاہراہ پرسسکتی،بلکتی اور بھٹکتی انسانیت کو عرفان و آگہی کی دولت سے نواز کر خالق تک رسائی کی حقیقی منزل سے ہمکنار کیا۔
Bookmarks