فرض نمازوں کے بعد نفلي نمازروں کو پڑھنے کي بہت زيادہ فضيلت اور اجر و ثواب ہے، نوافل کے ذريعہ اللہ تعالي کي قربت حاصل ہوتي ہے، اللہ تعالي اس بندے پر اپنا خصوصي کرم و فضل نازل کرتا ہے، چنانچہ ايک حديث پاک ميں آتا ہے۔
حضرت ابو ہريرہ رضي اللہ تعالي عنہ فرماتے ہيں کہ حضور نے ارشاد فرمايا کہ اللہ تعالي فرماتا ہے۔
ميرا بندہ جن اعمال سے ميرا قرب حاصل کرتا ہے، ان ميں سب زيادہ محبوب مجھ کو وہ اعمال ہيں جن کو ميں نے اس کے اوپر فرض کيا اور ميرا بندہ برابر نفلوں کے ذريعہ مجھ سے قريب ہوتا رہتا ہے، يہاں تک کہ وہ ميرا محبوب بن جاتا ہے، اور جب ميرا محبوب بن جاتا ہے تو ميں اس کا کان بن جاتا ہوں جس سے وہ سنتا ہے، اور اس کي آنکھ جس سے وہ ديکھتا اور ميں اس کا ہاتھ بن جاتا ہوں جس سے وہ پکڑتا ہے اور ميں اس کا پائوں بن جاتا ہوں۔
بخاري شريف
بلاشبہ مجھ سے بالشت بھر قريب ہوتا ہے ميں اس سے ايک ہاتھ قريب ہوتا ہوں اور جو ميري طرف ايک ہاتھ بڑھتا ہے ميں اس کے طرف دو ہاتھ بڑھتا ہوں اور جو ميرے پاس پيدل چل کر آتا ہے ميں اس کي طرف دوڑ کر جاتا ہوں۔
مسلم شريف
حضور اکرم نے فرمايا فرض نمازوں کے ساتھ ساتھ رات اور دن کے مختلف اوقات ميں نفلي نمازوں کي ادائيگي فرمائي، اکثر نفلي نمازيں تو آپ نے باقاعدہ پابندي سے پڑھي اور خصوصيت کے ساتھ نوافل کي فضيلت بيان کرتے ہوئے صحابہ کرام اور اپنے اہل بيت اطہار کو بھي نوفل اداکرنے کي ترغيب ديا کرتے تھے۔
ايک حديث پاک میں آيا ام المومينين حضرت ام حبيبہ رضي اللہ تعالي عنہ سے مروي ہے کہ حضور نبي کريم نے ارشاد فرمايا کہ جو مسلمان اللہ تعالي کيلے ہر روز فرض نماز کے علاوہ تطوع نفل کي بارہ رکعتيں پڑھے، اللہ تعالي اس کيلئے جنت ميں ايک مکان بنائے گا، چار ظہر سے پہلے اور دو ظہر کے بعد اور دو مغرب کے بعد اور دو عشا کے بعد اور دو نماز فجر سے قبل۔
مسلم۔ابودائود۔ترمذي۔نسائي۔