اسلام علیکم



بسم اللہ الرحمن الرحیم
نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم

جریج کا واقعہ

حضرت ابوھریرة رضی ﷲ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا '' بنی اسرائیل میں ایک عابد(جس کا نام جریج تھا ) اس نے عبادت کیلئے ایک معبد خانہ تعمیر کیا ہوا تھا. ایک دن وہ نماز پڑھ رہا تھا کہ اس کی والدہ نے آکر اس کو آواز دی. اے جریج مجھ سے کلام کرو مگر جریج نماز پڑھتا رہا اور دل ہی دل میں سوچا کہ اے ا للہ !(ایک طرف) میری نماز اور دوسری طرف والدہ ہے اب کیا کروں ؟ نماز پڑھتا رہوں یا والدہ کی سنوں؟ (پھر وہ نماز میں ہی مصروف رہا ). والدہ نے جب دیکھا کہ جریج نماز میں لگا ہے میری طرف تو توجہ ہی نہیں ہورہا تو وہ چلی گئی. جب دوسرادن ہوا تو پھر آئی. اتفاق سے اب بھی وہی معاملہ بنا تو وہ لوٹ گئی. تیسرے دن بھی آئی تو اب بھی جریج کو نماز پڑھتے ہوئے پایا. اس نے آواز دے کر بلایا مگر جریج متوجہ نہ ہوا اور ناراض ہوکر چلی گئی اور غصہ میں آکر بدعا دی کہ اے جریج تمہیں اس وقت تک موت نہ آئے جب تک تم کسی بدکار عورت کا منہ نہ دیکھ لو. اس کی دعا قبول ہوگئی. اس کی تعمیل یوں ہوئی کہ ایک دن جریج عبادت میں مصروف تھا کہ ان کی قوم میں سے ایک بری عورت اس کے پاس آئی اور اپنے ساتھ بدکاری کروانے کا جریج سے کہا مگر اس نے انکار کردیا وہ چلی گئی اور ایک چرواہے سے جاکر اپنی خواہش کی تکمیل کروا لی جس سے وہ حاملہ ہوگئی ، توپھر جب اس نے بچہ جنا تو قوم نے پوچھا یہ کس کا ہے ؟ اس نے جریج کا نام لگا دیا. لوگوں نے غصے میں آکر اس عابد کو بہت مارا اور اس کاعبادت خانہ بھی گرادیا. جریج نے پوچھا، بھائیو کیا بات ہے ؟ تم مجھے کیوں مار رہے ہو ؟ انہوں نے کہا کہ تم نے اس عورت کے ساتھ بدفعلی کی ہے اور اس نے بچہ جنا ہے . جریج نے کہا اس بچے کو میرے پاس لاؤ، لوگ لے آئے جریج نے ا للہ سے دعا کی پھر اس نے بچے کے پیٹ کو ہاتھ سے ٹھونکا اور پوچھا: یا غلام ! اے بچے ! من ابوک ؟ تیرا باپ کون ہے ؟ ا للہ نے اس بچے کو قوت گویائی بخشی. وہ بولا : '' ابی فلان الراعی'' میرا باپ فلاں بکریوں کا چرواہا ہے. جریج کی یہ کرامت دیکھ کر لوگ بہت شرمندہ ہوئے اور جریج سے معافی مانگی . پھر دریافت کیا کہ اب بتاؤ تمہارا معبد خانہ سونے کا یا چاندی کا بنادیں. اس نے کہا نہیں بس مٹی کا ہی بنادو.

(صحیح مسلم)

اس واقعہ سے یہ سبق ملتا ہے کہ والدین کے ساتھ حسن سلوک کرنا چاہیے اور ان کی بددعا سے ہمیشہ بچنا چاہیے . ( یہ بھی یاد رہے کہ اگر والدین ﷲ اور اس کے رسول صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کی نافرمانی کا کہیں تو پھر ان کی نافرمانی جائز ہے.)

( ''صحیح اسلامی واقعات ''، صفحہ نمبر 123-122)