Results 1 to 9 of 9

Thread: Secret war

  1. #1
    arshy's Avatar
    arshy is offline Senior Member+
    Last Online
    4th November 2014 @ 07:09 PM
    Join Date
    15 Mar 2006
    Location
    Europe
    Posts
    925
    Threads
    48
    Credits
    0
    Thanked
    3

    Default Secret war

    ’امریکہ کی خفیہ جنگ‘

    عدنان عادل
    بی بی سی اردو ڈاٹ کام، لاہور





    ’امریکہ نے مشرف کے خوف کو کم کرنے کی کوشش نہیں کی‘
    امریکہ میں ’سٹریٹ فار‘ (Strat For) کے نام سے ایک انٹیلی جنس کمپنی چلانے والے جارج فرائڈمین نے امریکہ کی خفیہ جنگ کے عنوان سے اپنی اس کتاب میں امریکہ کی اسلام پسندوں سے جنگ کا احوال لکھا ہے۔
    مصنف پس پردہ واقعات کی جو کہانیاں بیان کرتے ہیں وہ انٹیلی جنس سے حاصل کی گئی معلومات پر مبنی ہیں اور دلچسپ ہیں۔

    مصنف کا موقف ہے کہ امریکہ کی اسلام پسندوں کے خلاف جاری جنگ دنیا کی چوتھی عالمی جنگ ہے جبکہ کمیونسٹ بلاک کے خلاف اس کی سرد جنگ تیسری عالمی جنگ تھی۔

    ان کا کہنا ہے کہ اس چوتھی عالمی جنگ کی جڑیں سرد جنگ تک جاتی ہیں جب دنیا بھر میں پھیلے سعودی عرب کے مالی نیٹ ورک نے امریکہ کے اشارے پر افغان جہاد کے لیے رقوم مہیا کی تھیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اسی نیٹ ورک سے القاعدہ وجود میں آئی۔

    فرائڈمین کے مطابق گیارہ ستمبر کے واقعات کے بعد القاعدہ سے جنگ شروع کرنے پر امریکہ کو اصل تشویش پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں اور آئی ایس آئی کے اسلام پسند عناصر سے تھی۔ ان کا توڑ کرنے کے لیئے اس نے جنرل پرویز مشرف سے اتحاد کیا۔


    امریکہ اور اسلام پسندوں کی جنگ میں ابھی کسی ایک فریق کی حتمی جیت نہیں ہوئی اور پتہ نہیں اس جنگ کا کیا نتیجہ نکلے گا


    فرائڈ

    وہ بتاتے ہیں کہ توڑا بوڑا پر امریکہ کے حملہ کے بعد تمام ثبوت اس بات کی نشان دہی کرتے تھے کہ اسامہ بن لادن پاکستان کے قبائلی علاقے کی طرف چلے گئے تھے۔ امریکہ کا خیال تھا کہ آئی ایس آئی کو طالبان اور القاعدہ سے ہمدردی ہے اور اس نے توڑا بوڑا سے بھاگے ہوئے لوگوں کو قبائلی علاقوں میں محفوظ جگہوں پر رہنے میں مدد دی ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ امریکہ کے لیئے اہم بات یہ تھی کہ پاکستان کا اپنی سرحدوں خصوصا قبائلی علاقوں پر مکمل کنٹرول ہو۔ اس کے لیئے ضروری تھا کہ جنرل پرویز مشرف کا آئی ایس آئی اور فوج پر مکمل کنٹرول ہو اور مصنف کے بقول یہ دونوں باتیں آسان نہیں تھیں۔

    اس کتاب سے پتہ چلتا ہے کہ امریکہ نے گیارہ ستمبر کے بعد کس طرح بھارتی خطرے اور جنگ کی دھمکی کو پاکستان سے اپنی باتیں منوانے کے لیے استعمال کیا۔

    مصنف کا کہنا ہے کہ امریکہ کو اس دوران میں جس بات سے فائدہ ہوا وہ تیرہ دسمبر دو ہزار ایک کو دو جہادی تنظیموں کا بھارت کی پارلیمنٹ پر حملہ تھا۔ بھارت نے اس حملہ کے بعد پاکستان کے خلاف جنگ (جو جوہری بھی ہوسکتی تھی) شروع کرنے کی دھمکی دے دی اور پاکستان سخت مشکل میں پھنس گیا۔


    ’پاکستان کو استعمال کیا گیا‘
    اس کتاب سے پتہ چلتا ہے کہ امریکہ نے گیارہ ستمبر کے بعد کس طرح بھارتی خطرے اور جنگ کی دھمکی کو پاکستان سے اپنی باتیں منوانے کے لیے استعمال کیا۔

    اس تفصیل کو پڑھنے والے کے ذہن میں یہ خیال بھی آتا ہے کہ جن لوگوں نے بھارتی پارلیمینٹ پر حملہ کیا تھا انہوں نے خود سے یہ کام کیا تھا یا وہ امریکہ کے اشارہ پر کام کررہے تھے یا بالواسطہ طور پر اس کے ہاتھوں استعمال ہورہے تھے۔

    فرائڈمین کا کہنا ہے کہ بھارتی پارلیمینٹ پر حملے کے بعد جنرل مشرف تین خطروں میں گھر گئے۔ بھارتی، امریکی اور پاکستان کے اسلام پسند۔ ان کے بقول مشرف نے خود کو امریکہ سے متحد کیا اور اور بدلہ میں امریکہ سے کہا کہ وہ بھارتی جنگ کے خطرہ سے ان کی جان چھڑوائے۔

    تاہم مصنف کے مطابق امریکہ نے بات کو لمبا کھینچا اور پاکستان اور بھارت کے درمیان بحران کو بڑھنے دیا۔ امریکہ نے مشرف کے خوف کو کم کرنے کی کوشش نہیں کی بلکہ پاکستان کے احساس تنہائی اور مایوسی میں اضافہ کیا۔ اس دوران امریکہ کے وزیر خارجہ کولن پاول نے دونوں ملکوں کا دورہ کیا۔

    تاہم ان کا کہنا ہے کہ امریکہ کو یہ بھی معلوم تھا کہ القاعدہ سے جنگ میں پاکستان کا کردار مرکزی ہے۔ امریکہ سمجھتا تھا کہ مشرف کی بھی امریکہ کا ساتھ دینے کی حدود ہیں اور اگر امریکہ نے مشرف پر زیادہ دباؤ ڈالا اور انہیں اقتدار سے ہٹانےکی کوشش کی تو پاکستان انتشار میں مبتلا ہوکر ایسی جگہ بن سکتا ہے جو القاعدہ کی بقاء اور پھلنے پھولنے کے لیے بہترین ثابت ہوگی۔

    فرائڈمین کہتے ہیں کہ اس دوران امریکہ کو بڑی تشویش پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں سے تھی۔ امریکہ کا خیال تھا کہ پاکستان کےایٹمی پروگرام کا کنٹرول آئی ایس آئی کے ہاتھ میں ہے اور خدشہ تھا کہ اس ایجنسی کے کچھ عناصر بھارت سے جنگ کی صورت میں اس پر میزائیلوں سے حملہ کرسکتے ہیں یا القاعدہ کو ایٹی ہتھیار فراہم کرسکتے ہیں جبکہ مشرف کو اس بات کا پتہ بھی نہیں ہوگا۔

    ان کا کہنا ہے کہ جنوری دو ہزار دو تک بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی بہت بڑھ چکی تھی۔ امریکہ نے مشرف سے کہا کہ وہ بھارت کا دباؤ ختم کروا سکتا ہے بشرطیکہ مشرف آئی ایس آئی کے اسلام پسند دھڑے کے خلاف کارروائی کریں اور اس کے زیر سایہ لوگوں اور بھارتی پارلیمینٹ پر حملہ کے ملزموں کو گرفتار کریں۔

    مصنف کے مطابق امریکہ کی حکمت عملی یہ تھی کہ مشرف اسلام پسندوں کے خلاف کارروائی کرکے اس خط کو عبور کریں تاکہ ان کا انحصار ہمیشہ کے لیئے امریکہ پر ہوجائے۔ ان کا دعوٰی ہے کہ مشرف نے یہ لائن پار کی اور اپنے ملک میں القاعدہ سے متعلق لوگوں کو گرفتار کرنا شروع کردیا۔

    ان کا کہنا ہے کہ مشرف نے بھارت کو دور رکھنے کے لیئے امریکہ پر انحصار کیا اور امریکہ نے پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں کو سخت کنٹرول میں رکھنے کے لیئے مشرف پر انحصار کیا۔

    فرائڈمین کہتے ہیں کہ القاعدہ سے جنگ شروع ہونے کے بعد امریکہ نے ایٹمی ہتھیاروں کے بارے میں ایک نیا پالیسی اصول یا ’ڈاکٹرائن‘ بنایا۔ اس اصول کے تحت امریکہ نیوکلیائی ہتھیاروں والی جگہوں کا تعین کرکے اس بات کو یقینی بنائے گا کہ وہ غیر محفوظ نہیں ہیں اور اگر سیاسی دباؤ کام نہ کرے تو ان ایٹمی تنصیبات پر کنٹرول کےلیئے امریکہ فوجی کارروائی کرے گا۔

    اس ڈاکٹرائن کے تحت امریکہ نے دسمبر دو ہزار ایک میں پاکستان پر واضح کردیا کہ وہ ایسی نیوکلیائی تنصیب کو برداشت نہیں کرے گا جس کا کسی حکومت کے پاس واضح کنٹرول نہ ہو۔ اس طرح مصنف کا کہنا ہے کہ پاکستان کو دو اطراف سے نیوکلیائی حملے کے خطرے کا سامنا تھا۔ ایک بھارت اور دوسرا امریکہ۔

    فرائڈمین کا دعوٰی ہے کہ اس صورتحال میں مشرف امریکہ کے دباؤ میں آگئے۔ وہ کہتے ہیں کہ مارچ دو ہزار دو میں امریکی فوج (سوکوم، سی آئی اے اور ایس اے ڈی) اور امریکی سائنسی ادارہ نیسٹ (این ای ایس ٹی) کے عملے کو پاکستان کی نیوکلیائی تنصیبات پر تعینات کردیا گیا۔

    مصنف دعوٰی کرتے ہیں کہ امریکی عملے نے پاکستان کے نیوکلیائی ہتھیاروں کے ذخیرہ کا معائنہ کیا۔ مشرف نے امریکہ کے ساتھ مل کر اس راز کا دفاع کیا۔ اس دوران مشرف نے احتیاط کے ساتھ آئی ایس آئی کی تطہیر بھی جاری رکھی۔

    فرائڈمین کہتے ہیں کہ مئی دو ہزار دو تک امریکہ نے القاعدہ کے مسئلے کی ازسر نو تعریف کرتے ہوئے اسے دراصل سعودی مسئلہ قرار دیا۔ امریکہ کے خیال میں سعودی عرب کو کنٹرول کرنے کا راستہ عراق سے گزر کر جاتا ہے۔ اس لیے امریکہ نے عراق پر حملہ کیا جسے مصنف جنگ کی بجائے مہم کا نام دیتے ہیں۔

    وہ عراق جنگ کا دفاع کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اس سے امریکہ کو مسلمان ملکوں خصوصا سعودی عرب اور پاکستان کا رویہ تبدیل کرانے میں مدد ملی ہے کیونکہ یہ ممالک اب القاعدہ کے خلاف کارروائیاں کررہے ہیں۔ ان کے خیال میں اس جنگ کی بدولت امریکی فوجیں مشرق وسطٰی کے دل میں جا بیٹھیں جہاں سے وہ اپنی مرضی کے وقت پر اپنی پسند کے ہدف کو نشانہ بناسکتی ہیں۔

    تاہم فرائڈمین کا خیال ہے کہ امریکہ اور اسلام پسندوں کی جنگ میں ابھی کسی ایک فریق کی حتمی جیت نہیں ہوئی اور پتہ نہیں اس جنگ کا کیا نتیجہ نکلے گا۔ ان کا کہنا ہےکہ القاعدہ نے ابھی ہتھیار نہیں ڈالے اور جنگ جاری ہے۔
    Attached Images Attached Images  
    Last edited by Afridi; 16th April 2006 at 03:35 PM. Reason: Text Size

  2. #2
    jaankaash's Avatar
    jaankaash is offline Senior Member+
    Last Online
    26th May 2022 @ 10:24 AM
    Join Date
    18 Nov 2005
    Location
    Karachi
    Age
    38
    Gender
    Male
    Posts
    2,139
    Threads
    117
    Credits
    1,384
    Thanked
    5

    Default

    Arshy nice sharing.........keep it up
    Email address + MFA web link not allowed...ITD Team

  3. #3
    Terminator's Avatar
    Terminator is offline Senior Member+
    Last Online
    14th February 2017 @ 09:13 AM
    Join Date
    17 Dec 2005
    Location
    PAKISTAN
    Age
    40
    Posts
    6,183
    Threads
    319
    Credits
    904
    Thanked
    8

    Default

    Ncie Sharing.
    Boht Zabardas Info App Nay Deya Hay.
    App Kay Mazeed Achi Maloomat Ka Entezar Rahin Ga.
    Keep It Up.

  4. #4
    arshy's Avatar
    arshy is offline Senior Member+
    Last Online
    4th November 2014 @ 07:09 PM
    Join Date
    15 Mar 2006
    Location
    Europe
    Posts
    925
    Threads
    48
    Credits
    0
    Thanked
    3

    Default

    Quote arshy said:
    ’امریکہ کی خفیہ جنگ‘

    عدنان عادل
    بی بی سی اردو ڈاٹ کام، لاہور





    ’امریکہ نے مشرف کے خوف کو کم کرنے کی کوشش نہیں کی‘
    امریکہ میں ’سٹریٹ فار‘ (Strat For) کے نام سے ایک انٹیلی جنس کمپنی چلانے والے جارج فرائڈمین نے امریکہ کی خفیہ جنگ کے عنوان سے اپنی اس کتاب میں امریکہ کی اسلام پسندوں سے جنگ کا احوال لکھا ہے۔
    مصنف پس پردہ واقعات کی جو کہانیاں بیان کرتے ہیں وہ انٹیلی جنس سے حاصل کی گئی معلومات پر مبنی ہیں اور دلچسپ ہیں۔

    مصنف کا موقف ہے کہ امریکہ کی اسلام پسندوں کے خلاف جاری جنگ دنیا کی چوتھی عالمی جنگ ہے جبکہ کمیونسٹ بلاک کے خلاف اس کی سرد جنگ تیسری عالمی جنگ تھی۔

    ان کا کہنا ہے کہ اس چوتھی عالمی جنگ کی جڑیں سرد جنگ تک جاتی ہیں جب دنیا بھر میں پھیلے سعودی عرب کے مالی نیٹ ورک نے امریکہ کے اشارے پر افغان جہاد کے لیے رقوم مہیا کی تھیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اسی نیٹ ورک سے القاعدہ وجود میں آئی۔

    فرائڈمین کے مطابق گیارہ ستمبر کے واقعات کے بعد القاعدہ سے جنگ شروع کرنے پر امریکہ کو اصل تشویش پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں اور آئی ایس آئی کے اسلام پسند عناصر سے تھی۔ ان کا توڑ کرنے کے لیئے اس نے جنرل پرویز مشرف سے اتحاد کیا۔


    امریکہ اور اسلام پسندوں کی جنگ میں ابھی کسی ایک فریق کی حتمی جیت نہیں ہوئی اور پتہ نہیں اس جنگ کا کیا نتیجہ نکلے گا


    فرائڈ

    وہ بتاتے ہیں کہ توڑا بوڑا پر امریکہ کے حملہ کے بعد تمام ثبوت اس بات کی نشان دہی کرتے تھے کہ اسامہ بن لادن پاکستان کے قبائلی علاقے کی طرف چلے گئے تھے۔ امریکہ کا خیال تھا کہ آئی ایس آئی کو طالبان اور القاعدہ سے ہمدردی ہے اور اس نے توڑا بوڑا سے بھاگے ہوئے لوگوں کو قبائلی علاقوں میں محفوظ جگہوں پر رہنے میں مدد دی ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ امریکہ کے لیئے اہم بات یہ تھی کہ پاکستان کا اپنی سرحدوں خصوصا قبائلی علاقوں پر مکمل کنٹرول ہو۔ اس کے لیئے ضروری تھا کہ جنرل پرویز مشرف کا آئی ایس آئی اور فوج پر مکمل کنٹرول ہو اور مصنف کے بقول یہ دونوں باتیں آسان نہیں تھیں۔

    اس کتاب سے پتہ چلتا ہے کہ امریکہ نے گیارہ ستمبر کے بعد کس طرح بھارتی خطرے اور جنگ کی دھمکی کو پاکستان سے اپنی باتیں منوانے کے لیے استعمال کیا۔

    مصنف کا کہنا ہے کہ امریکہ کو اس دوران میں جس بات سے فائدہ ہوا وہ تیرہ دسمبر دو ہزار ایک کو دو جہادی تنظیموں کا بھارت کی پارلیمنٹ پر حملہ تھا۔ بھارت نے اس حملہ کے بعد پاکستان کے خلاف جنگ (جو جوہری بھی ہوسکتی تھی) شروع کرنے کی دھمکی دے دی اور پاکستان سخت مشکل میں پھنس گیا۔


    ’پاکستان کو استعمال کیا گیا‘
    اس کتاب سے پتہ چلتا ہے کہ امریکہ نے گیارہ ستمبر کے بعد کس طرح بھارتی خطرے اور جنگ کی دھمکی کو پاکستان سے اپنی باتیں منوانے کے لیے استعمال کیا۔

    اس تفصیل کو پڑھنے والے کے ذہن میں یہ خیال بھی آتا ہے کہ جن لوگوں نے بھارتی پارلیمینٹ پر حملہ کیا تھا انہوں نے خود سے یہ کام کیا تھا یا وہ امریکہ کے اشارہ پر کام کررہے تھے یا بالواسطہ طور پر اس کے ہاتھوں استعمال ہورہے تھے۔

    فرائڈمین کا کہنا ہے کہ بھارتی پارلیمینٹ پر حملے کے بعد جنرل مشرف تین خطروں میں گھر گئے۔ بھارتی، امریکی اور پاکستان کے اسلام پسند۔ ان کے بقول مشرف نے خود کو امریکہ سے متحد کیا اور اور بدلہ میں امریکہ سے کہا کہ وہ بھارتی جنگ کے خطرہ سے ان کی جان چھڑوائے۔

    تاہم مصنف کے مطابق امریکہ نے بات کو لمبا کھینچا اور پاکستان اور بھارت کے درمیان بحران کو بڑھنے دیا۔ امریکہ نے مشرف کے خوف کو کم کرنے کی کوشش نہیں کی بلکہ پاکستان کے احساس تنہائی اور مایوسی میں اضافہ کیا۔ اس دوران امریکہ کے وزیر خارجہ کولن پاول نے دونوں ملکوں کا دورہ کیا۔

    تاہم ان کا کہنا ہے کہ امریکہ کو یہ بھی معلوم تھا کہ القاعدہ سے جنگ میں پاکستان کا کردار مرکزی ہے۔ امریکہ سمجھتا تھا کہ مشرف کی بھی امریکہ کا ساتھ دینے کی حدود ہیں اور اگر امریکہ نے مشرف پر زیادہ دباؤ ڈالا اور انہیں اقتدار سے ہٹانےکی کوشش کی تو پاکستان انتشار میں مبتلا ہوکر ایسی جگہ بن سکتا ہے جو القاعدہ کی بقاء اور پھلنے پھولنے کے لیے بہترین ثابت ہوگی۔

    فرائڈمین کہتے ہیں کہ اس دوران امریکہ کو بڑی تشویش پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں سے تھی۔ امریکہ کا خیال تھا کہ پاکستان کےایٹمی پروگرام کا کنٹرول آئی ایس آئی کے ہاتھ میں ہے اور خدشہ تھا کہ اس ایجنسی کے کچھ عناصر بھارت سے جنگ کی صورت میں اس پر میزائیلوں سے حملہ کرسکتے ہیں یا القاعدہ کو ایٹی ہتھیار فراہم کرسکتے ہیں جبکہ مشرف کو اس بات کا پتہ بھی نہیں ہوگا۔

    ان کا کہنا ہے کہ جنوری دو ہزار دو تک بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی بہت بڑھ چکی تھی۔ امریکہ نے مشرف سے کہا کہ وہ بھارت کا دباؤ ختم کروا سکتا ہے بشرطیکہ مشرف آئی ایس آئی کے اسلام پسند دھڑے کے خلاف کارروائی کریں اور اس کے زیر سایہ لوگوں اور بھارتی پارلیمینٹ پر حملہ کے ملزموں کو گرفتار کریں۔

    مصنف کے مطابق امریکہ کی حکمت عملی یہ تھی کہ مشرف اسلام پسندوں کے خلاف کارروائی کرکے اس خط کو عبور کریں تاکہ ان کا انحصار ہمیشہ کے لیئے امریکہ پر ہوجائے۔ ان کا دعوٰی ہے کہ مشرف نے یہ لائن پار کی اور اپنے ملک میں القاعدہ سے متعلق لوگوں کو گرفتار کرنا شروع کردیا۔

    ان کا کہنا ہے کہ مشرف نے بھارت کو دور رکھنے کے لیئے امریکہ پر انحصار کیا اور امریکہ نے پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں کو سخت کنٹرول میں رکھنے کے لیئے مشرف پر انحصار کیا۔

    فرائڈمین کہتے ہیں کہ القاعدہ سے جنگ شروع ہونے کے بعد امریکہ نے ایٹمی ہتھیاروں کے بارے میں ایک نیا پالیسی اصول یا ’ڈاکٹرائن‘ بنایا۔ اس اصول کے تحت امریکہ نیوکلیائی ہتھیاروں والی جگہوں کا تعین کرکے اس بات کو یقینی بنائے گا کہ وہ غیر محفوظ نہیں ہیں اور اگر سیاسی دباؤ کام نہ کرے تو ان ایٹمی تنصیبات پر کنٹرول کےلیئے امریکہ فوجی کارروائی کرے گا۔

    اس ڈاکٹرائن کے تحت امریکہ نے دسمبر دو ہزار ایک میں پاکستان پر واضح کردیا کہ وہ ایسی نیوکلیائی تنصیب کو برداشت نہیں کرے گا جس کا کسی حکومت کے پاس واضح کنٹرول نہ ہو۔ اس طرح مصنف کا کہنا ہے کہ پاکستان کو دو اطراف سے نیوکلیائی حملے کے خطرے کا سامنا تھا۔ ایک بھارت اور دوسرا امریکہ۔

    فرائڈمین کا دعوٰی ہے کہ اس صورتحال میں مشرف امریکہ کے دباؤ میں آگئے۔ وہ کہتے ہیں کہ مارچ دو ہزار دو میں امریکی فوج (سوکوم، سی آئی اے اور ایس اے ڈی) اور امریکی سائنسی ادارہ نیسٹ (این ای ایس ٹی) کے عملے کو پاکستان کی نیوکلیائی تنصیبات پر تعینات کردیا گیا۔

    مصنف دعوٰی کرتے ہیں کہ امریکی عملے نے پاکستان کے نیوکلیائی ہتھیاروں کے ذخیرہ کا معائنہ کیا۔ مشرف نے امریکہ کے ساتھ مل کر اس راز کا دفاع کیا۔ اس دوران مشرف نے احتیاط کے ساتھ آئی ایس آئی کی تطہیر بھی جاری رکھی۔

    فرائڈمین کہتے ہیں کہ مئی دو ہزار دو تک امریکہ نے القاعدہ کے مسئلے کی ازسر نو تعریف کرتے ہوئے اسے دراصل سعودی مسئلہ قرار دیا۔ امریکہ کے خیال میں سعودی عرب کو کنٹرول کرنے کا راستہ عراق سے گزر کر جاتا ہے۔ اس لیے امریکہ نے عراق پر حملہ کیا جسے مصنف جنگ کی بجائے مہم کا نام دیتے ہیں۔

    وہ عراق جنگ کا دفاع کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اس سے امریکہ کو مسلمان ملکوں خصوصا سعودی عرب اور پاکستان کا رویہ تبدیل کرانے میں مدد ملی ہے کیونکہ یہ ممالک اب القاعدہ کے خلاف کارروائیاں کررہے ہیں۔ ان کے خیال میں اس جنگ کی بدولت امریکی فوجیں مشرق وسطٰی کے دل میں جا بیٹھیں جہاں سے وہ اپنی مرضی کے وقت پر اپنی پسند کے ہدف کو نشانہ بناسکتی ہیں۔

    تاہم فرائڈمین کا خیال ہے کہ امریکہ اور اسلام پسندوں کی جنگ میں ابھی کسی ایک فریق کی حتمی جیت نہیں ہوئی اور پتہ نہیں اس جنگ کا کیا نتیجہ نکلے گا۔ ان کا کہنا ہےکہ القاعدہ نے ابھی ہتھیار نہیں ڈالے اور جنگ جاری ہے۔
    mazi ki baat aaj 100% darust sabat hoi ,

  5. #5
    Join Date
    12 May 2006
    Location
    Pakistan
    Age
    37
    Posts
    2,919
    Threads
    65
    Credits
    960
    Thanked
    0

    Default

    nice Sharing
    .......

  6. #6
    Naveed Rasheed's Avatar
    Naveed Rasheed is offline Advance Member
    Last Online
    4th July 2021 @ 01:03 PM
    Join Date
    17 Jun 2006
    Location
    Nearest 2 You
    Posts
    1,579
    Threads
    116
    Credits
    105
    Thanked: 1

    Default

    nice sharing..............brother
    Don't Share outer links again, Should B bane next time... ITD Team

  7. #7
    nz1234 is offline Senior Member+
    Last Online
    17th July 2011 @ 02:11 AM
    Join Date
    24 Nov 2008
    Posts
    294
    Threads
    41
    Credits
    0
    Thanked
    0

    Default

    nice sharing
    MAIN TALASH MAIN THA RUB KE
    KAHAN DHONDTA MAIN USS KO
    LIYA NAAM JUB NABEE KA
    TO KHUDA SA MILNA SEEKHA

  8. #8
    MOHAMMEDIMRAN's Avatar
    MOHAMMEDIMRAN is offline Senior Member+
    Last Online
    17th September 2016 @ 11:52 AM
    Join Date
    19 Dec 2008
    Posts
    2,722
    Threads
    161
    Credits
    1,056
    Thanked
    313

    Default

    zabardast sharing...
    INSHA-ALLAH ISLAM HI KI JEET HOGI.. JALD HI...
    YAHOODI AUR ISAAI QAUMEN NEST-O-NAABOOD HONGI, INSHA ALLAH..
    ISLAM ZINDABAAD.....
    Sallallahu Alaa Muhammed, Sallallahu Alaihi Wasallam..

  9. #9
    rizwanfahad is offline Senior Member+
    Last Online
    20th April 2010 @ 05:23 PM
    Join Date
    21 Oct 2008
    Age
    42
    Posts
    108
    Threads
    26
    Credits
    0
    Thanked
    0

    Arrow

    Quote MOHAMMEDIMRAN said: View Post
    zabardast sharing...
    INSHA-ALLAH ISLAM HI KI JEET HOGI.. JALD HI...
    YAHOODI AUR ISAAI QAUMEN NEST-O-NAABOOD HONGI, INSHA ALLAH..
    ISLAM ZINDABAAD.....
    INSHA ALLAH
    UMMEED-KI-KIRAN

Similar Threads

  1. Secret Copy & Secret Paste
    By adnmirza in forum Tips and Tricks
    Replies: 549
    Last Post: 17th September 2013, 05:05 PM
  2. My Secret ( »-(¯`v´¯)-» JÃÑ L€và »-(¯`v´¯)-» )
    By Jaan_leva in forum Urdu Adab & Shayeri
    Replies: 13
    Last Post: 11th June 2010, 09:04 AM
  3. Tell Your Secret
    By serial-killer in forum Baat cheet
    Replies: 13
    Last Post: 23rd November 2009, 05:05 PM
  4. secret codes
    By saifullah_khan1 in forum General Mobile Discussion
    Replies: 1
    Last Post: 15th February 2009, 02:38 AM

Bookmarks

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •