(میڈیم لیول)
پرانے زمانے کی بات ہے۔ ایک دولت مند شخص کے پاس 25 بیحد خوبصورت اور ہیروں سے مزین قیمتی تاج تھے۔
پہلے تاج پر صرف ایک ہیرا تھا، دوسرے تاج پر 2 ہیرے تھے، تیسرے پر 3 اور اسی ترتیب سے پچیسویں تاج پر 25 ہیرے جڑے تھے۔
اس کے مرنے کے بعد اس کی وصیت کے مطابق یہ تاج اسکے پانچوں بیٹوں میں برابر تقسیم ہونے تھے۔
جب اس دولت مند شخص کا انتقال ہوا تو یہ تقسیم ایک مسئلہ بن گئی کیونکہ پانچوں بھائیوں کی خواہش تھی کہ جن تاجوں پر زیادہ ہیرے جڑے ہوئے ہیں وہ اسکے حصے میں آئیں۔ کوئی بھی کم تعداد میں ہیرے جڑے تاج لینے پر تیار نہ تھا۔
آخر کار ان کا یہ مسئلہ قاضی کی عدالت میں پہنچا۔ شہر کا قاضی نہایت زیرک انسان تھا۔ اس نے ان کا مسئلہ غور سے سنا، باپ کی وصیت کو پڑھا اور کچھ دیر سوچ بچار کے بعد اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ وصیت کے مطابق پانچوں بھائی برابر کے حصے دار ہیں کسی کو دوسرے پر فوقیت حاصل نہیں اسلیئے یہ تاج تم سب میں برابری کی بنیاد پر تقسیم کیے جائیں گے۔
اتنا کہہ کر اس نے ہر بھائی کے ہاتھ میں پانچ تاج رکھ دیئے۔
سب نے اپنے حصے میں آئے تاجوں پر جڑے ہیروں کو گنا تو یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ سب کے پاس ہیرے برابر تعداد میں آئے تھے۔
قاضی نے انہیں کس طرح تقسیم کیا؟
Bookmarks