میں ابھی شاپنگ کرکے نکلی ہی تھی ۔ کہ سوچا چاے پی جائے ، نہیں رہنے دو گھر جا کر ہی پی لوں گی ۔ بیٹی کا انتطار تھا کہ وہ اپنے لیے کوئی کتاب دیکھ رہی تھی ۔۔۔ میں نے اسے کہا جب کتاب دیکھ لو تو مجھے بتا دینا میں پیسے دے دوں گی۔ میں دوکان سے تھوڑے ہی فاصلے پر کھڑی ہو گئی ۔۔۔ میرے ساتھ ایک پاکستانی میاں بیوی کھڑے تھے ۔ مجھے پتا ہے آپ نے ابھی مجھ سے یہ سوال کرنا ہے کہ مجھے کیسے پتا چلا کہ وہ پاکستانی تھے ۔ آپ کا سوال بہت اچھا ہے ۔۔۔۔
سامنے سے مجھے آتا دیکھ کر میاں جی نے اپنے پاکستانی انداز میں دیکھا ۔ اب آپ کہتے ہوں گے کہ یہ پاکستانی انداز کیا ہوتا ہے ۔ بالکل ایسا ہوتا ہے ۔ کہ نا سر جھکائے ہوئے اور نا سر اٹھائے ہوئے ۔۔۔ بیوی کا بھی ڈر کہ وہ چوری نا پکڑ لے ۔ اور تھوڑی سی اپنی داڑھی کا احساس ۔۔۔ کہ لوگ کیا کہیں گے ۔ داڑھی رکھ کر خواتین کو پاکستانی انداز میں دیکھتا ہے ۔۔۔ خیر خاتون کے لباس سے اندازہ ہو گیا ۔۔۔ پہلے تو بھائی صاحب نے بڑے پیار سے اپنی بیوی کے کندھے پر ہاتھ رکھا ہواتھا ۔ اور گوروں جیسے انداز سے جھک جھک کر اپنی بیوی کے کان میں کچھ کہہ رہا تھا ۔ پھر دونوں مل کر ہسنتے ۔۔۔۔۔ میرے وہاں کھڑے ہونے سے انکے درمیاں ہونے والی گفتگو رک گئی ۔۔۔ کہ میں نا سن لوں ۔ کہ امریکہ کو اڑانے کا منصبوبہ ۔۔۔میاں نے ہاتھ جلدی سے نیچے کر دیا ۔۔۔ اور منہ دوسری طرف کر لیا ۔۔۔۔ میں نے اپنے اخلاق سے مجبور ہو کر مسکرانا چاہا ۔ جو انکی بیگم کو قعطا گوارہ نہیں تھا۔۔۔ اب میں نے سلام کیا جواب میاں نے دیا ۔ اور بیگم نے اپنے شاہ رخ کا ہاتھ پکڑکر جانے میں ہی اپنی عافیت جانی ۔ اس سے پہلے کہ بھائی صاحب کچھ اور پوچھ بیٹھتے ۔۔۔۔محمد سفیان قاسمی
Bookmarks