پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ افغانستان کی سرحد پر قائم ایک پاکستانی چوکی پر نیٹو کی اتحادی فوج کے ہیلی کاپٹرز کی فائرنگ سے دو سکیورٹی اہلکار زخمی ہوگئے ہیں۔

ادھر نیٹو حکام کا کہنا ہے کہ فائرنگ میں پہل پاکستان کی جانب سے کی گئی تھی۔

نامہ نگار دلاور خان وزیر کے مطابق مقامی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان کے علاقے دتہ خیل میں منگل کی صبح نو بجے کے قریب پیش آیا۔

پاکستانی فوج کے شعبۂ تعلقات عامہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ’نیٹو کے دو ہیلی کاپٹرز نے شمالی وزیرستان میں ادمی کوٹ چیک پوسٹ کے قریب پاکستانی حدود کی خلاف ورزی کی جس پر چوکی میں موجود فوجیوں نے ان پر فائرنگ کی اور فائرنگ کے تبادلے میں دو پاکستانی فوجی زخمی ہوگئے‘۔

مقامی انتظامیہ کے مطابق زخمی سکیورٹی اہلکاروں کو میران شاہ منتقل کر دیا گیا ہے جہاں ایک کی حالت نازک ہے۔

جب ہیلی کاپٹر وہاں پہنچے تو ان پر بھی سرحد پار سے فائرنگ کی گئی جس کا انہوں نے فوری طور پر جواب نہیں دیا لیکن دوسری بار فائرنگ کیے جانے پر انہوں نے جوابی فائرنگ کی۔

نیٹو حکام
پاکستانی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے اس واقعے پر احتجاج کرتے ہوئے فلیگ میٹنگ کا مطالبہ کیا ہے۔

نیٹو حکام نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ ’ابتدائی اطلاعات کے مطابق دو اتحادی ہیلی کاپٹرز صوبہ خوست کے اس علاقے میں موجود اتحادی فوج کی مدد کے لیے موجود تھے اور فوج کے فارورڈ آپریشن بیس پر پاکستانی سرحد کے پار سے براہِ راست اور بالواسطہ فائرنگ کی جا رہی تھی‘۔

نیٹو حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ ’جب ہیلی کاپٹر وہاں پہنچے تو ان پر بھی سرحد پار سے فائرنگ کی گئی جس کا انہوں نے فوری طور پر جواب نہیں دیا لیکن دوسری بار فائرنگ کیے جانے پر انہوں نے جوابی فائرنگ کی‘۔

خیال رہے کہ دتہ خیل کے علاقے میں سرحد پار سے پاکستانی علاقے کو نشانہ بنائے جانے کا یہ رواں ماہ دوسرا واقعہ ہے۔ اس سے قبل گیارہ مئی کو دتہ خیل میں زوئے سیدگی کے مقام پر رات کے وقت افغان سرزمین سے کئی میزائل داغے گئے تھے جس میں عام شہریوں کے مکانات نشانہ بنے تھے اور تین افراد ہلاک بھی ہوئے تھے۔

پاک افغان سرحد کے دونوں جانب گزشتہ کچھ عرصے کے دوران فائرنگ اور گولہ باری کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے تاہم ان واقعات پر پاکستان اور افغانستان کی حکومتوں کی جانب سے کسی خاص ردِعمل کا اظہار نہیں کیا گیا ہے۔