آج کل حال ہے یہ قوم کے جوانوں کا
کُچھ کو موبائیل کُچھ کو روگ مہ جبینوں کا
گھر سے لے جایئں گھر پہ چُھوڑنے بھی خود آیئں
کسقدر ہے خیال اِنہیں قوم کی حَسِینُوں کا
پہلے اُلفت تھی کِتابوں سے مدرسوں سے اِنہیں
اب گُزارہ نیٹ بِن ہوتا نہیں شَبِینُوں کا
پہلے یہ کہتا تھا اََبّا مجھکو لاکہ دو قلم
اَب یہ رَسیا ہوگیا ہے مائیکل کے گانوں کا
پہلے اَبّا آئیڈیل تھے بِہنوں سے بھی پیار تھا
اب یہ دیوانہ ہے بِلّوُ شَنوُ شبّوُ رانوں کا
پہلے امّاں کے اِشارے پہ چلے آتے تھے یہ
اب تو لگتا بند ہی ہے وال اِنکے کانوں کا
پہلے گھر کے سامنے سے جو گُزر سکتے نہ تھے
اب بذریعہ وہ موبایئل مالک گھر کے خانوں کا
پہلے عشرت وارثی پلکیں بِچھا رکھتے تھے جو
اب وہ غُراتے ہیں چہرہ دیکھ کہ مہمانوں کا
Bookmarks