حيا گرتي ہوئي ديوار تھي، کل شب جہاں ميں تھا
نظر اٹھنا بہت دشوار تھي کل شب جہاں ميں تھا
جنہيں ساڑھي ميں آنا تھا کل شب پتلونوں میں آئي تھيں
تميز مرد و زن دشوار تھي کل شب جہاں ميں تھا
نظر کے کوفتے رخ کے پراٹھے وصل کا شربت
مکمل دعوت ديدار تھي، کل شب جہاں ميں تھا
زليخائيں بضف تھيں، ايک يوسف کيلئے يارو۔۔۔
بڑي ہي گرمي بازار تھي کل شب جہاں ميں تھا
پلسن سيون کا چشمہ فٹ کئے تھے ديدہ ور سارے
نظر اپني بھي نمبر دار تھي، کل شب جہاں ميں تھا
تھرکنے ناچنے، ٹھمکے لگانے کے تھے سب ماہر
ثقافت برسر پيکار تھي کل شب جہاں ميں تھا
کسي فرہاد کو حاجت نہ تھي تيشہ اٹھانے کي
ہر اک شيريں بياں تلوار تھي، کل شب جہاں ميں تھا
Bookmarks