کنجوسی اور سخاوت سے متعلق جو بھی قرآن و حدیث میں موجود ہیں وہ مجھے تلاش کر کے دے دیں
کنجوسی اور سخاوت سے متعلق جو بھی قرآن و حدیث میں موجود ہیں وہ مجھے تلاش کر کے دے دیں
Last edited by Owais33; 24th June 2011 at 07:32 PM. Reason: س
Move From AAE
یہاں آپ کی ہیلپ کر دی جائے گی۔
اوکے
[FONT="Jameel Noori Nastaleeq"][CENTER][COLOR="Blue"][SIZE="5"][B]Coming Soon...:)[/B][/SIZE][/COLOR][/CENTER][/FONT]
ok, i am waiting for help
app is thread per http://www.itdunya.com/t255731/
meri post no 10 check karein
agar direct chaye tu bata dein mei search kar ke dekhata hon
khani bhai ki post number 10 ye len.
http://www.itdunya.com/post2703925-10/
Shukariya Rana bhai
@ Owais
سنن نسائی:جلد دوم:حدیث نمبر 352 حدیث مرفوع مکررات 3
مجاہد بن موسی, ابن عیینہ، جامع بن ابوراشد، ابووائل، عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص مالدار ہو اور وہ شخص مال و دولت کی زکوة نہ دے تو دولت اس شخص کی گردن کا بار ہوگی ایک گنجا سانپ بن کر۔ وہ اس سے بھاگنے لگے گا اور اس شخص کے ساتھ یہ عمل ہوگا ۔ پھر اس کی تصدیق و تائید کے واسطے آپ نے آیت تلاوت فرمائی نہ سمجھو ان لوگوں کو جو کہ کنجوسی کرتے ہیں اس دولت کے ساتھ جو کہ خداوند قدوس نے ان کو اپنے فضل و کرم سے عطا فرمایا ہے کہ یہ دولت ان لوگوں کے واسطے بہتر ہے بلکہ وہ دولت بری ہے ان کے واسطے جس کے ساتھ وہ لوگ کنجوسی کرتے ہیں وہ قیامت کے دن ان کی گردن کا ہار بنائی جائے گی۔
سنن نسائی:جلد دوم:حدیث نمبر 365 حدیث مرفوع مکررات 3
واصل بن عبدالاعلی، ابن فضیل، عبدالملک بن ابوسلیمان، ابوزبیر، جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص اونٹ یا بیل یا بکریاں رکھتا ہو اور وہ شخص ان کا حق ادا نہ کرے (یعنی زکوة ادا نہ کرے) تو قیامت کے دن وہ شخص ایک ہموار صاف چٹیل میدان میں کھڑا کیا جائے گا اور اس کو کھر والے جانور اپنے کھروں سے روند ڈالیں گے اور سینگ والے جانور اس کو سینگوں سے مار ڈالیں گے اور کوئی ان میں سینگ ٹوٹا ہوا نہ ہوگا۔ ہم لوگوں نے اس پر عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کا کیا حق ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا مذکر جانور کو جفتی دینا (اور اس پر عوض نہ وصول کرنا) اور پانی پلانے کا ڈول مانگنے والے شخص کو دینا اور راہ خدا میں (مراد یہ ہے کہ جہاد میں سواری اور وزن) لانے لے جانے کے واسطے (لینا) اور جو مالدار شخص دولت کا حق نہیں ادا کرے گا تو قیامت کے روز وہ دولت اس کے واسطے گنجا اژدہا بن کر آئے گی اور اس دولت کا مالک اس کو دیکھ کر بھاگنے لگے گا اور وہ اژدہا اس کے ساتھ ساتھ (دوڑتا) ہوگا اور وہ اژدہا کہے گا کہ یہ تیرا خزانہ ہے جس پر کہ تو (دنیا میں) کنجوسی کیا کرتا تھا جس وقت وہ شخص دیکھے گا کہ اب کوئی علاج نہیں رہا (یعنی اس اژدہا سے بچ نکلنے کا کوئی راستہ نہیں رہ گیا) تو وہ مجبور ہو کر وہ شخص اپنا ہاتھ اس اژدہا کے منہ میں ڈال دے گا اور وہ اژدہا اس شخص کے ہاتھ کو اونٹ کی طرح سے چبا لے گا۔
سنن ابوداؤد:جلد اول:حدیث نمبر 1535 حدیث متواتر حدیث مرفوع مکررات 3
عثمان بن ابی شیبہ، وکیع، اسرائیل، ابواسحاق ، عمرو بن میمون، حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پانچ چیزوں سے پناہ مانگتے تھے بزدلی سے، کنجوسی سے بڑی عمر سے، دل کے فتنہ سے، اور قبر کے عذاب سے
سنن ابن ماجہ:جلد سوم:حدیث نمبر 724 حدیث مرفوع مکررات 3
علی بن محمد، وکیع، اسرائیل، ابواسحاق ، عمرو بن میمون، سیدناعمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پناہ مانگا کرتے تھے بزدلی سے بخل سے اور رذیل عمری سے اور عذاب قبر سے اور دل کے فتنہ سے۔ وکیع فرماتے ہیں کہ دل کے فتنہ سے مراد یہ ہے کہ آدمی غلط عقیدہ پر مرے اور اسے اس عقیدہ سے توبہ کا موقع نہ ملے ۔
صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 276 حدیث مرفوع مکررات 10 متفق علیہ 6 بدون مکرر
عبداللہ بن مسلمہ، یزید بن زریع، سلیمان تیمی، ابوعثمان، عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بلال کی اذان تم میں سے کسی کو سحری کھانے سے نہ روکے، اس لئے کہ وہ اذان دیتا ہے یا پکارتا ہے تاکہ تم میں شب بیداری کرنے والا فارغ ہوجائے (اور آرام کرلے) یہ مقصد نہیں ہوتا کہ صبح ہوگئی (اور یزید بن زریع) نے اپنے دونوں ہاتھوں کو لمبا کر کے اور دونوں طرف پھیلا کر بتایا کہ صبح صادق کی روشنی اس طرح ہوتی ہے، اور لیث نے بیان کیا کہ مجھ سے جعفر بن ربیعہ نے بواسطہ عبدالرحمن بن ہرمز، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سخی اور کنجوس کی مثال ان دو آدمیوں کی سی ہے جو لوہے کی دو زرہ اس طرح پہنے ہوئے ہوں کہ چھاتیوں سے ہنسلی تک ہوں، سخی جب خرچ کرتا ہے تو اس کی زرہ ڈھیلی اور دراز ہوجاتی ہے اور اس حد تک کشادہ ہوجاتی ہے کہ انگلیوں کے پورے چھپ جاتے ہیں، لیکن بخیل جب بھی خرچ کا ارادہ کرتا ہے تو اس کی زرہ کا ہر حلقہ اپنی جگہ پر چپکا رہتا ہے وہ اسے کشادہ کرنا چاہتا ہے، لیکن کشادہ نہیں ہوتا اور اپنی انگلی سے اپنے حلق کی طرف اشاہ کیا۔
سنن ابوداؤد:جلد سوم:حدیث نمبر 581 حدیث مرفوع مکررات 27
محمد بن عیسی، معمر، انس بن مالک سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اے اللہ میں آپ کی پناہ مانگتا ہوں کنجوسی اور بڑھاپے سے۔
سنن ابوداؤد:جلد سوم:حدیث نمبر 862 حدیث متواتر حدیث مرفوع مکررات 43 بدون مکرر
احمد بن صالح، عنبسہ، یونس، ابن شہاب، حمید بن عبدالرحمٰن، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ زمانہ قریب ہوجائے گا علم کم ہوجائے گا فتنے ظاہر ہوں گے اور بخل وکنجوسی ڈال دی جائے گی (کہ لوگ خیرات وصدقات میں کمی کرنے لگیں گے) اور ہرج کثرت سے ہوگا۔ صحابہ نے عرض کیا کہ ہرج کیا ہے فرمایا کہ قتل۔ (قرب قیامت میں یہ واقعات ہوں گے)۔
فضل بن سہل، حسن ابن موسیٰ الاشیب، عبدالرحمن بن عبداللہ بن دینار مدنی، وہ اپنے والد سے، ابوصالح، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا خداوند قدوس جس کو دولت عطا فرمائے پھر وہ شخص اس کی زکوة ادا نہ کرے تو قیامت کے دن اس شخص کی دولت ایک گنجا سانپ بن کر آئے گی اور اس کی آنکھ پر دو نقطے ہوں گے۔ وہ ان کی بانچھیں پکڑ کر کہے گا میں تیری دولت ہوں میں تیرا خزانہ ہوں۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آیت تلاوت فرمائی۔ یعنی کنجوس لوگ یہ نہ سمجھیں کہ ان کے واسطے بخل ایک اچھی چیز ہے بلکہ وہ تو بہت بری چیز ہے اور قیامت کے دن جس دولت سے یہ لوگ کنجوسی کیا کرتے تھے تو ان کے واسطے ہی وہ ہی دولت گلے کا ہار ہوگی اور باعث عذاب ہوگی۔
سنن نسائی:جلد دوم:حدیث نمبر 458 حدیث مرفوع مکررات 8 بدون مکررنہیں ہوتی تھی۔
محمد بن منصور، سفیان، ابن جریج، حسن بن مسلم، طاؤس، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا خرچہ کرنے اور خیرات کرنے والے شخص اور کنجوس آدمی کی مثال اس طرح سے ہے کہ دو آدمی جن پر کرتہ یا لوہے کی زرہ ہے جو کہ اس کے سینہ سے لے کر ہنسلی تک ہے جس وقت خرچہ کرنے والا خرچہ کرنا چاہتا ہے تو اس کی زرہ لمبی چوڑی ہو جاتی ہے اور اس کے قدم تک کو وہ ڈھانپ لیتی ہے اور اس کے چلنے کے نشان مٹ جاتے ہیں لیکن جس وقت کوئی کنجوس آدمی خرچہ کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ زرہ سمٹ جاتی ہے اور اس کا سر ایک چھلہ دوسرے چھلہ کو پکڑ لیتا ہے حتی کہ اس کی گردن یا ہنسلی کو پکڑ لیتی ہے۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا میں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کو کشادہ فرماتے اور وہ زرہ کشادہ نہیں ہوتی تھی۔ طاؤس بیان فرماتے ہیں کہ میں نے ابوہریرہ کو دونوں ہاتھوں سے اشارہ کر کے اس کو کشادہ فرماتے ہوئے (خود) دیکھا ہے۔ لیکن وہ کشادہ
سنن نسائی:جلد دوم:حدیث نمبر 1023 حدیث مرفوع مکررات 13
اسحاق بن ابراہیم، جریر، سہیل، صفوان بن ابویزید، قعقاع بن لجلاج، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کسی بندہ میں جہاد کا غبار اور دوزخ کا دھواں کبھی جمع نہیں ہوسکتے۔ اس طریقہ سے کنجوسی اور ایمان کبھی ایک بندہ کے قلب میں اکٹھا نہیں ہو سکتے نیز مسلمان کے قلب میں ایمان اور حسد دو چیزیں جمع نہیں ہو سکتیں۔
ہلال بن العلاء، وہ اپنے والد سے، عبید اللہ، اسرائیل، عبدالملک بن عمیر، مصعب بن سعد و عمرو بن میمون الاودی سے روایت ہے کہ دونوں حضرات نے بیان کیا کہ حضرت سعد اپنے لڑکوں کو یہ دعا سکھلاتے تھے جیسے استاذ بچوں کو سکھلاتا ہے اور بیان کرتے تھے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ پناہ مانگتے تھے ہر نماز کے بعد یا اللہ! میں پناہ مانگتا ہوں کنجوسی سے اور تیری پناہ مانگتا ہوں نامردی سے اور تیری پناہ مانگتا ہوں ذلیل عمر تک زندہ رہنے سے اور تیری پناہ مانگتا ہوں دنیا کے فتنے سے اور عذاب قبر سے۔
Bookmarks