اب آتا ہوں موضوع کی طرف اس موضوع پر کافی احادیث مل جاتی ہیں مگر میں نے کوشش کی ہے کہ صحیح احادیث سے ہی دلیل دی جائے اگر کوئی حدیث ضعیف ہو تو آگاہی فرمادیجیے گا، میں نے اس سلسلے میں جتنی بھی احادیث کا مطالعہ کیا ہے ان میں کہیں بھی تعویذ کو بازو اور ٹانگوں میں یاگلے میں باندھنے کی کوئی دلیل نہیں ملی بےشک تعویذ میں قرآن کی آیات ہی کیوں نہ لکھی گئی ہوں، صرف اس میں ایک چیز کی اجازت دی گئی ہے اور وہ ہے دم،جھاڑپھونک،منتر اور وہ بھی وہی جائز ہیں جن میں کوئی کفر ، شرک اور خلاف شریعت کوئی الفاظ نہ ہوں،
نبی کریم علیہ السلام کے ارشادات ہیں کہ
حضرت عوف ابن مالک اشجعی کہتے ہیں کہ ہم زمانہ جاہلیت میں جھاڑ پھونک کے ذریعہ دم کیا کرتے تھے (جب اسلام کا زمانہ آیا تو ) ہم نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! آپ (صلی اللہ علیہ وسلم ) ان منتر وں کے بارے میں کیا حکم فرماتے ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم ان منتروں کوپڑھ کر مجھ کو سناؤ جب تک ان میں شرک نہ ہو ان میں کوئی حرج نہیں دیکھتا ۔" (مسلم )
مشکوۃ شریف:جلد چہارم:باب:جھاڑپھونک کے ذریعہ علاج کرنے کی اجازت
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مال غنیمت میں سے تھو ڑا بہت مجھے بھی دئیے جا نے کا حکم صا در فرمایا ۔ نیز (ایک مو قع پر ) میں نے آ نحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنا وہ منتر پڑھ کر سنا یا جو میں دیو انگی کے مریضوں پر پڑھا کر تا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس با رے میں در یا فت کیا ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اس کے بعض حصوں کو مو قو ف کر دینے اور بعض حصوں کو باقی رکھنے کا حکم دیا ۔ اس روایت کو تر مذ ی اور ابو داؤ د نے نقل کیا ہے ۔[/right]
مشکوۃ شریف:جلد سوم:باب:جس طرح غیرشرعی جھاڑ پھونک ناجائز ہے اسی طرح اس کی اجرت بھی حرام ہے
حضرت جابر کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منتر پڑھنے اور پھونکنے سے منع فرما دیا توعمر و ابن حزم کے خاندان کے لوگ (جو منتروں کے ذریعہ جھاڑپھونک کرتے تھے ) حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! ہمارے پاس ایک منتر ہے جس کو ہم بچھو کے کاٹے پر پڑھا کرتے تھے اب آپ نے منتروں سے منع فرمادیا ہے اس کے بعد انہوں نے منتر کو پڑھ کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو سنایا (تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس منتر کو درست یا غلط ہونے کا فیصلہ فرمائیں ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے (منتر کوسن کر) فرمایا کہ میں اس منتر میں کوئی حرج نہیں دیکھتا تم میں سے جو شخص اپنے بھائی کونفع پہنچا سکے تو وہ ضرور نفع پہنچائے خواہ جھاڑپھونک کے ذریعہ اورخواہ کسی اور طرح سے بشرطیکہ اس میں کوئی خلاف شرع بات نہ ہو ۔" (بخاری ومسلم )
مشکوۃ شریف:جلد چہارم:باب:جھاڑپھونک کے ذریعہ علاج کرنے کی اجازت
ان احادیث سے معلوم ہوا کہ ایسا کوئی بھی دم جائز ہے جس میں کوئی شرکیہ الفاظ نہ ہوں، اور میں آپ کو یہ بھی بتاتا چلوں کہ بعض احادیث میں دم کی بھی ممانعت آئی ہے اور پھر اس کی اجازت کی بھی احادیث موجود ہیں ممکن ہے پہلے اس کی ممانعت تھی بعد میں اس کی اجازت دے دی گئی ہو اور یہ بھی ممکن ہے کہ جہاں دم کی ممانعت ہے وہ بھی صرف اس لیے ہو کہ اس طرح اللہ پر توکل کم ہوتا ہو بہرحال جو بھی وجہ ہو اب دم کی اجازت ہے اس پر جو احادیث ہیں وہ پیش کردیتا ہوں۔حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ میری امت میں سے ستر ہزار لوگ بغیر حساب جنت میں داخل ہوں گے جو منتر نہیں کراتے، شگون بد نہیں لیتے ہیں اور (اپنے تمام امور میں جن کا تعلق خواہ کسی چیز کو اختیار کرنے سے ہو یا اس کو چھوڑنے سے) صرف اپنے پرودگار پر بھروسہ کرتے ہیں۔ (بخاری ومسلم)
مشکوۃ شریف:جلد چہارم:باب:جس طرح غیرشرعی جھاڑ پھونک ناجائز ہے اسی طرح اس کی اجرت بھی حرام ہےحضرت مغیرہ ابن شعبہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص نے داغ دلوایا یا منتر پڑھوایا تو وہ تو کل سے بری ہوا ( احمد ترمذی ابن ماجہ )
مشکوۃ شریف:جلد چہارم:باب:جھاڑ پھونک وغیرہ توکل کے منافیحضرت ابوخزامہ رضی اللہ عنہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اگر ہم جھاڑپھونک کریں یا دوا دارو کریں اور پرہیز بھی کریں تو کیا یہ تقدیر الہی کو بدل سکتی ہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ خود اللہ کی تقدیر میں شامل ہیں۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
جامع ترمذی:جلد اول:باب:جھاڑ پھونک اور ادویات
ابو النعمان، ابوعوانہ، ابوبشر، ابوالمتوکل، ابوسعید سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ کی ایک جماعت سفر کے لئے روانہ ہوئی یہاں تک کہ عرب کے ایک قبیلہ میں پہنچی اور ان لوگوں سے چاہا کہ مہمانی کریں انہوں نے مہمانی کرنے سے انکار کر دیا اس قبیلہ کے سردار کو بچھو نے کاٹ لیا لوگوں نے ہر طرح کی کوشش کی لیکن کوئی فائدہ نہ ہوا تو ان میں سے بعض نے کہا کہ تم اگر ان لوگوں کے پاس جاتے جو اترے ہیں تو شاید ان میں کسی کے پاس کچھ ہو چناچہ وہ لوگ آئے اور ان سے کہنے لگے کہ اے لوگو! ہمارے سردار کو بچھو نے کاٹ لیا ہے اور ہم نے ہر طرح کی تدبیریں کیں لیکن کوئی فائدہ نہ ہوا کیا تم میں سے کسی کو کوئی تدبیر معلوم ہے ان میں سے کسی نے کہا ہاں اللہ کی قسم میں جھاڑ پھونک کرتا ہوں لیکن ہم نے تم لوگوں سے مہمانی طلب کی لیکن تم نے ہماری مہمانی نہیں کی اس لئے اللہ کی قسم میں جھاڑ پھونک نہیں کروں گا جب تک کہ ہمارے لئے اس کا معاوضہ نہ کرو چناچہ انہوں نے بکریوں کے ایک ریوڑ پر مصالحت کی یعنی اجرت مقرر کی ایک صحابی اٹھ کر گئے اور سورۃ الحمد پڑھ کر پھونکنے لگے اور فورا اچھا ہو گیا گویا کوئی جانور رسی سے کھول دیا گیا ہو اور وہ اس طرح چلنے لگا کہ اسے کوئی تکلیف ہی نہ تھی اس نے کہا کہ ان کو وہ معاوضہ دے دو جو ان سے طے کیا گیا تھا ان میں سے بعض نے کہا کہ ان بکریوں کو بانٹ لو جنہوں نے منتر پڑھا تھا انہوں نے کہا ایسا نہ کرو جب تک کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس نہ پہنچ جائیں اور آپ سے وہ واقعہ بیان کریں جو گزرا پھر دیکھیں کہ آپ کیا حکم، دیتے ہیں وہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بیان کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تمہیں کس طرح معلوم ہوا کہ سورۃ فاتحہ ایک منتر ہے پھر فرمایا تم نے ٹھیک کیا تم تقسیم کرلو اور اس میں ایک حصہ میرا بھی لگاؤ اور یہ کہہ کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہنس پڑے اور شعبہ نے کہا مجھ سے ابوبشر نے بیان کیا میں نے ابوالمتوکل سے یہ حدیث سنی ہے۔
صحیح بخاری:جلد اول:باب:قبائل عرب کو سورۃ فاتحہ پڑھ کرپھو نکنے کے عوض اجرت دئے جانے کا بیانعروہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بی بی ام سلمہ کے مکان میں گئے اور گھر میں ایک لڑکا رو رہا تھا لوگوں نے کہا اس کو نظر لگ گئی ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا دم کیوں نہیں کرتے اس کے لئے ۔
موطا امام مالک:جلد اول:باب:نظر کے منتر کا بیانحضرت انس کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جھاڑپھونک کے ذریعہ نظر بد ،ڈنک اور نملہ کا علاج کرنے کی اجازت دی ہے ۔" (مسلم )
مشکوۃ شریف:جلد چہارم:باب:جھاڑپھونک کے ذریعہ علاج کرنے کی اجازتاسی طرح اور بھی دم کے متعلق احادیث موجود ہیں ان سے یہی ثابت ہوتا ہے کہ بہتر عمل یہی ہے کہ انسان اللہ پر ہی بھروسہ رکھے مگر اگر کسی کا توکل اللہ پر کم ہے تو وہ زیادہ سے زیادہ ایسے منتر سے دم کرواسکتا ہے جو شرک سے پاک ہو مگر گلے میں تعویذ لٹکانے اور ہاتھ یا پاوں میں دم کیا گیا دھاگہ باندھنے یا کڑا اور چھلہ پہننے کی کہیں بھی اجازت نظر نہیں آتی بلکہ اس کی ممانعت ہی ملتی ہے اب وہ احادیث پیش کرتا ہوں جن میں ان عملیات کی ممانعت وارد ہوئی ہے۔
[/right]
Bookmarks