net-rider said:
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
بھائی آپ کی بات سنتوں کو پڑھنے کی فرض نمازوں کو چھوڑ کر صحیح لیکن فجر کی سنتوں کا معاملہ مختلف نظر آتا ہے
وعلیکم اسلام و رحمتہ اللہ استاد جی
استاد جی آپ کی اس عبارت کا میں مطلب نہیں سمجھا
میں تو اس موضوع میں فرض نماز کے کھڑی ہونے کے بعد سنتیں نہ پرھنے کا بیان کیا ہے
net-rider said:
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالٰی عنھا سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ: ”فجر کی دو رکعت سنت دنیا و مافیھا سے بہتر ہے”۔
(مسلم)
استاد جی آپ نے ما شاءاللہ بہت ہی اچھی حدیث پیش کی ہے اس میں صرف فجر کی سنتوں کے فضائل کا بیان ہے.
net-rider said:
اب بات آجاتی ہے کہ فجر کی جماعت اگر کھڑی ہوجائے تو کیا سنتیں نہیں پڑھنا چاہئے بلکہ بعد میں پڑھنی چاہئے؟؟؟؟
کچھ وضاحت کریں گے آپ اپنی اس شیئرنگ کی جزاک اللہ
اس موضوع میں نے اس بات کو سمجھانے کی کو شش کی ہے
وہ لوگ جو نوافل و سنن (سنتیں چاہے فجر کی ہوں یا عصر کی ) پڑھ رہے ہوں اور نماز باجماعت کی اقامت کہہ دی جائے تو اس صورت میں نمازی جس حالت (قیام، رکوع یا سجدہ) میں ہو، فورا ً اپنی نماز کوسلام پھیر کر ختم کرے اور امام کے ساتھ نماز باجماعت میں شامل ہوں.
کیونکہ
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث ہے: عن أبی ہریرۃ قال: قال رسول اللہ!:إذا أقیمت الصلوٰۃ فلا صلاۃ إلا المکتوبۃ’’
ابوہریرہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب (فرض) نماز کی اقامت کہہ دی جائے تو پھراس کے سوا اور کوئی نماز نہیں۔‘‘ (صحیح مسلم :۷۱۰)
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ فرض نماز ہوتی ہو تو دوسری نماز جیسے سنت و نوافل چھوڈ کر جماعت میں شریک ہونا چاہئے.
'وہ لوگ جوفجر کی پہلی دو سنتیں نہ پڑھ سکے ہوں اور جب وہ مسجد میں داخل ہوں تو نماز کی اقامت کہی جاچکی ہو، ایسی حالت میں بھی وہ امام کے ساتھ جماعت میں شریک ہوں۔
اور نمازِفجر کی ادائیگی کے بعد اگر وہ سنتوں کی قضا کرنا چاہیں تو انہیں فرائض کے فوراً بعد پڑھ لیں اور اگر ممکن نہ ہو تو طلوعِ آفتاب کے بعد پڑھ لیں۔
جیسا کے پیج نمبر 2 میں سمجھایا گیا ہے
اور ہمارے ہاں اس بات کا خیال نہیں رکھا جاتا مگر جب علم ہو جائے تو پھر بچنا چاہیے.
اگر پھر بھی کوئی سوال ہو تو ضرور کیجیئے گا
جزاک اللہ خیرا
Plz Resize ur Signature (MAX Size is 30 KB )
Bookmarks